تحریر : نذیر ناجی تاریخ اشاعت     23-07-2016

ٹوٹے

آج انیق ناجی کی طرف سے کچھ ٹوٹے پیش خدمت ہیں۔
پروفیسر:اگر یہ سنگترہ کسی کو دینا ہو گا تو کیا بولو گے؟
طالب عالم: یہ سنگترہ لو۔
پروفیسر :نہیں‘ ایک وکیل کی طرح بولو۔
طالب علم: میں مسمی عبدالمنان ولد عبدالرحمن ‘ ساکن غازی روڈ‘ اپنے پورے ہوش و حواس کے ساتھ اور بغیر کسی ڈر اور دبائو کے ‘ اس پھل کو جو سنگترہ کہلاتا اور جس پر میں پورا مالکانہ حق رکھتا ہوں‘ کو اس کے چھلکے ‘ رس‘ گودے اور بیج کے ساتھ آپ کی تحویل میں دے رہا۔ اس کے ساتھ آپ کو پورا حق بھی دیتا ہوں کہ آپ اسے کاٹنے‘چھیلنے ‘ فریج میں رکھنے یا کھانے کے لئے پوری طرح آزاد ہیں۔ آپ کو یہ حق بھی حاصل ہو گا کہ آپ کسی بھی دوسرے شخص کو یہ پھل اس کے چھلکے‘ رس‘گودے اور بیج کے بغیر یا اس کے ساتھ منتقل کرسکتے ہیں۔ میں حلفاً اقرار کرتا ہوں کہ آج سے پہلے اس سنگترے سے متعلق کسی بھی طرح کے مناقشے یا جھگڑے کی پوری ذمہ داری میری ہے۔آج کے بعد‘ اس سنگترے سے میرا کوئی تعلق نہیںر ہ جائے گا۔
..................
دنیا کی سب سے چھوٹی ہتھکڑی شادی ہے۔ اپنا ساتھی قیدی‘ دیکھ بھال کر منتخب کیجئے۔
..................
بال سفید کرنے میں زندگی نکل جاتی ہے۔کالے تو آدھ گھنٹے میں ہو جاتے ہیں۔
..................
ویران ہوتا جا رہا ہوں 
سنسان ہوتا جا رہا ہوں
بہت ignoreکرتی ہے مجھے وہ
بلوچستان ہوتا جا رہا ہوں
تیری یادوں کی بمباری ہے ایسی 
وزیرستان ہوتا جا رہا ہوں
برستی جا رہی ہے یوں نحوست 
میں ہندوستان ہوتا جا رہا ہوں
ہے ڈر اپنوں کا غیروں سے زیادہ
میں پاکستان ہوتا جا رہا ہوں
..................
Age is strictly 
a case of mind over matter
if you do not mind it does 
not matter.
..................
ایک پاکستانی ڈاکٹر ‘امریکہ کے کسی ہسپتال میں بھی نوکری نہ ملنے کے بعد‘ اپنا کلینک کھولتا ہے اور کلینک کے باہرسائن بورڈ لگا دیتا ہے کہ'' بیس ڈالر میں شرطیہ علاج‘ بیماری ختم نہ ہونے کی صورت میں سو ڈالر واپس‘‘۔ ایک امریکی وکیل نے بورڈ پڑھا اور سوچا کہ سو ڈالر کمانے کا یہ آسان ترین موقع ہے۔
وکیل:ڈاکٹر کے پاس گیا اور بولا'' میری زبان میں ذائقے کی حس ختم ہو چکی ہے‘‘۔
ڈاکٹر:'' نرس۔باکس نمبر22سے دوائی لائو اور تین قطرے مریض کے منہ میں ڈا ل دو‘‘۔
وکیل:'' قطرے زبان پر آتے ہی وکیل نے آخ تھو کہہ کر نکال دئیے اور کہا یہ تو کیروسین آئل ہے‘‘۔
ڈاکٹر: مبارک ہو۔ آپ کے ذائقہ چکھنے کی حس واپس آچکی ہے۔ نکالیں‘ بیس ڈالر ۔
وکیل: ناراض ہو کر نکلا اور چند دن بعد‘ پھر واپس آیا اور بولا ڈاکٹر صاحب‘ میری یادداشت ختم ہو چکی ہے۔
ڈاکٹر:یہ کوئی مسئلہ نہیں۔ نرس‘ باکس نمبر22سے دوا لائو اور تین قطرے مریض کے منہ میں ڈا ل دو۔
وکیل: آخ تھو‘ یہ تو وہی بدبودار کیروسین آئل ہے‘ جو تم نے مجھے پہلے بھی پلایا تھا۔
ڈاکٹر: مبارک ہو‘ آپ کی یاداشت واپس آچکی ہے۔ لائیے بیس ڈالر۔
وکیل: طیش میں آکر کلینک سے باہر نکل گیااور ڈاکٹر سے سو ڈالر کمانے کے نئے طریقے سوچنے لگا۔ کچھ دیر بعد واپس آیا اور ڈاکٹر سے کہنے لگا۔''میری نظر بہت کمزور ہو چکی ہے۔ مجھے کچھ نظر نہیں آرہا‘‘۔
ڈاکٹر: میرے پاس اس مرض کا کوئی علاج نہیں۔ یہ لیجئے‘ سو ڈالر۔
وکیل: نوٹ کو غور سے دیکھ کر بولا ۔ یہ تو ایک ڈالر ہے۔
ڈاکٹر : مبارک ہو‘ آپ کی بینائی درست ہو چکی ہے۔ لائیے بیس ڈالر!
..................
قائداعظمؒ کی تصویر کے اوپر شعر لکھا تھا۔
کافر قرار پا کے اتارے نہیں گئے
اچھا ہوا کہ مرگئے‘ مارے نہیں گئے
..................
ایک تاجر نے سستی سی نیل پالش درآمد کر لی جو تھوڑی دیر کے بعد ہی اتر جاتی تھی۔ وہ مارکیٹ میں نہ چل سکی۔ اسے بہت زیادہ نقصان ہوا۔ وہ پریشان حال‘ فیس بک پر مصروف تھا کہ اچانک ایک پیکٹ اس کے سامنے آیا ۔جس میں لکھا تھاکہ'' اگر جاہلوں پر حکمرانی کرنا ہو تو ہر باطل پر مذہبی غلاف چڑھا دو‘‘۔ وہ بے حد خوش ہوا۔ اس نے اشتہار دیا کہ '' اللہ کے فضل سے ہم نے حلال نیل پالش منگوائی ہے‘ جسے وضو کرتے وقت بآسانی اتارا جا سکتا ہے‘‘۔ خواتین اس پر ٹوٹ پڑیں اور تاجر کا کاروبار چمک اٹھا۔ اس نے بھاری نفع کما کر ایک شاندار محل بنایا اور اس پر لکھا۔ ہٰذا من فضل ربی۔
..................
گئی جوانی آیا بڑھاپا جاگ پیاں سب پیڑاں
ہن کس کم‘ محمد بخشا سونف‘ جوائن‘ ہریڑاں
کوئی آکھے پیڑ اے لک دی‘ کوئی آکھے چُک
اصلی گل اے محمد بخشا وچوں گئی اے مُک
..................
بیوی ۔''شادی کے ابتدائی دنوں میں جب میں کھانا پکا کر لاتی تھی ۔ آپ زیادہ مجھے کھلاتے تھے اور خود کم کھاتے تھے۔ مگر اب ایسا کیوں نہیں؟ کیا اب آپ کو مجھ سے محبت نہیں رہی‘‘؟
شوہر۔ ایسی بات نہیں۔ دراصل اب تمہیں کھانا پکانا آگیا ہے۔
..................
والدین اور اساتذہ کی ''اہمیت‘‘ اپنی جگہ لیکن سبق وہی یاد رہتا ہے جو لوگ سکھاتے ہیں۔
..................
میری انگلی پکڑ کے چلتے تھے
اب مجھے راستہ دکھاتے ہیں
مجھے دنیا میں کیسے جینا ہے؟
میرے بچے مجھے سکھاتے ہیں
..................
میری ماں نے مجھے سب کچھ سکھایا ‘ سوائے اس کے کہ مجھے اس کے بغیر کیسے جینا ہے؟
..................
وکیل: طلاق کروانے کا دس ہزار روپے لوں گا۔
شوہر: پاگل ہو گیا ہے کیا؟ مولوی نے تو ایک ہزار روپے میں شادی کروا دی تھی۔
وکیل:دیکھ لیا ناں سستے کا انجام!
..................
یہ قیام کیسا ہے راہ میں؟
تیرے ذوقِ عشق کو کیا ہوا؟
ابھی چار کانٹے چبھے نہیں
تیرے سب ارادے بدل گئے
..................
شوبز سے وابستہ خواتین سے گزارش ہے کہ بھائیوں کو وقت پر خرچہ دیتی رہیں‘ ورنہ ان کی غیرت جاگ سکتی ہے۔
..................
جینے میں دیر نہ کرو‘ مر جائو گے۔
..................
پاکستانیوں کو جب تک دھوکے او ر کھوتے کا پتہ چلتا ہے۔ تب تک وہ اسے کھا چکے ہوتے ہیں۔ 
..................
ایک معصوم لڑکی کو کیا چاہئے؟ بس دو وقت کی ''سیلفی‘‘۔
..................

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved