ماہ نامہ''فانوس‘‘لاہور
اس کے تازہ شمارے کو افسانہ نمبر تو نہیں کہا جا سکتا تاہم یہ ''اردو افسانے میں جاگیردارانہ اور سرمایہ دارانہ نظام کے مظاہر‘‘ کے موضوع پر بیحد اہم اور قابل قدر مقالات کا مجموعہ ہے جس کی ابتداء ڈاکٹر عمارہ طارق کی تحریر سے کی گئی ہے۔ جو معروف و مستند شاعر‘ محقق و معتبر تنقید نگار ڈاکٹر تحسین فراقی کی نگرانی میں قلمبند کی گئی۔ اس بسیط تحقیق نامے کو پانچ ادوار میں تقسیم کیا گیا یعنی ابتدا اور ارتقاء ‘قیام پاکستان سے قبل ‘ قیام پاکستان کے بعد ‘ محاکمہ اور کتابیات وغیرہ ۔اس کی بسم اللہ ہمارے دوست اور خوبصورت شاعرسلیم کوثر کی حمدو نعت سے کی گئی ہے۔کوئی پانچ سو صفحات کو محیط اس اہم دستاویز کی قیمت 300روپے ہے۔ مدیران محمد شکور طفیل اور خالد علیم ہیں۔
سہ ماہی''اجراء‘‘ کراچی
یہ کتابی سلسلہ جو احسن سلیم کی ادارت میں شائع ہوتا ہے ‘اس کا یہ 23واں شمارہ ہے جس کی قیمت 500روپے رکھی گئی ہے۔ خصوصی مطالعہ جات پر تو روہیلہ اور الیاس بابر اعوان کے قلم سے ہیں‘ خصوصی مقالہ ظفر سپل نے لکھا ہے جبکہ ناول اور ناولٹ کی ایک ایک قسط طاہرہ اقبال اور مشرف عالم ذوقی کے قلم سے ہے۔ سفر نامہ تسنیم کوثر کے قلم سے ہے۔ اس کے علاوہ مضامین ‘ کہانیاں‘ خاکے ‘ مشاہیر کے خطوط ہیں۔ جاذب قریشی اور فائزہ افتخار نے فراست رضوی اور حمیدہ شاہیں کا مطالعہ پیش کیا ہے۔ اس کے علاوہ کتابوں پر تبصرہ اور بے شمار شاعری‘ بلکہ اس کے علاوہ بھی کوئی پونے چھ سو صفحوں کے اس رسالے میں بہت کچھ ہے اور رسالے کے معیار کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔
لڑی وار''لوک لہر‘‘
قسور مبارک بٹ کیادارت میں شائع ہونے والا یہ رسالہ ساہیوال سے شائع ہوتا ہے جو ماں بولی نمبر ہے۔ اس کے لکھنے والوں میں استاد دامن‘ علی ارشد میر‘ ظہور حسین ظہور‘ محمد آصف خان‘ شفقت تنویر مرزا‘ افضل توصیف‘ مشتاق صوفی‘ پروین ملک‘ سعید بھٹہ ‘ جمیل احمد پال‘ ڈاکٹر صغریٰ صدف‘ زاہد حسن‘ عابد عمیق‘ طالب جتوئی‘ بابا نجمی‘ محمد افضل ساحر‘ گل زیب عباسی اور دیگران شامل ہیں۔ مضامین ‘ افسانوں اور منظومات پر مشتمل اس رسالے کی قیمت 200روپے ہے ۔
سہ ماہی''الزبیر‘‘ بہاولپور
یہ رسالہ اردو اکیڈمی بہاولپور کی طرف سے شائع کیا جاتا ہے جس کے سرپرست کیپٹن(ر) ثاقب ظفر اور مدیر ڈاکٹرشاہد حسن رضوی ہیں۔ مفصل سے شائع ہونے والے اس جریدے کو ملک کے معروف اہل قلم کا تعاون حاصل ہے جن میں ڈاکٹر محمد امین‘ خورشید بیگ میلسوی‘ منور مقبول عثمانی‘ محمد رفیق الاسلام‘ ڈاکٹر عرفان پاشا‘ محمد افتخار شفیع‘ مسعود الحسن ضیاء ‘ سلیم آغا قزلباس‘ ڈاکٹر معین الدین عقیل‘ کرامت بخاری‘ سعود عثمانی‘ عطاء الرحمن قاضی‘ اسلم کولسری‘خالد علیم و دیگران شامل ہیں ۔ حرف آغاز میں نفاذ اردو کے سلسلے میں عدم پیش رفت کے حوالے سے فکر مندی کا اظہار کیا گیا ہے۔ کتابوں پر تبصرے کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے جن میں خصوصی مطالعے بطور خاص شامل ہیں۔ قیمت300روپے رکھی گئی ہے۔
''پیلوں‘‘(10)ملتان
ڈاکٹر انوار احمد کی ادارت اور ڈاکٹر سید عامر سہیل‘ محمد عارف‘ عمران میر اور سجاد نعیم کی معاونت سے شائع ہونے والے سہ لسانی رسالے کی یہ دسویں اشاعت ہے جس میں اردو ‘ پنجابی اور سرائیکی نگارشات شائع کی جاتی ہیں۔ لکھنے والوں میں ڈاکٹر سلیم اختر‘ ڈاکٹر مبارک علی ‘ رضا علی عابدی ‘ ڈاکٹر اسلم انصاری‘ انوار احمد‘ اظہر جاوید ‘ خالدفرہاد دھاریوال‘ بابا نجمی‘ نجم حسین سید‘ افضل ساحر‘ ایزد عزیز‘ محمد اسلم رسول پوری اور دیگران شامل ہیں۔ یہ اپریل تاجون2015ء کا شمارہ ہے جو دیدہ زیب ٹائٹل کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔ قیمت فی شمارہ 250روپے ہے۔
''عالمی رنگِ ادب ‘‘ کراچی
یہ اس کتابی سلسلے کا خصوصی شمارہ ہے جو ممتاز ادیب فضا اعظمی کے فلسفۂ خوشی کے حوالے سے ایک خاص نمبر کی حیثیت حاصل کر گیا ہے۔ اس کے لکھنے والوںمیںمحسن ملیح آبادی‘ پروفیسر سحر انصاری‘ ڈاکٹر پیر زادہ قاسم‘ امجد اسلام امجد‘ رضی مجتبیٰ‘ اعتبار ساجد‘ شاعر علی شاعر‘ فضا اعظمی‘ ابو البیان ظہور احمرناصح' حمیرا اطہر‘ پروفیسر یونس محسن‘ پروفیسر محمد رفیق ساگر‘ ڈاکٹر اختر ہاشمی اور دیگران شامل ہیں۔ قیمت500روپے رکھی گئی ہے۔
ماہنامہ'' ادب دوست‘‘ لاہور
اے جی جوش مرحوم کی یاد میں ان کے صاحبزادے خالد تاج نے ڈاکٹر سعید اقبال سعدی کی معاونت سے قائم اور جاری رکھا ہوا ہے۔ تازہ شمارے کے لکھنے والوںمیں فیصل عجمی‘ حفیظ الرحمن احسن‘ ریاض حسین چوہدری ‘ آصف ثاقب ‘ نسیم سحر‘ شوکت علی شاہ‘ ڈاکٹر محمد یحییٰ صبا‘ حسین احمد شیرازی‘ مشکور حسین یاد‘ اسلم گورداسپوری‘ حسن عسکری کاظمی‘ باقی احمد پوری‘ کرامت بخاری‘ یعقوب پرواز‘ احمد صغیر صدیقی‘ تنویر ظہور اور دیگران شامل ہیں۔
ماہنامہ''سپوتنک‘‘ لاہور
گزشتہ 27سال سے یہ رسالہ ممتاز ترقی پسند ادیب‘ ناشر اور صحافی آغا امیر حسین لاہور سے نکالتے ہیں ۔ تازہ ترین شمارہ منٹو کی یاد میں ہے جس کے لکھنے والوں میں صبا لکھنوی ‘ ڈاکٹر حنیف فوق‘ حفیظ ہشیارپوری‘ ہاجرہ مسرور‘ قتیل شفائی ‘ حسن حمیدی ‘ حاجی لق لق‘ مجید لاہوری‘ حمایت علی شاعر‘ رئیس امروہوی اور قمر لدھیانوی جیسے مشاہیر شامل ہیں۔ آغاز میں ایڈیٹر کے دو چشم کشا کالم ہیں ۔قیمت 50روپے ہے۔ اس کے علاوہ آغا صاحب نے مختلف شماروں پر مشتمل دو مجلد کتابیں بھجوائی ہیں۔ پہلی کتاب ''بہترین کتابیں‘‘ کے عنوان سے ہیں۔ ڈاکٹر محمد سلیمان قاضی کی ترجمہ کتاب ترقی کی تقسیم‘ ڈاکٹر وزیر آغا سے متعلق ڈاکٹر انور سدید کی کتاب مفکر ادب‘ عصمت چغتائی کی کتاب دوزخی‘ آغا گل کے افسانوں کامجموعہ سونے پہ اگی گھاس‘ عین میم چوہدری کی تالیف اقبال کے آنسو اور کنہیا لال کپور کی تصنیف نوکِ نشتر۔
دوسری کتاب میں پہلا رسالہ بزرگ اور جیّد ادیب ڈاکٹر انور سدید نمبر ہے جو واقعتاً ایک ہمہ جہت ادیب ہیں۔ اس میں صاحب موصوف کے فن اور شخصیت کا جائزہ لینے والوں میں ممتاز مفتی‘ ڈاکٹر وزیر آغا‘ ناصر عباس نیر‘ ڈاکٹر سید عبداللہ ‘ سید محمد ابوالخیر کشفی اور محمد کاظم جعفری و دیگران شامل ہیں۔ قیمت کتاب250روپے۔ اس کے بعد محمد نسیم خان کا ناول بعنوان تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو۔ اس کے بعد اگلا شمارہ ہے جس میںپرچے کا معیار برقرار رکھا گیا ہے۔ اس سے اگلے شمارہ کا عنوان ہے سید الشہداء امام علی مقام حضرت امام حسینؓ کے حوالے سے اشعار۔ اس کے علاوہ دیگر مضامینِ نظم و نثر ہیں۔ اگلے شمارے کا عنوان ہے اسلم گورداسپوری کا لندن نامہ جو ایک دلچسپ سفر نامہ ہے۔ دونوں مجلّد جلدوں کی قیمت1000روپے ہے۔
آج کا مقطع
عشق ٹکڑوں کا سزاوار نہیں ہے سو، ظفرؔ
بات کرنا کبھی اُس شوخ سے سارے کے لیے