اِس قوم کو ایشو درکار ہیں۔ دِلوں نے اپنے طور پر، اپنے وسائل سے بہلنا نہیں سیکھا۔ کچھ نہ کچھ ہونا چاہیے جو دِلوں کو راحت پہنچائے، سُکون بخشے۔ ہر وقت کسی نہ کسی ایشو کے دامن سے لپٹ کر تھوڑی بہت لذّت کشید کرنے کی عادت نے ہمارا مزاج ایسا بگاڑا ہے کہ کوئی بھی ذرا سی ایسی ویسی بات کرکے راتوں رات ''سیلیبریٹی‘‘ بن جاتا یا بن جاتی ہے۔ قندیل بلوچ کی مثال انتہائی نُمایاں ہے۔ اُس عمران خان سے شادی کی خواہش کا سر عام اظہار کیا تو تحریک انصاف کے کارکنان ہی کیا، قوم اُس کی طرف متوجہ ہوگئی! پھر جب مفتی عبدالقوی سے قندیل کا مناقشہ ہوا تب بھی قوم نے ایک ایک بات کا مزا لیا۔ اور پھر ہم نے دیکھا کہ قندیل بجھادی گئی ... اور لذّت طلبی کے جہاں میں تاریکی چھاگئی!
قندیل سے قبل ''بے فضول‘‘ کی بحث کے لیے میرا موجود تھی۔ کئی برس سے تک یہ قوم اِس بخار میں مبتلا رہی کہ میرا کی شادی ہوگی یا نہیں۔ ہوگی تو کس سے ہوگی اور نہیں ہوگی تو کس سے، بلکہ کس کس سے نہیں ہوگی! ایک طرف تو قوم کو یہ فکر لاحق تھی کہ عمران خان شادی کریں گے یا نہیں۔ پھر میرا کی شادی کا ہوّا اٹھ کھڑا ہوا۔ اور جب میرا نے عمران خان سے شادی کی خواہش ظاہر کی اور پروپوزل کے نام پر اُنہیں شادی کی پیش کش بھی کردی تب کچھ دن تک تو ایسا لگا جیسے دو ٹرینیں ایک پلیٹ فارم پر آگئی ہیں! میڈیا کو رائی کا پربت بنانے کا شوق ہے۔ اور یہاں تو ایک نہیں، رائی کے دو دانے میسّر تھے! دِلی مراد بر آئی تھی۔ جی بھر کے گپ ہانکنے کے لیے ایک موضوع مل گیا تھا جس سے کماحقہ استفادہ کیا گیا۔
ایک زمانے سے سندھ میں بیڈ گورننس کا ''غلغلہ‘‘ رہا ہے۔ صوبائی حکومت دعوے کرتے نہیں تھکتی کہ سندھ میں سب کچھ ٹھیک ہے اور جی بھرکے، بلکہ پیٹ بھرکے ترقی ہو رہی ہے۔ دوسری طرف یاروں کا مطالبہ تھا کہ اگر واقعی ایسا ہے تو ذرا ترقی کے درشن بھی کرادو! ؎
تم ذکرِ وفا کر تو رہے ہو مگر اے دوست!
مُجھ کو بھی دِکھا دو جو زمانے میں کہیں ہے!
ترقی کے درشن کرانے کی فرمائش سندھ حکومت کو کبھی پسند نہیں آئی۔ اور ایک سندھ حکومت پر کیا موقوف ہے، ایسی فرمائش تو کسی بھی سطح کی حکومت کو زہر ہی لگتی ہے۔ دوسرے صوبوں کی طرح سندھ میں بھی بہت کچھ الٹا سیدھا ہوتا رہا ہے اور آسائشیں تو ایک طرف رہیں، لوگ بنیادی سہولتوں کے بھی منتظر رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی قیادت کو داد دینا ہی پڑے گی کہ اُس نے صوبائی حکومت کی سربراہی کے لیے ایسی ہستی کو چُنا ہے جسے یاروں نے مستقل بحث کا انتہائی مستقل موضوع بنا رکھا ہے!
میرا کی شادی کا مخمصہ، میڈیا کی مہربانی سے، قوم کے ذہن پر سوار رہا ہے مگر معاملہ شادی تک ہی محدود رہا۔ خواتین عمر کے معاملے میں انتہائی حسّاس پائی گئی ہیں مگر یہاں کسی کو اِس بات سے کبھی غرض نہیں رہی کہ میرا کی عمر کتنی ہے یا کتنی ہوسکتی ہے۔ کوئی عورت شادی کے لیے لڑکی جیسا انداز اختیار کرے اور کوئی اُس کی عمر جاننے کے تجسّس میں مبتلا نہ ہو ... یہ بھی اُس عورت کی بڑی کامیابی کہلائے گی! ستم ظریفی کا درجۂ کمال یہ ہے کہ قوم کو میرا یا کسی اور زنانہ سیلیبریٹی کی عمر سے کچھ لینا دینا نہیں اور ہاتھ دھوکر شاہ سائیں کی عمر کے پیچھے پڑی ہے! سندھ کے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے سید قائم علی شاہ تیسرا عہد گزار رہے ہیں۔ لوگ بحیثیت وزیر اعلیٰ تین ادوار کی کارکردگی کا جائزہ لینے سے زیادہ یہ جاننے میں دلچسپی لیتے پائے گئے ہیں کہ شاہ سائیں نے روئے زمین پر کتنے ادوار گزارے ہیں! بعض نے تو یہ ستم بھی ڈھایا کہ بالکل درست عمر معلوم نہ ہو پانے پر مایوس ہونے کے بجائے از راہِ تفنّن شاہ سائیں کا تعلق موئن جو دڑو سے جوڑ دیا!
کل ہمیں بیٹھے بیٹھے یونہی خیال آیا کہ ذرا شاہ سائیں کی عمر کے بارے میں کچھ ''تحقیق‘‘ کی جائے۔ دفتر کے ساتھی عمران راؤ نے بتایا تھا کہ آن لائن انسائیکلو پیڈیا ''وکی پیڈیا‘‘ پر شاہ سائیں کی پیدائش کا سال 1900 بتایا گیا ہے یعنی وہ 116 سال کے ہوچکے ہیں! یہ سُن کر ہمارے تو رہے سہے ہوش بھی اُڑ گئے۔ ہم نے سوچا اگر واقعی ایسا ہے تو شاہ سائیں کے ہاتھ چومنے پڑیں گے کہ وہ اِتنی عمر میں بھی اسمبلی کے فلور پر تین گھنٹے بے تکان بول سکتے ہیں! مخالفین نے جب عمر اور سکت کا مسئلہ اٹھایا تو شاہ سائیں نے حال ہی میں سندھ اسمبلی کے فلور پر تین گھنٹے کا ''تقریری ڈیمو‘‘ دے کر سب کے منہ پر چُپ کی مہر لگادی تھی!
خیر، پہلے ہم نے ایک اخباری ویب سائٹ پر شاہ سائیں کا پروفائل پیج دیکھا تو وہاں بتایا گیا تھا کہ اُن کی پیدائش 1930 ء میں ہوئی تھی! یعنی عشرہ تو بتادیا مگر کوئی خطرہ مول لینے کے بجائے سال کی نشاندہی کا معاملہ اُس ویب سائٹ نے شاہ سائیں کے چاہنے والوں کی صوابدید پر چھوڑ دیا! اِس کے بعد ہم نے وکی پیڈیا کو وزٹ کیا تو اُس مقام پر error دکھائی دیا جہاں شاہ سائیں کی پیدائش کا سال 1900 ء بتایا گیا تھا۔ معلوم ہوا کہ شاہ سائیں کے کسی چاہنے والے نے نمک حلالی ثابت کرنے کے لیے اُن کی پیدائش کے سال کو ایڈٹ یعنی درست کرنے کی کوشش کی تھی اس لیے وکی پیڈیا کی ایڈمنسٹریشن کی طرف سے error کا پیغام لگادیا گیا ہے!
ہم تھوڑے سے بے مزا ہوئے کہ اب شاہ سائیں کی پیدائش کا سال کیسے معلوم کر پائیں گے۔ خود شاہ سائیں سے تو ہم یہ بات پوچھنے سے رہے۔ عمر کے اِس مرحلے میں انسان چاہتا ہے کہ گزرا ہوا ہر دور بھول جائے ... بلکہ یہ بھی یاد نہ رہے کہ وہ کبھی پیدا ہوا تھا! وکی پیڈیا کے جس پیج پر شاہ سائیں کی پیدائش کا سال ایڈٹ یا درست کرنے کی کوشش کی گئی اُسی پیج پر ہم نے دیگر سیگمنٹس کا جائزہ لیا تو ''پرسنل لائف‘‘ کے سیگمنٹ میں یہ دیکھ کر ہمارے دماغ کا بلب فیوز ہوتے ہوتے بچا کہ شاہ سائیں کی تاریخ پیدائش 13 ستمبر اور پیدائش کا سال 1028 درج ہے!
ہمیں بالکل نہیں جانتے کہ آج کل شاہ سائیں کے گِرد کتنے اور کون لوگ ہیں۔ اور اُن کے رفقائِ کار میں کتنے ہیں جو اُن سے مخلص ہیں۔ ہاں، اتنا اندازہ ضرور ہوگیا کہ وہ تِنکے تو تلاش کر رہے ہیں مگر شہتیر دیکھنے کا وقت اُن کے پاس نہیں! ایسے ہی احباب اقتدار کے مسند نشینوں کو بگاڑتے ہیں اور برباد کرکے دم لیتے ہیں۔
وکی پیڈیا کے پیج پر دیئے ہوئے پیدائش کے سال کی بنیاد پر ہم نے حساب لگایا تو معلوم ہوا کہ شاہ سائیں کی عمر یہی کوئی 988 سال بنتی ہے! ع
اِک معمّہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا!
وکی پیڈیا کی مہربانی کہ اُس نے شاہ سائیں ہی کو چلتا پھرتا انسائیکلو پیڈیا بنادیا۔ یعنی اگر کسی کو سندھ کی ہزار سالہ تاریخ کے مختلف ادوار کے بارے میں کچھ جاننا ہو تو شاہ سائیں سے رجوع کرے!
انتہائی ڈھلی ہوئی عمر میں شاہ سائیں کو اقتدار کی مسند ملی ہوئی ہے۔ وہ اُسے انجوائے بھی کر رہے ہیں مگر کچھ لوگ ہیں کہ عمر کا ایشو کھڑا کرکے اُنہیں بے مزا کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔ اور رفقائِ کار میں بھی اِتنا دم نہیں کہ کسی طور اِس ایشو کا جھاگ بٹھادیں۔
ہم شاہ سائیں کے معتقد ہیں اور اُنہیں تقریباً 90 کا سمجھ کر داد دیتے آئے ہیں کہ اِتنی عمر میں بھی چل پھر رہے ہیں، آفس پہنچ رہے ہیں تو بڑی بات ہے۔ اب جبکہ وکی پیڈیا کی مہربانی سے اُن کی ''تاریخی‘‘ عمر کا علم ہوا ہے تو ہمارے دل میں اُن کے احترام کا گراف مزید بلند ہوگیا ہے! ہماری ناقص رائے یہ ہے کہ شاہ سائیں کی عمر سے متعلق اندازے قائم کرنا اور کچھ کہنا ''بے فضول‘‘ کی بحث ہے۔ دوسرے بہت سے معاملات کی طرح ہمیں یہ معاملہ بھی اللہ کی ذات اور حالات پر چھوڑ دینا چاہیے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ اِس بکھیڑے میں الجھ کر ہم یہ بھی بھول جائیں کہ ہم کب پیدا ہوئے تھے اور کبھی پیدا ہوئے بھی تھے یا نہیں! شاہ سائیں کی عمر کا تعیّن طلسمات میں سفر کرنے جیسا ہے۔ اور آپ تو جانتے ہی ہوں گے کہ طلسمات میں کیا ہوتا ہے؟ ع
مُڑکے دیکھوگے تو ہو جاؤگے تم پتھر کے!