تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     09-02-2016

سرخیاں‘متن اور اسامہ ضوریز

اپوزیشن پی آئی اے پر گھٹیا
سیاست نہ کرے: اسحٰق ڈار
وفاقی وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن پی آئی اے پر گھٹیا سیاست نہ کرے‘‘ کیونکہ ہم بڑی مشکلوں سے اسے اس حالت تک لائے ہیں کہ کسی دوست سے سرخرو ہو سکیں جبکہ کسی کے کام آنا ہی زندگی کا اصل مقصد ہے‘ جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ہم اپنے کام بھی آ رہے ہیں کیونکہ خدا بھی انہی کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''بلیک میلنگ سے مسائل حل نہیں ہوں گے‘‘ بلکہ یہی کوشش کرنی چاہیے کہ جس قدر بھی ممکن ہو بلیک کو وائٹ میں تبدیل کرلیا جائے جس کے بارے میں سپریم کورٹ میں وزیراعظم کے حوالے سے دیا گیا میرا شہرۂ آفاق بیان ہی کافی ہے کہ سیاہ کو سفید کرنے میں خود خاکسار کا بہت بڑا حصہ ہے جس پر آج تک ماشاء اللہ کوئی ایکشن نہیں لیا گیا‘ اور امید ہے کہ ایان علی بھی اس سے صاف نکل جائیں گی جس سے زرداری صاحب کی صحت بھی پہلے سے کافی بہتر ہو جائے گی اور مفاہمتی پالیسی کا ایک اور تقاضا بھی پورا ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''معیشت کو سیاست سے الگ کرنا ہوگا‘‘ بلکہ ہماری کوشش تو یہ ہے کہ سیاست کو بھی سیاست سے الگ کر دیا جائے تاکہ یہ صرف کاروبار تک محدود ہو کر رہ جائے کیونکہ ملک اسی طرح ترقی کر سکتا ہے‘ ہم جس کا جیتا جاگتا نمونہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب رہے ہیں‘‘ جس سے ملکی خزانہ بھرنے میں کافی مدد ملے گی جبکہ قرض کے پیسے میں ویسے بھی کافی برکت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''راہداری منصوبے کی سکیورٹی کے لیے مالی وسائل فراہم کیے جائیں گے‘‘ جبکہ اورنج لائن منصوبہ بھی راہداری منصوبے ہی کا حصہ ہے؛ اگرچہ اس کا باقاعدہ اعلان ابھی نہیں کیا گیا کیونکہ ہم اعلانات کی بجائے کام پر یقین رکھتے ہیں اور اسی طرح مغربی اور مشرقی روٹ کی پیچیدگیوں میں پڑے بغیر کام جاری ہے جبکہ ہمارا سارا بقایا کام بھی اسی طرح جاری و ساری ہے اور اس طرح مخالفین کے دانت کھٹے کیے جا رہے ہیں ‘ بلکہ اصل محاورے کے مطابق تو ان کا منہ کالا کیا جا رہا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں فوجی وفد سے ملاقات اور پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
تعلیمی اداروں کی سکیورٹی پر کوئی
سمجھوتہ نہیں ہوگا: شہبازشریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''تعلیمی اداروں کی سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا‘‘ جس میں مدارس کو اولیت حاصل ہے کیونکہ یہی ہمارا ووٹ بینک ہے جسے زیادہ سے زیادہ محفوظ ہونا چاہیے جبکہ سرکاری سکولوں وغیرہ کو اپنی مدد آپ کے تحت کچھ نہ کچھ کرنا چاہیے نہ کہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے اور مکھیاں مارتے رہیں‘ جبکہ مکھیوں کی بجائے مچھروں پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے اور ڈینگی اور سوائن فلو کا تدارک بھی انہی اداروں ہی کے ذریعے ممکن ہے کیونکہ حکومت تو ملکی ترقی ہی میں اس قدر مصروف ہے کہ اسی میں دن رات ایک کئے ہوئے ہے اور بعض اوقات پوچھنا پڑتا ہے کہ یہ دن ہے یا رات؟ انہوں نے کہا کہ ''دہشت گردوں کو شکست دیں گے‘‘ کیونکہ اب تک تو خیال یہی تھا کہ وہ باہمی تعلقات اور لحاظ داری کا خیال کرتے ہوئے خود ہی باز آ جائیں گے لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ انہیں شکست دینی ہی پڑے گی جس کے لیے ایکشن پلان پر عمل کرنے کا کڑوا گھونٹ بھی بھرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اڑھائی سال میں سنجیدہ اقدامات
کیے‘‘ اور انشاء اللہ ان کا نتیجہ بھی دوچار سال میں نکلنا شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''چائلڈ لیبر کا خاتمہ مشن ہے‘‘ اور چونکہ بچے نہایت تیزی سے جوان ہو رہے ہیں‘ اس لیے کوئی بچہ نہیں رہے گا تو چائلڈ لیبر خود ہی ختم ہو جائے گی اور ہمارا مشن بھی پورا ہو جائے گا‘ جبکہ ہمارے دیگر مشن بھی اسی خودکار طریقے ہی سے مکمل ہو رہے ہیں اور ہمارا کام اب صرف ان مشنوں کی فہرست بنانا ہی رہ گیا ہے جو اپنے آپ مکمل ہوتے جا رہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ اللہ کی قدرت کا نظارہ بھی کر رہے ہیں کہ وہ اپنے نیک بندوں کا کیسا خیال رکھ رہا ہے‘ جبکہ ہم خود بھی اپنا خیال کافی رکھ رہے ہیں اور اس ملکی ترقی سے قوم کو بھی بڑی باقاعدگی سے آگاہ کرتے رہتے ہیں اور عین ممکن ہے کہ قوم ہمارا شکریہ ادا کرنے کے لیے سڑکوں پر نکلنا بھی شروع کر دے بلکہ وہ یہ کام اب تک کرچکی ہوتی لیکن اورنج لائن وغیرہ کی وجہ سے سڑکیں چونکہ ہرطرف کھُدی اور اُکھڑی ہوئی ہیں اس لیے وہ اپنے جذبات کا اظہار نہیں کر پا رہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں خطاب اور ساجد میر سے ملاقات کر رہے تھے۔
اسامہ ضوریز کا تعلق تونسہ شریف سے ہے۔ آپ پچھلے دنوں ہمارے پسندیدہ شاعر تہذیب حافی کے ہمراہ آئے تھے۔ ان کے کچھ شعر دیکھیے:
تمام خواہشیں پوری ہوں‘ آب و دانہ ہو
اب اس میں دل نہیں لگتا‘ نیا زمانہ ہو
کسی کی سالگرہ ہو‘ کسی کی برسی پر
کسی کا نوحہ‘ کسی اور کا ترانہ ہو
تمام گائوں اکٹھا ہو اک سٹیشن پر
اور ایک شخص اُدھر شہر سے روانہ ہو
اُسی سے پوچھو شرائط کہ جس کے دریا ہیں
وہ کیا کرے کہ جسے کچھ نہ کچھ اُگانا ہو
سب ایسے بیٹھے ہیں چُپ چاپ تیری سننے کو
کہ جیسے تونے کوئی فیصلہ سنانا ہو
کسی سے ملنے کی جلدی بھی ہو ہمیں ضوریز
اور ایک جلتا ہوا شہر بھی بچانا ہو
زندگی ہے اجل تو تُو بھی نہیں
سوچتا ہوں اٹل تو تُو بھی نہیں
تیرے ہوتے بھی سب خراب ہی تھا
اور پھر آج کل تو تُو بھی نہیں
اے شگوفوں میں رنگ بوتے شخص
اس اُداسی کا حل تو تُو بھی نہیں
جو تری جستجو میں چھوڑ دیا
اُس کا نعم البدل تو تُو بھی نہیں
آج کامطلع
چپ رہنا بھی حال دہائی ہو سکتا ہے
ہو سکتا ہے میرے بھائی‘ ہو سکتا ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved