توانائی منصوبوں کی تکمیل
اپنے دور میں کریں گے۔نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ'' توانائی منصوبوں کی تکمیل اپنے دور میں کریں گے‘‘کیونکہ اس سے اگلا دور بھی ہمارا ہے بلکہ مستقبل کے سارے ہی دور ہمارے ہیں اس لیے ان کی تکمیل اپنے آپ ہی ہوتی رہے گی جبکہ ہمارا کام صرف منصوبے شروع کرنا اور ان میں سے جس مقدار میں خدمت برآمد ہو سکتی ہو‘ وہ کرنی ہے‘ اس کے بعد منصوبوں کی اپنی مرضی ہے کہ وہ کب مکمل ہوتے ہیں یا ہوتے بھی ہیں کہ نہیں کیونکہ اس کے علاوہ بھی ہمیں بہت سے کام رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر دیا ہے ‘‘اور یہ جو چیف جسٹس صاحب نے کہا ہے کہ جس ادارے پر بھی ہاتھ ڈالیں‘ نئی داستان نکلتی ہے تو یہ ترقی ہی کی داستان ہے جو فراٹے بھرتی ہوئی اپنی منزل کی طرف بڑھ رہی ہے‘ اسی لیے کسی کو نظر بھی نہیں آ رہی۔ انہوں نے کہا کہ ''خواتین کوبا اختیار بنائے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا‘‘ اور یہ کام مریم نواز کو کامیاب بنانے کی شکل میں شروع بھی کر دیا ہے کیونکہ ان کے پاس کوئی عہدہ بھی نہیں اور وہ مکمل طور پر با اختیار بھی ہیں‘ اس کے علاوہ کچھ دیگر خواتین کا بھی سراغ لگایا جا رہا ہے جنہیں با اختیار بنایا جا سکے اور ملک بھی ترقی کر سکے جو کہ اسی کمی کی وجہ سے ایک جگہ پر رُکا ہوا ہے بلکہ پیچھے کی طرف جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''اس مقصد کے
لیے ایک کمیٹی قائم کر دی ہے جو اس سلسلے میں جامع پالیسی بنا کر مجھے پیش کرے گی‘‘ اور ‘ آپ جانتے ہی ہیں کہ جس کام کے لیے کمیٹی قائم کر دی جائے وہ کیسے آن کی آن میں اپنی تکمیل کو پہنچ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''بجلی کے منصوبے مکمل کرنے کے کام میں تیزی لائی جائے‘‘ اور ‘ ماشاء اللہ جس تیزی سے میرا دماغ کام کرتا ہے اس کی رفتار اس سے کم نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے‘‘ کیونکہ سرمایہ کاری اور تجارت ہی ہمارا اصل ایجنڈا ہے اور پچھلے دنوں ایک شوگر مل سے پانچ بھارتی پکڑے گئے تھے جن میں دو 'را‘ کے آدمی بھی تھے تو وہ چینی کا آرڈر وغیرہ ہی دینے کے لیے آئے تھے جبکہ را کے ایجنٹ صرف سیر سپاٹے کی غرض سے آئے تھے جس سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں کافی بہتری آئی ہے اور اسی طرح مزید بھی آتی رہے گی‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز نیلم جہلم منصوبے کے جائزہ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
ملک خوشحالی کے سفر پر گامزن ہے
کل کا پاکستان آج سے بہتر ہو گا۔ شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ملک خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے اور کل کا پاکستان آج سے بہتر ہو گا‘‘ اگرچہ عہدے کے حساب سے مجھے مُلک کی بجائے صوبے کی بات کرنی چاہیے تھی لیکن چونکہ آئندہ وزارت عظمیٰ کا قُرعۂ فال بھی خاکسار کے نام کا نکل چکا ہے اس لیے میں نے سارے ملک ہی کی بات کی ہے اور وزیر اعظم کے ہر غیر ملکی دورے پر اُن کے ہمراہ جاتے ہوئے اس کی کافی ریہرسل بھی ہو چکی ہے اور یہ بات ثابت ہوتی چلی جا رہی ہے کہ میں انشاء اللہ ایک کامیاب وزیر اعظم ثابت ہوں گا ‘ جبکہ صدارت کے لیے بھائی صاحب بہت موزوں ہیں کیونکہ ایک تو ان کی ترقی کا سوال ہے کیونکہ صدر کا عہدہ بہرحال وزیر اعظم سے بڑا ہوتا ہے نیز پبلک کا بھی پُر زور تقاضا ہے کہ صدارت بھی خاندان کے اندر ہی ہونی چاہیے تاکہ ملک کا انتظام زیادہ یکسوئی کے ساتھ چلایا جا سکے اور یہ بھی کہ اتنا بڑا عہدہ خاندان سے باہر کیا کر رہا ہے اور صدر صاحب کو بھی وہی کام کرنا چاہیے جس کے لیے وہ مشہور ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ارکان اسمبلی سے خطاب کر رہے تھے۔
قرضوں سے ایٹمی پروگرام
رول بیک نہیں ہو گا۔ اسحاق ڈار
وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ ''قرضوں سے ایٹمی پروگرام رول بیک نہیں ہو گا‘‘چنانچہ اس کے لیے کوئی اور طریقہ اختیار کیا جائے کیونکہ قرضہ تو زود یا بدیر واپس کرنا ہی پڑے گا‘ البتہ پچھلے سال جیسی مہربانی سعودی عرب نے کی تھی‘ امریکہ کا خیال اس طرف کیوں نہیں جاتا جبکہ وزیر اعظم بھی مودی صاحب کے ساتھ انتہائی قریبی دوستی کے پیش نظر یہ سمجھتے ہیں کہ ان کو بھی ناراض نہیں کرنا چاہیے جن کے اشارے پر امریکہ ہمیں مجبور کر رہا ہے‘ اس لیے بہتر تو یہی ہے کہ امریکہ ہمیں مجبور نہ کرے کہ آخر آدمی تنگ آ کر مان بھی جاتا ہے‘ اگرچہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ اس پروگرام کو رول بیک کرنا وزیر اعظم کے اختیار میں ہی نہیں ہے ورنہ یہ معاملہ کب کا طے ہو چکا ہوتا کہ آخر ہمسایوں کے بڑے حقوق ہوتے ہیں جس کی ہمارے مذہب میں کُھل کر وضاحت کر دی گئی ہے جبکہ پہلے بھی ملکِ عزیز میں سارے کام اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ہی کیے جا رہے ہیں‘ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
مردم شماری نہ کرانا حکومت کی
بڑی ناکامی ہو گی۔ خورشید علی شاہ
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید علی شاہ نے کہا ہے کہ ''مردم شماری نہ کرانا حکومت کی بڑی ناکامی ہو گا‘‘ اورہم حکومت کی ناکامی ہرگز برداشت نہیں کر سکتے جبکہ دھرنے کے دوران بھی ہم نے بڑا مثبت کردار ادا کیا تھا اور موجودہ حالات میں جبکہ آزادیٔ نسواں بل اور ممتاز قادری کی پھانسی پر بھی حکومت کو پریشانی کا سامنا ہونے والا ہے تو اسے عقل کے ناخن لیتے ہوئے ہمارے ساتھ بنا کر رکھنی چاہیے اور نیب کی دراز دستیوں کے حوالے سے کوئی مشترکہ موقف اختیار کرنا چاہیے کہ اس کا بندوبست کس طرح کیا جا سکتا ہے جبکہ اس کا ہاتھ اب پنجاب اور مرکز کی طرف بھی بڑھنے والا ہے ‘ آگے اس کی مرضی‘ ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''بڑے پراجیکٹس شفاف نہ ہوئے تو شبہات بڑھیں گے‘‘ اب آپ ہی بتائیں کہ اس حوالے سے اس سے زیادہ نرم بیان اور کیا دیا جا سکتا ہے‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز سکھّر میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
ہوتا رہا اندر تو، ظفرؔ، گھر کا صفایا
باہر کہیں سویا کیے دربان ہمارے