سائریل المیدا (Cyrial Almeida)نے جو کچھ لکھا ہے، کیا اسے ملک کے اندر سے لکھو ایا گیا یا سرحد پار سے؟ کیونکہ ایک ایسے وقت میں جب کشمیر کی آزادی کی جنگ ایک فیصلہ کن موڑ کی جانب بڑھ چکی ہے بچے، بوڑھے، جوان اور عورتیں اپنے جسموں اور آنکھوں کی قربانیاں دینے میں ایک دوسرے سے پہل کر رہے ہیں، جب9 جولائی سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں96 جیتی جاگتی زندگیاں بھارتی بر بریت کا شکار ہو چکے ہیں تو ایسے وقت میں حافظ سعید اور مسعود اظہر کی کردار کشی کی ضرورت کیوں پیش آئی؟۔ کیا اس کا مقصد کشمیریوں کو بد دل کرنے کیلئے پیغام دینا مقصود تھا؟۔ اس کا فیصلہ آپ پر چھوڑتا ہوں۔
سائریل المیدا کی لکھی گئی سٹوری کو ایک طرف رکھ دیتے ہیں لیکن وزیر اعظم ہائوس میں ہونے والی میٹنگ کے بعد سول اور فوجی قیا دت کے تعلقات کو انتہائی کشیدہ کون کرا رہا ہے؟۔ اہم ترین منصب سے جس انداز اور جس زبان سے اس ملک کی افواج پر حملے کئے گئے اور اس کے بعد فیصل آباد سے نواز لیگ نے ایک ایسے رکن قومی اسمبلی رانا افضل کو آگے کیا جس نے ایک نجی ٹی وی چینل پر بیٹھ کر ایک دو بار نہیں بلکہ اینکر کے بار بار پوچھنے پر تین چار دفعہ دہرایا کہ'' اگر نواز حکومت کو ڈی
ریل کیا گیا تو امریکہ پاکستان کو تورا بورا بنا کر رکھ دے گا‘‘۔ اسی رکن قومی اسمبلی نے 6 اکتوبر کو قومی اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے خارجہ تعلقات کے اجلاس میں '' اسی تلخ کلامی‘‘ کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا بھر کے تھنک ٹینک ہم سے سوال کرتے ہیں کہ آپ نے حافظ سعید کو کھلا کیوں چھوڑا ہوا ہے‘‘۔یہ دونوں اتفاقات امریکہ، بھارت اور مغرب کو دکھانے کیلئے کئے گئے ہیں‘‘تاکہ دنیا بھر کو باور کرا دیا جائے کہ سول حکمران تو حافظ سعید سے چھٹکارا چاہتے ہیںلیکن فوج رکاوٹ بنتی ہے اور جب بھی نواز حکومت مسعود اظہر اور حافظ سعید کو ان کے ساتھیوں سمیت پکڑ نے لگتی ہے تو یہ طاقت ور لوگ ان کے ہاتھ باندھ دیتے ہیں ۔ جناب پرویز رشید کی للکار اور رانا افضل خان کا خارجہ کمیٹی میں کیا گیا سوال سائریل الیمیدا کو بھیجی جانے والی اس نیوز بریفنگ کی ہی کڑیاں تو ہیں۔یقینا جو بھی دہشت گرد ہے‘ اسے سزا ملنی چاہئے اور کسی کوحق نہیں پہنچتا کہ ایسے لوگوں کی مدد کرے لیکن وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور رکن قومی اسمبلی رانا افضل اس بات سے کیسے
بے خبر ہو سکتے ہیں کہ فیصل آباد پولیس نے وفاقی حکومت اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی جانب سے ملک بھر میں دہشت گردی ، دہشت گردوں اور ان کی مالی اور سکونتی کسی بھی طرح سے مدد کرنے والوں کے خلاف وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی متفقہ منطوری سے جو نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا ہے اس میں واضح ہے کہ کسی بھی دہشت گرد یا ان کی مالی معاونت اور معاشی دہشت گرد کے عمل میں مدد کرنے والوں کو قانون اور انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا؟ دوماہ پیشتر افواج پاکستان کے ایک اجلاس میں ملک بھر میں دہشت گردوں کا صفایا کرنے کیلئے کومبنگ آپریشن کی منظوری دی گئی تھی اور اس سلسلے میں کومبنگ آ پریشن کا آغاز کرتے ہوئے فیصل آباد پولیس نے مسلم لیگ نواز سے تعلق رکھنے والے تین یونین کونسل کے چیئر مینوں کے گھروں اور فیکٹریوں میں چھاپے مارتے ہوئے ناجائز اور خطرناک اسلحہ برآمد کیا تھا جنہیں ملک بھر کے میڈیا پر بھی سب نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔۔۔۔ لیکن اب نہ جانے کیا ہوا کہ فیصل آباد پولیس دہشت گرد تودور کی بات ہے ان کے کسی بھی معاون اور دوست کے ڈیرے، گھر یا ملکیتی کسی بھی جگہ پر مشکوک حرکات کی اطلاع ملنے کے با وجود ان کے گھروں کے باہرکھڑے ہونے سے بھی گھبرانے لگی ہے بلکہ وہ پولیس افسران جنہو ں نے یہ ناجائز اسلحہ بر آمد کیا ہے، نواز لیگ کے ان یونین کونسل چیئر مینوں سے ایک ایک کرکے معافیاں مانگتے دیکھے جا رہے ہیں لیکن ان بے چارے فرض شناس پولیس افسران کو ابھی تک معافی نہیں مل رہی۔۔۔۔بلکہ تا حکم ثانی فیصل آباد میں اب پولیس کا کومبنگ آپریشن بھی روک دیا گیا ہے کیونکہ اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سمیت مسلم لیگ نواز کے لیڈران کا اپنے طاقتور وزراء سے کہنا ہے کہ جس طرح گیارہ ستمبر کو رانا اسرار،محسن سلیم اور پرویز کاموکا کے ڈیروں اور گھروں پر چھاپے مارکر کلاشنکوفوں سمیت دیگر اسلحہ بر آمد کیا گیا ہے اور یہ سلسلہ اگر
جاری رہا تو پھر ہم میں سے کون بچے گا؟۔۔۔۔ ہو سکتا ہے کہ آپ میں سے کسی کو بھی یقین نہ آئے کہ ان تینوں مذکورہ چیئر مینوں میں سے کسی ایک کو بھی پولیس نے اب تک با قاعدہ گرفتار نہیں کیا بلکہ ان کی جگہ ان کی جانب سے مہیا کئے گئے تین مختلف افراد کے خلاف ہی تھانہ مدینہ ٹائون میں تین مختلف ایف آئی آر نمبر 836,837,838/2016 درج کی گئی ہیں اور اصل لوگ باہر ہیں حالانکہ یہ بر آمدگیاں اور چھاپے فوج کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف اعلان کردہ کومبنگ آپریشن کے سلسلے میں کی گئی تھیں ۔
فیصل آباد پولیس اچھی طرح جانتی ہے کہ فوج اس وقت فیصل آباد اور اس کے ارد گرد کے علا قوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور ان کے معاونوں کے خلاف مسلسل آپریشن کرنے میں مصروف ہے لیکن یونین کونسل کے جن مسلم لیگی چیئرمینوں کے ٹھکانوں پر کارروائیاں کرتے ہوئے ناجائز اسلحہ بر آمد کیا تھا، ان میں سے دو نے مقامی طاقتور وزراء کو دھمکیاں دی تھیں کہ اگر ان پولیس افسران کو نشان عبرت نہ بنا یا گیا تو ہم سب اجتماعی استعفے دے دیں گے، ان کی اس دھمکی پر حکمرانوں کی جانب سے پولیس کے خلاف جس سخت رد عمل کا مظاہرہ ہوا ہے وہ سب جانتے ہیں۔