آزاد کشمیر میں اب نواز لیگ کی
حکومت قائم ہونے والی ہے:پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''آزاد کشمیر میں اب ن لیگ کی حکومت قائم ہونے والی ہے‘‘ اور جو کچھ ملک کے دوسرے حصوں میں نہیں کر سکے، اس کی کسر انشاء اللہ آزاد کشمیر میں نکالی جائے گی کیونکہ ہم جہاں بھی اور جو بھی کام کرتے ہیں اس میں ماشاء اللہ کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔ انہوں نے کہا کہ ''پیپلز پارٹی آزاد کشمیر میں ناکام ہو چکی ہے‘‘ اگرچہ پورے ملک میں ہم نے بھی کہیں کامیابی کا منہ نہیں دیکھا اور صرف وعدے وعید سے اور زبانی کلامی ہی کام چلا رہے ہیں اور ہمیشہ سچ بولتے ہیں کیونکہ ہمارا اس مقولے پر پورا پورا ایمان ہے کہ اتنا سچ بولو کہ لوگ اسے واقعی سچ سمجھنے لگیں‘ اگرچہ کچھ لوگ جن کا ایمان کمزور ہے، اس کے بارے شک و شبہ میں بھی مبتلا رہتے ہیں جبکہ سچ وہی ہوتا ہے جسے ہم سچ کہیں اور ہم سب چھوٹے سے لے کر بڑے تک اسی حق گوئی میں مصروف رہتے ہیں اور کوئی ہمیں اس راہ سے بھٹکا نہیں سکتا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں وفاقی وزیر طاہر برجیس سے گفتگو کر رہے تھے۔
اورنج ٹرین منصوبہ سی پیک فنڈ
سے بن رہا ہے: پرویز خٹک
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''اورنج ٹرین منصوبہ سی پیک فنڈ سے بن رہا ہے‘‘ کیونکہ جب یہ منصوبہ بن رہا تھا تو ہم ذرا دھرنے میں مصروف تھے جہاں طرح طرح کی موسیقی کا اہتمام بھی کیا گیا تھا اور جس پر ڈانس وغیرہ بھی کرنا پڑتا تھا، اس لیے ہماری اس مصروفیت کا فائدہ اٹھا کر یہ منصوبہ بنا لیا گیا بلکہ ہم نے تو شروع شروع میں اسے مذاق ہی سمجھا تھا، اسی لیے اس کے حوالے سے ہم نے کسی اجلاس کو گھاس نہیں ڈالی تھی جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ الٹا سیدھا منصوبہ بنا لیا گیا اور ہماری مجبوریوں کا فائدہ اٹھایا گیا اور مغربی روٹ پہلے بنانے کا کہہ کر مشرقی پر کام شروع کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ''وزیر اعظم کے وعدوں پر ہم مطمئن نہیں ہیں‘‘ اگرچہ اے پی سی کے دوران اور اگلے دن ہمیں اس کا اظہار کرنا یاد ہی نہ رہا تھا کہ آخر انسان سے بھول چوک ہو ہی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''دونوں بھائیوں نے سب کو اندھیرے میں رکھا‘‘ اگر ایک بھائی ایسا کر لیتے تو پھر بھی کوئی بات نہیں تھی جبکہ یہ اندھیرا لوڈشیڈنگ کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پر اظہار خیال کر رہے تھے۔
اقتصادی راہداری منصوبے
پر تحفظات برقرار ہیں: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''اقتصادی راہداری منصوبے پر تحفظات برقرار ہیں‘‘ اور یہ بات وزیر اعظم صاحب کے منہ پر اس لیے نہیں کہی کہ آئے دن تو ہمیں ان سے کام پڑا رہتا ہے، اس لیے یہ سراسر بے دید ہونے کا مظاہرہ ہوتا، لیکن امید ہے کہ وہ اس بیان پر ناراض نہیں ہوں گے کیونکہ اخباری بیان تو اخباری بیان ہی ہوتا ہے، اسے زیادہ سنجیدگی سے نہیں لینا چاہیے۔ نیز آج کے بیان کے لیے کوئی اور موضوع نہیں سوجھ رہا تھا، اس لیے سوچا کہ چلو اسی پر طبع آزمائی کر لی جائے ورنہ وزیر اعظم صاحب سے تعلقات خراب کرنا ہرگز مقصود نہیں ہے کیونکہ ہم نے ماشاء اللہ فوجی آمروں سمیت کسی بھی حکمران سے اپنے تعلقات خراب نہیں کیے کیونکہ یہی جمہوریت کا حسن بھی ہے اور ہم اس میں خدانخواستہ کوئی بدصورتی پیدا کرنا نہیں چاہتے، بلکہ حکومت کی طرح ہم بھی سیاست کو عبادت سمجھتے ہیں اور ہمارا نظریہ سیاست میں قربانیاں دینا ہے جس سے پوری دنیا اچھی طرح سے آگاہ ہے۔ آپ اگلے روز نوشہرہ میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
آبی منصوبوں کے لیے چین کی
فنانسنگ سے استفادہ کیا جا سکتا ہے:اسحق ڈار
وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ ''آبی منصوبوں کے لیے چین کی فنانسنگ سے استفادہ کیا جا سکتا ہے‘‘ اگرچہ ابھی اگلا استفادہ بھی ہضم ہوتا نظر نہیں آ رہا اور سی پیک کے ڈھول کا ہر روز کوئی نہ کوئی پول کھلتا چلا جاتا ہے حالانکہ بات صرف اتنی ہے کہ اس منصوبے کی مختلف شقوں نے سلیمانی ٹوپی پہن رکھی ہے اور ہمیں بھی نظر نہیں آ رہیں جس وجہ سے ہم ان کے بارے میں کسی کو بتانے کی پوزیشن میں ہی نہیں ہیں اور جب یہ مکمل ہوں گے تو دوسروں کے ساتھ ساتھ ہم بھی حیران رہ جائیں گے اور سمجھ نہیں آ رہی کہ چین نے یہ ٹوپی لی کہاں سے ہے، تا ہم کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح ہمیں بھی دستیاب ہو جائے کیونکہ ہمیں بھی اس کی سخت ضرورت ہے کیونکہ ہمارے ہاں بھی چھپانے والی بہت سی چیزیں ہیں جو کسی نہ کسی طرح
ظاہر ہو کر ہی رہتی ہیں اور مخالفین آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں حالانکہ ہم جو کچھ بھی کر رہے ہیں، عوام ہی کے فائدے کے لیے کر رہے ہیں جبکہ ہم خود بھی عوام سے کسی طور کم نہیں ہیں جو ہماری بودوباش اور معمولی جمع پونجی سے بھی صاف ظاہر ہے۔ آپ اگلے روز چائنا ڈویلپمنٹ بینک، ایگزم بینک اور سلک روڈ فنڈ کے عہدے داروں سے ملاقات کر رہے تھے۔
اور اب خانہ پری... جس کے لیے تازہ غزل تو تیار نہیں لیکن جگہ کی کمی آڑے آ رہی ہے؛ چنانچہ اس کی جگہ شاہین عباس کے شہر شیخوپورہ سے اظہر عباس کا تازہ شعر پیش خدمت ہے جو ہمیں ایس ایم ایس پر موصول ہوا ہے۔ اظہر عباس آپ کے لیے یقینا اجنبی نہیں ہیں کیونکہ ان کا ذکر متعدد بار ان کالموں میں آ چکا ہے۔ ایک مجموعۂ کلام کے خالق بھی ہیں جس کا نام بھول گیا ہوں۔ بہرحال شعر دیکھیے:
یہ جو ہم لوگ مضافاتی ہیں
آپ ہی اپنے ملاقاتی ہیں
اس پر تبصرے یا تشریح کی ضرورت نہیں، ماسوائے اس کے کہ یہ شعر ہم مراکز میں بیٹھے ہوئوں کے لیے ایک ذہنی غذا کی حیثیت رکھتا ہے!
آج کا مقطع
وقت اچھا گزر رہا ہے‘ ظفر
بُرے لوگوں کے درمیان میں بھی