تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     18-10-2016

سرحد پار تو دیکھیں؟

پنجاب اور ہریانہ میں پاکستانی کی سرحدوں سے منسلک چھوٹے بڑے186 کے قریب دیہات کی تمام فصلوں کو رات گئے بھارتی فوج کی جانب سے جلاتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ آخر اس قسم کے اقدامات سے بھارت کے کیا مقاصد ہو سکتے ہیں؟۔ بھارت کے وزیر داخلہ راج ناتھ پاکستان کی سرحدوں سے ملحقہ ریا ستوں گجرات، پنجاب، مقبوضہ کشمیر اورراجستھان کے چاروں وزرائے اعلیٰ سے ون ٹوون ملاقاتوں کے بعد نئی دہلی پہنچے ہی تھے کہ پنجاب آرمڈ پولیس کی پانچ بٹالینزایک ہلچل کا شکار دکھائی دینے لگی اور بڑے بڑے ٹرکوں میں بھاری اسلحہ سمیت پانچوں بٹالینز سرحدی علا قوں کی جانب مارچ کر نا شروع ہو گئیں۔۔۔پنجاب آرمڈ پولیس کو حکم دیا گیا ہے کہ یہ تمام بٹالینز بھارت کی بارڈر سکیورٹی فورسز سے ایک کلو میٹر پیچھے اپنی سیکنڈ دفاعی لائن بناتے ہوئے ارد گرد ہونے والی ہر قسم کی حرکت پر نظر رکھیں گی۔ اس سلسلے میں ان کے افسران کو سخت وارننگ جاری کر دی گئی کہ اگر ان سے گزر کر سوائے فوج، پولیس، بارڈر سکیورٹی فورس اور کسٹم حکام کے کوئی اور شخص بھارتی سر حدوں کی جانب آتا جاتا دیکھا گیا تو اس کی تمام تر ذمہ داری پنجاب آرمڈ پولیس کی ہو گی ۔
ان پانچوں بٹالین کی25 کمپنیاں پٹھان کوٹ، گورداسپور، امرتسر، ترن تارن، فیروز پور اور فاضلکا کے اضلاع میں ڈیپلائے ہو چکی ہیں اور اس پولیس فورس کے پاس چھوٹے اور بڑے جدید نزدیکی اور دور مار ہتھیار، اندھیرے میں دیکھنے والے ڈیوائسز، بلٹ پروف جیکٹس، اور آرمڈ وہیکلز بآسانی دیکھے جا سکتے ہیں ۔ان 25 کمپنیوں کی سرحدوں سے ایک میل پیچھے ڈیپلائے منٹ کے بعد نہ جانے وہ کونسی ایمر جنسی ہے یا ان کے کوئی خطرناک ارادے کہ پنجاب آرمڈ پولیس کے ٹریننگ کیمپوں میں تربیت حاصل کرنے والے1200 کیڈٹس کو بھی ان علا قوں میں بھیج دیا گیا ہے۔ مودی سرکار کے سر پر سوار جنگی کیفیت کا اندازہ اس سے کیجئے کہ ان سرحدی علا قوں میں رہنے والے دیہاتیوں کو بھارتی پنجاب کی پولیس یہ کہہ کر مجبور کر رہی ہے کہ وہ اپنے اپنے گھروں اور کھیتوں میں بنائے گئے ڈیروں کے ارد گرد سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرانے کے بعد ان کی مانیٹرنگ بھی کریں اور اگر کوئی بھی مشکوک یا غیر معمولی حرکت دیکھیں تو سرکار کو اس کی فوری اطلاع دیں۔جیسے ہی وزیر داخلہ راج ناتھ اپنا ہنگامی دورہ کرکے روانہ ہوئے تو سرحدی علا قوں میں یہ حکم بھی پہنچا دیا گیا کہ شام پانچ بجے سے صبح سات بجے تک پاکستان سے ملحق کسی بھی سرحدی علا قے کے500 میٹر کے اندر کسی کو بھی آنے جانے یا دور سے دیکھنے کی بھی اجا زت نہیں ہو گی اور ایسا کرنے والے کو ایک وارننگ دینے کے بعد گولی مار دی جائے گی۔
بھارتی پنجاب کے کسانوں کی حالت قابل رحم ہو چکی ہے کیونکہ بھارتی بارڈر سکیورٹی فورس، فوج اور پولیس پٹھان کوٹ، فیروز پور، ترن تارن، امرتسر ،گورداسپور اور فاضلکا کے سرحدی علا قوں سے تین کلومیٹر تک کے فاصلے کے اندر کاشت کی گئی گنے کی فصلوں کو کاٹنے اور چاول کو آگ لگا کر جلائے جا رہی ہے اور کسی بھی کسان کو اپنی فصل کے نزدیک تک آنے کی اجا زت نہیں دی جا رہی۔۔۔ بھارتی فوج کی زیر نگرانی ان تمام اضلاع سے دو فٹ سے اونچی تمام جھاڑیوں کا بھی مکمل صفایا کیا جا رہا ہے اور یہ سب کچھ کیوں کیا جا رہا ہے۔ اس پر بھارتی کسان اور سرحدوں کے قریب رہنے والے بھی حیران ہیں کہ ابھی تک بھارتی فوج کی موومنٹ تو شروع نہیں ہوئی پھر یہ سب غیر معمولی اقدمات کیوں اور کس لئے؟۔
وزیر داخلہ راج ناتھ کے ہنگامی دورے کے چند گھنٹوں بعد پنجاب پولیس ( لاء اینڈ آرڈر) کے ڈائریکٹر جنرل ہر دیپ سنگھ ڈھلوں ، بارڈر سکیورٹی فورس، آرمی اور انڈین ایئر فورس کے اعلیٰ حکام کافیروز پور کے قریب ایک ریسٹ ہائوس میں اہم اجلاس ہو اجس میں سرحدی علا قوں میں کسی نادیدہ خطرے سے نمٹنے کیلئے کچھ اہم فیصلے کئے گئے جس میں سکیورٹی سے متعلق اعلیٰ بھارتی حکام کی جانب سے فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب پولیس کو فوری طور پر بھارت میں ہی تیار کردہ '' ڈرون‘‘ مہیا کئے جائیں تاکہ ان کے ذریعے سرحد کے اندر اور دوسری جانب ہونے والی کسی بھی حرکت کا فضائی جائزہ اور معلومات لی جا سکیں، اسی پر بس نہیں بلکہ اس اجلاس میں یہ بھی فیصلہ ہوا کہ پنجاب پولیس کو کسی بھی قسم کی غیر معمولی سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے کیلئے بھارت کی وہیکل فیکٹری جبل پور کی تیار کردہ بارودی سرنگوں سے محفوظ رکھنے والی 2Adityas اور 12آرمرڈ وہیکل اور12 ہی لائٹ بلٹ پروف وہیکل مہیا کئے جائیں۔
اسی خصوصی میٹنگ میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب آرمڈ پولیس کو24 مخصوص قسم کے ایسے بلٹ پروف ٹریکٹر فوری طور پر مہیا کئے جائیں جو سرحدوں کے ساتھ ساتھ پھیلے ہوئے ہر قسم کے کھیتوں، کھائیوں اور دلدلوں سمیت گہرائیوں، خندقوں یا ایسی جگہوں پر بآسانی آ جا سکیں جہاںکسی دوسری گاڑی یا ٹرک کے آنے جانے میں مشکل پیش آتی ہواور یہ بھی فیصلہ ہوا کہ چالیس ہزار روپے فی جیکٹ کے حساب سے آرمڈ پولیس کیلئے مزید 700 بلٹ پروف جیکٹس خریدنے کا آرڈر جا ری کیا جائے اور تاکید کی گئی کہ اگلے سات دنوں تک یہ تمام ضروریات PAP کے ڈائریکٹر جنرل کے پاس پہنچ جانی چاہئیں۔پاکستان کے سکیورٹی سے متعلقہ ادارے لائن آف کنٹرول کے اس پار 29 ستمبر کے بعد ہنگامی طور پر بھارتی فوجوں کیلئے تعمیر کئے جا رہے مضبوط جنگی بینکروں کی تعمیر اور پاکستان کی شکر گڑھ ، ظفر وال، سیالکوٹ، لاہور،قصور، سلیمانکی سیکٹرز کے پار بھارت کی یہ ہنگامی فوجی تیاریاں بھی چھپی ہوئی نہیں ہوں گی جن کے بارے میں ابھی یہ کہنا مشکل کہ ان سے بھارت کے کیا ارادے ہیں لیکن جیسا کہ میں نے اپنے دو ہفتے لکھے جانے والے ایک مضمون میں کہا تھا بھارت کسی بھی وقت کوئی بھی محاذ کھول سکتا ہے اور پھر سب نے دیکھا کہ وہی ہوا اور اس نے 28 ستمبر کی رات لائن آف کنٹرول کے چار مقامات سے پاکستان میں داخل ہونے کی ناکام کوششیں کیں؟۔ اور یہ بھی مت بھولیں کہ یہ شب خون مارنے سے چند گھنٹے قبل ہی نریندر مودی نے کیرالہ میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کو یہ کہتے ہوئے چیلنج دیا تھا کہ دہشت گردی چھوڑکر بھارت کے ساتھ غربت، جہالت، صحت عامہ اور بیروز گاری دور کرنے کی جنگ کرے۔ مودی نے اپنا ہاتھ فضا میں بلند کرتے ہوئے کہا اگر جنگ کا اتنا ہی شوق ہے تو اس میدان میں ہم ایک دوسرے سے جنگ کریں تاکہ اس جنگ سے دونوں ملکوں کے عوام کی تباہی کی بجائے ان کے حالات زندگی بدلے جا سکیں۔۔۔۔ مودی کے کیرالہ میں کئے جانے والے اس خطاب نے تمام دفاعی اور سیا سی تجزیہ کاروں کو حیران کے رکھ دیا کہ جنگی جنون اور غنڈہ گردی کا شوقین نریندر مودی کیا کہہ رہا ہے۔۔۔ لیکن میرے جیسے بہت سے لوگ بے یقینی کا شکار تھا کہ اتنی جلدی اس رسی کے بل کیسے سیدھے ہو سکتے ہیں اور پھر آپ سب نے دیکھا کہ چانکیہ کے سب سے بڑے چیلے نریندر مودی کی مکاری ابھی ہوا ہی میں تھی کہ بھارتی کمانڈوز لائن آف کنٹرول سے پاکستانی سرحدوں کے اندر شب خون مارنے کیلئے راکٹ لانچر برسانا شروع ہو گئے۔اس لئے لومڑی کی طرح مکار اور سور کی طرح اپنی طاقت کے گمان میں بد مست سرحد پاردشمن کی ہونے والی ایک ایک حرکت کو سامنے رکھنا ہو گا۔۔۔۔اور اس بار وہ غلطی مت دہرائیں کہ دشمن کے حملے کامنہ توڑ جواب دیا جائے گا بلکہ جب دیکھیں کہ سانپ آپ کو ڈسنے کیلئے اپنے جسم کو اٹھانے وال ہے تو اس کو پھن پھیلانے سے پہلے ہی کچل دیں ،،، کیونکہ آج کی جنگوں میں ''پہلے مار‘‘ والی بات اب متروک ہوچکی ہے ۔!! 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved