کراچی اور کے پی کے سمیت قبائلی علا قوں کی بات نہیں کرر ہا بلکہ صرف کوئٹہ ‘ بلوچستان کی بات کروں گا اور وہ بھی پاکستان کی فوج اور ایف سی سمیت پولیس پر کئے جانے والے گوریلا حملوں کی نہیں بلکہ صرف اور صرف خود کش حملوں کی بات کرہا ہوں‘2016ء یکم جنوری سے سات مارچ تک کوئٹہ کے ملتان چوک اور ژوب چھائونی میں کرائے جانے والے خود کش حملوں میں اب تک ہماری سکیورٹی فورسز کے بارہ جوان شہید اور44 شدید زخمی ہو چکے ہیں اور اگر صرف2013ء کی بات کی جائے تو233 پاکستانی شہید اور407 زخمی ہوئے جن میں سے67 زندگی بھر کیلئے معذور ہو چکے ہیں۔۔۔۔کاش ان خود کش حملوں کی ہمیں بھی کوئی اسی طرح اطلاع کر دیتا جس طرح ہمارے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی نیشنل سکیورٹی کے ایڈوائزرلیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نا صر خان جنجوعہ نے بھارتی حکومت کو ایک خفیہ اور تیز رفتار پیغام کے ذریعے تین دن قبل خبردار کرتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ بھارت کے دارالحکومت دہلی سمیت ان کے صوبے گجرات اور کچھ اور جگہوں پر لشکر طیبہ اور جیش محمد کی جانب سے مقبوضہ کشمیر سمیت بہت سی دوسری جگہوں پر دہشت گردی کی کارروائیاں ہونے کی اطلاعات ہیں ۔ وزیر اعظم کے سکیورٹی ایڈوائزر جنرل جنجوعہ کی جانب سے ملنے والی با وثوق اطلاعات کے مطا بق کہیں نہ کہیں سے لشکر طیبہ کے آٹھ سے دس کے قریب خود کش حملہ آور بھارت میں داخل ہو چکے ہیں جو کسی بھی وقت وہاں پر تباہی و بربادی کی بڑی کارروائیاں کر سکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطا بق گجرات میں لشکر طیبہ یا جیش محمد کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں کے بارے میں یہاں تک بتا دیا گیا ہے کہ
لشکر طیبہ کے یہ ''دہشت گرد ‘‘دوارکا اور جونا گڑھ کے مندر وں سمیت گجرات کے ساحلی علاقوں kutch یاsaurashtra کے قریب کارروائی کر یں گے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ دہشت گرد سومنات یا احمد نگر میں بھی دہشت گردانہ کارروائیاں کریں۔ ۔۔۔جنرل ناصر خان جنجوعہ کو نیشنل سکیورٹی کے ایڈوائزر کو حلف دلاتے وقت شائد میاں نواز شریف کی لاہور میں کی جانے والی وہ خصوصی تقریر اچھی طرح رٹا دی گئی ہے جس میں وہ تالیوں کی آوازوں کی گونج میں پاکستانی فوج کی جانب سے شروع کی جانے والی کارگل جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے سننے والوں اور سامنے بیٹھے ہوئے بھارتی اور پاکستانی میڈیا کے لوگوں کو بتا رہے تھے کہ بھارت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے کارگل کی برفانی چوٹیوں پر بھارت کے خلاف مارے جانے والے شب خون پر کہا تھا کہ پاکستان کی فوج نے دوستی بس کے جواب میں مجھ پر اور بھارت کی عوام کی پیٹھوں میں چھرا گھونپا ہے جس پر میں نے واجپائی صاحب سے کہا کہ آپ کی جگہ میں بھی یہی کہتا ہوں کہ بھارت کی پیٹھ میں جنرل مشرف نے چھرا گھونپا ہے۔
جنرل نا صر جنجوعہ کی جانب سے بھارتی حکومت کو ان کے ملک میں ہونے والی دہشت گردانہ کارروائیوں کے بارے میں دی جانے والی اطلاعات کے بعد وہ اطلاع بھی لگتا ہے کہ درست ہی ہے جو بھارت کے سابق وزیر اعظم آئی کے گجرال نے جنوری 2000ء میںاپنے ایک انٹر ویو میں یہ کہتے ہوئے دی تھی کہ'' مجھے پاکستان کی حدود سے کشمیر میں گھس آنے والے مجاہدین کے بھیس میں دہشت گردوں کی اطلاع پاکستان کی ایک بہت ہی اہم ترین شخصیت نے دے دی تھی۔ آئی کے گجرال کا یہ انٹرویو آج سے26 سال قبل جب سامنے آیا تھا تو کسی کو یقین ہی نہیں آ رہا تھا کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے اور اس وقت بہت سے لوگوں نے یہی کہا کہ یہ سب کچھ جنرل مشرف کی حکومت کا پراپیگنڈا ہو سکتا ہے لیکن چونکہ یہ انٹر ویو ایک بھارتی ٹی وی چینل کو دیا گیا تھا اس لئے اس پر یقین کرنا ہی پڑا۔۔۔یقین نہیں آتا کہ وزیر اعظم کی سطح سے بھی ایسا ہو سکتا ہے لیکن پھر یہ سوچتے ہوئے چپ رہنا پڑا کیونکہ ہمارے سامنے دس سال تک چلائی جانے والی وہ اخباری خبریں، بڑے بڑے عام جلسوں اور ریلیوں کے علا وہ ملک بھر کے تمام اخبارات میں مسلم لیگ نواز کی جانب سے دیئے جانے والے اشتہارات بھی تھے جن میں محترمہ
بے نظیر بھٹو کی حکومت 1988-90ء کے بارے میں بار بار کہا گیا کہ سکھ آزادی پسندوں کی فہرستیں بھارت کے حوالے کر دی گئی ہیں جس سے راجیو گاندھی کی بھارتی حکومت نے ایک ہی رات کے اندر آپریشن کرتے ہوئے 4 ہزار سے زائد سکھ لڑاکا جوانوں کو ان کی کمین گاہوں اور گھروں سے نکال کر گولیوں سے بھون کر لوہا پگھلانے والی کسی بہت ہی بڑی سرکاری بھٹی میں جلا ڈالا تھا۔ اب سوال یہ بھی بنتا ہے کہ یہ کشمیری اور سکھ جوان جو اپنے لئے علیحدہ وطن کی جدو جہد کر رہے تھے کیا ان کی آزادی کی جنگ پاکستان کے خلاف تھی؟۔ اگر بنگلہ دیشی عوام کی طرح سکھ بھی اپنے لئے علیحدہ آزاد اور خود مختار ملک کی جدو جہد کر رہے ہیں تو پاکستان کو اس سے کیا تکلیف پہنچ رہی ہے؟۔ بھارت کے کل کے تمام وزیر اعظم اور جرنیل اور آج کے وزیر اعظم نریندر مودی بنگلہ دیش کی سر زمین پر کھڑے ہو کر فخریہ انداز میں دنیا بھر کو پیغام دیتے ہیں کہ '' ہاں ہم نے پاکستان کو توڑا ہے وہ ہم ہی ہیں جنہوں نے مکتی باہنی کے بھیس میں اپنے کمانڈوز پاکستان کی حدود میں داخل کئے۔ وہ ہم ہی تھے جنہوں نے مکتی باہنی کے ساتھ شامل ہو کر بنگلہ دیش بنانے میں ہر قسم کی جدو جہد کی ہے‘‘ دیکھئے ایسا کہتے ہوئے انہیں کوئی شرم نہیں کوئی ڈر نہیں تو پھر ان حکمرانوں کے بارے میں کیا کہا جائے جو بھارت میں ایک گولی چلانے والے کے بارے میں شیو سینا اور راشٹریہ سیوک سنگھ والوں کو مخبریاں کرتے ہیں؟۔
جن کشمیری مجاہدین کی پاکستان سے مخبریاں کی جا رہی ہیں اور ان مخبریوں کے نتیجے میں بھارتی فوج اور ان کی وادی میں جگہ جگہ خونخوار کتوں کی طرح پھیلی ہوئی سکیورٹی فورسز ان کو انسانیت سوز تشدد کرنے کے بعد چن چن کر قتل کر رہی ہیں‘ کشمیر کی جن بیٹیوں کی عصمتوں اور عزتوں کو بھارتی فوج تار تار کر رہی ہے ان کا اصل قصور وار کون ہے؟ بھارتی کی فوج یا ان کے مخبر؟۔ وہ چار ہزار سے زائد سکھ مجاہدین جو بھارتی فوج اور پاکستان کی سرحدوں کے درمیان دیوار بنے ہوئے تھے‘ جن کی وجہ سے بھارت کو پاکستان پر حملہ کرنے میں دشواریاں محسوس ہوتی تھیں‘ ان کو گولیوں سے چھلنی اور لوہا پگھلانے والی بھٹیوں میں بھسم کر نے کا ذمہ دار کون ہے بھارتی فوج یا ان کے مخبر؟۔ سوچئے ان کا اصل قاتل کون ہے؟۔
آپ سوچ سکتے ہیں کہ جب کشمیری مجاہدین کو یہ معلوم ہو نے لگے کہ ان کی مخبریاں کرنے والے کوئی اور نہیں بلکہ اپنے ہی ہیں تو سوچئے کشمیر کی نئی نسل اپنے اجداد کے قاتلوں کے بارے میں کیا سوچے گی؟۔ اور بھارتی حکومت کو ان مجاہدین کی مخبریاں کرنے والے کون تھے؟ اس بارے کچھ لکھنے سے بہتر ہے کہ خاموش ہی رہا جائے کیونکہ اب تو بھارت کے سب سے معتبر اور اہم ترین سرکاری ترجمان'' دی ہندو‘‘ نے اپنی بریکنگ نیوز میں سب کچھ سامنے لا کر رکھ دیا ہے۔ جس طرح چار ہزار سکھوں کے خاتمے سے سکھ موومنٹ آج سے25 سال قبل ختم ہو گئی تھی اسی طرح لگتا ہے کہ'' اب کشمیر کی آزادی کی موومنٹ بھی اپنا دم توڑدے گی اور پھر بھارت کی مرضی اور منشا کے مطا بق کشمیر کا مسئلہ بھی ہمیشہ ہمیشہ کیلئے حل ہو جائے گا لیکن ابھی تک اس سے قبل ورلڈ بینک کی جانب سے کی جانے والی وہ مخبری ہی نڈھال کئے دے رہی تھی کہ 2015ء میں پاکستان سے بھارت کو پانچ بلین ڈالر بھجوائے گئے ہیں ۔۔۔۔!!