نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد
یقینی بنایا جائے گا:نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا‘‘ اور ہمارے جس بیان کے آخر میں 'گا‘ آئے اس کے بارے میں واقعی یقین کر لینا چاہیے کہ ہو جائے گا کیونکہ ہماری قوتِ ارادی بہت مضبوط ہے اور جس کام کا ہم ارادہ کر لیں وہ ہو کر ہی رہتا ہے جیسا کہ ہم نے دو ارادے کیے تھے، ایک موٹروے اور دوسرا اورنج لائن ٹرین کا، جو اتنی مخالفتوں کے باوجود پایۂ تکمیل کو پہنچ رہے ہیں حالانکہ عدالتیں بھی بہت زور لگا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی‘‘ چنانچہ عوام سے درخواست ہے کہ اس آخری دہشت گرد کا سراغ لگانے میں ہمارے ساتھ تعاون کر کے عنداللہ ماجور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ''بچوں کو سکول جانے سے ڈرانے والوں کو شکست دیں گے‘‘ کیونکہ ہمیں وہ اب تک کافی شکستیں دے چکے ہیں اور اب ہماری باری ہے کیونکہ اس جملے کے آخر میں بھی 'گا‘ آتا ہے، اس لیے انہیں خبردار رہنا چاہیے، ہیں جی؟ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
ٹرانسپیرنسی رپورٹ قومی قیادت پر
بھرپور اعتماد کا اظہار ہے: حمزہ شہباز
نواز لیگ کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی میاں حمزہ شہباز
شریف نے کہا ہے کہ ''ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ مرکزی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار ہے‘‘ کیونکہ ان کے ساتھ ہماری گاڑھی چھنتی ہے اور کچھ حضرات جو زیادہ حاجتمند واقع ہوئے ہیں۔ ماشاء اللہ باقاعدہ ہمارے پے رول پر ہیں اور آپ جانتے ہیں کہ حاجتمندوں کی حاجت روائی کس قدر مستحسن اقدام ہے اور اللہ میاں کو کس قدر پسند ہے، علاوہ ازیں، خدا کے فضل سے ہمارے کام ہی اس قدر ٹرانسپیرنٹ ہیں اور صاف نظر آ رہا ہے کہ ہر بڑے منصوبے سے کس قدر زکوٰۃ نکالی جا رہی ہے تو ٹرانسپیرنسی والے کیسے غلط ہو سکتے ہیں، اور اب اقتصادی راہداری بھی بازو پھیلائے ہمارا استقبال کرنے کو تیار بیٹھی ہے، بعض حاسد لوگ جس میں رکاوٹ بننے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ہم اللہ کا نام لے کر اپنے کام کرتے چلے جا رہے ہیں اور کسی جوں کی مجال نہیں ہے کہ ہمارے کسی کان پر رینگ سکے جبکہ ہمارے کان بھی کافی ٹرانسپیرنٹ واقع ہوئے ہیں، جس کا جی چاہے آ کر تصدیق بھی کر سکتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں مختلف یونین کونسلوں اور عہدیداروں سے ملاقات کر رہے تھے۔
لوکل باڈیز آرڈی ننس کو الیکشن کمیشن
نے قبول نہیں کیا: منظور وٹو
پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے تاحال صدر میاں منظور احمد خان وٹو نے کہا ہے کہ ''لوکل باڈیز آرڈیننس کو الیکشن کمیشن نے قبول نہیں کیا‘‘ جبکہ ہمیں تو اس کا حرف حرف قبول ہے کیونکہ ظاہری بیان بازی کے باوجود حکومت کو ہمارا اور ہمیں حکومت کا حرف حرف قبول ہے کیونکہ دونوں کی کارگزاری ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر رہے اور دونوں ایک ہی کشتی کے سوار ہیں، اس لیے دونوں کو معلوم ہے کہ اگر ایک ڈوبا تو دوسرے کو بھی لے کر ڈوبے گا جبکہ پانی میں طوفان کا خطرہ ابھی سے ظاہر ہونے لگا ہے، اس لیے دونوں اپنی اپنی بلکہ ایک دوسرے کی بھی خیر منانے میں مصروف ہیں اور جس جوانمردی سے حکومت ایکشن پلان کا مقابلہ کر رہی ہے، اس طرح پرانی دوستیاں نبھا رہی ہے اور سہولت کاروں کی طرف سے بھی حسب توفیق تعاون جاری ہے اور کچھ حلقوں کے دانٹ کھٹے ہو رہے ہیں۔ حکومت سے اس کی امید نہیں تھی لیکن وہ آگا پیچھا دیکھے بغیر جس طرح مخالفین کا مقابلہ کر رہی ہے، باعثِ حیرت ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
سب کچھ گھوسٹ!
یہ خبر پڑھ کر آپ کا ایمان تازہ ہو چکا ہو گا کہ پنجم اور ہشتم کے امتحان میں دو لاکھ گھوسٹ طلبہ نے حصہ لیا ہے۔ وجہ یہ رہی کہ حکومت نے طلبہ کی تعداد کے حوالے سے جو ٹارگٹ دیا تھا، اسے پورا کرنے کے لیے دور دراز کے طالب علموں کو لا کر شامل کر دیا گیا، اور یہ ایسا ہی ٹارگٹ تھا جیسا ٹریفک سارجنٹوں کو دیا جاتا ہے کہ روزانہ اتنے چالان کرنے اور اتنا جرمانہ اکٹھا کرنا ہے؛ چنانچہ پہلے تو یہی سنا تھا کہ گھوسٹ اساتذہ کا دور دورہ ہے اور اب گھوسٹ طلبہ بھی آ گئے ہیں جبکہ سندھ میں تو لاتعداد گھوسٹ سرکاری ملازمین بھی پوری سرگرمی سے کام میں مصروف ہیں؛ چنانچہ حکومت میں توگھوسٹ وزیر تک موجود ہیں جو صرف نام کے وزیر ہیں اور ان کے اختیارات کوئی اور استعمال کرتا ہے؛ حتیٰ کہ ایک وزیر دوسرے وزیر کے اختیارات پر بھی ہاتھ صاف کرتا نظر آتا ہے بلکہ اگر غور اور ایمانداری سے دیکھا جائے تو پوری حکومت ہی گھوسٹ ہے جو اپنے اختیارات سے دست بردار ہو چکی ہے اور اب اس کے پاس صرف دروغ گوئی اور پیسہ بنانے کا کام باقی رہ گیا ہے۔
اڈیالہ جیل
احکامات کی عدم تعمیل پر سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ اگر صورتِ حال یہی رہی تو وزیر اعظم کو طلب کرنا پڑے گا، اور اگر ایسا ہوا تو وہ واپس نہیں جا سکیں گے، اڈیالہ جیل میں کافی گنجائش موجود ہے۔ اور اگر یہ دھمکی ہے تو اس کا کچھ زیادہ اثر ہونے کا امکان اس لیے نہیں ہے کہ وزیر اعظم نے جیل نہ صرف دیکھی ہوئی ہے بلکہ ایک عرصہ تک اس میں قیام بھی فرما چکے ہیں بلکہ وہ تو اس پر حیران ہو رہے ہوں گے حالانکہ مقصد صرف یہ ہے کہ قانون کے سامنے سب برابر ہیں، اور اگر عملاً ایسا ممکن ہو جائے تو سارے دلدر دور ہو سکتے ہیں کہ ہر بڑے چھوٹے، امیر اور غریب کے لیے ایک ہی قانون ہو۔ ایک اور رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں اشارہ کاٹنے پر ایک اپنے ہی بڑے افسر کو روک کر سارجنٹ نے پہلے اسے سلیوٹ مارا اور پھر اسے چالان کی پرچی تھما دی؛ اگرچہ یہ ایک سوچی سمجھی سکیم تھی اور صرف سارجنٹ کی کارکردگی کا امتحان لینا مقصود تھا اور بعد میں اس فرض شناسی پر اسے انعام بھی دیا گیا؛ تا ہم قانون کی حکمرانی کی ایسی روایات قائم ہونا چاہئیں کہ اس کے علاوہ ہمارے بچائو کا کوئی راستہ باقی نہیں بچا ہے!
آج کا مقطع
ایسا بھی ممکن ہے ظفرؔ اس بے کاری میں
اِک دن تیرے باغ کا مالی لگ سکتا ہے