تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     26-09-2016

تازہ موصولات (شاعری)…1

احمد ندیم قاسمی کی منتخب نظمیں
یہ کتاب ہمارے دوست افضال احمد نے سنگ میل پبلی کیشنز لاہور کی طرف سے چھاپی ہے اور عمدہ گیٹ میں 310 صفحات پر مشتمل اس مجموعہ شاعری کی قیمت 1200روپے رکھی ہے۔ یہ احمد ندیم قاسمی کی نظموں کا انتخاب ہے جو ان کی صاحبزادی ناہید قاسمی نے کیا ہے۔ ندیم صاحب کا سب سے بڑا المیہ یہ رہا کہ ان کا پرانہ اظہار وہی رہا جو تقسیم ملک کے وقت رائج تھا جسے تبدیل کرنے کی انہوں نے کبھی ضرورت محسوس نہیں کی‘ حتیٰ کہ ان کے شاگردان رشید خالد احمد وغیرہ نے بھی اسی کو سینے سے لگائے رکھا۔ سو‘ ندیم ان معنوں میں جدید شاعر نہیں کہلا سکتے جن میں ان کے معاصرین ن م راشد‘ مجید امجد اور منیر نیازی تھے۔ ندیم صاحب کی شاعری ٹھوس استدلال کی شاعری ہے اور یہ ایک الگ بحث ہے کہ شاعری میں ٹھوس استدلال کی کتنی گنجائش یا اہمیت ہے۔ ندیم صاحب کا اصل کارنامہ رسالہ فنون کا اجرا ہے جس میں شائع ہو کر کئی میرے جیسوں نے اپنی پہچان بنائی اگرچہ ہماری تخلیقات سے فنون کے بھی وقار میں اضافہ ہوا۔ اس رسالے کی وجہ سے نیاز مندان ندیم کی ایک بڑی کھیپ تیار ہوئی جو نمایاں طور پر نظر بھی آتی ہے جو ان کے نام لیوائوں میں پیش پیش رہتی ہے ۔یہ کتاب ان لوگوں کے لیے ایک نعمت سے کم نہیں جو ندیم صاحب کی شاعری کو پسند کرتے ہیں۔
وہ ایک شخص
یہ ہمارے ایک اور سینئر شاعر حسن عسکری کاظمی کا مجموعہ غزل ہے جسے اظہار سنز نے چھاپا اور قیمت 300 روپے رکھی ہے۔ کاظمی صاحب میرے دیرینہ کرم فرمائوں میں سے ہیں۔ چند سال پیشتر الحمراء میں میرے اعزاز میں ایک نشست برپا کی گئی تو انہوں نے پھولوں کے ساتھ ساتھ ایک ڈریس شرٹ بھی ارزانی فرمائی تھی۔ حال ہی میں انہوں نے ایک معاصررسالے میں میری شاعری پر ایک توصیفی مضمون بھی باندھا ہے۔ حالیؔ کی طرح انہیں بھی ایک بھلا مانس غزل گو کہا جا سکتا ہے ۔یہ نک سک سے درست اور ٹھیک ٹھاک شاعری ہے اور ہر طرح کی شاعری چونکہ نیا قاری ساتھ لاتی ہے اس لیے امید ہے کہ اس کتاب کو بھی ہاتھوں ہاتھ لیا جائے گا۔
شہر آشوب
یہ پتلی سی کتاب زاہد مسعود نے تخلیق کی ہے اور بُک ہوم نے چھاپ کر اس کی قیمت 50 روپے رکھی ہے۔ اس میں ملک کے جن شہروں کو موضوع بنایا گیا ہے ان میں مظفر آباد‘سوات‘ پشاور‘ وزیر آباد‘ لاہور‘ کراچی‘ کوئٹہ اور جلوزئی کیمپ شامل ہیں۔ زاہد مسعود ہمارے سربروآوردہ جدید شعرأ میں شمار ہوتے ہیں جو پنجابی میں بھی لکھتے ہیں۔ کتاب کا انتساب اُمید بھرے خواب دیکھنے والوں کے نام ہے۔ یہ نثری نظمیں ہیں اور نثری نظم کے لیے جس زور بیان کی ضرورت ہوتی ہے وہ ان نظموں کی سطر سطر سے ہویدا ہے اور شہر آشوبی کی یہ کیفیت پاکستان کے تمام شہروں میں کانٹے کی طرح ترازوں نظر آتی ہے۔
بے ستوں
یہ شاعر اور نقاد عابد سیال کی نظموں اور غزلوں کا مجموعہ ہے جسے نیزیٹوز پرائیویٹ نے چھاپا اور قیمت دو سو روپے رکھی ہے۔ اس کادیباچہ ہمارے دوست شاعر اور نقاد ڈاکٹر ضیاء الحسن نے لکھا ہے جبکہ سرورق پر خورشید رضوی‘ ناصر عباس نیر‘ افتخار عارف اور خاکسار کی تحسینی آرا درج ہیں۔ آپ اسلام آباد سے اُردو کالم کے نام سے ایک تنقیدی ماہنامہ بھی نکالتے ہیں اور حال ہی میں جمہوریہ چین کے ایک مطالعاتی دورے سے واپس آئے ہیں۔ پچھلے دنوں حلقہ ارباب ذوق کی طرف سے اس کتاب کی تقریب رونمائی کا بھی اہتمام کیا گیا اور یہ شاعری ہو بہو ایسی ہے جیسی اس کے بارے میں رائے دی گئی ہے۔
نووارد
یہ نوجوان شاعر اور نقاد الیاس بابر اعوان کا نظموں کا مجموعہ ہے جسے ''سانجھ‘‘ لاہور نے چھاپ کر اس کی قیمت 280 روپے رکھی ہے۔ کتاب کا انتساب مستنصر حسین تارڑ کے ناول خس و خاشاک زمانہ کے ایک کردار سروسانسی کے نام ہے۔ اس کتاب کے دیباچے شمس الرحمن فاروقی‘ ڈاکٹر شمیم حنفی اور عمران شاہد بھنڈر نے لکھے ہیں جبکہ سرورق پر خاکسار کی رائے بھی درج ہے۔ شمس الرحمن فاروقی لکھتے ہیں کہ میں شاعر سے گلے ملنا چاہتا ہوں‘ لیکن وہ جس اونچائی سے بات کرتا ہے وہاں میری آواز ہی نہ پہنچے گی‘ میرے ہاتھ بھلا کیونکر پہنچیں گے‘ میں سُریلی آواز سے مست ہو گیا‘ یہی بہت ہے۔
امتزاج
یہ ہمارے پرانے دوست اعتبار ساجد کا دوسرا مجموعہ کلام ہے جن کی پہلی کتاب ''مجھے ایک شام ادھار دو‘‘ نے خوب دھومیں مچائیں۔ اسے قلات پبلشرز کوئٹہ نے چھاپا اور اس کی قیمت 270 روپے رکھی ہے۔ کتاب کے پس سرورق اشاعتی ادارے کی طرف سے شاعر کی شخصیت اور فن کے بارے اظہار خیال کیا گیا ہے۔ کتاب کا انتساب اپنے عظیم محسن سینیٹر زمرد حسین مرحوم اور ان کے سعادت مند بچوں کے نام ہے۔ کتاب کا دیدہ زیب ٹائٹل ملک کے نامور مصور اور خطاط اسلم کمال کے مو قلم کا خوبصورت نمونہ ہے۔ یہ کتاب صحیح معنوں میں روایت اور جدیدیت کا ایک خوبصورت امتزاج ہے۔ جدیدیت کا تڑکا اگر ذرا اور تیز لگا دیتے تو بہتر ہوتا۔
غزل بتائے گی
یہ نوجوان شاعر علی یاسر کا مجموعہ غزل ہے اور بظاہر اسے ایک چیلنج کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ اسے نستعلیق مطبوعات لاہور نے شائع کیا ہے اور قیمت 300 روپے رکھی ہے۔ تشکر قلبی کے سلسلے میں حضرات ارشاد رائو‘ خرم لطیفی‘ حیدر علی شاہ‘ طارق علی بسرا اور مظہر اقبال گجر کے اسمائے کرامی ہیں۔ اس کتاب کا کوئی دیباچہ یا پیش لفظ نہیں ہے اور نہ ہی سرورق پر کوئی تحریر نظر آتی ہے جس سے شاعر کی خود اعتمادی کا اظہار ہوتا ہے۔ خوبصورت ٹائٹل احمد حبیب نے بنایا جبکہ تزئین سجاد احمد کی ہے۔ انتساب اجزائے ذات عمار‘ محسن‘ عزہ‘ زین اور رانا کے نام ہے۔ یہ غزل کیسی ہے‘ یہ خود بتائے گی‘ ذرا پڑھ کر دیکھیں۔
احساس کی خوشبو
یہ کتاب اردو نسائی شاعری ہے جس کا انگریزی ترجمہ بھی درج ہے۔ اسے بُک ہوم نے چھاپا ہے اور قیمت 500 روپے رکھی ہے جبکہ شاعرہ رضیہ اسمعٰیل ہیں۔ اہل فکر و نظر کے تاثرات کے عنوان سے شروع میں جو آرا درج کی گئی ہیں وہ ان خواتین و حضرات کی طرف سے دی گئی ہیں یعنی ڈاکٹر شہناز مزمل‘ ڈاکٹر وردھا اسماعیل‘ بشری رحمان‘ شبنم شکیل‘ عدیم ہاشمی‘ حمیدہ رضوی ‘پروین شیر‘ زاہد مسعود‘ سلطانہ مہر‘ فرحت عباس شاہ‘ ڈاکٹر علی اکبر منصور‘ صفیہ صدیقی‘ پاکیزہ بیگ‘ شاہد احمد‘ فرخ زہرہ گیلانی‘ ڈاکٹر فوزیہ تبسم‘ عقیل دانش‘ طلعت سلیم‘ خواجہ عارف اور ڈاکٹر سید شبیہ الحسن ہاشمی ۔اب کسی مزید رائے کی کوئی گنجائش ہے۔
آج کا مطلع 
مقبولِ عوام ہو گیا میں
گویا کہ تمام ہو گیا میں 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved