تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     09-12-2015

کتابیں ہی کتابیں (مختصر تعارف)

کُلّیاتِ عنایت
پروفیسر عنایت علی خاں کا یہ کلیات سردار سنز کراچی نے شائع کیا ہے اور اس کی قیمت 700 روپے رکھی ہے۔ ہم تو انہیں ایک مزاحیہ شاعر کے طور پر ہی جانتے تھے اور ان کے ساتھ کئی مشاعرے بھی پڑھنے کا اتفاق ہوا لیکن اس کے علاوہ بھی یہ ایک رنگارنگ شخصیت کے حامل ہیں۔ کتاب کے پسِ سرورق نوٹ کے مطابق انہوں نے شاعری میں محض داخلی کیفیات کے اظہار کے علاوہ موجودہ زمانے کو کُھلی آنکھوں سے دیکھا اور اپنے نقطۂ نظر سے اس کے حُسن و قبح کو آشکار کیا۔ عنایت علی خاں کی شاعری پڑھ کر جو شخصیت ذہن کے پردے پر منعکس ہوتی ہے وہ بڑی پُرجوش اور متنّوع ہے۔ یہی تنوع ان کے موضوعات میں بھی ملتا ہے۔ ان میں غزل جو کہ خالص غزل ہے‘ سنجیدہ نظم جس میں وہ سیاسی و سماجی واقعات و احساسات کو موضوع بناتے ہیں‘ اور تیسرا رنگ مزاحیہ شاعری ہے جس میں وہ مذاق ہی مذاق میں معاشرے کے ناسوروں پر نشتر زنی کرتے ہیں۔
ان کی تحسین کرنے والوں میں مسلم سجاد‘ عطاء الحق قاسمی‘ نعیم صدیقی اور مشفق خواجہ شامل ہیں۔ کتاب سفید کاغذ پر عُمدہ گیٹ اپ کے ساتھ چھپی ہے۔
مُجھ کو سمجھے خدا کرے کوئی
یہ کُلّیات امیرالاسلام ہاشمی کا ہے جو شاعر علی شاعر نے ترتیب دیا اور ظفر اکیڈمی اُردو بازار کراچی نے شائع کیا ہے۔ جناب سحر انصاری نے انہیں اپنے مضمون میں مشاعروں کا مقبول شاعر قرار دیا ہے جبکہ قمر جان کے مضمون کا عنوان ہے ''تُم کو سمجھے خدا کرے کوئی‘‘۔ مزاحیہ کلام کے علاوہ اس میں سنجیدہ نظمیں اور غزلیں بھی شامل ہیں۔ اس میں شاعر کے پانچ مجموعے شامل ہیں۔ نصراللہ خاں‘ نظیر صدیقی‘ انور مسعود اور محمد ذاکر علی خاں نے اپنے اپنے طور پر ان کے فن کا جائزہ لیا ہے۔ قیمت 300 روپے رکھی گئی ہے۔
تناظر
یہ ہمارے دوست شاہد ماکلی کا مجموعہ ہے جو تونسہ شریف سے شائع ہوا اس کی قیمت 200 روپے ہے۔ کتاب کا انتساب خالد احمد کے نام ہے۔ ان کے کلام پر اظہار رائے کرنے والوں میں اس خاکسار کے علاوہ احمد ندیم قاسمی‘ خالد احمد‘ نجیب احمد اور اعجاز کنور راجہ شامل ہیں۔اندرونی فلیپ قمر رضا شہزاد اور (بزبان انگریزی) ابوطالب انیم (جاپان) کا تحریر کردہ ہے۔ مقدمات سعود عثمانی اور حسنین سحر نے تحریر کئے ہیں۔ کُچھ اشعار : 
ہم ایک رُت کے اُگاتے تھے پھول دوسری رُت میں 
کوئی ملاحظہ کرتا عجائبات ہمارے
میں کہیں اور جانا چاہتا ہوں 
راستہ جا رہا ہے اور کہیں
یعنی ہُوا ہی نہیں مُجھ سے کسی کا گذر 
وقت کی دیوار میں نام کا دروازہ ہوں
اک خواب ہے‘ اک کتاب شاہد
سامان ہے مُختصر ہمارا
سُنا سفینہ ڈبویا ہے اور کس کس کا 
ہمارے بعد تری ناف خدائی کیسی ہے
ایک سیاسی کارکن کی یادداشتیں
یہ اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والے بائیں بازو کے ایک نظریاتی کارکن کی یادداشتیں ہیں جنہوں نے اپنی نوجوانی اور جوانی پیپلز پارٹی پر خرچ کر دی اور جب اس کی قیادت اپنے منشور اور نظریات سے مُنحرف ہو گئی تو مستعفی ہو کر نیشنل عوامی پارٹی میں شامل ہو گئے۔ یہ کتاب اُن قیمتی برسوں کی داستان ہے جس میںانہیں قیدیں بھی کاٹنا پڑیں اور دیگر مصائب بھی برداشت کرنا پڑے۔ کتاب کا انتخاب ہُما صفدر کے نام ہے جبکہ پیش لفظ انہوں نے خود لکھا ہے۔ کتاب کے پسِ سرورق تحریر محمد زکریا خاں کی ہے جس میں اس سارے سفر کی مُختصرداستان قلمبند کر دی گئی ہے۔ اسے انور سنز پبلشرز نے چھاپا ہے‘ قیمت 250 روپے ہے۔
کلام
یہ بھارتی شاعر جناب راحت اندوری کا مجموعہ کلام ہے جسے رنگ ادب پبلی کیشنز کراچی نے چھاپا اور قیمت 500 روپے رکھی ہے۔ پس سرورق پر عقیل احمد فضا لکھتے ہیں کہ راحت اندوری اپنا مدعا بہت آسانی سے اشعار کے پیکر میں ڈھال دیتے ہیں۔ اُن کی شاعری ان کے حالات و واقعات کا مجموعہ ہے اور ان کے ماحول و معاشرے کا آئینہ ہے۔ ان کی شاعری پڑھ کر ہمیں ان کے عہد کے زبان و ادب‘ تہذیب و ثقافت اور سیاسیات و معاشرت سے بخوبی آگاہی ہوتی ہے۔ یہی کسی شاعر کے فن و ہنر کی گواہی اور اس کی شاعری کے زندہ رہنے کے لیے کافی ہے۔ اندرونی فلپس لیجنڈ اداکار دلیپ کمار اور کتاب کے مرتب شاعر علی شاعر نے لکھے ہیں۔
عالمی رِنگ ادب کا جاذب قریشی نمبر 
کتابی سلسلہ ''عالمی رِنگ ادب‘‘ کا یہ جاذب قریشی کا ''پہلا نمبر اور کمال کا نمبر‘‘ ہے۔ جاذب قریشی ایک سینئر اور معروف شاعر ہونے کے علاوہ ایک جانے پہچانے نقاد بھی ہیں اور اس جریدے میں ان کے فن اور ہُنر پر کُھل کر لکھا گیا ہے جس میں پروفیسر اخلاق اختر حمیدی‘ ڈاکٹر فہیم اعظمی‘ احسن سلیم‘ امجد طفیل‘ پروفیسر نسیم نیشوفوز‘ احفاظ الرحمن اور دیگران شامل ہیں۔ رسالے میں صاحب جریدہ کی شاعری‘ تنقیدی مضامین اور ان کی شاعری اور تنقید پر لکھے گئے مضامین ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے ادبی کالم اور مختصر خودنوشت سوانح عُمری ہے جبکہ آخری صفحے پر جاذب صاحب کا مکمل تعارف نامہ پیش کیا گیا ہے۔ 1040 صفحات پر مشتمل اس دلاویز دستاویز کی قیمت 1000 روپے رکھی گئی ہے۔
آج کا مقطع
میں اگر اس کی طرف دیکھ رہا ہوں تو‘ ظفرؔ
اپنے حصے کی محبت کے لئے دیکھتا ہوں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved