پاکستانی قوم دشمنوں کے خلاف
سیسہ پلائی دیوار ہے۔ نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ کوئی غلط فمی میں نہ رہے‘ پاکستانی قوم دشمنوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار ہے‘ اور جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ سرتاج عزیز صاحب نے دشمن کو ایٹم بم مارنے کی دھمکی بھی دے دی ہے کیونکہ اگر ہم اسے چلانے کی دھمکی بھی نہ دے سکتے تو اسے بننے کا فائدہ ہی کیا ہے‘ اور چونکہ‘ اس کا دھماکا بھی میں نے ہی کیا تھا اس لیے اس کو چلانے اور اس کی دھمکی دینا بھی مجھے ہی زیب دیتا ہے‘ تاہم ‘ حالیہ بجٹ میں جو ایٹمی پروگرام میں50فیصد کمی کی گئی ہے تو اس لیے کہ اگر یہ بن گیا ہے تو اس پر مزید خرچ کرنے کی کیا ضرورت ہے اور یہی پیسہ اورنج لائن ٹرین جیسے فلاحی عوامی منصوبوں پر کیوں نہ لگایا جائے جبکہ ایٹم بجٹ گھٹانے پر مودی صاحب نے بھی نہایت پسندیدگی کا اظہار کیا ہے اور اسے ایک خصوصی خیر سگالی قرار دیتے ہوئے شکریہ بھی ادا کیا ہے اور امید ہے کہ اوباما صاحب بھی اس پر اپنے اطمینان کا اظہار کریں گے‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز ایک پیغام جاری کر رہے تھے۔
وزیر اعظم اپنے تدبر سے کشمیری عوام کی
مشکلات کو حل کریں گے۔ پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''وزیر اعظم اپنے تدبرسے کشمیری عوام کی مشکلات کو حل کریں گے۔ اور‘ اس کا مطلب آزاد کشمیر کے عوام ہیں‘ کہیں اسے مقبوضہ کشمیر کے عوام نہ سمجھا جائے کیونکہ وزیر اعظم کی خصوصی ہدایت ہے کہ مودی صاحب کے جذبات کا خاص خیال رکھا جائے اور ایسے بیانات سے اجتناب کیا جائے جس سے ان کی دل آزاری کا ... پیدا ہوتا ہو‘ ... وزیر اعظم جب واپس آئیں گے تو ان کے لیے آم بھی بھجوائیں گے کیونکہ ہم ہمسایوں سے بہترین تعلقات قائم رکھنا چاہتے ہیں اور امید ہے کہ ہمارے ہمسائے بھی کبھی نہ کبھی ایسا کریں گے اور یہ وزیر اعظم کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کے مطابق وہ سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں‘ خاص طور پر پٹھان کو بھی جو ساتھ چلنے کو تیار نہیں ہیں اور امید ہے کہ خدا انہیں بھی بہت جلد ہدایت دے گا کیونکہ دُنیا امید پر ہی قائم ہے اور ہم نے اُمید کا دامن کبھی ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
غیر معمولی حالات میں غیر معمولی
اقدامات کرنا پڑتے ہیں۔ چیف جسٹس
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ ''غیر معمولی حالات میں غیر معمولی اقدامات کرنا پڑتے ہیں‘ تاہم ایسا لگتا ہے کہ حالات ابھی غیر معمولی نہیں ہوئے ورنہ جنہوں نے اقدامات کرنے ہیں وہ اس طرح ٹخنوں اور دیگر مقامات پر ... مل کر نہ بیٹھے ہوتے ورنہ میں تو ظاہر ہے کہ خود کوئی اقدام نہیں کر سکتا البتہ کسی اچھے اقدام کی تائید ہی کر سکتا ہوں لیکن اب تو قوم کے ساتھ ساتھ میں بھی مایوس ہوتا جا رہا ہوں اور کرپشن وغیرہ کے خلاف بیانات وغیرہ کا سلسلہ بھی بند کرنے کے بارے سوچ رہا ہوں کیونکہ جوں جوں کرپشن کی مذمت کی جاتی ہے‘ توں توں اس میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ''ملکی صورتِ حال نارمل نہیں‘‘ تاہم‘ جو اسے نارمل سمجھتے ہیں‘ ان کی اپنی صورت حال کافی نارمل لگتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ملک کو جارحیت کا سامنا ہے‘‘ لیکن ایسا لگتا ہے کہ متعلقہ لوگ کانوں میں تیل ڈال کر سو رہے ہیں‘ پتا نہیں انہیں اتنا تیل کہاں سے دستیاب ہو جاتا ہے۔ آپ اگلے روز ایک مقدمے میں ریمارکس پاس کر رہے تھے۔
افغان فورسز کی اشتعال انگیزی کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔ پرویز مشرف
سابق صدر(ر) جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ''افغان فورسز کی اشتعال انگیزی کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہو سکتا ہے‘‘ اور‘ اگر بھارت کا نہیں تو کم از کم نیپال کا ہاتھ ضرور ہو گا‘ اسی طرح مجھے شک پڑتا ہے کہ میرے خلاف مقدمے بازی میں وزیر اعظم نواز شریف کا ہاتھ ہو سکتا ہے‘ اور یہ جو مختلف عدالتوں نے میرے وارنٹ جاری کر رکھے ہیں‘ میں اس کے بارے بھی سوچ بچار کر رہا ہوں کہ اس کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے کیونکہ ملکِ عزیز میں ہر بات کے پیچھے کسی نہ کسی کا ہاتھ ضرور ہوتا ہے جبکہ ہاتھوں سے ایسے کام لینا کوئی اچھی بات نہیں ہے‘ تاہم ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ وزیر اعظم نے جو مجھے برخواست کیا تھا‘ اس کے پیچھے کس کا ہاتھ تھا کیونکہ ان کے اپنے ہاتھ تو ہر وقت کھانا پینے ہی میں مصروف رہتے ہیں‘ اور‘ یہ جو مجھے ملک میں واپسی کے مشورے دیئے جا رہے ہیں‘ اس کے پیچھے جو ہاتھ ہے وہ جلدی ہی سامنے آ جائے گا۔ آپ اگلے روز کسی نامعلوم مقام سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
سرّے محل میں پلنے والا بچہ کرپشن
کی باتیں کرتا ہے۔ طلال چوہدھری
مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری نے کہا کہ ''سرّے محل میں پلنے والا بچہ کرپشن کی باتیں کرتا ہے‘‘ جبکہ مے فیئر فلیٹس وغیرہ میں پلنے والے بچوں نے کبھی کرپشن کی بات نہیں کی کیونکہ اپنے والد صاحب کی طرح وہ کرپشن کے سخت خلاف ہیں اور ہر وقت الحمد للہ الحمدللہ کا ورد کرتے رہتے ہیں کہ اللہ میاں نے ایام نابالغی میں ہی اتنا رزق حلال دے دیا کہ سنبھالے نہیں سنبھلتا۔ انہوں نے کہا کہ ''پیپلز پارٹی کی حکومت نے کراچی کے گٹروں کے ڈھکن تک بیچ دیئے‘‘ جبکہ ہماری حکومت نے خواہ اور کچھ بھی بیچا ہو‘ کم از کم گٹروں کے ڈھکن نہیں بیچے‘ شائد اس لیے کہ وہ انہیں کہیں سے ملے ہی نہیں۔ اور اگر مل جاتے تو وہ انہیں بیچنے کی بجائے فونڈری میں ڈال کر گلالیتے کیونکہ اس نے تو ریل کی پٹڑی سے لے کر ریلوے انجن تک گلا دیئے تھے چنانچہ سرکاری عمارات اور منصوبوں میں ماشاء اللہ سریا ہی سریا کھپا نظر آتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں کچھ لوگوں سے باتیں کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
پڑتا ہے کچھ ہنر بھی برائی میں اے ظفر
کرتا ہوںسارے کام نہ کرنے کے نام پر