تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     19-01-2016

سرخیاں، متن اور ٹوٹے

دیہی روڈ پروگرام عوام کی 
زندگی بدل دے گا،شہباز شریف
وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''دیہی روڈ پروگرام عوام کی زندگی بدل دے گا‘‘ اگرچہ لوڈشیڈنگ پروگرام نے عوام کی زندگی پہلے ہی اس قدر بدل دی ہے کہ ان کی شکلیں ہی وہ نہیں رہیں اور گھر کے لوگ بھی ایک دوسرے کو نہیں پہچان سکتے‘جس کے لیے انہوں نے قمیضوں پر نمبر لگا رکھے ہیں اور اگر دیہی روڈ پروگرام نے ان کو مزید بدل دیا تو اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی صورت حال کیا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ''یہی روڈ پروگرام معیشت کے لیے خوشحالی لائے گا‘‘ جس میں ٹھیکیدار بطور خاص شامل ہوں گے کیونکہ سڑک کا معاملہ تو یہ ہے کہ آگے سے بنتی جاتی ہے اور پیچھے سے ادھڑتی جاتی ہے اور ہر سڑک پر کام سارا سال جاری رہتا ہے، اسی لیے انہیں سدا بہار سڑکیں کہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''دوسال میں کئی سو میل طویل سڑکوں کا جال بچھا دیں گے‘‘ تا کہ عوام ان پر سے گزرتے بھی رہیں اور اس جال میں پھنستے بھی رہیں، تا ہم پھنسنے کے باوجود پھڑک نہیں سکیں گے۔ آپ اگلے روز لاہور میں انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کے اجلاس سے خطاب کے علاوہ وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کر رہے تھے۔
نعروں کا وقت ختم، ملک ترقی 
کی جانب گامزن ہے:احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''نعروں کا 
وقت ختم، ملک ترقی کی جانب گامزن ہے‘‘ حتیٰ کہ میاں دے نعرے بھی نہیں وج سکیں گے کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت کا باجا ہی بجنے والا ہے؛ البتہ چینی کمپنیوں کی ترقی ضرور ہو گی جو یہاں بجلی پیدا کرنے کے لیے کوئلے سے چلنے والے پلانٹ لگائیں گے اور اپنے بند ہو جانے والے پلانٹس کی وہ مشینری یہاں لگائیں گے جو اب سکریپ کے بھائو بھی بکنے کے قابل نہیں رہی، اس لیے قوم کو اسی ترقی پر اکتفا کرنا ہو گا جو خود حکومت نے کر رکھی ہے اور اسے جاری بھی رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''سی پیک بننے سے دنیا ہماری منڈی ہو گی‘‘ اورہم اس کے آڑھتی یعنی کمیشن ایجنٹ ہوں گے، لہٰذا کمیشن کھرا کرنا کوئی اچنبھے کی بات نہیں ہو گی، اول تو دورانِ تعمیر بقضائے الٰہی اس میں مزید اتنی تبدیلیاں آ جائیں گی کہ ایک نیا فساد کھڑا ہو جائے گا اور زیادہ تر امکان یہی ہے کہ یہ خواب شرمندۂ تعبیر ہو ہی نہ سکے ۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نواز شریف عرب دنیا میں مقبول لیڈر 
مانے جاتے ہیں: نہال ہاشمی
مسلم لیگ ن کے لیڈر نہال ہاشمی نے کہا ہے کہ ''نواز شریف عرب دنیا میں مقبول لیڈر مانے جاتے ہیں‘‘ اور امید ہے کہ باقی دنیا میں بھی وہ جلد ہی مقبول لیڈر مانے جائیں گے لیکن اس کے لیے انہیں کئی کام چھوڑنے پڑیں گے جو کہ ان کے لیے بے حد مشکل ہو گا؛ البتہ وہ بھارت میں کافی مقبول ہیں اور بھارتی وزیر اعظم کی آنکھوں کا تو تارا ہیں جن کے کہنے پر انہوں نے بعض کالعدم تنظیموں کے خلاف کریک ڈائون شروع کر دیا ہے اور دل پر پتھر باندھ کر کیا ہے کیونکہ اپنی انتظامیہ اور انہی کے بل بوتے پر انہوں نے انتخاب جیتا تھا اور آئندہ بھی ان کا انحصار انہی پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم نے کبھی نہیں کہا کہ بھارت ہمارا پسندیدہ ملک ہے‘‘ کیونکہ پسندیدہ ہونے سے بات بہت آگے نکل چکی ہے اور اسے ہم محبوب ملک گردانتے ہیں اور اسی لیے اس کی ناز برداریاں بھی کرتے ہیں اور کبھی اس کے خلاف کسی ردِ عمل کا مظاہرہ نہیں کیا، ان کے وزیر چاہے کچھ بھی کہتے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم سعودی عرب اور ایران فائر بریگیڈ کے طور پر جا رہے ہیں‘‘ جس کے لیے مطلوبہ پانی بھی ساتھ لے کر جائیں گے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پر اظہار خیال کر رہے تھے۔
ایں چہ بوالعجبیست؟
بھارتی وزیر دفاع نے اگلے روز جو ہرزہ سرائی کی ہے اور کھلی دھمکیاں دی ہیں، ہماری طرف سے اس پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا گیا، اس کی مذمت تو دور کی بات ہے حالانکہ خود وزیر اعظم کو اس کا نوٹس لینا چاہیے تھا کیونکہ وہ عملاً وزیر دفاع بھی ہیں جبکہ خواجہ آصف پر وزیر دفاع ہونے کی یوں سمجھیے کہ تہمت ہی لگی ہوئی ہے حالانکہ ایک کرارا سا جواب وہ بھی دے سکتے تھے لیکن وہ بھی تب ہوتا اگر وزیر اعظم کی طرف سے اس کی اجازت ہوتی، حتیٰ کہ ڈیفنس سیکرٹری بھی دڑ وَٹ کر پڑے رہے۔ صرف سابق آرمی چیف جنرل(ر) مرزا اسلم بیگ کو یہ توفیق ہوئی ہے اور اس میں انہوں نے اپنا حصہ یہ کہہ کر ڈال دیا ہے کہ بھارتی وزیر دفاع کا دماغ چل گیا ہے اور یہ کہ ہم دن میں تارے دکھانا جانتے ہیں۔ ستم بالا ئے ستم یہ ہے کہ کسی خاص سیاسی لیڈر نے بھی اس پر زبان نہیں کھولی جبکہ یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ یہ ان کے ذاتی خیالات ہیں اور بھارتی حکومت کی یہ پالیسی نہیں ہے جبکہ اقتصادی راہداری کو توڑ چڑھتے دیکھ کر بھارت کی جان پر بنی ہوئی ہے اور اس سے یہ برداشت ہی نہیں ہو رہی۔
ایف سی کی کس مپرسی
یہ وہ ادارہ ہے جو ملکی سلامتی کے لیے سینہ سپر ہے اور جان کا نذرانہ دینے کے لیے بھی ہر وقت تیار رہتا ہے لیکن اس کی حالت اس قدر ناگفتہ بہ ہے کہ شرم آتی ہے۔ ہتھیار ان کے ازکار رفتہ ہیں اور اکثر کے پائوں میں کوئی ٹوٹی ہوئی چپل ہی نظر آئے گی۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت کے نزدیک ملک کے رکھوالے اور قربانیاں دینے والے کتنی اہمیت رکھتے ہیں۔ وہ متعدد بار مطالبہ کر چکے ہیں کہ ان کی تنخواہیں ایسے دوسرے اداروں کے برابر کی جائیں، ان کے بچوں کو تعلیمی سہولتیں دی جائیں اور علاج معالجے کے سلسلے میں بھی ان کا خیال رکھا جائے؛ حتیٰ کہ ان کے مقابلے میں مثلاً پنجاب پولیس کی صورتِ حال کہیں بہتر ہے، شاید اس لیے کہ وہ حکمرانوں، ان کے رشتہ داروں اور ان کے ملنے والوں تک کو سکیورٹی مہیا کرتی ہے، نہ صرف یہ بلکہ انہیں الیکشن بھی جتواتی ہے۔ اگرچہ موٹی کھال والی حکومت پر اس کا یقینا کوئی اثر نہیں ہو گا لیکن انہیں غیرت دلاتے رہنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔
آج کا مطلع
زور دریا کو میسر تھا روانی کے لیے
ڈوبنے والے ترستے رہے پانی کے لیے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved