برطانوی عوام نے ریفرنڈم میں یورپی یونین سے علیحدگی کا فیصلہ کر کے‘ ساری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس فیصلے کے نتیجے میں جو سیاسی‘ معاشی اور تہذیبی تبدیلیاں رونما ہوں گی‘ فی الحال ان کا پورا اندازہ نہیں کیا جا سکتا۔ اس فیصلے کے کچھ اثرات یورپ میں آباد مسلمانوں پر بھی ہوں گے۔ لیکن اس کا سب سے بڑا نقصان ترکی کو ہو گا‘ جو یورپی یونین میں داخلے کے لئے کوشاں تھا۔ لیکن برطانیہ کے نکل جانے کے بعد‘ اب ترکی کا یورپی یونین میں داخلہ مشکوک ہو گیا ہے۔ خود یورپی یونین کا مستقبل کیا ہو گا؟ اس کے بارے میں فی الحال اندازے نہیں لگائے جا سکتے۔ برطانیہ کے بغیر یورپ کا سیاسی اور اقتصادی ڈھانچہ کیا شکل اختیار کرے گا؟ اس کے بارے میں بھی فی الحال اندازے نہیں لگائے گئے۔ اس فیصلے کے فوری اثرات معیشت پر ہوں گے اور میں اس موضوع کے بارے میں زیادہ نہیں جانتا۔ فوری طور پر ''بی بی سی‘‘ اور ''وائس آف امریکہ‘‘ کے تبصرے جمع کر کے پیش خدمت کر رہا ہوں۔
ّّ''برطانیہ کے یورپی یونین سے علیحدگی کے فیصلے کے اثرات پاکستانی سٹاک مارکیٹ میں بھی شدید مندی کی صورت میں فوری طور پر دکھائی دیئے۔لیکن سوال یہ ہے کہ کیا اس فیصلے کے پاکستان اور برطانیہ کے تجارتی روابط پر بھی اثرات مرتب ہوں گے ؟ کیونکہ پاکستان کا برطانیہ کے ساتھ دو طرفہ طور پر کوئی تجارتی معاہدہ موجود نہیں ہے۔
کرنسی ڈیلر قیصر عباس کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز اوپن مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں برطانوی پاؤنڈ کی قیمت 155 روپے تھی جو اب کم ہو کر 142 روپے 50 پیسے پر آ گئی ہے۔ڈالر کے مقابلے میں پاؤنڈ 1.34 ڈالر سے 1.37 ڈالر میں ٹریڈ ہو رہا ہے جو 1985ء کے بعد سے پاؤنڈ کی کم ترین سطح ہے۔ریفرینڈم کے نتائج سامنے آنے کے بعد پاکستان کی سٹاک مارکیٹ میں ایک ہزار پوائنٹس سے زائد کی کمی ہوئی لیکن پھر مارکیٹ میں تھوڑی بہتری آئی اور کے ایس ای ہنڈرڈ انڈیکس 848 پوائنٹس کی کمی کے بعد 37389 پر بند ہوا۔
لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کے کمرشل کاؤنسلر اجلال احمد خٹک نے کہا کہ ابھی اس بارے میں حتمی رائے دینا قبل از وقت ہوگا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟وہ کہتے ہیں کہ روایتی طور پر برطانیہ برسلز میں پاکستان کا بڑا حامی رہا ہے۔ جی ایس پی پلس سٹیٹس حاصل کرنے کے لیے بھی‘ پاکستان کو برطانیہ کی بھرپور سپورٹ ملی تھی۔'اب پاکستان کو ڈبل کام کرنا پڑے گا۔ برطانیہ اور یورپی یونین سے معاہدے الگ الگ ہوں گے۔گزشتہ دو سے تین سال کے دوران ،پاکستان اور برطانیہ کی تجارت میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ برطانیہ پاکستان کا سب سے بڑا ٹریڈنگ پارٹنر ہے۔ گزشتہ برس پاکستان ‘درجے میں پانچویں سے تیسرے نمبر پر آیا ہے۔
لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر محمد ارشد نے کہا کہ 'اس فیصلے کا پاکستان پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا اس کی وجہ یہ ہے کہ یورپی ممالک سے تجارت کے لیے جی ایس پی پلس موجود ہے اور دوسری جانب برطانیہ میں پاکستان کا امیج بھی اچھا ہے اور اس نئی صورتحال میں توقع ہے کہ پاکستانی مصنوعات کو مزید جگہ ملے گی اور اہم بات یہ بھی ہے کہ وہاں پاکستانی کمیونٹی موجود ہے۔‘ تجارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کے فیصلے کے بعد، پاکستان کی مصنوعات برطانیہ میں مہنگی ہو جائیں گی۔
پاکستان کے سابق وزیر تجارت سلمان شاہ نے اس رائے سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے نکل جانے کا پاکستان پر کوئی براہ راست اور فوری اثر نہیں پڑے گا۔ 'چونکہ پاکستان کے برطانیہ کے ساتھ براہ رست تعلقات ہیں اور وہاں پاکستان کی کمیونٹی بھی ہے۔ ان پر جو فرق پڑے گا ، اس کا اثر ہو سکتا ہے۔ دوسرے یہ کہ پاکستان کی اکانومی ڈومیسٹک ہے، اس لئے پاکستان کے دیگر ممالک کے ساتھ انفرادی سطح پر موجود تعلقات ویسے ہی رہیں گے۔‘سلمان شاہ کہتے ہیں کچھ حد تک چیزوں کو ایڈجسٹ کرنا ہو گا مثلا پاکستان جو بانڈ مارکیٹ میں لے کر جاتا تھا پہلے تو اس کا مرکز برطانیہ تھا مگر اب یورپ کو الگ کرنا پڑے گا۔پاکستان کو اپنا یہ مرکز فرینکفرٹ‘ پیرس یا کسی اور جگہ منتقل کرنا ہو گا۔
ماہرِ معاشیات خرم شہزاد کہتے ہیں کہ برطانیہ کو برآمد کی جانے والی پاکستانی مصنوعات کا تناسب سات فیصد ہے جبکہ مجموعی طور پر یورپی ممالک سے ساتھ ہم 25 فیصد اشیا برآمد کرتے ہیں۔ پاکستان کو جی ایس پی پلس کا سٹیٹس ملنے کے بعد، پاکستان کی ماہانہ طور پر یورپی ممالک کو کی جانے والی برآمدات میں اوسطاً 20 فیصد اضافہ ہوا ہے اور مجموعی اضافے میں برطانیہ کا حصہ 30 فیصد تھا‘۔ خرم شہزاد کہتے ہیں کہ 'برطانیہ کے اس فیصلے سے پاکستان پر فوری اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔ ہاں کرنسی پر اس کے فوری اثرات ہوتے ہیں جو اس وقت بھی سٹاک مارکیٹ میں نظر آرہے ہیں۔ اگر تیل کی قیمت بھی گرتی ہے تو اس سے پاکستان میں شرح نمو میں بہتری، شرح سود اور مہنگائی کی شرح میں بھی کمی ہو سکتی ہے۔اس کے اثرات کی زد میں آٹو سیکٹر بھی آتا ہے۔
اجلال احمد خٹک کہتے ہیں کہ حالیہ عرصے میں پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تجارت ٹیکسٹائلز سے نکل کر سروسز سیکٹر تک پہنچ چکی ہے۔ اس کے علاوہ یو کے سے پاکستان آنے والی مصنوعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔یورپی ممالک میں پاکستان کی ٹیکسٹائل مصنوعات کو جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے بعد ڈیوٹیز اور ٹیکسوں کی چھوٹ ہے لیکن برطانیہ کے ساتھ تجارت کے معاملے میں برطانیہ سے کوئی مراعاتی معاہدہ نہیں ہے۔
خرم شہزاد سمجھتے ہیں کہ ابھی یورپی یونین سے برطانیہ کے مکمل خروج میں دو سال باقی ہیں اور اس عرصے میں پاکستان اپنی تیاری اور بہتری کے لئے مزید اقدامات کر سکتا ہے۔‘‘
وائس آف امریکہ کے مطابق ''برطانیہ کے تاریخی ریفرنڈم میں عوام کی اکثریت کی طرف سے یورپی یونین سے الگ ہونے کے فیصلے کے اثرات، دنیا کے کئی ممالک کے بازار حصص کی طرح بظاہر پاکستان میں بھی دیکھے گئے۔ریفرنڈم کے نتائج اور اْس کے بعد برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی طرف سے اپنا منصب چھوڑنے کے اعلان کے نتیجے میں، پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی شیئرز ،دو فیصد تک گر گئے ہیں۔اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ پانچ ماہ میں، پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ،یہ سب سے نمایاں کمی ہے۔پاکستان میں تاجروں کی نمائندہ تنظیم ایوان ہائے صنعت و تجارت کے نائب صدر ظفر بختاوری نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ اس فیصلے کے اثرات ،پاکستان کے اقتصادی ڈھانچے پر بھی پڑیں گے۔''برطانیہ کے عوام کی طرف سے یورپی یونین سے الگ ہونے کا فیصلہ ، نہ پاکستان ، نہ یورپ اور نہ دنیا کے مفاد میں ہے بہر طور یہ برطانیہ کے عوام کا فیصلہ ہے اور ہم ان کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔‘‘ظفر بختاوری کے مطابق برطانیہ کے ریفرنڈم کے نتائج کے کچھ اثرات تو نظر آنا شروع ہو گئے لیکن اْن کے بقول آنے والے دنوں میں یہ اثرات مزید نمایاں ہو سکتے ہیں۔''پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ پر اس کے گہرے اثرات ہوں گے اور یہ اثرات آپ دنیا کی مختلف اور اہم کرنسیز، جیسے یورو، پاؤنڈ اور دیگر کرنسیوں پر بھی دیکھیں گے۔‘‘یورپی یونین ،پاکستان کا ایک بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور برطانیہ کے یورپی یونین سے الگ ہونے کے فیصلے کے بعد فوری طور پر تو یہ واضح نہیں کہ اس کے دوطرفہ تجارت پر کیا اثرات ہوں گے۔''پورے یورپ کے لیے ہمیں جو فری مارکیٹ تک رسائی تھی اور پاکستان کی ٹیکسٹائل کی صنعت کو مراعات حاصل تھیں اْس کو دیکھنا ہو گا کہ کیا اب ،برطانیہ بھی ہمیں ایسی ہی مراعات دے گا یا نہیں؟ اگر برطانیہ نے ہمیں وہ تمام کی تمام سہولتیں دیں تو پھر پاکستان کی معیشت پر منفی اثرات نہیں پڑیں گے ۔ اگر فیصلہ اس کے برعکس ہوا تو ہماری تجارت متاثر ہو سکتی ہے۔‘‘برطانیہ کے عوام کے فیصلے کے اثرات ،ایشیا کے مختلف ممالک کے بازار حصص میں دیکھے گئے جب کہ ڈالر اور یورو کے مقابلے میں ،برطانیہ میں رائج کرنسی ، یعنی پاؤنڈ کی قدر میں کمی آئی ہے۔‘‘