اگلے انتخابات۔؟
پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف اگلے انتخاب سے جو اُمیدیں لگائے بیٹھی ہیں‘ انہیں کوئی اچھی سی چھائوں تلاش کر کے اپنا اپنا ٹٹو وہاں باندھ لینا چاہیے۔ کیونکہ کم از کم نواز لیگ کو آسانی سے ہرایا نہیں جا سکتا کہ اس جماعت نے پیسہ ہی اتنا اکٹھا کر لیا ہے البتہ پیپلز پارٹی بے انداز پیسہ ہونے کے باوجود بہت پیچھے رہ گئی ہے اور اب میاں صاحبان کا عالم یہ ہے کہ ع
گلیاں ہوون سُنجیاں وچ مرزا یار پھرے
نواز لیگ والوں کو الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے وہ وہ ہنر آتے ہیں کہ مثلاً تحریک انصاف والے تو اس کا تصور بھی نہیں کر سکتے‘ مقابلہ کرنا تو بہت دور کی بات ہے جبکہ پیپلز پارٹی سندھ پر ہی قناعت کر کے بیٹھ گئی ہے کہ بھاگتے چور کی لنگوٹی ہی سہی۔ اس لیے خاصر جمع رکھیں‘ حکومتیں بھی وہی رہیں گی‘ کرپشن بھی وہی اور غریب کی حالتِ زار بھی وہی‘ آخر میں لطیفے کے طور پر کہ چکوال سے ایک بامعنی دوست بتا رہے تھے کہ اگلے روز انہوں نے دیکھا کہ میٹر ریڈر ان کے میٹر کے ساتھ کسی بے تکلفی میں مصروف ہے‘ پوچھنے پر اس نے بتایا کہ اوپر سے ہمیں ہدایت ہے کہ آئندہ سے بل اصل سے ڈیڑھ گنا تیار کیے جائیں! ؎
کعبے کس مُنہ سے جائو گے غالبؔ
شرم تم کو مگر نہیں آتی
لغویات۔؟
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی وزیر اعظم کے خلاف وہ درخواست جس کا کچھ عرصے سے بڑا چرچا ہو رہا تھا‘ سپریم کورٹ نے لغو قرار دیتے ہوئے خارج کر دی ہے اور اس طرح صاحب موصوف نے جگ ہنسائی کا ایک اور موقع فراہم کر دیا ہے سوال یہ ہے کہ کیا یہ درخواست ڈی جے بٹ نے تیار کی تھی اور پارٹی کے مایہ ناز قانون دان حامد خان اس وقت کہاں تھے ؟ اس واقعے سے اس مسئلے پر عمران خان کی سنجیدگی کا بھی کچھ کچھ اندازہ ہو جاتا ہے نیز یہ کہ کیا عمران خان یا ان کی قانونی ٹیم کو یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ درخواست دائر کرنے کے لیے مناسب فورم کیا ہے؟ البتہ اگر حامد خاں صاحب نے وکالت چھوڑ کر کوئی اور کام شروع کر دیا ہو تو یہ الگ بات ہے ورنہ یہ تضحیک آمیز کام کیا ہی نہ جاتا۔ لطف یہ ہے کہ خاں صاحب درخواست کو کچھ ٹھیک کر کے دوبارہ سپریم کورٹ میں دائر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں‘ مبارک ہو!
بھارت امریکہ گٹھ جوڑ
امریکہ نے کہا تو ہے کہ بھارت امریکہ نیا معاہدہ کسی ملک کے خلاف نہیں ہے‘ لیکن اس کا تجزیہ کرتے ہوئے ایک سینئر تجزیہ کار نے کیا پتے کی بات کی ہے کہ یہ معاہدہ چین سے زیادہ پاکستان کے خلاف ہے جبکہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم کی طرف سے اس پر مکمل خاموشی معنی خیز ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی ہوا ہے کہ پاک بھارت‘ چین اور امریکہ کی اس مشترکہ ٹیم میں سے پاکستان کا نام خارج کیا جا رہا ہے جو افغانستان میں امن قائم کرنے کیلئے کام کر رہی تھی۔ اس کے ساتھ ہی ایک بھارتی وزیر کا یہ بیان بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ بات اگر بڑھی تو بھارت پاکستان پر حملہ بھی کر سکتا ہے جبکہ اس سے قبل بھارت کی طرف سے یہ بیان بھی سامنے آ چکا ہے کہ بھارت اور پاکستان ایک سطح پر پہلے ہی جنگ باز ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ بھارت کو سی پیک معاہدہ کسی صورت ہضم نہیں ہو رہا اور اسے ناکام بنانے کے لیے وہ کسی حد تک بھی جا سکتا ہے کیونکہ اس سے پاکستان کو جو فائدہ پہنچنے والا ہے بھارت اسے سراسر نقصان سمجھتا ہے جبکہ امریکہ کی طرف جھکائو کے موضوع پر روس کی ناراضی مول لینے کا بھی رسک لیا ہے۔ علاوہ ازیں‘ دہشت گردی کے حوالے سے بھی امریکہ نے بھارت کے موقف کی حمایت کر دی ہے۔
نواز لیگ یا نثار لیگ؟
پہلے بھی کچھ کم نہیں تھے اور اب این اے 110کے حوالے سے نادرا رپورٹ آنے کے بعد وفاقی وزراء چوہدری نثار علی خاں اور خواجہ آصف کے درمیان اختلافات اور بھی شدید ہو گئے ہیں۔ واضح رہے کہ ان دونوں حضرات کی بول چال کافی عرصے سے بند چلی آ رہی ہے اور اب اس رپورٹ نے گویا جلتی پر تیل کا کام کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ن لیگ حکومت کو ڈپٹی چیئرمین مظفر بھٹی کی اس رپورٹ پر بیحد تحفظات ہیں جو اب نادرا کے چیئرمین لگنے والے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 293کائونٹر فائلزپر چھپنے والے شناختی کارڈز قابل مطالعہ ہی نہیں جبکہ ارکان نے ان کی تصدیق اس کے باوجود کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق92484ووٹ جو خواجہ صاحب کو پڑے‘ غیر تصدیق شدہ ہیں جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار نے 71573ووٹ حاصل کئے اور خواجہ صاحب کی کامیابی کے فیصلے کو چیلنج بھی کر رکھا ہے کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے جبکہ ن لیگ کے کچھ رہنمائوں کے مطابق خواجہ صاحب کی رکنیت قومی اسمبلی خطرے میں ہے۔ چنانچہ ن لیگی ارکان کو یقین ہے کہ چوہدری نثار علی خان کے اگلے الیکشن میں منظور نظر امیدواران آئندہ الیکشن میں بے حد مضبوط ہو کر سامنے آئیں گے جبکہ وزیر اعظم اور چوہدری نثار علی خاں کے اختلافات کی طرف بھی اشارے کیے جا رہے ہیں۔ ان رہنمائوں کا کہنا تھا کہ نواز لیگ اگلا الیکشن جیت تو جائے گی لیکن یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ ''نواز لیگ‘‘ ہو گی یا ''نثار لیگ‘‘؟
آج کا مطلع
رعب دکھا کر اُس کی توجہ حاصل کرنا چاہتا ہوں
مشکل کام کو اور زیادہ مشکل کرنا چاہتا ہوں