تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     27-03-2016

مُفت کے اشتہار

اپیل
بذریعہ اشتہار ہٰذا جملہ دہشت گرد حضرات اور ان کے معاونین محترم اور کالعدم تنظیموں کے واجبِ احترام ارکان سے درد مندانہ اپیل کی جاتی ہے کہ وہ اپنی سرگرمیاں کم از کم وقتی طور پر بند کر دیں یعنی صرف جنرل صاحب کی ریٹائرمنٹ تک‘ جس میں بس چند ماہ ہی باقی رہ گئے ہیں کیونکہ اب پانی سر کے اوپر سے گزر رہا ہے اور حکومت سے صحیح معنوں میں باز پُرس ہونے لگی ہے کہ ان کے خلاف کارروائی آخر کیوں نہیں کی جاتی بلکہ توسیع نہ لینے کے اعلان کے بعد صاحب موصوف مزید طاقتور اور مقبول ہو گئے ہیں اور سختی پر اُتر آئے لگتے ہیں اور کسی وقت بھی کوئی سخت اور عبرتناک اقدام کر سکتے ہیں جس سے ہم دونوں فریقوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ چنانچہ جُملہ سہولت کار حضرات اس سلسلے میں ضروری تعاون فرماتے ہوئے مذکورہ بالا حضرات کی باگیں ذرا کھینچ کر رکھیں اور ہماری طرح اچھے وقتوں کا انتظار کریں۔ ایسا نہ ہو کہ یہ اپنے ساتھ ہمیں بھی لے ڈوبیں‘ پیشگی شکریہ!
المشتہر: حکومت پاکستان و پنجاب عفی عنہ
تلاشِ گُم شُدہ
ہر گاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا خاص و عام سے اپیل کی جاتی ہے کہ حکومت نے عوام کے ساتھ قبل از انتخابات جو وعدے کیے تھے‘ ان کی فہرست اور ترجیحات کہیں گم ہو گئی ہیں۔ ڈھونڈنے اور حکومت کو پہنچانے والے کو شاباش اور تعریفی سند پیش کی جائے گی اور اگر وہ چاہے تو کسی چھوٹے بڑے منصوبے کا ٹھیکہ بھی دیا جا سکتا ہے کیونکہ محض اسی وجہ سے عوام کے ساتھ کیا گیا کوئی بھی وعدہ ابھی تک پورا نہیں کیا جا سکا جس کا حکومت کو بیحد افسوس ہے اور وہ اس سلسلے میں پریشان بھی ہے اور اُسے کئی دن سے نیند نہیں آ رہی اور خواب آور گولیاں کھا کھا کر اس کا بُرا حال ہو گیا ہے‘ اور نیند لانے کے لیے حکومت کو داستان گو حضرات کی خدمات حاصل کرناپڑ گئی ہیں کیونکہ گولیاں دو نمبر ہیں اور کوئی اثر ہی نہیں کر تیں جبکہ داستان گو حضرات کے لیے بجٹ میں کوئی گنجائش ہی نہیں تھی اور اسحق ڈار صاحب سے رقم اُدھار لینی پڑ گئی ہے جو وہ بڑی مشکل سے دے رہے ہیں کیونکہ سارا روپیہ انہوں نے دبئی وغیرہ میں اپنے کاروبار میں لگا رکھا ہے اور ہماری طرح بہت مجبور ہو کر رہ گئے ہیں۔
المشتہر:حکومت پاکستان عفی عنہ
معذرت
ہر گاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں سے معذرت کی جاتی ہے کہ صاف پانی کے اداروں کے علاوہ ان کے لیے مخصوص کیا گیا بجٹ بھی اورنج لائن منصوبے پر خرچ کیا جا رہا ہے اس لیے بیمار خواتین و حضرات سے اپیل ہے کہ خواہ مخواہ ہسپتالوں میں جا کر ذلیل و خوار ہونے کی بجائے تعویز دھاگے سے شفاء حاصل کرنے کی کوشش کریں جبکہ ماشاء اللہ ملکِ عزیز میں پیر فقیر اور عامل حضرات کی بھی کوئی کمی نہیں ہے۔ اسی طرح طلبہ سے گزارش ہے کہ تعلیم پر وقت ضائع نہ کریں کیونکہ ڈگری حاصل کر کے بھی کون سی نوکری مل جانی ہے‘ اور کتنے والدین ایسے ہیں جو نوکری حاصل کرنے کے لیے لاکھوں روپے ادا کر سکتے ہیں‘ نیز صاف پانی کی تمنا بھی نہ کی جائے کیونکہ گٹر اور ڈرین ملا پانی پی پی کر آپ کا معدہ ٹیون ہو چکا ہے اور صاف پانی کا متحمل نہیں ہو سکتا اس لیے اس سلسلے میں خاصی احتیاط کی ضرورت ہے کہ کہیں لینے کے دینے نہ پڑ جائیں۔
المشتہر:حکومت پاکستان عفی عنہ
ضرورت ہے
ہر گاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا ہر خاص و عام مطلع ہوں کہ ایک محل نما عمارت کرائے پر درکار ہے جس میں وفاقی کابینہ کے اجلاس منعقد کیے جا سکیں کیونکہ جس کمرے میں پہلے یہ اجلاس ہوا کرتے تھے اُسے وزیر اعظم صاحب نے ڈائننگ روم میں تبدیل کر دیا ہے تاکہ فراغت اور یکسوئی کے ساتھ اس عمل سے عہدہ برآ ہو سکیں بلکہ کچھ دیگیں تیار بھی وہیں ہوا کریں گی تاکہ گرما گرم اور تازہ تازہ ڈشیں مہیا کی جا سکیں‘ چنانچہ اب اسے کھابہ خانے کے نام سے موسوم کر دیا گیا ہے تاکہ اس نیک مقصد کے لیے دُور نہ جانا پڑے جبکہ پھکّی کی ایک دو خوراکیں تو ہر وقت صاحبِ موصوف کی جیب ہی میں موجود ہوتی ہیں۔ عمارت کا معقول کرایہ پیش کیا جائے گا۔ اول تو کوئی کرایہ طلب کرنے کی جرأت ہی نہیں کرے گا کیونکہ عمارت کے لیے یہ سعادت ہی کافی ہو گی کہ یہ شاہی کھابہ خانے میں تبدیل ہو چکی ہے۔
المشتہر:وزیر اعظم سیکرٹریٹ
گزارش
ہر گاہ بذریعہ اشتہار ہٰذاچھوٹے صوبوں سے گزارش ہے کہ اقتصادی راہداری منصوبے کی راہ میں روڑے اٹکانے کی بجائے اسے مکمل ہونے دیں جبکہ جس جس چیز سے چھوٹے صوبے محروم رہ جائیں گے وہاں ان کی بڑی تصاویر اور ہورڈنگز تیار کروا کر لٹکا دیئے جائیں گے جنہیں دیکھ دیکھ کر آنکھیں ٹھنڈی کی جا سکتی ہیں جبکہ باقی سارا بوجھ بڑا صوبہ اپنے ناتواں کندھوں پر اٹھانے کی زحمت کرے گا۔ اوّل تو منصوبے کی رقم کا بڑا حصہ اورنج لائن ٹرین ہی پر خرچ ہو جائے گا کیونکہ یہ ایک منصوبہ ہی حکمران جماعت کو اگلے الیکشن میں کامیابی دلانے کی ضمانت ثابت ہو گا تاکہ آئندہ بھی عوام کی یہ محبوب حکومت عوام کی بھر پور خدمت کر سکے اوربڑے صوبے کو دیکھ کر چھوٹے صوبوں میں بھی ترقی کا جذبہ پیدا ہو سکے۔ چنانچہ اس مسئلے پر حکومت کو روز روز نئے سے نیا جھوٹ بولنے پر مجبور کرنے کی بجائے اپنی قسمت پر شاکر ہوں کہ اللہ میاں صبر اور شُکر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ کیا چھوٹے صوبے اللہ میاں کا ساتھ نہیں چاہتے؟
المشتہر:حکومت پاکستان عفی عنہ
آج کا مقطع
تمہیں تو رنج نہیں ہونا چاہیے تھا ظفرؔ
وہ بے وفا نئے گھر میں اگر بہت خوش ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved