تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     24-04-2016

ٹوٹے اور اشتہارات

خوشخبری
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا چھوٹو گینگ کو خوشخبری ہو کہ حکومت اس معاملے پر جے آئی ٹی بنا رہی ہے‘ تاکہ اسے کسی مناسب منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے اور حکومت اپنے اس ووٹ بینک کو متاثر ہونے سے بچا سکے‘ جس کے اس کی لپیٹ میں آ جانے کا خطرہ ہے‘ اس لیے فوج کو بھی چاہیے کہ جلد از جلد اسے حکومت کی تحویل میں دے دے تاکہ اس طرح قانونی تقاضے پورے کئے جا سکیں‘ کیونکہ حکومت نے اسے نو گو ایریا بنانے کی ہرگز اور کبھی اجازت نہیں دی تھی‘ جس میں اُسے اس بات کا بھی موقعہ فراہم کیا جائے گا کہ ثابت کر سکے کہ وہ نو گو ایریا نہیں تھا‘ اور محض غلط فہمی کی بنا پر اسے نو گو ایریا سمجھ لیا گیا‘ اور اگر اس کے خلاف کیس بن بھی گیا تو پیروی تو پولیس ہی نے کرنی ہے۔
المشتہر: حکومت پنجاب عفی عنہ
وضاحت
یہ بات چونکہ پریس میں آ چکی ہے کہ غلام رسول چھوٹو کو پولیس نے کئی بار حراست میں لیا‘ لیکن گرفتاری ڈالے بغیر چھوڑ دیا گیا۔ اس سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ وہ بے قصور تھا جبکہ اگر غور سے دیکھا جائے تو وہ شکل سے بھی بے قصور لگتا ہے کہ سر پر ٹوپی بھی ہے اور چھوٹی چھوٹی داڑھی بھی ہے اور یقیناً نماز بھی پڑھتا ہو 
گا‘ لہٰذا اس طرح کا آدمی قصوروار ہو بھی کیسے سکتا ہے‘ اور اگر قصوروار ہوتا تو پولیس اسے کیسے چھوڑ دیتی‘ جس کی فرض شناسی اور کارکردگی ساری دنیا میں مشہور ہے‘ اور کوئی مجرم اس کی نظروں سے بچ ہی نہیں سکتا‘ نیز جب سے اُسے پروٹوکول ڈیوٹی پر تعینات کیا گیا ہے‘ اس کی اہلیت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے کہ فارغ بیٹھنے سے اس کی عقل پہلے سے زیادہ کام کرنے لگی ہے‘ جس پر جتنا بھی فخر کیا جائے کم ہے؛ چنانچہ اس تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بچی کھچی پولیس کو بھی اسی کام پر لگایا جا رہا ہے۔
منجانب: حکومت پنجاب عفی عنہ
سازش...؟
ہر گاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا ہر خاص و عام کو مطلع کیا جاتا ہے کہ ایک پروگرام کے تحت حکومت کے ووٹ بینک کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے‘ جس پر جتنا بھی افسوس کیا جائے کم ہے جبکہ چھوٹو گینگ کے بعد اب دیگر تین چار معصوم گینگز کو ختم کرنے کے ارادے ظاہر کئے جا رہے ہیں اور اسی پر بس نہیں‘ بعض مدرسے بھی ایجنسیوں کی نظروں میں ہیں جنہیں دہشت گردوں کی نرسریاں قرار دے کر پریشان کرنے کا پروگرام بنایا جا رہا ہے‘ حالانکہ وہاں طلبہ کو صرف زیور تعلیم سے آراستہ کیا جاتا ہے اور اگر فارغ وقت میں وہ نشانہ بازی وغیرہ میں ٹریننگ حاصل کرتے ہیں تو بھی ہر شہری کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے دفاع کے لیے نشانہ بازی وغیرہ میں مہارت حاصل کرے جس پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔
المشتہر: حکومت پنجاب عفی عنہ
خطرہ...!
پنجاب میں جوں جوں آپریشن کا عمل بڑھنے کی خبریں آ رہی ہیں‘ جمہوریت کے لیے سخت خطرہ پیدا ہو چکا ہے‘ جس کے لیے حکومت اور پیپلز پارٹی اپنی سی کوششیں کرنے میں مصروف ہیں‘ جس کے تحت پیپلز پارٹی نے پانامہ لیکس کے معاملے پر عمران خان کے دھرنے میں شرکت سے بھی معذرت کر لی ہے اور وزیر اعظم بھی تازہ دم ہو کر لندن سے واپس آ گئے ہیں جبکہ جمہوریت کو خطرہ ملک کو بھی خطرہ ہے کیونکہ حکومت اور اپوزیشن کا سارا کاروبار ہی جمہوریت کے سر پر چل رہا ہے اور اسی کے سہارے عوام کی دھڑادھڑ خدمت کی جا رہی ہے کہ کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی لیکن کس قدر افسوس کا مقام ہے کہ اب خدمت کی بھی انکوائریاں اور تفتیش کی جانے کی خبریں آ رہی ہیں۔ آخر اس ملک کا کیا بنے گا؟ کیونکہ یہی وہ سسٹم ہے جسے بچانے کی دہائی دی جا رہی ہے۔
مسٹر شاہ
سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ جب تک مسٹر شاہ ہیں‘ سندھ کے حالات درست نہیں ہو سکتے۔ اس سے صاحب موصوف کو پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ اگر وزیر اعظم کی فیملی پر اتنے الزامات کے بعد بھی وہ ٹس سے مس نہیں ہوئے تو شاہ صاحب کو گھبرانے کی کیا ضرورت ہے‘ نیز دونوں کو عوام نے اس لیے منتخب نہیں کیا کہ کسی چھوٹی موٹی بات پر مستعفی ہو کر گھر بیٹھ جائیں۔ جہاں تک سندھ کے حالات کا تعلق ہے تو یہ اللہ میاں نے 
درست کرنے ہیں کیونکہ وہی ہر چیز پر قادر ہے‘ شاہ جی بے چاروں کی کیا حیثیت ہے وہ تو ہر وقت جو سوتے رہتے ہیں تو محض اس لیے کہ صوبے کی بہتری کے خواب دیکھ سکیں جس کا نتیجہ عام طور پر بدخوابی ہی کی صورت میں نکلتا ہے حالانکہ ان کی عمر کے تقاصے سراسر کچھ اور ہیں۔ سپریم کورٹ کو بھی فیصلوں پر توجہ دینی چاہیے جیسا کہ وہ خود کہا کرتی ہے۔
خدمات حاضر ہیں!
ٹوٹے لکھوانے بلکہ کروانے کے لیے ہماری خدمات حاصل کریں کیونکہ ہماری چھریاں اور بغدے ہر وقت تیار رہتے ہیں اور یہ خدمت مفت سرانجام دی جاتی ہے؛ البتہ اگر کسی کے خلاف کوئی ٹوٹا لگوانا ہو تو معمولی حق الخدمت وصول کیا جاتا ہے جو جنس کی صورت میں بھی ہو سکتا ہے۔ ضرورت مند افراد کے لیے ادھار بھی کیا جا سکتا ہے کیونکہ وصولی کے لیے ہم نے ایک پٹھان کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں۔ پہلے آئو‘ پہلے پائو‘ دوڑ زمانہ چال قیامت کی چل گیا۔ نقالوں سے ہشیار رہیں۔
آج کا مقطع
جلسہء ناز میں ظفر کیسے اکھڑ گئی ہوا
آپ ہی کچھ بتائیے آپ تو سر کے بل گئے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved