تحریر : علامہ ابتسام الہٰی ظہیر تاریخ اشاعت     16-10-2016

غم سے نجات

ہر انسان کی یہ تمنا ہوتی ہے کہ وہ پُرامن اور غم سے پاک زندگی گزارے‘ لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ انسان خواہ کتنی ہی کوشش کیوں نہ کر لے وہ از خود اپنے غموں سے نجات حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔ زندگی کے اتار اور چڑھاؤ کے دوران انسان کسی نہ کسی پریشانی، بیماری، اُداسی، یا غم کا شکار ہو جاتا ہے۔ ہر انسان غموں، پریشانیوں اور تکالیف سے نکلنے کے لیے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتا ہے اور امن اور سکون کی طلب میں اپنی توانائیاں صرف کرتا ہے۔ کئی مرتبہ یہ بھی دیکھنے میں آتا ہے کہ مصائب اور تلخیوں کا شکار لوگ تو غمزدہ ہوتے ہی ہیں‘ بہت سے ایسے لوگ بھی غمگین نظر آتے ہیں‘ جو مادی اعتبار سے مثالی زندگی گزار رہے ہوتے ہیں؛ چنانچہ غمزدہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد طبقۂ امرا میں بھی مل جاتی ہے۔ مال و دولت کی فراوانی، بڑے بنگلے، اچھی گاڑی، اچھی رفیق حیات اور اولاد کے باوجود انسان کئی مرتبہ شدید غم‘ جسے عرف عام میں ڈپریشن بھی کہا جاتا ہے‘ کا شکار ہو جاتا ہے۔ اگر انسان سے اس بارے میں پوچھا جائے کہ وہ پریشان یا غمگین کیوں ہے تو وہ اس کی کوئی معقول وجہ بیان کرنے سے قاصر رہتا ہے۔ کئی بار انسان مادی نعمتوں کی فراوانی کے باوجود غم کی شدید کیفیت سے دوچار ہو جاتا ہے۔ اس کیفیت سے نجات حاصل کرنے کے لیے کئی مرتبہ لوگ مسکن ادویات کا استعمال کرتے ہیں اور بسا اوقات شدید غم کی وجہ سے نشہ آور اشیا کو اپنے معمولات میں بھی شامل کر لیتے ہیں۔ بعض لوگ اپنے نفسیاتی معاملات کی اصلاح کے لیے نفسیاتی معالجین سے بھی رجوع کرتے ہیں۔ نفسیاتی معالجین، تحلیل نفسی کے ذریعے انسان کے نفس کی گرہوں کو کھولنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مذاکرے، بحث اور دلاسے کے ذریعے بھی انسان کے دکھ درد کو دور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انسان کو ان طریقوں سے جزوی فائدہ تو حاصل ہوتا ہے لیکن کلی طور پر اس کو غم اور پریشانی سے نجات حاصل نہیں ہو پاتی۔ 
قرآن مجید میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے غم سے رہائی اور امن و سکون پر مبنی زندگی گزارنے کے لیے بہت سے خوبصورت نصیحتیں ارشاد فرمائی ہیں۔ اگر ان نصیحتوں پر عمل کر لیا جائے تو انسان کے غم اور پریشانیاں‘ دونوں ختم ہو سکتے ہیں اور انسان کا پُرسکون اور پُرامن زندگی گزارنے کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے۔ قرآن حکیم میں مذکور اہم نصیحتوں میں سے چند اہم درج ذیل ہیں: 
1۔ ایمان اور تقویٰ اختیار کرنا: اللہ تبارک و تعالیٰ نے سورہ یونس (62 اور 63) میں اس امر کا اعلان فرمایا ''خبردار! بے شک اللہ کے ولیوں پر نہ خوف ہوتا ہے اور نہ وہ غمگین ہوتے ہیں اور یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اور تقویٰ کو اختیار کرتے ہیں‘‘َ گویا ایمان اور تقویٰ اختیار کرنے سے انسان اپنے غموں پر قا بو پا سکتا ہے۔ تقویٰ ہی کے حوالے سورہ طلاق کی آیت نمبر2 میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس حقیقت کا ذکر کیا کہ ''جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے اللہ تبارک و تعالیٰ اس کے لیے نکلنے کا راستہ بنائیں گے‘‘َ سورہ طلاق ہی کی آیت نمبر4 میں اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں‘ ''جو تقویٰ اختیار کرے گا‘ اللہ تبارک و تعالیٰ اس کے کام میں آسانی کر دے گا۔ 
2۔ عقیدے کو شرک کی آلائش سے پاک کرنا چاہیے: ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ انسان اللہ تبارک و تعالیٰ کی وحدانیت پر ایمان لائے۔ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر ایمان لانے کے ساتھ ساتھ انسان کو اپنے عقیدے کو شرک کی آلائش سے پاک بھی کرنا چاہیے۔ جب انسان اپنے عقیدے کو شرک کی آلائش سے پاک کر لیتا ہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ اس کو پُرامن زندگی عطا فرما دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے سورہ انعام کی آیت نمبر82 میں اس حقیقت کا ذکر کیا کہ ''جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم سے مخلوط نہیں کیا‘ انہی کے لیے امن ہے اور وہی راہ راست پر چل رہے ہیں‘‘۔
3۔ عمل صالح: جب انسان تواتر کے ساتھ نیک اعمال کرتا ہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ اس کی پریشانیوں کو دور کر دیتے ہیں‘ اور اس کو طیب زندگی عطا فرما دیتے ہیں۔ اس حقیقت کا ذکر اللہ تبارک و تعالیٰ نے سورہ نحل کی آیت نمبر97 میں یوں فرمایا ''جو بھی نیک عمل کرے گا مرد ہو یا عورت اور وہ مومن ہو تو ہم اسے یقینا پاکیزہ زندگی عطا فرمائیں گے اور ان کے نیک اعمال کا بہتر بدلہ بھی ضرور دیں گے‘‘۔ 
4۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات پر بھروسہ کرنا: انسان کی غموں سے دوری کا بہت بڑا ذریعہ اللہ تبارک و تعالیٰ پر بھروسہ کرنا بھی ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے سورہ زمر کی آیت نمبر36 میں یہ بات ارشاد فرمائی کہ کیا اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں ہیں؟ اور سورہ طلاق کی آیت نمبر3 میں اللہ تبارک و تعالیٰ اعلان فرماتے ہیں ''جو شخص اللہ پر بھروسہ کرتا ہے پس وہ اس کے لیے کافی ہو جاتا ہے‘‘۔ توکل ہی کے حوالے سے اللہ تبارک و تعالیٰ نے سورہ توبہ کی آیت نمبر51 میں ارشاد فرمایا ''کہہ دیجئے کہ ہمیں ہرگزکوئی گزند نہیں پہنچ سکتا مگر وہ جو اللہ نے ہمارے حق میں لکھ رکھا ہے اور وہی ہمارا مولا ہے اور اللہ ہی پر مومنوں کو توکل کرنا چاہیے‘‘۔
5۔ ذکرِ الٰہی: قرآن مجید کے مطالعے سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ انسان کو امن و سکون حاصل کرنے کے لیے اللہ تبارک و تعالیٰ کا ذکر کرنا چاہیے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ سورہ رعد کی آیت نمبر28 میں ارشاد فرماتے ہیں کہ ''جو لوگ ایمان لائے ان کے دل اللہ کے ذکر سے اطمینان حاصل کرتے ہیں۔ یاد رکھو دلوں کو اللہ تعالیٰ کے ذکر ہی سے اطمینان ملتا ہے‘‘۔
6۔ دعا: اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن مجید میں اس حقیقت کا بھی ذکر کیا کہ جب انسان بے قراری کی حالت ا للہ تبارک و تعالیٰ کی بارگاہ میں آ کر دعا مانگتا ہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ اس کی تکلیف کو دور فرما دیتے ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ سورہ نمل کی آیت نمبر62 میں ارشاد فرماتے ہیں ''اور وہ کون ہے جو بے کس کی پکار کو‘ جب وہ پکارے‘ قبول کرکے سختی کو دور کر دیتا ہے‘‘۔
7۔ صدقہ و خیرات: اللہ تبارک و تعالیٰ نے غم کی دوری کے لیے قرآن مجید میں صدقات اور خیرات کا بھی ذکر فرمایا۔ جو شخص کثرت سے اللہ تبارک و تعالیٰ کے راستے میں اپنا مال خرچ کرتا ہے اللہ تبارک و تعالیٰ اس کے غموں کو دور فرما دیتے ہیں۔ سورہ بقرہ کی آیت نمبر274 میں اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں ''جو لوگ اپنے مالوں کو رات دن خفیہ اور اعلانیہ خرچ کرتے ہیں ان کا اجر ان کے پروردگار کے پاس ہے‘ نہ ان پر کوئی خوف ہو گا اور نہ ہی غم‘‘۔
8۔ توبہ استغفار: اللہ تبارک و تعالیٰ نے کلام حمید میں یہ حقیقت بھی واضح فرمائی کہ انسان کی زندگی میں آنے والے مصائب درحقیقت اس کے اپنے اعمال کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ سورہ شوریٰ کی آیت نمبر30 میں ارشاد فرماتے ہیں ''اور جو مصیبت بھی تم کو آتی ہے تمہارے ہاتھوں کے کیے کا بدلہ ہے۔ جب انسان اللہ تبارک و تعالیٰ کی بارگاہ میں آکر اپنے گناہوں کی معافی مانگتا اور اس سے مغفرت طلب کرتا ہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ اس کے مصائب کو دور فرما دیتے ہیں۔
9۔ دعائے یونس: اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن مجید میں حضرت یونس علیہ السلام کے واقعہ کا بھی ذکر کیا وہ مچھلی کے پیٹ میں موجود تھے۔ آپ نے اللہ تبارک و تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا مانگی کہ اے اللہ تیرے سوا کوئی الہ نہیں ہے تیری ذات پاک ہے بے شک میں نے ہی اپنی جان پر زیادتی کی ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرمائی اور ان کا غم دور فرما دیا اور یہ بھی واضح فرما دیا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ اہل ایمان کے غموں کو اسی طرح ختم فرمائیں گے۔ حضرت یونس علیہ السلام نے اپنی دعا میں اللہ تعالیٰ کی تسبیح کی۔ واضح ہوا کہ مصائب سے نکلنے کے لیے اللہ تبارک و تعالیٰ کی تسبیح کرنا بھی انتہائی مفید ہے۔ 
انسان اپنی توانائیوں اور صلاحیتوں کے مطابق غموں سے نکلنے کے لیے جستجو کرتا رہتا ہے اگر وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے سے قبل اپنے پروردگار کے احکامات اور اس کی بیان کردہ نصیحتوں پر عمل پیرا ہو جائے تو اسے یقینا غموں سے نجات حاصل ہو سکتی ہے اور وہ پُرامن زندگی گزارنے کے قابل ہو سکتا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں پُرامن زندگی اور دکھوں سے پاک زندگی عطا فرمائے۔ آمین۔ 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved