مضبوط پاکستان کے لیے دشمن کو
مل کر شکست دیں گے۔ نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''مضبوط پاکستان کے لیے دشمن کو مل کر شکست دیں گے‘‘ تاکہ وہ یہ نہ سمجھے کہ ہم اکیلے ہی اُسے مار رہے ہیں جو یقینااس کی دل شکنی کا باعث ہو گا لیکن مجبوری پر کسی کا کیا اختیار ہے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''حکومت اور قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوج اور انٹیلی جنس اداروں کی پُشت پر کھڑی ہے ‘‘اور جب تھک جائے گی تو بیٹھ بھی جائے گی کیونکہ کار گزاری کے لیے آرام بھی ضروری ہے جس دوران کھانا وغیرہ کھانے کا بھی وقت مل جاتا ہے جبکہ کھانا کھاتے کھاتے تھک جانے پر بھی آرام کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''انٹیلی جنس ایجنسی‘ اس کے افسروں اور جوانوں پر حقیقی طور پر فخر ہے‘‘ جبکہ انہیں بھی ہم پر فخر ہونا چاہیے کیونکہ کون نہیں جانتا کہ ہم یہ کام دل پر پتھر رکھ کر‘کر رہے ہیں ۔ آپ اگلے روز آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹرز میں اعلیٰ سطح کے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
اورنج ٹرین منصوبے کی مخالفت ملکی ترقی کے دشمن کر رہے ہیں۔ شہباز شریف
وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''اورنج ٹرین منصوبے کی مخالفت ملکی ترقی کے دشمن کر رہے ہیں‘‘ جبکہ وہ دراصل ہماری ترقی کے دشمن ہیں اور مارے حسد کے انہیں کسی کل چین ہی نہیں پڑتا حالانکہ حسد بہت بُری بلا ہے اور اس سے بچنا چاہیے بلکہ اس کی بجائے خود ترقی کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جس کی توفیق صاف شفاف الیکشن میں کامیابی کے بعد اقتدار حاصل کر کے ہی ممکن ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''مٹھی بھر مخالفین کو پہلے کی طرح مایوسی ہو گی‘‘ اگرچہ ہمیں بھی مایوسی میں مبتلا کرنے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں‘ اور دیکھنا صرف یہ ہے کہ کون پہلے مایوس ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''کشمیری حقِ خود ارادیت کے لیے مظالم برداشت کر رہے ہیں‘ اُن کی قربانی رنگ لائے گی‘‘ اور‘ مستقبل قریب میں جو مظالم ہم برداشت کرنے والے ہیں‘ ان کی قربانی تو کوئی رنگ بھی نہیں لائے گی۔ آپ اگلے روز لاہور سے یومِ یکجہتی ٔ کشمیر پر اپنا پیغام جاری کر رہے تھے۔
دھرنوں نے پاکستان کو کیا دیا؟
عمران خان جواب دیں۔ پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''دھرنوں نے پاکستان کو کیا دیا۔ عمران خان جواب دیں‘‘ بلکہ اُلٹا پارلیمنٹ کے آگے وزیر اعظم صاحب کو ترلا کرنا پڑاجس کے اجلاس میں جانا ہی وہ کسرِ شان سمجھتے تھے اور امپائر کی انگلی کسی وقت بھی اُٹھ سکتی تھی‘ تاہم اب وہ ذرا فراغت محسوس کرنے لگے ہیں تو عمران خان دوبارہ دھرنے کا ارادہ کر رہے ہیں‘ لیکن اب اگر ایسا ہوا تو وہاں سے بھی حمایت ملنی مشکل ہو جائے گی‘ اس لیے عمران خان کو کچھ تو خدا کا خوف کرنا چاہیے جبکہ پی آئی اے وغیرہ کی ہڑتالوں نے الگ مت مار رکھی ہے اور رینجرز سمیت نیب وغیرہ بھی اب ہماری طرف اپنی توجہ مبذول کرنے والی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت پی آئی اے کے لیے 600ارب روپے کا خسارہ برداشت نہیں کر سکتی اور یہی رقم تعلیم اور صحت جیسے شعبوں پر لگائی جائے گی‘‘ اگرچہ یہ رقم جہاں لگنی ہے‘ اس کے بارے میں کوئی بھی کسی شک و شُبہ میں مبتلا نہیں ہے۔ آپ اگلے روز ایکسپو سنٹر میں کتاب میلے کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پیپلز پارٹی نے مسئلہ کشمیر پر
کبھی منافقت نہیں کی۔ منظور وٹو
پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد خاں وٹو نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی نے مسئلہ کشمیر پر کبھی منافقت نہیں کی‘ کیونکہ اس کے لیے دیگر موضوعات ہی اس قدر تھے کہ اس مسئلے پر منافقت کرنے کی ضرورت پڑی نہ ہمارے پاس اس کا وقت تھا کیونکہ ہم تو سیاست کو عبادت سمجھ کر اسی میں دن رات لگے رہے ہیں‘ ان چھچھوری چیزوں پر کیوں توجہ دیتے‘ ویسے بھی‘ ایک وقت میں ایک ہی کام کرنا چاہیے جبکہ کام میں برکت بھی اسی طرح آتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان سفارتی سطح پر تعلقات بڑھائے‘‘اور حکومت ڈاکٹر عاصم حسین اور عزیر بلوچ پر اپنا قیمتی وقت ضائع نہ کرے کیونکہ حکومت نے ان معاملات میں جب کرنا کرانا ہی کچھ نہیں ہے تو خواہ مخواہ لوگوں کو غلط توقعات میں مبتلا کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے بلکہ ایسے
اقدامات سے مفاہمت کے مقدّس رشتے پر بُرا اثر پڑ سکتا ہے جس سے حتی الوسع پرہیز کرنا چاہیے۔ آپ اگلے روز لاہور سے حسبِ معمول ایک بیان جاری کر رہے تھے۔ اور اب خانہ پُری کے طور پر ماہ نامہ ''فانوس‘‘ میں شائع ہونے والی عمران عامی کی غزل جو مجھے کچھ بہتر لگی ہے:
کھنڈر میں ایک روایت ہے آنے جانے کی
کسی کے پاس بھی چابی نہیں خزانے کی
ہمارے سامنے پاتال میں چلے گئے ہیں
جو سوچتے تھے بہت آسماں گرانے کی
ہماری سمت یہ دریا یونہی نہیں آتا
طلب فقیر کو ہوتی ہے آستانے کی
عزیزِ مصر کبھی اس طرف نہیں آئے
یہ داستاں ہے کسی اور قید خانے کی
تمام پیڑ کٹے جا رہے ہیں اور عامی
پڑی ہوئی ہے پرندوں کو''آب و دانے‘‘ کی
آج کا مقطع
دُبلا پتلا ہے دیکھنے میں ظفرؔ
عقل البتہ اس کی موٹی ہے