اپیل
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا جملہ دہشت گرد حضرات‘ اُن کے معاونین‘ محترم اور کالعدم تنظیموں کے واجب صد احترام ارکان سے دردمندانہ اپیل کی جاتی ہے کہ وہ اپنی سرگرمیاں کم از کم وقتی طور پر ہی بند کر دیں‘ یعنی صرف جنرل صاحب کی ریٹائرمنٹ تک‘ جس میں الحمدللہ کہ چند ماہ ہی باقی رہ گئے ہیں کیونکہ اب پانی سر کے اوپر سے گزر رہا ہے اور حکومت سے صحیح معنوں میں باز پُرس ہونے لگی ہے کہ ان کے خلاف کارروائی آخر کیوں نہیں کی جاتی‘ بلکہ توسیع نہ لینے کے اعلان کے بعد تو صاحب موصوف مزید طاقتور اور مقبول ہو گئے ہیں اور سختی پر اُتر آئے لگتے ہیں اور کسی وقت بھی کوئی سخت اور عبرتناک قدم اُٹھا سکتے ہیں جس سے ہم دونوں فریقوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے؛ چنانچہ جملہ سہولت کار حضرات اس سلسلے میں خصوصی تعاون کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذکورہ بالا جملہ حضرات کی باگیں ذرا کھینچ کر رکھیں اور ہماری طرح اچھے وقتوں کا انتظار کریں‘ ایسا نہ ہو کہ اپنے ساتھ ہمیں بھی لے ڈوبی۔ پیشگی شکریہ!
المشتہر: حکومتِ پاکستان عفی عنہ
تلاش گُم شُدہ
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا ہر خاص و عام سے اپیل کی جاتی ہے کہ حکومت نے عوام کے ساتھ جو وعدے قبل از انتخابات اور اس کے بعد کیے تھے‘ ان کی فہرست کہیں گُم ہو گئی ہے۔ ڈھونڈنے اور حکومت کو پہنچانے والے کو شاباش اور تعریفی سند سے نوازا جائے گا جبکہ محض اسی وجہ سے عوام سے کیا گیا کوئی وعدہ پورا نہیں کیا جا رہا اور حکومت اس سلسلے میں بہت پریشان ہے کہ اس کے پیارے عوام اس وجہ سے بُرے حالوں میں ہیں اور حکومت کو بھی کئی دن سے نیند نہیں آ رہی‘ حالانکہ جس حساب سے کھانا کھایا جاتا ہے‘ نیند تو فوری طور پر آنی چاہیے جبکہ خواب آور گولیاں کھا کھا کر حکومت کا الگ سے بُرا حال ہو رہا ہے جس سے کوئی افاقہ نہیں ہوتا کیونکہ گولیاں دو نمبر ہیں اور کوئی اثر ہی نہیں کر رہیں‘ چنانچہ نیند لانے کے لیے حکومت کو داستان گو حضرات کی خدمات حاصل کرنا پڑ رہی ہیں جس کے لیے بجٹ میں کوئی گنجائش نہیں تھی اور اسحاق ڈار صاحب سے رقم اُدھار لینی پڑ رہی ہے جبکہ سارا روپیہ انہوں نے دبئی میں اپنے کاروبار میں لگا رکھا ہے اور ہماری طرح بہت مجبور ہو کر رہ گئے ہیں۔
المشتہر : حکومت پاکستان عفی عنہ
معذرت
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں سے معذرت کی جاتی ہے کہ صاف پانی سمیت ان کے لیے مخصوص کیا گیا بجٹ بھی اورنج لائن منصوبے پر طوعاً و کرہاً خرچ کرنا پڑ گیا ہے اور حکومت یہ قربانی سینے پر پتھر رکھ کر دے رہی ہے‘ اس لیے بیمار خواتین و حضرات سے اپیل ہے کہ خواہ مخواہ سرکاری ہسپتالوں میں جا کر ذلیل و خوار ہونے کی بجائے تعویز دھاگے سے شفاء حاصل کرنے کی کوشش کریں جبکہ ماشاء اللہ ملکِ عزیز میں عامل حضرات کی کوئی کمی نہیں ہے۔ اسی طرح عزیز طلبہ سے گزارش ہے کہ تعلیم پر وقت ضائع نہ کریں کیونکہ ڈگری حاصل کرکے بھی کون سی نوکری مل جانی ہے اور کتنے والدین ایسے ہیں جو نوکری حاصل کرنے کے لیے لاکھوں روپے خرچ کر سکتے ہیں‘ نیز صاف پانی کی تمنا بھی نہ کریں کیونکہ وہ بھی آپ کے گلے پڑ جائے گا
جبکہ گٹر اور ڈرین ملا پانی پی پی کر آپ کا معدہ ٹیون ہو چکا ہے‘ اور صاف پانی کا متحمل ہی نہیں ہو سکے گا‘ اس لیے اس سلسلے میں خاصی احتیاط کی ضرورت ہے کہ کہیں آپ کو لینے کے دینے نہ پڑ جائیں‘ ہیں جی؟
المشتہر : حکومت پنجاب عفی عنہ
ضرورت ہے!
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہذا ہر خاص و عام کو مطلع کیا جاتا ہے کہ ایک محل نما عمارت کرائے پر درکار ہے جس میں وفاقی کابینہ کے اجلاس منعقد ہو سکیں کیونکہ جس کمرے میں اس سے پہلے کابینہ کے اجلاس ہوا کرتے تھے اسے وزیراعظم نے ڈائننگ روم میں تبدیل کروا لیا ہے تاکہ فراغت اور یکسوئی کے ساتھ اس عمل سے عہدہ برآ ہو سکیں بلکہ کچھ دیگیں تیار بھی وہیں ہوا کریں گی تاکہ انہیں گرما گرم اور تازہ بہ تازہ ڈشیں مہیا کی جا سکیں۔ چنانچہ اب اسے کھابہ خانے کے نام سے موسوم کر دیا گیا ہے جبکہ باورچی حضرات کو بھی ہر وقت تیار رہنے کا حکم ہے کیونکہ کسی ڈش کی کسی وقت بھی ضرورت پڑ سکتی ہے جبکہ کمرے ہی کے ایک کونے کو پھکی خانے کے طور پر مخصوص کر دیا گیا ہے تاکہ اس نیک مقصد کے لیے دور نہ جانا پڑے بلکہ پھکی کی ایک دو خوراکیں تو صاحبِ موصوف کی ہر وقت احتیاطاً جیب میں بھی موجود ہوتی ہیں۔
المشتہر : حکومت پاکستان عفی عنہ
گزارش
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا چھوٹے صوبوں سے گزارش ہے کہ اقتصادی راہداری منصوبے کی راہ میں روڑے اٹکانے کی بجائے اسے مکمل ہونے دیں جبکہ جس جس چیز یا منصوبے سے چھوٹے صوبے محروم رہ جائیں گے وہاں ان منصوبوں کی بڑی بڑی تصویریں اور ہورڈنگز تیار کروا کر لٹکا دیئے جائیں گے جنہیں دیکھ دیکھ کر آنکھیں ٹھنڈی کی جا سکتی ہیں جبکہ باقی سارا بوجھ بیچارہ پنجاب اپنے ناتواں کندھوں پر اُٹھانے کی زحمت گوارا کرے گا۔ اول تو اس منصوبے کی رقم کا بڑا حصہ اورنج لائن ٹرین پر خرچ ہو جائے گا اور یہ ایک منصوبہ ہی حکمران جماعت کو اگلے الیکشن میں کامیابی دلانے کی ضمانت ثابت ہو گا تاکہ آئندہ بھی حسبِ سابق ملک بھر کے عوام کی اپنا جی بھر کے خدمت کی جا سکے اور بڑے صوبے کو دیکھ دیکھ کر چھوٹے صوبوں میں بھی ترقی کرنے کا جذبہ پیدا ہو سکے۔ اس لیے جو ہو گیا سو ہو گیا‘ تقدیر کے لکھے کو کون ٹال سکتا ہے۔ چنانچہ اس مسئلے پر حکومت کو ہر روز نئے سے نیا جھوٹ بولنے پر مجبور کرنے کی بجائے اپنی قسمت پر شاکر ہوں کہ اللہ میاں صبر اور شکر کرنے والوں کے ساتھ ہوتے ہیں۔ کیا چھوٹے صوبے اللہ میاں کا ساتھ نہیں چاہتے؟
المشتہر : حکومت پاکستان عفی عنہ
آج کا مطلع
مدت سے کوئی بات‘ کوئی گھات ہی نہیں
کیا عشق ہے کہ شوقِ ملاقات ہی نہیں