تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     19-03-2016

ٹوٹے

رانا صاحب
صوبائی وزیر قانون اور ہمارے کرمفرما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ مصطفی کمال کو لانچ کرنے والے اور ہیں، قوم جانتی ہے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ اگر قوم جانتی ہے تو آپ یہ اطلاع کس کو دے رہے ہیں کیونکہ قوم کو تو پہلے ہی پتا ہے۔ اور، دوسرے یہ کہ آپ ان کا نام لیتے ہوئے بھی شرما رہے ہیں، گویا قوم کی معلومات میں ہرگز کوئی اضافہ نہیں کر رہے۔ علاوہ ازیں، اس کا ایک اور مطلب بھی ہے کہ یہ کام آپ سے بالا بالا ہی ہو گیا ہے۔ آپ سے پوچھا گیا ہے نہ ہی بتایا گیا ہے کہ یہ کام ہم نے کر دیا ہے۔ آپ کے بیان یعنی طرزِ بیان سے یہ بھی ظاہر ہو رہا ہے کہ یہ کام آپ کی خواہشات کے بغیر ہی کر دیا گیا ہے اور آپ ایک طرح سے اس کی شکایت بھی کر رہے ہیں۔ اور اگر واقعی ایسا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ حکومت ہوتے ہوئے بھی آپ بے بس ہیں اور اس سلسلے میں پہلے کچھ کر سکے تھے نہ اب کر سکتے ہیں؛ چنانچہ اگر صورتِ حال یہی ہے تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ آپ یہاں کر کیا رہے ہیں، گھر کیوں نہیں چلے جاتے...؟
اختیارات کی منتقلی...؟
پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے صدر اور سابق گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکمران اقتدار نچلی سطح پر منتقل کرنے پر تیار نہیں ہیں۔ اس سے زیادہ حیرت انگیز بیان شاید ہی کبھی ہماری نظر سے گزرا ہو۔ مخدوم صاحب ایک سینئر سیاستدان ہیں اور اونچ نیچ کو اچھی طرح سے سمجھتے ہیں اور ان سے توقع تھی کوئی ایسی بات بتاتے جو کسی کو پہلے معلوم نہ ہو۔ آپ نچلی سطح کولا رہے ہیں، اختیارات اوپر کی سطح پر، جو فوری طور پر ان کے نیچے ہے‘ کہاں موجود ہیں۔ کیا آپ پارٹی یا کابینہ کو با اختیار سمجھتے ہیں، خواہ وہ وفاقی ہو خواہ صوبائی؟ دونوں سطحوں پر کچن کیبنٹ ہے جس میں گنتی کے پانچ سات لوگ موجود ہیں جبکہ ان میں زیادہ تر خاندان ہی کے افراد ہیں یا ایک دو نہایت قریبی لوگ۔ ارکان اسمبلی، حتیٰ کہ وزراء کو بڑے میاں صاحب سے ملاقات کے لیے مہینوں انتظار کرنا پڑتا ہے‘ سو، مخدوم صاحب، آپ کس دنیا میں رہتے ہیں؟
کول پاور پروجیکٹ ساہیوال
بلا شبہ ساہیوال اہلِ علم اور با خبر لوگوں کا ضلع ہے جو اپنے برے بھلے کو خوب اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ کیا کبھی انہوں نے غور کیا ہے کہ اس پراجیکٹ سے وہ کس کس طرح اور ان کی کیا کیا چیز متاثر ہونے والی ہے؟ انہیں یقینا یہ بھی معلوم ہو گا کہ کول پاور پروجیکٹ جو چین سے لایا جا رہا ہے، وہاں اس حد تک ناکام ہو چکا ہے کہ وہاں پر یہ سارے پروجیکٹس بند کر دیئے گئے ہیں کیونکہ اس میں سے جو گیس اور دھواں برآمد ہوتا ہے، دیگر نقصانات کے علاوہ اس کی وجہ سے بے شمار اموات ہو چکی ہیں جبکہ انسانی جانوں کے علاوہ یہ مویشیوں اور فصلوں کے لیے بھی ایک بلائے ناگہانی سے کم نہیں ہے۔ مزید برآں اس پر درآمدی کوئلے کا جو روزانہ ٹنوں کے حساب سے خرچہ اٹھے گا، اس کی قیمت اور اسے کراچی سے یہاں پہنچائے جانے پر جو خرچہ اُٹھے گا ‘ وہ اس سے پیدا ہونے والی بجلی سے واضح طور پر زیادہ ہو گا۔ اس کی ممکنہ تباہ کاریوں کے حوالے سے میڈیا میں پوری تفصیلات کے ساتھ آگاہی آ چکی ہے۔ اور اہلِ ساہیوال کی آنکھوں کے عین سامنے یہ سارا کچھ ہونے جا رہا ہے۔ کیا ان دوستوں کو ہوش اس وقت آئے گا جب پانی سر سے گزر چکا ہو گا؟
شافی علاج...!
دینی جماعتوں نے خواتین بل پر جو ہا ہا کار مچائی ہوئی ہے اس کے جواب میں خادمِ اعلیٰ صاحب نے فرمایا ہے کہ کوئی بات نہیں، میں انہیں منا لوں گا۔ اس سلسلے میں پہلے بھی عرض کیا جا چکا ہے کہ صاحب موصوف کو منانا آتا ہے اور ان حضرات کو ماننا بھی خوب آتا ہے اور ماضی کے حوالے سے بھی اس کی بے شمار مثالیں دی جا سکتی ہیں۔ ادھر اسلامی نظریاتی کونسل نے بھی اسے مکمل طور پر خلاف اسلام قرار دے رکھا ہے؛ تا ہم گھبرانے کی کوئی بات نہیں، حکومت کے پاس ایک ایسی گیدڑ سنگھی موجود ہے جسے سونگھنے سے سارے کے سارے علمائے کرام برف میں لگ جائیں گے۔ اور اس میں تو کوئی شک و شبہ ہے ہی نہیں کہ حکومت کے پاس گیدڑ سنگھیوں کا سٹاک اس قدر موجود ہے کہ اس سے لاتعداد معززین کو آن کی آن میں افاقہ ہو سکتا ہے، افاقہ کیا، بیماری کا نام و نشان تک باقی نہیں رہتا جبکہ ہماری ان گناہگار آنکھوں کے سامنے ان حضرات کے سرخیل اور ہمارے پیارے مولانا کئی بار مکمل طور پر صحتیاب ہو چکے ہیں!
بوالعجبی
ایک اطلاع کے مطابق متروکہ وقف املاک بورڈ کے سابق چیئر مین آصف ہاشمی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے نیب نے سفارش کر دی ہے۔ موجودہ چیئرمین جناب سیف الرحمن کے حوالے سے بے شمار تحفظات کے باوجود، جنہوں نے موصوف کے پیچھے نیب کو لگا رکھا ہے، ہم آصف ہاشمی کے سفارشی ہرگز نہیں ہیں، انہوں نے اگر کچھ کیا ہے تو اس کی جواب دہی ہونی چاہیے لیکن ایک تو یار لوگ کسی ٹھوس ثبوت کے بغیر ہی انہیں خوار کر رہے ہیں اور دوسرے عقل کے ان اندھوں کو معلوم ہی نہیں کہ وہ تو پہلے ہی ملک سے باہر ہیں جن کا نام ڈلوانے کے لیے یہ اتنی تگ و دو کر رہے ہیں! یہ ہے ان کی حالت!
پس تحریر: سینئر ادیب اور ہمارے دوست ڈاکٹر انور سدید شدید علیل ہیں۔ ان کیلئے دعائے صحت کی اپیل ہے۔
آج کا مطلع
رکاوٹوں سے نمٹتا ہوں اور دیکھتا ہوں
خود اپنی راہ سے ہٹتا ہوں اور دیکھتا ہوں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved