تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     03-02-2016

سرخیاں، متن اور اشتہار

ہماری حکومت آنے سے زرِمبادلہ 
کے ذخائر بڑھے:نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''ہماری حکومت آنے سے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھے‘‘ اگرچہ وہ قرضے لے کر ہی بڑھائے گئے ہیں اور پتہ اس وقت لگے گا جب انہیں واپس کرنا پڑا، بلکہ اگر سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو ایک وقت ایسا آئے گا کہ ان قرضوں کا سود ادا کرنے کے لیے بھی پیسہ نہیں ہو گا اور دیکھیں گے کہ آنے والی حکومت اسے کس طرح ادا کرتی ہے، اس لیے حکومت کا بارِ گراں ہمارے سر پر ہی رہنے دیا جائے کیونکہ ہم وہ سود مزید قرضہ لے کر ادا کر دیں گے اور پھر آگے چل سو چل، ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مستحکم اور خوش حال پاکستان ضروری ہے‘‘ اس لیے جب تک ملک مستحکم اور خوش حال نہیں ہو جاتا، اس وقت تک اس مسئلے کو چھیڑنا مناسب نہیں ہے اور یہی بات مجھے برادر محترم مودی صاحب نے سمجھائی ہے اور میں اچھی طرح سے سمجھ بھی گیا ہوں کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ میں بات کو کتنی جلد سمجھ جاتا ہوں بلکہ بعض اوقات تو بات شروع ہونے سے پہلے ہی سمجھ جاتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ''اندرونی طور پر مضبوط ہوں گے تو دنیا بات مانے گی‘‘ اور ابھی تو ہم صرف بیرونی طور پر ہی مضبوط ہیں کیونکہ ساری دولت تو باہر پڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''الزام تراشی کرنے والے کریں، ہمیں ملک کو آگے لے جانا ہے‘‘ اور اتناآگے لے جائیں گے کہ ملک آگے نکل جائے گا اور ہم پیچھے رہ جائیں گے؛حتیٰ کہ آگے جا کر ملک کو ڈھونڈنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''قومی منصوبوں پر سیاست نہیں ہونی چاہیے‘‘ مثلاً اورنج لائن ٹرین سے بڑا قومی منصوبہ اور کیا ہو سکتا ہے جس سے ہمارے علاوہ قوم کی بھی خدمت ہو گی اور ساتھ ساتھ قوم کو بتانا بھی پڑے گا کہ تمہاری خدمت بھی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''دہشت گردی کم ہوئی ہے‘‘ اور ہماری کوششوں کے باوجود کم ہوئی ہے اور ہمیں ان حضرات کے سامنے خواہ مخواہ شرمندہ ہونا پڑا، اگرچہ اس میں ہمارا کوئی قصور نہیں تھا کیونکہ ہم تو سارا معاملہ مذاکرات کے ذریعے ہی حل کرنا چاہتے تھے لیکن کچھ مہربانوں نے سارا کھیل ہی بگاڑ کر رکھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ''اگر چین مستحکم نہ ہوتا تو ہانگ کانگ اس کی جھولی میں نہ آ گرتا‘‘ اسی طرح کشمیر بھی ہماری جھولی میں آ گرے گا اور اسی لیے ہم نے بھارت کے سامنے اپنی جھولی پھیلا رکھی ہے کہ وہ آخر اس میں کچھ تو ڈالے گا ہی، آپ اگلے روز لاہور میں دنیا نیوز سے گفتگو کر رہے تھے۔
جرائم میں ملوث لوگوں کو ڈھونڈ
کر لایا جائے گا: پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''جرائم میں ملوث لوگوں کو ڈھونڈ کر لایا جائے گا‘‘ اور جن کے لیے اخبارات میں تلاشِ گم شدہ کا اشتہار دے دیا گیا ہے کہ اگر وہ خود پڑھیں تو واپس آ جائیں، انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''باہر کے ہاتھ کو اندر سے مدد حاصل نہ ہو تو کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا‘‘ اس لیے باہر کے ہاتھ سے استدعا ہے کہ براہِ کرم باز آ جائے کیونکہ ہم نے اگر انہیں اب تک کچھ نہیں کہا تو وہ ہمیں کیوں پریشان کر کے وعدہ خلافی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''اندر کے ہاتھ سے نمٹنا ہو گا‘‘ اور ظاہر ہے کہ اس سے منت ماجرا کر کے ہی نمٹا جا سکتا ہے جو ہم شروع سے ہی کر رہے ہیں لیکن پھر بھی پنجاب میں کوئی نہ کوئی واردات ہو ہی جاتی ہے جو کہ نہایت افسوسناک بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''سکولوں میں دہشت گردوں کے بچوں کو بھی پڑھائیں گے‘‘ تا کہ وہ سکولوں پر حملے کرنے سے باز رہیں اور ظاہر ہے کہ وہ اتنے بیوقوف نہیں کہ اپنے ہی بچوں پر حملہ آور ہوتے رہیں۔ آپ اگلے روز میاں عامر محمود سے تعزیت کے بعد گفتگو کر رہے تھے۔
ہر دور میں صرف پیپلز پارٹی 
ہی کا احتساب ہوا: گیلانی
سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''ہر دور میں صرف پیپلزپارٹی کا ہی احتساب ہوا‘‘ اور ہمارے اپنے دور میں بھی ہمارا ہی احتساب ہوتا رہا کیونکہ ہم جو کچھ کرتے رہے اسے بھی احتساب ہی کہا جا سکتا ہے کہ لوگ خواہ مخواہ ہماری جیبیں بھرتے رہے تا کہ آگے چل کر ہمارا احتساب ہوتا رہے جو اب ہونے لگا ہے لیکن اللہ میاں سے امید ہے کہ جس طرح زرداری صاحب کا بال بیکا نہیں ہوا، اسی طرح یہ بلا ہمارے سر سے بھی ٹل جائے گی کیونکہ مفاہمت ماشاء اللہ اسی طرح موجود ہے اور اسی لیے زرداری صاحب نے وزیر اعلیٰ سندھ کو وزیر اعظم سے ملاقات کی تلقین کی ہے اور ن لیگ کے خلاف بیانات سے بھی روک دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عزیر بلوچ کے حوالے سے حقائق جلد سامنے آ جائیں گے‘‘ اگرچہ ہمارے لیے وہی حقائق کافی ہوں گے جو ڈاکٹر عاصم کے حوالے سے سامنے آئیں گے اور عزیر بلوچ کے بتائے ہوئے حقائق کی کوئی خاص ضرورت ہی نہیں رہے گی، تا ہم ساری امیدیں وزیر اعظم صاحب سے لگی ہوئی ہیں جبکہ ہماری خدمات اور خاموشیوں کو بھی وہ بھولے نہیں ہوں گے۔ آپ اگلے روز میاں عامر محمود سے تعزیت کے بعد گفتگو کر رہے تھے۔
مبارکباد
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا قوم کو مبارک باد پیش کی جاتی ہے کہ ان کے محبوب وزیر اعظم نے حاتم طائی کی قبر پر لات مارتے ہوئے پٹرول کی قیمت میں اکٹھے پانچ روپے فی لٹر کمی کر دی ہے؛ اگرچہ اس سے حاتم کی قبر کو خاصا نقصان پہنچا ہے، تا ہم اس کی مرمت کے لیے ایک کمیٹی مقرر کر دی گئی ہے جو اگلے سال تک اپنی رپورٹ ضرور پیش کرے گی کیونکہ کمیٹیاں چونکہ نہایت غیر جانبداری اور انصاف پسندی کے ساتھ اپنی رپورٹ تیار کرتی ہیں، اس لیے اس میں دیر سویر ہو ہی جایا کرتی ہے اور اس کے نتائج کا اعلان اس لیے نہیں کیا جاتا کیونکہ اس وقت تک سارا معاملہ لوگوں کو بھول چکا ہوتا ہے؛ اگرچہ پٹرول کے نرخ میں مزید تیس روپے کم کیے جا سکتے تھے لیکن عوام اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ حکومت کوئی بھنگ گھوٹنے کے لیے تو اقتدار میں نہیں آئی اور پیٹ اس کے ساتھ بھی لگا ہوا ہے جو اگرچہ معمول سے زیادہ بڑا ہے لیکن حکومتوں کے پیٹ ہوتے ہی بڑے ہیں۔ اس لیے مجبوری ہے اور کچھ نہیں کیا جا سکتا اور اگر کچھ کیا جا سکتا ہے تو عوام وہ بھی شوق پورا کر کے دیکھ لیں، انشاء اللہ منہ کی کھائیں گے جس کی بجائے انہیں خوشی کے اس موقعے پر جشن منانے کا اہتمام کرنا چاہیے کیونکہ قوم بہر حال اتنی ناشکری نہیں ہے۔
المشتہر وفاقی حکومت عفی عنہ 
آج کامقطع
اِک آنے والے زمانے کا ترجماں تھا ظفر
اگرچہ خود کسی پچھلے زمانے والا تھا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved