تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     09-08-2016

ایک صریح زیادتی جس کی تلافی بیحد ضروری ہے!

انگریزی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک انتہائی جونیئر آفیسر کو بطور ڈائرکٹر جنرل انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن کسٹمز تعینات کر کے میرٹ کو قتل کیا جا رہا ہے۔ معتبر ذرائع کے مطابق نثار محمد خاں چیئرمین ایف بی آر حکومتی حلقوں کے شدید دبائو میں ہیں کہ ایک جونیئر افسر کو جو گریڈ 20 میں ہیں‘ بطور ڈائرکٹر جنرل انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن کسٹمز تعینات کیا جائے۔ 
متعلقہ پوسٹ نہ صرف ٹیکس کولیکشن کے سلسلے میں انتہائی اہم ہے بلکہ اس پر گریڈ 22 کے سینئر افسر تعینات رہے ہیں جن کا تعلق کسٹمز گروپ سے تھا اور جن میں محمد ریاض خاں‘ لطف اللہ ورک اور افواج پاکستان کے جنرل عثمان علی خاں اور جنرل فہیم شامل ہیں۔ فی الحال یہ عہدہ محمد امتیازکے پاس ہے جو دو ماہ تک ریٹائر ہونے والے ہیں۔ تادم تحریر نثار محمدخان نے سٹینڈ لے رکھا ہے کہ بیحد جونیئر ہونے کی وجہ سے وہ یہ تعیناتی نہیں کریں گے کیونکہ اس طرح سے ایک تو چین آف کمانڈ پارہ پارہ ہو جائے گی بلکہ یہ میرٹ کا بھی صریح قتل ہو گا اور پیشہ ورانیّت کو اس سے سخت دھچکا لگے گا جبکہ محکمہ میں سینئر موسٹ اور اہل ترین افسر موجود ہیں جو اس تعیناتی کے قابل ہیں‘ وغیرہ وغیرہ۔
یعنی کھودا پہاڑ نکلا چوہا۔ سوال یہ ہے کہ اگر ہر طرف جونیئر افسروں ہی کا دور دورہ ہے جو اپنے سے سینئر افسروں کی جگہ پر قبضہ جمائے بیٹھے ہیں تو ایک اور تعیناتی سے کیا فرق پڑے گا۔ پھر یہ کہ یہ ایک خاتون افسر ہیں اس لیے ان کی دل شکنی ایک صریح ظلم ہو گا اور جہاں تک سینئر اور اہل ہونے کا تعلق ہے تو عقل کا عمر سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ اگر وزیراعظم کے صاحبزادے تیرہ تیرہ چودہ چودہ سال کی عمروں میں اتنی عقلمندی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں کہ اربوں روپے کما کر لندن میں مہنگی ترین جائیداد خرید سکیں تو خاتون کو اس کا موقع کیوں نہ دیا جائے تاکہ یہ ہونہار پروا اپنے چکنے چکنے پات کا مظاہرہ کر سکے اور جہاں تک اس کی عزیزہ سے اعلیٰ شخصیت کے ساتھ روابط کا تعلق ہے تو یہ بھی کوئی ناقابل فہم بات نہیں ہے جو ہمیشہ سے مرد اور عورت کو گاڑی کے دو پہیے سمجھتے آئے ہیں اور ظاہر ہے کہ ایک پہیے سے گاڑی کب تک چل سکتی ہے کیونکہ ون ویلنگ میں تو خطرات ہی خطرات ہیں اور ابھی حال ہی میں اس کے خلاف اہم اقدامات بھی کئے گئے ہیں۔
اور اگر محترمہ کی عزیزہ پنجاب کی اعلیٰ شخصیت کے ساتھ اپنے روابط کو بروئے کار لا رہی ہیں تو یہ بھی کوئی اچنبھے کی بات نہیں ہے کہ یہ بھی ساری کی ساری حقوق العباد ہی کی کارفرمائی ہے جس کے اجر و ثواب سے کوئی انکار نہیں کر سکتا جس کے بارے میں واضح احکامات موجود ہیں‘ اور جن کی خلاف ورزی کا تصور تک نہیں کیا جا سکتا۔ 
بلکہ ہم تو سمجھتے ہیں کہ اسی طرح کے جذبات کا مظاہرہ کرتے ہوئے محمد امتیاز صاحب کو اس خاتون کے لیے جگہ خالی کرتے ہوئے دو ماہ بیشتر ہی یہ سیٹ خالی کر دینی چاہیے تاکہ محترمہ کو ان کی جگہ تعینات کیا جا سکے۔ آخر انہیں اس ملازمت کے ساتھ مزید دو ماہ تک چمٹے رہنے سے کیا حاصل ہو گا اور ان سے یہ سوال کیا جا سکتا ہے کہ ساری عمر یہ نوکری کرتے کرتے ابھی تک اُن کا جی نہیں بھرا جو وہ مزید دو ماہ تک اس کے ساتھ چپکے رہنا چاہتے ہیں ع
اے کمال افسوس ہے تجھ پر کمال افسوس ہے
بلکہ ہم چیئرمین ایف بی آر نثار محمد خاں صاحب سے بھی یہی گزارش کریں گے کہ وہ سینئر جونیئر کے اس چکر کو چھوڑیں اور انسانی ہمدردی کی بنا پر یہ تعیناتی کر گزریں اور اپنے اردگرد نظر دوڑا کر دیکھیں کہ کیا یہ ساری تعیناتیاں میرٹ پر ہوئی ہیں؟ بلکہ ہم تو یہ بھی عرض کریں گے کہ اتنا سینئر ہونے کے باوجود ابھی تک یہ بات ہی نہیں سمجھ سکے کہ میرٹ کا سکّہ تو کب کا کھوٹا ہو کر ٹکسال سے باہر ہو چکا ہے اور افسوس صد افسوس کہ انہیں اس بات کی بھی سمجھ نہیں آ رہی کہ خاتون افسر کی عزیزہ آخر کسی بنیاد پر ہی اتنا زور لگا رہی ہیں اور ان کے پردے میں خود اعلیٰ شخصیت ہی بول رہی ہے۔ آخر صاحب موصوف اپنے منہ سے تو یہ سفارش نہیں کریں گے تاکہ میرٹ کے معاملے پر قسم کھانے کے قابل رہ جائیں جیسا کہ کرپشن کے حوالے سے ان کے دھڑلے دار بیانات ایک معمول کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔ 
علاوہ ازیں جو سینئر افسران اس عہدے کے لیے لائن میں لگے ہوئے ہیں وہ چند سال تک مزید انتظار بھی کر سکتے ہیں اور صابر و شاکر ہونے کا ثبوت دے سکتے ہیں کیونکہ وہ اچھی طرح سے جانتے ہوں گے اور اگر نہیں جانتے تو ہم عرض کئے دیتے ہیں کہ صابر و شاکر لوگ اللہ میاں کے انتہائی پسندیدہ آدمیوں سے سے ہوتے ہیں۔ کیا یہ افسران اللہ میاں کا پسندیدہ ہونا اور اس کا قرب حاصل کرنا نہیں چاہتے؟ انہیں اپنی عاقبت کی فکر تو لازمی طور پر ہونی چاہیے! اور جہاں تک ہمارا تعلق ہے تو ہماری تمام تر ہمدردیاں اس خاتون کے ساتھ ہیں جو اپنا جائز حق حاصل کرنے کے لیے تگ و دو کر رہی ہیں جبکہ ان کی عزیزہ کی مساعی جمیلہ بھی لائق صد ستائش ہیں‘ اللہ تعالیٰ انہیں بھی اس کے اجر سے نوازیں گے‘ چنانچہ آج سے ہمارا نعرہ بھی یہی ہے کہ قوم بڑھائو خاتون افسر ‘ ہم تمہارے ساتھ ہیں!
بلکہ اگر یہ معزز خواتین پسند کریں تو میں اُن کے ساتھ چیئرمین مذکور کے دفتر کے سامنے دھرنا دینے کو بھی تیار ہوں!!
آج کا مطلع
اپنی محنت اپنے خون پسینے والی
کہاں گئی وہ صرف مرنڈا پینے والی

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved