تحریر : علامہ ابتسام الہٰی ظہیر تاریخ اشاعت     07-09-2016

ایمان کے فوائد اور ثمرات

جب کوئی شخص ظاہری ، باطنی ،قلبی ،فکری اور عملی اعتبار سے اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آتا ہے اور کتاب وسنت میں مذکور حقائق کو بلا چون و چراںتسلیم کرنا شروع کر دیتا ہے تو ایسا شخص مومن بن جاتا ہے۔ ایسا شخص کتاب وسنت میں درج حقائق کو قبول کرنے میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرتااورسابقہ الہامی کتب، یوم حساب، فرشتوں، تقدیر اور دیگر ارکان ایمان کوشرح صدر سے تسلیم کرتا چلا جاتا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے ایسے شخص کے لیے دنیا وآخرت کی بہت سے کامیابیوں کو متعین کر دیا ہے۔ قرآن وسنت کا مطالعہ کرنے کے بعد اہل ایمان کے جو فضائل اور ایمان کے جو فوائد اور ثمرات سامنے آتے ہیں ان کو میں قارئین کی نظر کرنا چاہتا ہوں:
1۔اللہ تبارک وتعالیٰ کی معیت: سورہ انفال کی آیت نمبر 19 میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے اعلان فرمایا :''بلاشبہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کے ساتھ ہے۔‘‘ 
2۔ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کا ولی ہے: اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ بقرہ کی آیت نمبر257 میںارشاد فرماتے ہیں''ایمان والوں کا ولی اللہ تعالیٰ خود ہے وہ انہیںاندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جاتا ہے۔‘‘ اسی طرح سورہ آل عمران کی آیت نمبر68 میں ارشاد ہوا''اوراللہ تعالیٰ اہل ایمان کا ولی ہے۔‘‘ 
3۔ اہل ایمان کو اللہ تبارک وتعالیٰ کا بڑا فضل حاصل ہے: اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ آل عمران کی آیت نمبر152 میں ارشاد فرماتے ہیں'' اور اللہ تعالیٰ اہل ایمان پر بڑے فضل والا ہے۔‘‘ 
4۔ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کا اجر ضائع نہیں کرتا: سورہ آل عمران کی آیت نمبر71 1میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں ''اور بے شک اللہ تعالیٰ مومنوںکا اجر ضائع نہیں فرماتے ہیں۔ ‘‘ 
5۔ اہل ایمان کو اللہ تبارک وتعالیٰ اجر عظیم عطا فرمائیں گے: جیسا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ اہل ایمان کے اجر کو ضائع نہیں فرماتے اسی طرح اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورہ نساء کی آیت نمبر146 میں اس حقیقت کو بھی واضح فرما دیا '' اور عنقریب اللہ تبارک وتعالیٰ اہل ایمان کو اجر عظیم عطا فرمائیں گے۔‘‘ 
6 ۔ اہل ایمان کو نہ توکسی نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے اور نہ کسی ظلم وستم کا خوف: اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ جن کی آیت نمبر13 میں ارشاد فرماتے ہیں ''پس جو بھی اپنے پروردگار پر ایمان لاتا ہے اس کو نہ تو کسی نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے اور نہ ہی کسی ظلم وستم کا۔‘‘ 
7۔ اللہ تبارک وتعالیٰ اہل ایمان کو نجات دیں گے: اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورہ یونس کی آیت نمبر 103 میں اس حقیقت کو واضح فرمایا ''پھر ہم اپنے پیغمبروں کو اور اہل ایمان کو بچا لیتے تھے اسی طرح ہمارے ذمے ہے کہ ہم ایمان والوں کو نجات دیا کرتے ہیں۔ 
8۔ اہل ایمان کے غموں کو مٹانا: اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورہ انبیاء میں جہاں پر حضرت یونس علیہ السلام کے غم کو ختم کرنے کا ذکر کیا وہیں پر اللہ تبارک وتعالیٰ نے اہل ایمان کے غموں کو بھی نجات دینے کا ذکر فرمایا ہے۔ سورہ انبیاء کی آیت نمبر 88 میں ارشاد ہوا '' ہم نے ان کی [حضرت یونس علیہ السلام] پکار سن لی اور انہیں غم سے نجات دے دی اور ہم ایمان والوں کو اسی طرح بچا لیا کرتے ہیں۔‘‘ 
9۔ اہل ایمان کی دنیا وآخرت میںنصرت فرمانا: اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورہ مومن کی آیت نمبر51 میں ارشاد فرمایا ''یقینا ہم اپنے رسولوں کی اور ایمان والوں کی مدد دنیا کی زندگی میںبھی کریں گے اور اس دن بھی جس دن گواہی دینے والے کھڑے ہوں گے۔‘‘ اسی طرح اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ روم کی آیت نمبر47میں ارشاد فرماتے ہیں کہ ''ہم پر ایمان والوں کی مدد کرنا لازم ہے۔ ‘‘
10۔اہل ایمان کی غیروں پر فضیلت: اللہ تبارک وتعالیٰ نے اہل ایمان کو ان کے غیر پر فضیلت دی ہے۔ سورہ بقرہ کی آیت نمبر221 میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس حقیقت کا ذکر فرمایا :کہ ''ایمان والی لونڈی شرک کرنے والی آزاد عورت سے بہتر ہے۔‘‘ اسی آیت میںآگے چل کر ارشاد ہوا کہ ''ایمان والا غلام آزاد مشرک سے بہتر ہے۔‘‘
11۔ اہل ایمان اللہ تبارک وتعالیٰ کے ہاں صدیق اور شہید ہیں: اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ حدید کی آیت نمبر19 میں ارشاد فرماتے ہیں ''اللہ اور اس کے رسول پر جو لوگ ایمان رکھتے ہیں وہ اپنے رب کے نزدیک شہید اور صدیق ہیں ان کے لیے ان کا اجر اور نور ہے۔ ‘‘ 
12۔ اہل ایمان ہی ہدایت یافتہ اور کامیاب لوگ ہیں: اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ بقرہ کی آیت نمبر4 اور 5 میں ارشاد فرماتے ہیں اور جو لوگ اس پر ایمان لے کے آئے جو آپ پر اتارا گیا اور آپ سے پہلے اتارا گیا اور وہ آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں۔ یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ فلاح اور نجات پانے والے ہیں۔ ‘‘ 
13۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اہل ایمان کے لیے امن کا وعدہ فرمایا: اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ انعام کی آیت نمبر 82 میں ارشاد فرماتے ہیں ''اور جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان کو شرک سے آلودہ نہیں کیا انہی کے لیے امن ہے اور وہی راہ راست پر چل رہے ہیں۔‘‘ 
14۔ اللہ تبارک وتعالیٰ اہل ایمان کو صراط مستقیم پر چلائے گا: اللہ تعالیٰ نے سورہ حج کی آیت نمبر54 میں ارشاد فرمایا ''یقینا اللہ تبارک وتعالیٰ اہل ایمان کی راہ راست کی طرف رہبری کرنے والا ہے ۔ اور سورہ تغابن کی آیت نمبر 11 میں ارشاد فرمایا ''جو اللہ پر ایمان لائے اللہ اس کے دل کو ہدایت دیتا ہے اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔‘‘
15۔ آسمانوں و زمین سے برکات کے دروازوں کا کھلنا: اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورہ اعراف کی آیت نمبر 96 میں ارشاد فرمایا ''اور اگر ان بستیوں کے رہنے والے ایمان لے آتے اور پرہیز گاری اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمانوں اور زمین کی برکتیں کھول دیتے۔ ‘‘
16۔ اہل ایمان کے لیے حکومت اور اقتدار کا وعدہ :اللہ تبار ک تعالیٰ سورہ نور کی آیت نمبر 55 میں ارشاد فرماتے ہیں ''اللہ وعدہ فرما چکا ہے تم میں سے ان لوگوں سے جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے کہ انہیں ضرور ملک کا خلیفہ بنائے گا۔ جیسے کہ ان لوگوں کو خلیفہ بنایا جو ان سے پہلے تھے۔اور یقینا ان کے لیے ان کے دین کو مضبوطی کے ساتھ محکم کر کے جما دے گا۔ جسے ان کے لیے وہ پسند فرما چکا ہے اور ان کے خوف وخطر کو امن سے بدل دے گا۔‘‘
17۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ اور افضل عمل ایمان باللہ:جامع صغیر میں ایک روایت کے مطابق ہے کہ اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایمان لانا،پھر صلہ رحمی کرنا اور پھر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دینا ہے۔ حضرت ماعز سے مروی روایت میں ہے کہ سب سے افضل عمل اکیلے اللہ پر ایمان لانا ہے۔اسی طرح ایک اور روایت میں یہ الفاظ آئے ہیں سب سے افضل عمل اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا ہے۔ 
18۔ ایمان والے دس مومنوں کی اللہ تبارک وتعالیٰ پردہ پوشی فرماتے ہیں: صحیح بخاری شریف میں ابن عمر سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن مومن آدمی کو اپنے نزدیک بلائے گا اور اس پر پردہ ڈال کر اسے چھپا لے گا۔ اللہ اسے فرمائے گا کہ کیا تجھ کو فلاں گناہ یاد ہے‘ فلاں گناہ یاد ہے‘ تو وہ کہے گا ہاں اے میرے پروردگار۔ آخر میں جب وہ اپنے گناہوں کا اقرار کر لے گا اور اسے یقین آئے جائے گا کہ اب وہ ہلاک ہو گیا تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا میں نے دنیا میں تیرے گناہوں پر پردہ ڈالا اور آج بھی میں تیری مغفرت کرتا ہوں۔ 
19۔ روزِ قیامت اللہ تبارک وتعالیٰ مومنوں کو جنت کا راستہ دکھانے کے لیے نور مقرر فرمائے گا: سورہ حدید کی آیت نمبر12 میں اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں ''قیامت کے دن ایمان والے مرد اور عورتوں کا نور ان کے آگے آگے اور ان کے دائیں دوڑ رہا ہو گا۔ ‘‘[اور ان کو کہا جائے گا ]آج تمہیں ان جنتوں کی خوشخبری ہے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں جن میں ہمیشہ کی رہائش ہے‘ یہی عظیم کامیابی ہے۔ ‘‘اللہ تبارک وتعالیٰ نے اہل ایمان کے جنتی ہونے کے حوالے سے سورہ نساء کی آیت نمبر124 میں ارشاد فرمایا:اور جو نیک عمل کرے مرد ہو یا عورت صاحب ایمان ہو تو یقینا ایسے لوگ جنت میں جائیں گے اور کھجور کی گٹھلی کے شگاف کے برابر بھی ان کا حق نہ مارا جائے گا۔ ‘‘اسی طرح اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ توبہ کی آیت نمبر72 میں ارشاد فرماتے ہیں ''ایمان والے مرد اور عورتوں کے لیے اللہ تبارک وتعالیٰ نے جنت کا وعدہ فرمایا ہے جن کے نیچے نہریںبہہ رہی ہیں۔ جہاں وہ ہمیشہ رہنے والے ہیں اور ان صاف ستھرے پاکیزہ محلات کا جو ہمیشگی والی جنتوں میں ہے اللہ تبارک وتعالیٰ کی رضا مندی سب سے بڑی چیز ہے۔ یہی زبردست کامیابی ہے۔‘‘
اگر ہم صحیح معنوں میں مومن ومسلمان بن جائیں تو دنیا وآخرت کی مذکورہ تمام کامیابیاں ہمیں اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے حاصل ہو سکتی ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ہمیں صحیح ایمان سے نوازے۔ آمین۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved