تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     30-05-2016

سرخیاں‘ متن‘ ٹوٹے اور سعود عثمانی

ترقی اور خوشحالی کا سفر جاری رہے گا : شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''ترقی و خوشحالی کا سفر جاری رہے گا‘‘ جبکہ ہم نے اپنی ترقی چھپا کر رکھی ہوئی ہے کیونکہ ہم بھائی صاحب کی طرح عاقبت نااندیش نہیں ہیں جن کی داستانیں آف شور کمپنیوں تک جا پہنچی ہیں جبکہ ہم تو شو بازی نہیں کرتے اور ایسا انتظام کر رکھا ہے کہ کسی کو اس ترقی کی بھنک بھی نہیں پڑنے دے رہے‘ حالانکہ برخوردار بھی حسین نواز سے کوئی کم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عوامی خدمت کو مشن سمجھتے ہیں‘‘ اور ساتھ ساتھ‘ بلکہ سب سے پہلے‘ اپنی خدمت بھی کررہے ہیں کیونکہ ہماری حالت بھی اُن کی طرح عوام جیسی ہی ہونے والی ہے‘ بس کوئی دن ہی جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''تعلیم اور صحت ہماری ترجیحات میں شامل ہیں‘‘ اسی لیے ان شعبوں کا پیسہ کھینچ کھینچ اور نچوڑ نچوڑ کر اورنج لائن ٹرین وغیرہ پر لگا رہے ہیں اور یہ شعبے پورے خشوع و خضوع کے ساتھ اللہ میاں کے سپرد کر رکھے ہیں کہ اس سے بڑا کارساز اور کون ہے اور ہم تو اُس کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
محنت
ایک اخباری اطلاع کے مطابق بجٹ کے قریب آتے ہی حکومت نے بینکوں سے قرضے لینا کم کر دیئے ہیں اور روزانہ 9 ارب کے نوٹ چھاپ رہی ہے جس سے زیرگردش نوٹ ملکی تاریخ میں پہلی بار 33 کھرب سے تجاوز کر گئے ہیں۔ سٹیٹ بینک کے مطابق مئی کے دوران حکومت کی طرف سے مجموعی طور پر 132 ارب روپے سے زائد مالیت کے نئے نوٹ جاری کئے گئے۔ زیر گردش نوٹوں کا مجموعی حجم 33 کھرب دس ارب 76 کروڑ 40 ہزار کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ اسی سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہوئی نہیں ہے بلکہ دن رات محنت میں مصروف ہے۔ ویسے بھی اگر نوٹ ہی نہیں چھاپنے تو پاکستان منٹ کس مرض کی دوا ہے جبکہ اسے مصروف رکھنا اس لیے بھی ضروری ہے تاکہ اسے زنگ وغیرہ نہ لگ جائے اور ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں کیے گئے اضافے سمیت دیگر عاجزانہ اخراجات پورے ہوتے رہیں اور خزانے پر کوئی بوجھ بھی نہ پڑے۔
اینٹی کرپشن پارٹی
پوری قوم اور خاص طور پر چیف جسٹس صاحب کو مطمئن ہو جانا چاہیے جو روزانہ یعنی بلاناغہ کرپشن کے خلاف بیان دے دے کر ہانپ گئے ہیں کہ اب ملک میں کرپشن کا کہیں نام و نشان بھی نہیں ملے گا کیونکہ ڈی ایس پی عمران بابر جمیل نے مستعفی ہو کر اینٹی کرپشن پارٹی کے نام سے اپنی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔ ایک اطلاع کے مطابق موصوف ہمارے شاعر دوست جمیل یوسف کے صاحبزادے ہیں اور انہی کی طرح خاصے حسن پرست واقع ہوئے ہیں اور ابھی چند دن پہلے ہی زیادتی کے ایک کیس میں نہ صرف ضمانت پر رہا ہوئے ہیں بلکہ اس سے پہلے تین چار بار برخواست بھی ہو چکے ہیں۔ چونکہ پوری قوم ہی کرپشن کے سخت خلاف ہے‘ اس لیے امید ہے کہ اس نیک مشن کی خاطر لوگ جوق در جوق ان کی جماعت میں شامل ہو کر کرپشن کے اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ دیں گے۔ قدم بڑھائو عمران بابر جمیل ہم تمہارے ساتھ ہیں۔
پاک دامن...!
یادش بخیر‘ حضرت مولانا فضل الرحمن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جو خود پاک دامن نہیں وہ دوسروں سے احتساب کی بات نہ کرے۔ یہی وجہ ہے کہ مولانا صاحب دوسروں کے احتساب کی بات نہیں کرتے کیونکہ یہ چغل خوروں کا کام ہے اور حضرت صاحب کا دامن اس حد تک بھرا ہوا ہے کہ اس میں کسی داغ کی کوئی گنجائش ہی باقی نہیں ہے جبکہ ابھی ابھی وہ اپنے جیسے ایک اور پاک دامن جناب آصف علی زرداری سے لندن میں ملاقات کر کے لوٹے ہیں جہاں وہ ایک اور پاک دامن میاں نوازشریف کا پیغام لے کر گئے تھے کہ ہم کیسے پاک دامن ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون ہی نہیں کر رہے جبکہ ایک خصوصی پاک دامن پیغام رساں بھی حاضر ہے جو ماشاء اللہ اپنی پاک دامنی میں خاصا اضافہ کروانے کے بعد ہی وہاں پہنچا ہے جس کے بارے سب جانتے ہیں کہ 
آلودگی بہ دامن پاکاں نمی رسد
گوہر بہ آب بود و لے تر نہ گشتہ است
اور اب جدید لہجے کے ممتاز شاعر سعود عثمانی کی یہ تازہ غزل:
گزارنے سے کوئی دکھ گزر نہیں جاتا
سو وہ بھی جا تو چکا ہے مگر نہیں جاتا
جو عکس تھے وہ مجھے چھوڑ کر چلے گئے ہیں
جو آئینہ ہے مجھے چھوڑ کر نہیں جاتا
جہاں جبینوں پہ گرہیں پڑی نظر آئیں
میں اس کے بعد وہاں عمر بھر نہیں جاتا
کسی سے ربط محبت بحال کرنے کو
میں دل سے کہتا ہوں جاتا ہوں پر نہیں جاتا
وہ برف پوش محبت اِدھر نہیں آتی
اور اس پہاڑ کا لاوا اُدھر نہیں جاتا
قیام جیسی کوئی حالتِ سفر ہے مری
ہوا میں جیسے پرندہ ٹھہر نہیں جاتا
اک ایسے پیڑ کا فوسل ہے میرا عشق سعودؔ
جو مر تو جاتا ہے لیکن بکھر نہیں جاتا
آج کامقطع
اس عہدِ نامراد سے ناخوش نہ ہو ظفر
آخر بھلے دنوں کی بشارت اسی میں ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved