میرا نام شرد کمار ہے اور میں بھارت میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی تفتیش و تحقیق اور روک تھام کرنے والی وفاقی ایجنسی نیشنل انوسٹی گیشن اتھارٹی کا ڈائریکٹر جنرل ہوں۔ مجھے پردھان منتری اور 'را‘ کے چیف کے علاوہ نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر ڈوول کی جانب سے سختی سے کہا گیا ہے کہ آپ سے معذرت کروںکیونکہ آپ نے پاکستان کی قومی اسمبلی کے ایوان میں کھڑے ہوکر پٹھانکوٹ واقعہ کو ہائی لائٹ کیا اور جس طرح بھارتی ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے پاکستان پر دہشت گردی کے لاتعداد الزامات کی فہرست پڑھ کر سنائی، اس سے بھارت سمیت پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے دشمنوں کے دل باغ باغ ہو گئے ہیں۔ آپ نے پاناما لیکس کے حوالے سے پاکستان کی قومی اسمبلی کے بلائے جانے والے خصوصی اجلاس کا رخ بھارت میں کی جانے والی دہشت گردی کی جانب موڑتے ہوئے جس طرح ہمارے ''اتحادی‘‘ کی مدد کی وہ بھی لائق ستائش ہے۔ لیکن آپ نے ممبئی حملے کے علاوہ بھارت کے ہوائی اڈے پٹھانکوٹ پر دو جنوری کی رات کئے جانے والے دہشت گردانہ حملے کا ذمہ دار جس طرح خوبصورتی سے پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں اور فوج کو ٹھہرایا وہ ہمارے لئے یقیناً خوش کن تھا۔ آپ نے دنیا بھر میں پاکستان کا نام اس کے سب سے بڑے ایوان میںکھڑے ہوکر بدنام کیا، بھارت کی حکومت اور عوام آپ کا یہ احسان کبھی نہیں بھولیںگے اور یہ احسان اتارنے کی جتنی بھی کوشش کریں وہ کم ہوگا۔ آپ کے یہ الفاظ تو موتیوں میں تولنے کے قابل ہیں کہ وزیر اعظم نواز شریف بے چارہ کیا کرے کہ اسے اس ملک کے طاقتور اداروں اور اس کی خفیہ ایجنسیوں نے تو کسی کو منہ دکھانے کے قابل بھی نہیں رکھا کیونکہ ہر کوئی ان سے یہی پوچھتا ہے کہ پٹھانکوٹ اور ممبئی میں آپ کی فوج اور مقتدر اداروں نے حملے کیوںکرائے؟
محترم اچکزئی صاحب! میں جانتا ہوں کہ آپ چند دن سے بھارتی حکومت اور اس کے افسران کے خلاف سخت طیش میں آئے ہوئے ہیں اور آپ کے غصے کا سب سے زیادہ نشانہ میں یعنی شرد کمار بنا ہوا ہوں، شاید اس لئے کہ میں بھارت کے ایک ٹی وی چینل کو غلطی سے بتا بیٹھا ہوںکہ پٹھانکوٹ حملے میں پاکستان اور اس کی کسی بھی خفیہ ایجنسی کا کوئی کردار ثابت نہیں ہوسکا۔ بھارت کی تمام تحقیقاتی اور خفیہ ایجنسیوں نے پانچ ماہ تک اپنی جانب سے بھر پور کوششیں کیں کہ کسی طرح ان حملوں کا کوئی ایک سرا ہم تک پہنچ جائے، لیکن ہم اس میں مکمل ناکام رہے؛ حالانکہ ہمارے میڈیا نے تو بھارتی ہونے کا مکمل حق ادا کرتے ہوئے پاکستان کو پٹھانکوٹ حملے کے معاملے پر دنیا بھر میں رگیدنے کی اپنی سی ہرکوشش کی ہے۔ ہمارے سفارتی نمائندوں نے تو دنیا بھر میں آسمان سر پر اٹھا لیا تھا۔ اور تو اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور بارک اوباما کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں بھی بھارت نے پٹھانکوٹ کا تمام کیچڑ پاکستان کے منہ پر ملنے کی کوشش کی تھی۔
برادرم محمود خان اچکزئی صاحب! جس طرح آپ مجھ پر دانت کچکچا رہے ہیں، اسی طرح بھارت کا میڈیا بھی غصے سے کھول رہا ہے کہ میری وجہ سے ان کی دنیا بھر میں بے عزتی ہو رہی ہے کیونکہ ہم نے تو پٹھانکوٹ میں پاکستان کی آئی ایس آئی اور جیش محمدکے مولانا مسعود اظہرکو ملوث کرکے دکھا دیا تھا اور سب اسے سچ مان چکے تھے، لیکن اب لوگ ہم سے پوچھ رہے ہیں کہ یہ سب کیا ہے؟ بلکہ یہاں تک طعنے دیے جا رہے ہیںکہ ''جھوٹ بولنی ایں جھوٹیے آکاش وانیے!‘‘۔
محترم اچکزئی صاحب! آپ تو جانتے ہی ہیں کہ چند دنوں بعد ہمارے پردھان منتری نریندر مودی قطر سے سوئٹزر لینڈ اور وہاں سے امریکہ کا اہم دورہ شروع کرنے والے ہیں، وہ میرے اس بیان سے آپ ہی کی طرح سیخ پا ہو رہے ہیںکہ اگر مجھ سے عالمی میڈیا نے پٹھانکوٹ کی اس نئی تحقیقات کے بارے میں سوالات
کیے تو میں انہیںکیا جواب دوںگا۔ اچکزئی صاحب دیکھیں، کتنا الٹا زمانہ آ گیا ہے،کل آپ پاکستان کی قومی اسمبلی میں باریک چادر اوڑھے پاکستان کی افواج اور خفیہ ایجنسیوں پر الزام دھرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ بے چارہ ہمارا وزیر اعظم نواز شریف کیا کرے، کدھر جائے کیونکہ وہ جہاں جاتے ہیں ان سے کہا جاتا ہے کہ آپ اپنے ملک سے پٹھانکوٹ جیسے حملے بندکیوں نہیں کراتے۔ وزیراعظم ہم سب سے پوچھتا ہے کہ بتائو فوج کے اس کیے دھرے کا میںکیا جواب دوں، لیکن آج میرے یعنی شرد کمار کی وجہ سے معاملہ الٹ ہوگیا ہے اور ہمارا وزیر اعظم نریندر مودی اپنے اداروں سے پوچھ رہا ہے کہ بتائو میں باہرکی دنیا کو اب کیا منہ دکھائوںگا کیونکہ شرد کمار نے تو صاف صاف کہہ دیا ہے کہ ہماری تحقیقات سے ثابت ہو چکا ہے کہ پاکستان اور اس کی کوئی بھی خفیہ ایجنسی پٹھانکوٹ واقعہ میں ملوث نہیں ہے۔
محترم محمود خان اچکزئی! مجھے یقین ہے کہ آپ کو پاکستان پر بھارت کے لگائے جانے والے ان تمام الزامات سے بری ہونے پر دلی دکھ ہوا ہوگا، لیکن کیا کرتا کہ میرا ضمیر نہ جانے اچانک کیوں اور کیسے بیدار ہو گیا جس نے مجھے سچ بولنے پر مجبورکر دیا؛ حالانکہ آپ کے علا وہ پاکستان کے کچھ جغادری اخبار نویسوں نے بھی پٹھانکوٹ حملے کے بعد پاکستان کی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کو ادھیڑکر
رکھا ہوا تھا۔ آپ کے پانچ اینکرز اورکالم نویسوں نے جو کچھ کیا وہ سب ہمیں یاد ہے، بھارت یہ احسانات کبھی نہیں بھولے گا۔ لیکن نہ جانے مجھے کیا ہو گیا تھا، لگتا ہے مجھ میں اچانک ممبئی پولیس کے آنجہانی انسپکٹر جنرل دہشت گردی فورس ہیمنت کرکرے کی روح حلول کر گئی تھی کہ مجھے یاد ہی نہ رہا کہ بحیثیت ڈائریکٹر جنرل نیشنل انویسٹی گیشن اتھارٹی مجھے سچ بولنے سے ہمیشہ اجتناب کرنا چاہیے تھا، خاص طور پر اس طرح کے ملکی مفادات کے خلاف تو کچھ بھی نہیں کہنا چاہیے تھا۔ اگر آپ کو ہیمنت کرکرے اور ان کی ممبئی حملوں میں اچانک قتل کیے جانے کا واقعہ یاد نہیں تو آپ کو بتائے دیتا ہوں کہ ہیمنت کر کرے نے اپنی تفتیش میں سمجھوتہ ایکسپریس، جے پور اور مالیگائوں بم دھماکوںکا ذمہ دار پاکستان کی آئی ایس آئی کو نہیں بلکہ بھارتی فوج کے کرنل پروہت کے انتہا پسند گروپ کو قرار دے دیا تھا۔ اچکزئی صاحب! میری آپ سے پراتھنا ہے کہ آپ مجھے معاف کر دیں۔ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی اور بھارت کی وزارت خارجہ سمیت دوسرے تمام اہم اداروں نے مجھے ہدایت کی ہے کہ میں آپ سے معافی مانگوں۔
سنا ہے، شیخ رشید اور علی محمد خان سمیت تحریک انصاف کے چند ارکان آپ سے قومی اسمبلی کے ایوان میں سب کے سامنے ملکی فوج پر جھوٹے الزامات لگانے پر معافی مانگنے کی تحریک پیش کرنے والے ہیں۔ اول تو ایسا ہوگا نہیں اور اگر ہو بھی گیا تو پہلے کی طرح ڈٹے رہنا۔۔۔۔ ہم ہیں نا!