تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     29-02-2016

سُرخیاں‘ متن اور اشتہارات

غریبوں کی زندگی میں سکون آنا چاہیے: نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''غریبوں کی زندگی میں سکون آنا چاہیے‘‘ اور یہ خاکسار کی ڈھائی سال کی سوچ بچار کا نتیجہ ہے جس کے لیے مجھے داد دینی چاہیے کہ صرف ڈھائی سال کی قلیل مدت میں اتنا بڑا اندازہ لگا لیا۔ تاہم یہ بھی خیال آتا ہے کہ مسلسل بے سکونی کا عادی ہونے کے بعد اب اگر اُن کی زندگی میں سکون آ بھی گیا تو کیا اُن سے ہضم ہو سکے گا‘ اس لیے ان کا ہاضمہ مضبوط کرنا بھی ایک مسئلہ ہو گا جس کے حل کے بغیر انہیں سکون کی ہوا بھی نہیں لگوائی جا سکتی‘ تاہم اس بات کا اندازہ لگانے کے لیے کہ یہ بھی واقعی کوئی مسئلہ ہے‘ مجھے مزید ڈھائی سال درکار ہوں گے کیونکہ میں جلد بازی سے کام لے کر ان کی موجودہ حالت کو مزید خراب نہیں کرنا چاہتا جبکہ اسے پہلی ترجیح قرار دینا بھی ضروری ہے تاکہ اپنا وقت آنے پر کسی مناسب نتیجے پر پہنچا جا سکے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''کراچی سمیت پورے پاکستان کی روشنیاں واپس آنی چاہئیں‘‘ اگرچہ گیا وقت اور گئی روشنی جا کر واپس کب آتے ہیں۔ آپ اگلے روز مظفر آباد میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ 
(ن) لیگ احتساب کی حامی‘ کارروائی 
قانونی ہونی چاہیے : حمزہ شہباز
(ن) لیگ کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز نے 
کہا ہے کہ ''(ن) لیگ احتساب کی حامی‘ لیکن کارروائی قانونی ہونی چاہیے‘‘ جبکہ قانونی کارروائی تو یہی ہے کہ شریف آدمیوں کو پریشان نہ کیا جائے جو پوری اور ایک مثالی شرافت کے ساتھ حکومت کو چلا رہے ہیں اور روپے پیسے سے متعلقہ ہر کام نہایت شریفانہ طور پر ہو رہا ہے اور لڑائی جھگڑے کی کبھی نوبت نہیں آئی کیونکہ باقاعدہ حصے مقرر ہیں اور کسی کو بھی کبھی شکایت کا موقعہ نہیں ملا‘ ویسے بھی یہ ایک خاندانی معاملہ ہے اور سارے معاملات پوری اخّوت سے طے کیے جاتے ہیں تاکہ کوئی بھی نہ کہہ سکے کہ اسے عوام کی خدمت کرنے کا موقعہ کم دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم سیاست کو عبادت سمجھتے ہیں‘‘ اور اسی لیے اللہ کے فضل سے ہر وقت باوضو رہتے ہیں تاکہ اس عبادت میں کسی طرف سے بھی کوئی کسر نہ رہ جائے چنانچہ ہر وقت اپنی عاقبت سنوارنے میں لگے رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز ماڈل ٹائون میں اپنی رہائش گاہ پر انٹرویو دے رہے تھے۔
نوازشریف جمہوریت کے لیے 
سب سے بڑا خطرہ ہیں: خورشید شاہ
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ''نوازشریف جمہوریت کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں‘‘ اگرچہ ماشا اللہ ہم بھی کوئی کم خطرہ نہیں ہیں لیکن جمہوریت ڈھیٹ ہی اتنی واقع ہوئی ہے کہ اس منحوس پر کسی خطرے کا کوئی اثر ہی نہیں ہوتا‘ تاہم جن کی طرف سے جمہوریت کو واقعی خطرہ ہے‘ زرداری صاحب نے ان کے حق میں بیان دے کر اس خطرے کو کم کرنے کی کوشش کی ہے‘ نیز یہ کہ اگر جمہوریت کا بوریا بستر لپیٹ بھی دیا جائے تو ہماری خدمات یاد رکھی جائیں کیونکہ مذکورہ بیان بہرحال ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے‘ اگرچہ موصوف کا وہ بیان بھی اپنی جگہ پر ایک سنگ میل ہی ہے جس میں اینٹ سے اینٹ بجانے کی بات کی گئی تھی حالانکہ وہ بات محض محاورے کے طور پر کی گئی تھی اور زرداری صاحب یہی ظاہر کرنا چاہتے تھے کہ سیاست اور خدمت کے ساتھ ساتھ انہیں محاوروں پر بھی مکمل عبور حاصل ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دے رہے تھے۔
تردید
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا سخت تردید کی جاتی ہے کہ زرداری صاحب کا بیان میں نے لکھا تھا‘ اور اگر لکھا بھی تھا تو اسے میڈیا میں خاکسار نے ہرگز نہیں چلایا جبکہ اوّل تو زرداری صاحب مجھ سے ویسے ہی سخت ناراض ہیں کہ میرے بھائی نے ایئرپورٹ پر ایان علی کی مدد کرتے ہوئے اُسے کسٹم والوں کے چُنگل سے کیوں نہیں چھڑایا حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ موصوفہ کے ساتھ ساتھ اُس غریب کو بھی اندر کرنے لگے تھے‘ بلکہ اب تو صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے کیونکہ پہلے تو وزیراعظم نے اس سلسلے میں بھرپور مدد کا یقین دلایا تھا لیکن مفاہمت ختم ہونے کے بعد وہ باب بھی بند ہو گیا ہے اور کسٹمز کے شرفاء ہی سے اُمیدیں باندھے ہوئے ہیں کہ وہ مقدمہ ہی اس طریقے سے بنائیں اور اس میں رخنے ہی اتنے رکھ دیں کہ عدالت اُسے بری کرنے پر مجبور ہو جائے اور یقیناً دُنیا اُمید پر قائم ہے۔
المشتہر : رحمن ملک عفی عنہ
دعائیںبدلیں!
بذریعہ اشتہار ہٰذا جنرل ہسپتال میں جگر کے سرطان سے صحتیاب ہونے والی مریضہ کی طرف سے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کو دعائیں دینے کا شکریہ ادا کیا جاتا ہے‘ تاہم دونوں بھائی ماشاء اللہ چونکہ اپنے پائوں پر کھڑے ہیں اس لیے انہیں دعائوں وغیرہ کی ہرگز کوئی ضرورت نہیں ہے اس لیے آئندہ ایسی حرکت کرنے سے باز رہیں‘ بلکہ مذکورہ مریضہ بھی اتفاقاً بلکہ حادثتاً ہی ٹھیک ہو گئی ہو گی جبکہ ان دونوں بزرگوں کو میٹروبس اور اورنج لائن کے سلسلے میں اگر دعائیں دی جائیں تو اس کا بُرا نہیں منایا جائے گا یعنی ان میں جگہ جگہ اضافے کی دعائیں‘ کیونکہ جتنے زیادہ ایسے منصوبے ہوں گے ان میں سے عوام کی خدمت بھی اسی حساب سے برآمد ہوتی رہے گی‘ اس لیے تھوڑے لکھے کو بہت سمجھا جائے اوراس قسم کی دعائیں نہ دیں اور حکومت کا قیمتی وقت بچائیں کیونکہ حکومت اس وقت کی جتنی قیمت وصول کر رہی ہے وہ بھی ایک ریکارڈ ہے۔
المشتہر : حکومت پاکستان عفی عنہ
آج کا مقطع
مسکراتے ہوئے ملتا ہوں کسی سے جو ظفر
صاف پہچان لیا جاتا ہوں رویا ہوا میں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved