تحریر : بلال الرشید تاریخ اشاعت     03-08-2016

92عناصر ، انسان ، کائنات او رخدا

فرض کیجیے‘ اوّل اوّل جو انسان زمین پر بھیجے گئے، ا ن میں سے ایک کو دنیا کی سیر کرائی جاتی ہے۔ یہاں زمین پر ہم زیادہ سے زیادہ جس رفتار سے آشنا ہیں وہ بے حد معمولی ہے ۔ گاڑی میں سو کلومیٹر فی گھنٹہ پر کمزور دل افراد گھبرا جاتے ہیں ۔ ہوائی جہاز کی رفتار چند سو کلومیٹر ہوتی ہے ۔ سپر سانک میزائل سوا ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار رکھتے ہیں۔جب آپ تیز ترین میزائل میں سفر کرتے ہیں تو چاند تک پہنچنے میں تین دن لگتے ہیں ۔ وہ زیادہ سے زیادہ رفتار، جس تک پہنچے کاانسان خواب دیکھ سکتاہے؛حالانکہ بخوبی اسے علم ہے کہ یہ خواب حقیقت نہیں بن سکتا، وہ کم و بیش تین لاکھ کلومیٹر فی گھنٹہ ہے یعنی روشنی کی رفتار۔ اس رفتار سے بھی اگر سفر کیا جائے تو ستاروں اور سیاروں کے صرف ایک شہر ، صرف ہماری کہکشاں کا سفر ایک لاکھ سال پہ محیط ہوگا۔یہاں اندازہ ہی کیا جا سکتاہے کہ خدا اگر کسی کو کائنا ت کی سیر کرانا چاہے تو وہ رفتار کیا ہوگی ۔ 
معلوم کائنات میں دو ہی چیزیں ہیں ، ہم جس کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔ ایک روشنی اور دوسرا مادہ ۔ اس کے علاوہ جو چیز پوشیدہ ہے ،اسے ڈارک میٹر کہتے ہیں ۔ آپ اسے پراسرار یا نہ دکھائی دینے والا مادہ کہہ لیجیے ۔ بہرحال فرض کیجیے کہ وہ انسان ، ابتدا میں جو اس زمین پہ اتارے گئے ، ان میں سے ایک کو خدا اپنی دنیا دکھاتاہے ۔اس سفر میں ہم اس کے ساتھ شریک ہو جاتے ہیں بلکہ ایک لمحے کے لیے یہ فرض کیجیے کہ ہم ہی وہ خوش نصیب ہیں ، خدا جسے اپنی دنیا دکھاتاہے ۔ جوچیزیں اپنی آنکھ سے دیکھ سکتے ہیں ، وہ کوئی بہت زیادہ نہیں ۔ ستارے یا سورج ہیں ، جو اپنی زندگی کے مختلف ادوار سے گزرتے ہوئے مختلف دکھائی دیتے ہیں ۔ جب ہائیڈروجن کے بادل مل کر ایک نیا سورج تشکیل دیتے ہیں تو اپنی پیدائش کے دور میں وہ اور طرح کا دکھائی دیتا ہے ۔ جب اپنا ایندھن وہ جلا رہا ہوتاہے ، تب وہ ایک اور طرح کا دکھائی دیتاہے ۔ جب یہ ایندھن ختم ہو جاتاہے تو وہ پھٹ پڑتاہے اور پھیل جاتاہے ۔ آخر کار وہ سکڑ جاتا ہے او رتب وہ ایک اور طرح کا دکھائی دیتاہے ۔ یہ جو سورج ہیں ، یہ عناصر بنانے کی فیکٹریاں ہیں ۔ وہ عناصر ، جن سے ہماری زمین کی او رکائنات کی تمام چیزیں بنی ہیں ۔ یہاں ہر طرح کے عناصر بنتے رہتے ہیں ۔ ان عناصر کی کل تعداد 92ہے ۔ 
سورج کے علاوہ زمینیں ہیں ۔ طرح طرح کی زمینیں ۔ ہماری زمین نیلی ہے ۔ مریخ سرخ دکھائی دیتا ہے ۔ کچھ اپنے سورج کے قریب ہیں ، پگھلی ہوئی ہیں ۔ کچھ دور ہیں ، برف بنی ہوئی ۔دوسری زمینوں کا اپنی زمین سے موازنہ کر لیں، سارا کھیل سمجھ آجائے گا۔ یہاں ہر طرح کے پودے اور جانور تو ہیں ، ساتھ ہی ساتھ ان کے لیے بے شمار قسم کے حفاظتی انتظامات موجود ہیں ۔ آکسیجن ہے ، اوزون ہے ، مقناطیسی میدان ہیں ۔ ہوائوں اور گیسوں کے مناسب غلاف ہیں ۔ ان کا مناسب دبائو ہے ۔ جانداروں کواپنی زندگی بسر کرنے کے لیے جن چیزوں کی ضرورت ہے ، ان کی مناسب مقدار زمین کے اوپر اور نیچے رکھی گئی ہے ۔ انسانوں کے لیے ہر کہیں زمین کے نیچے پانی رکھا گیا ہے ۔ کوئلہ، سونا ، تیل ، چاندی ، لوہا، غرض یہ کہ ہر چیز۔انسان ہی اس قابل ہے کہ زمین کھود کے یہ ساری چیزیں نکال سکے، ان کی ملکیت کا دعویٰ کر سکے ، ایک دوسرے سے زیرِ زمین ذخائر کے لیے جھگڑ سکے ۔ عالمی تنازعات پیدا کر ے اور انہیں سلجھائے ۔ اسی لیے میں کہتا ہوں کہ یہ سب انسانوں کے لیے رکھے گئے ہیں ۔ جہاں تک جانوروں کا تعلق ہے تو وہ فوری ردّعمل (reflexes)کے تحت زندگی گزارتے ہیں ۔ بس یہ دیکھتے ہیں کہ کسی چیز میں فائدہ ہے تو اس کی طرف لپکتے ہیں ۔اگر خطرہ محسوس کرتے ہیں تو بھاگ اٹھتے ہیں ۔ انہی reflexesکی مدد سے ان کی زندگی کی حفاظت ہوتی ہے ۔ 
سورج یعنی ستاروں کے اندر جو 92عناصر ہیں ، وہی کل کائنات ہے ۔ انہی سے ہر چیز بنی ہے ۔ ہماری زمین بنی ہے اور خود ہم بنے ہیں ۔ بظاہر یہ صرف 92چیزیں ہیں لیکن ایک دوسرے کے ساتھ مل کر یہ 92عناصر جو جو چیزیں بناتے ہیں ، ان کا تصور ہی محال ہے ۔ مثلاً کاربن کوئلہ بھی ہے ، تیل بھی مگر یہ ہیرا بھی ہے ۔ہائیڈروجن دھماکے سے جلنے والی گیس ہے اور آکسیجن اسے جلنے میں مدد دیتی ہے مگر یہ مل کر پانی بناتی ہیں اور یہ پانی کرئہ ارض کے زیادہ تر حصے کو ڈھانپے ہوئے ہے۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ یہ ہائیڈروجن اور آکسیجن آپ کا 66فیصد جسم بھی تو بناتی ہیں ۔ کاربن، ہائیڈروجن، آکسیجن، نائٹروجن، کیلشیم، فاسفورس، یہی تو وہ چھ عناصر ہیں ، جن سے آپ کا 99فیصد جسم بنا ہے ۔ 
اب فرض کیجیے کہ خدا نے آپ کو اپنی کائنات کی سیر کرائی ۔ اس کے بعد آپ کو کرۂ ارض میں حیوانوں کے جسم دکھائے اور یہ کہا کہ ان میں سے ایک ، دوٹانگوں والے جسم میں اگر تمہیں رکھا جائے اور بہت سی خواہشات تمہارے اندر پیدا کر دی جائیں تو کیا تم میری نشانیاں دیکھتے ہوئے مجھ پر ایمان لائو گے ؟ اور کیا تم اپنی خواہش کی بجائے میری رہنمائی کے مطابق زندگی گزارو گے؟ تو آپ کا جواب کیا ہوگا۔بہت سے دوست یہ کہیں گے کہ خدا نے تو ہمیں اپنی ایک یا 
ایک سے زیادہ کائناتوں کی سیر کرائی ہی نہیں ۔ پھر ہم سے ایسا سوال کیونکر ہو سکتا ہے ۔ جواب یہ ہے کہ جب اس نے آ پ کے اپنے اندر ایک کائنات پیدا کی۔ آپ کے اندر کائناتوں کی وسعت والا حیرت انگیز دما غ رکھا۔ اس نے آپ کو اس زمانے میں پیدا کیا، جہاں فلکیات کا علم اس قدر ترقی یافتہ ہے کہ آپ دوسری زمینوں کا اپنی زمین سے موازنہ کر سکتے ہیں ۔ اگر آپ دوسرے سورجوں کا اپنے سورج سے موازنہ کر سکتے ہیں ۔ جب آپ اپنے جسم میں استعمال ہونے والے عناصرکے بارے میں پڑھ سکتے ہیں ۔ جب آپ زمین کے نیچے موجود ذخائر کے بارے میں پڑھ سکتے ہیں ۔ جب آپ جانوروںکے دماغ کا اپنے دماغ کے ساتھ موازنہ کر سکتے ہیں ۔ جب آپ انسانی عقل کے بارے میں سوچ سکتے ہیں ۔ تو کیا خدا نے آپ کو اپنی کائنات کی سیر کرا دی یا نہیں ؟ آج کے انسان کے لیے بہت سی آسانیاں ہیں ۔ہم سے پہلے جو ہمارے بھائی گزرے ، ان کے لیے پیمانہ سخت تھا۔ اس زمانے میں کائنات اس طرح واشگاف نہیں تھی ، جیسی اب ہے ۔ اس کے باوجود اگر ہم خدا کی طرف نہیں پلٹتے تو اس کا سبب صرف یہ ہے کہ ہماری خواہشات ہماری عقل پہ، ہمارے تجسس پہ حاوی ہیں ۔ ہماری توانائیاں مکمل طور پر کمانے کھانے اور زندگی سے محفوظ ہونے میں صرف ہو رہی ہیں ورنہ جو تعصبات سے اوپر اٹھ کر ایک ذرا سا غور کرے گا، وہ خدا تک پہنچ جائے گا۔ 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved