میٹروبسیں اور ٹرینیں چلانے
سے کام نہیں چلے گا : نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''میٹرو بسیں اور ٹرینیں چلانے سے کام نہیں چلے گا‘‘ اگرچہ یہ بات مجھے اس وقت یاد آئی ہے جب دو تین شہروں میں میٹرو بسیں بھی چل چکی ہیں اور اورنج ٹرین کا آدھا کام بھی مکمل ہو چکا ہے‘ پھر میں نے اس پر اس لیے بھی توجہ نہیں دی تھی کہ یہ سارا پروجیکٹ شہباز صاحب کا تھا اور اس سے ان کا کام بھی چل رہا تھا جبکہ باقی سارے مسائل بھی حل ہو چکے تھے‘ مثلاً شہریوں کو پینے کا صاف پانی مل رہا تھا‘ ہسپتالوں میں بھی سارا کام تسلی بخش طور پر چل رہا تھا‘ ڈاکٹرز کافی تھے اور دوائیں بھی صحیح استعمال ہو رہی تھیں ‘اور کوئی مریض کوتاہی یا جعلی دوائوں کے باعث مر نہیں رہا تھا۔ سکول بھی ضرورت سے زیادہ تھے اور عملہ بھی وافر تھا۔ کرپشن کا نام و نشان بھی باقی نہ رہا تھا اور چوریاں ڈاکے بھی قصۂ ماضی ہو کر رہ گئے تھے جبکہ الیکشن بھی شفاف کرائے جا رہے تھے۔ ہیں جی! آپ اگلے روز جاتی امرا میں ایک اہم اجلاس کی صدارت اور خطاب کر رہے تھے۔
رینجرز اختیارات کا معاملہ افہام و تفہیم
سے حل ہو گا: خورشید شاہ
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ
''رینجرز اختیارات کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہو گا‘‘ کیونکہ میثاق جمہوریت میں بھی یہی لکھا ہے اور اب تک اس پر عمل بھی نہایت خوبصورتی سے ہوتا آیا ہے اور کسی شریف آدمی کے کام میں کوئی خلل نہیں ڈالا گیا اور اب انہی شرفاء کی پگڑیاں اچھلنا شروع ہو گئی ہیں جن میں پگڑیوں کا ہرگز کوئی قصور نہیں ہے، بلکہ انہیں خواہ مخواہ اچھالا جا رہا ہے جبکہ انہیں اچھالنے سے یہ پگڑیاں کھل بھی سکتی ہیں اور ان میں سے بہت کچھ برآمد بھی ہو سکتا ہے جس کا حکومت کو کوئی خاص فائدہ بھی نہیں ہو گا کیونکہ انہیں بھی یہ کہنے کی ضرورت پیش آ جائے گی کہ پگڑی سنبھال جٹا!پھر ایک شخص کی خاطر سارے سسٹم کو خطرے میں ڈالنا کوئی عقل مندی نہیں کیونکہ انہیں اور دیگر معززین کو اندر کرنے سے امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو جائے گا اور داڑھی سے مونچھ آگے نکل جائے گی‘ ہم نیک و بدحضورکو سمجھائے دیتے ہیں ۔آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کر رہے تھے۔
طلبہ اپنی ڈگریوں کا فائدہ پاکستان
کو پہنچائیں : گورنر پنجاب
گورنر پنجاب ملک رفیق احمد رجوانہ نے کہا ہے کہ ''طلبہ اپنی ڈگریوں کا فائدہ پاکستان کو پہنچائیں ‘‘جیسا کہ حکومت اپنے پیٹ پر پتھر باندھ کر کر رہی ہے اور نوبت فاقہ کشی تک آ پہنچی ہے اور غریب خوشحال ہوتے چلے جا رہے ہیں‘ اس لیے تعلیمی اداروں کی کس مپرسی کے باوجود اگر وہ ڈگریاں حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو انہیں اس کا فائدہ پاکستان کو پہنچانا چاہیے جبکہ سیاست دان حضرات کے پاس اگر اصل ڈگری نہ بھی ہو تو جعلی ہی سے کام چلالیتے ہیں کیونکہ پاکستان کا مفاد انہیں سب سے زیادہ عزیز ہے‘ اگرچہ بعض خواتین و حضرات پکڑے بھی جاتے ہیں لیکن ان کی اس قربانی کو بھی ہمیشہ یاد رکھا جائے گا جبکہ سندھ وغیرہ سے تو ایسی اطلاعات بھی مسلسل آتی رہتی ہیں کہ وہاں طلبہ امتحان کے دوران کھل کر نقل مارتے ہیں بلکہ نگران حضرات اس کارخیر میں ان کی خاطر خواہ مدد بھی کرتے پائے جاتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں پنجاب یونیورسٹی کے کانووکیشن سے خطاب کر رہے تھے۔
ایک سو پانچویں تنبیہ
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے غالباً ایک سو پانچویں بار کہا ہے کہ کرپشن ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے اور ظاہر ہے کہ ان کاکام حکومت کو تنبیہ کرنا ہے کیونکہ خود حکومت کے پاس بھی کوئی اینٹی دیمک دوا نہیں ہے؛ تاہم عدلیہ متعدد ایسے اقدامات کر سکتی ہے جو اس کے دائرۂ کار میں بھی آتے ہوں اور غیر آئینی بھی نہ ہوں ۔مثلاً کرپشن کی سب سے بڑی جڑوں میں سے ایک پلی بارگیننگ کا رسوائے زمانہ قانون بھی ہے جو سراسر غیر آئینی ہے کیونکہ اس سے جرم دار اپنے لوٹے ہوئے مال میں سے برائے نام رقم نیب والوں کو دے کر چھوٹ جاتا ہے اور پھر اسی کام میں لگ جاتا ہے جبکہ ایک اطلاع کے مطابق اس مال غنیمت میں خود چیئرمین سمیت اس ادارے کے دیگر اہم افراد کا بھی حصہ ہوتا ہے‘ چنانچہ یہ اس دیمک زدہ ملک پر ایک بہت بڑا احسان ہو گا اگر چیف جسٹس اس کا سو موٹو نوٹس لیں اور اسے ''اُم الخبائث‘‘ قرار دیتے ہوئے کالعدم اور حذف آئین و قانون قرار دے ڈالیں۔
عذر گناہ
سینئر سیاست دان سابق صوبائی وزیر اور ہمارے کرم فرما جناب ریاض فتیانہ کو ضابطے کی خلاف ورزی کرنے پر تحریک انصاف کی طرف سے شوکاز نوٹس دیا گیا ہے کہ انہوں نے جماعت کی اجازت کے بغیر نواز لیگ کے رہنما میاں حمزہ شہباز شریف سے خفیہ ملاقات کی ہے۔ اخباری اطلاع کے مطابق انہوں نے فی الحال اس کے جواب میں اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایک تووہ ملاقات خفیہ نہیں تھی اور دوسرے چودھری سرور منظور وٹو اور چودھری پرویز الٰہی سے ملاقات کر سکتے ہیں تو میں نے حمزہ شہباز سے ملاقات کرکے کون سا جرم کیا ہے۔ ''اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا‘‘ ظاہر ہے کہ چودھری سرورنے ان حضرات سے متحدہ اپوزیشن کے سلسلے میںملاقات کی تھی کیونکہ وہ اپوزیشن میں ہیں جبکہ فتیانہ صاحب نے ایک اہم حکومتی شخصیت سے ملاقات کی ہے‘ تحریک انصاف جس کی مخالفت میں سب سے آگے ہے؛ البتہ انہوں نے نوٹس میں لگائے جانے والے اس الزام کا جواب نہیں دیا کہ انہوں نے پیر محل والے الیکشن میں پارٹی کے امیدوار کی مخالفت کی۔
آج کا مطلع
زمیں پہ ایڑی رگڑ کے پانی نکالتا ہوں
میں تشنگی کے نئے معانی نکالتا ہوں