تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     07-08-2016

سرخیاں‘متن‘ ٹوٹا اور شاعری

اختیارات کی غیر منتخب عناصر کی
جانب تبدیلی بڑا چیلنج ہے۔ زرداری
سابق صدر، شریک چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''اختیارات کی غیر منتخب عناصر کی جانب تبدیلی بڑا چیلنج ہے‘‘ جو کہ ہر جگہ منتخب عناصر کے ساتھ بے تکلفی کا مظاہرہ کرتے چلے جا رہے ہیں؛ حالانکہ منتخب عناصر میں اگر کوئی خامی یا کمی ہے تو اسے منتخب عناصر ہی دور کر سکتے ہیں‘ اور اگر اب تک نہیں کر سکے تو اس کا مطلب ہے کہ کوئی کمی یا خامی تھی ہی نہیں‘ جبکہ دونوں بڑی پارٹیوں کے منتخب عناصر کم ازکم انتخابات کے موقع پر تو اس عزم صمیم کا اظہار کرتے ہی رہتے ہیں جس کے بعد اقتدار میں آ کر اسی ضروری کام میں لگ جاتے ہیں جس کے لیے الیکشن لڑتے ہیں کیونکہ ایک وقت میں ایک ہی کام ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''سٹیٹ وہی راستہ اختیار کیے رکھے گی جو اس نے اپنے لیے چُنا ہے‘‘ اور ارکان سینیٹ و اسمبلی سمیت ماشاء اللہ سب کا ایک ہی راستہ ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں سینیٹ کے یوم قیام پر مبارکباد دے رہے تھے۔
میڈیا جمہوریت کو مستحکم بنانے 
کے لیے کردار ادا کرے۔ پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ 
''میڈیا جمہوریت کو مستحکم کرنے کے لیے کردار ادا کرے‘‘ کیونکہ جمہوریت بھی میڈیا کو مستحکم کرنے کے لیے کردار ادا کرتی رہتی ہے اور اپنے میڈیا سیل کے ذریعے آئندہ بھی کرتی رہے گی جبکہ جمہوریت کے استحکام کا مطلب جمہوری حکومت کا قیام ہے جو اس وقت طرح طرح کے خطرات میں گھری ہوئی ہے اور اسے کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا کرے کیونکہ اسے تو ایک کام کے علاوہ کوئی اور کام آتا ہی نہیں اور اس پر بھی قسم قسم کی انکوائریاں اور ریفرنس دائر کئے جا رہے ہیں جس کا مطلب ہے کہ حکومت ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی رہے اور کوئی کام نہ کرے؛ حالانکہ اللہ میاں نے ہاتھ کام کرنے کے لیے دیے ہیں اور ہر کام دونوں ہاتھوں سے کرنا چاہیے کیونکہ ترقی اوربرکت اسی سے آتی ہے جو دُشمنوں کی آنکھ کا کانٹا بنی ہوئی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں اے پی این ایس ارکان سے خطاب کر رہے تھے۔
ایک دن بھی تاخیر کر دیتا تو پانچ جرنیلوں 
نے بغاوت کا منصوبہ بنایا تھا۔ جاوید ہاشمی
سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ''اگر میں ایک دن کی بھی تاخیر کر دیتا تو پانچ جرنیلوں نے بغاوت کا منصوبہ بنایا تھا‘‘ جس کی پوری تفصیلات کا مجھے اچھی طرح سے علم تھا کیونکہ منصوبہ بنانے کے بعد وہ مجھ سے اس پر عملدرآمد کرنے کی اجازت طلب کر رہے تھے لیکن میں نے صاف انکار کر دیا کیونکہ یہ میرے مشورے کے بغیر ہی بنا لیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''ترکی کی طرح یہ بغاوت ہونے والی تھی‘‘ لیکن چونکہ ترکی میں بھی یہ بغاوت ناکام ہو گئی تھی اور چونکہ اسے بھی اس کی طرح ناکام ہی ہونا تھا اس لیے میں نے اس گناہ بے لذت میں شامل ہونا مناسب نہ سمجھا۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران سڑکوں پر آ کر پھر وقت ضائع کریں گے‘‘ کیونکہ مجھے ہر بات کا پہلے ہی پتا ہوتا ہے‘ البتہ جو کچھ میرے ساتھ ملتان میں الیکشن میں ہوا‘ اس کا پیشگی پتا نہ چل سکا کیونکہ نجوم کوئی مکمل علم نہیں ہے اور کبھی کبھی فیل بھی ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ان پانچ جرنیلوں نے چیف جسٹس سے اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کرا دینا تھا‘‘ اور اس کے ساتھ میں نے بھی لگا جانا تھا لیکن افسوس کہ میں اپنے آپ ہی لگا گیا اور واپسی بھی نہ ہو سکی جس پر آج تک پچھتا رہا ہوں اور صرف سینئر سیاستدان ہو کر رہ گیا ہوں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پکڑے جائیں گے؟
عمران خان نے کہا ہے کہ ''وزیر اعظم ٹی او آرز پر اس لیے راضی نہیں ہو رہے کہ وہ پکڑے جائیں گے‘‘ حالانکہ یہ ان کی خوش خیالی ہی ہے ورنہ کوئی انہیں پکڑے گا اور نہ وہ کسی سے پکڑے جائیں گے۔ اگر ان کا خیال ہے کہ الیکشن کمیشن انہیں پکڑے گا تو شاید انہیں یاد نہیں کہ اس کے چاروں ارکان نواز شریف اور آصف علی زرداری نے متفقہ طور پر مقرر کیے ہیں اور اگر وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں سپریم کورٹ پکڑ لے گی تو انہیں یاد ہو گا کہ جو لوگ سپریم کورٹ پر باقاعدہ حملہ کر سکتے ہیں‘ وہ کیا کچھ نہیں کر سکتے اس لیے انہیں سوچ کر صبر شکر کر لینا چاہیے کہ یہ ایک عذابِ الٰہی ہے جو ہمارے ہی اعمال کی سزا ہے اور جو ہمیں ہر صورت بھگتنا ہی ہو گی اور ان وارداتیوں نے کابلے کچھ اس طرح سے کس رکھے ہیں کہ یہ الیکشن میں بھی کسی کو کامیاب نہیں ہونے دیتے۔ آزمائش شرط ہے‘ ہیں جی؟
عاشق کا جنازہ
بچپن ہی سے یہ مصرع سنتے اور سناتے چلے آ ئے ہیں کہ ع
عاشق کا جنازہ ہے ذرا دُھوم سے نکلے
تو‘ ایک تو یہ معلوم نہ تھا کہ پورا شعر کیا ہے اور دوسرے اس کا شاعر کون ہے۔ سو‘ہمارے ایک کرم فرما فرہاد احمد فگار نے یہ مسئلہ حل کر دیا ہے کہ ان کی تحقیق کے مطابق پورا شعر تو اس طرح سے ہے ؎
ٹُک ساتھ ہو حسرت دلِِ مرحوم سے نکلے
عاشق کا جنازہ ہے ذرا دُھوم سے نکلے
اور شاعر ہیں مرزا محمد علی فدوی عظیم آبادی جو 1795ء میں گزرے ہیں۔ اور اب آخر میں میجر شہزاد نیّر (گوجرانوالہ) کا یہ خوبصورت شعر سنتے جائیے ؎
حجرۂ چشم تو اوروں کے لیے بند کیا
آپ تو مالک و مختار ہیں‘ آئیں‘ جائیں
آج کا مقطع
کہ آنے والے زمانوں میں جا کے ظاہر ہو
ظفرؔ اِسی لیے شاید یہاں سے غائب ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved