تریاق : یہ مظہر الحق کا مجموعہ نظم و غزل ہے جسے شیخ مبارک علی ناشر وتاجر کتب نے شائع کر کے اس کی قیمت 350 روپے مقرر کی ہے۔ انتساب اپنے والدین کے نام ہے۔ دیباچے گلزار‘ ایوب خاور‘ وحید احمد اور سید مبارک شاہ نے لکھے ہیں جبکہ پیش لفظ شاعر کا بقلم خود ہے۔ جس طرح کی شاعری ہمارے گردنواح میں ہو رہی ہے اور مایوس کر رہی ہے‘ یہ اس سے بہتر اور غنیمت ہے۔
عطا : یہ سینئر شاعر ابرار حامد کی غزلیات کا انتخاب ہے جو چار چاند پبلشرز لاہور نے شائع کیا ہے اور اس کی قیمت 280 روپے رکھی ہے۔ انتساب اللہ میاں کے نام ہے اور اس کا پیش لفظ شاعر کا اپنا تحریر کردہ ہے۔ ٹائٹل پر اسے انتخاب غزلیات لکھا گیا ہے لیکن اس میں نظمیں بھی شامل کی گئی ہیں جن میں پنجابی نظمیں بھی ہیں۔ پس سرورق بھی شاعر کی تصویر کے ساتھ نظم درج کی گئی ہے۔
میں ہلکان سمندر : یہ محمد شاہدفیروز کا مجموعہ غزل ہے جسے بن ہاشم پرنٹرز نے چھاپ کر قیمت 300 روپے رکھی ہے۔ انتساب پیاری بھتیجی فضائلہ فاروق کے نام ہے۔ کتاب کے آخر پر دیباچے شائع کئے گئے ہیں جو پروفیسر شیراز ساگر اور عمران ہاشمی کے قلم سے ہیں۔ اندرون سرورق کے دونوں طرف شاعر کے منتخب اشعار درج ہیں۔ پس سرورق سعود عثمانی کی رائے درج ہے۔
آبروئے جنوں : منذر کاظمی کا مجموعہ غزل ہے جسے بابا پرنٹرز نے چھاپا ہے اور اس پر قیمت درج نہیں۔ شاید اس لیے کہ یہ کتاب مفت تقسیم کرنے کے لیے ہو لیکن اسے مفت تقسیم کرنا بھی قارئین کے ذوق کو بگاڑنے کا باعث ہو گا کیونکہ اشعار میں جابجا وزن کی غلطیاں ہیں اور کتاب چھپوانے سے پہلے شاعر کو اوزان کے حوالے سے کچھ تربیت حاصل کرنی چاہیے تھی۔ پس سرورق مختلف مشاہیر کے ساتھ شاعر کی تصاویر سے مزین ہے۔
تروین تیرے نام : یہ زعیم رشید کی تروینیوں کا مجموعہ ہے جسے نظمیہ پبلی کیشنز لاہور نے چھاپا اور قیمت 300 روپے رکھی ہے۔ پس سرورق بھارتی فلمی شاعر گلزار کی رائے درج ہے۔ تروین تین مصرعوں کی نظم ہے جس میں کوئی نیا یا پر تاثیر عنصر دستیاب نہیں ہوتا اور ایسا لگتا ہے کہ شاعر نے اپنا اور قارئین کا محض وقت ضائع کیا ہے۔ اگرچہ ہمارے ہاں وقت کی قدر و قیمت افسوسناک حد تک کم ہے۔
نئے اجالے ہیں خواب میرے : اکرم سہیل کا مجموعہ نظم ہے جسے جمہوری پبلی کیشنز لاہور نے چھاپ کر اس کی قیمت 750 روپے رکھی ہے جو بہت زیادہ ہے۔ ذرا بڑی تقطیع کی کوئی سوا تین سو صفحات پر مشتمل کتاب ہے جس کا گٹ اپ عمدہ ہے۔ ٹائٹل پر شاعر کی تصویر ہے جس سے غالباً صرف شاعر ہی کو ظاہر کرنا مقصود تھا۔ شروع میں پانچ سات انتہائی غیر معروف شخصیات کے دیباچے ہیں۔ نظموں کا موضوع زیادہ تر قومی اور سماجی ہے۔
ستاروں سے بھرے باغات : یہ احمد خیال کا مجموعہ نظم و غزل ہے جسے نستعلیق مطبوعات لاہور نے چھاپ کر قیمت 250 روپے رکھی ہے۔ انتساب پیارے دوست مہدی شاہ کے نام ہے اور دیباچہ ہمارے جدید شاعر سعود عثمانی نے لکھا ہے۔ پس سرورق عطاء الحق قاسمی‘ امجد اسلام امجد اور محمد اظہار الحق کی توصیفی آراء درج ہیں۔ تھکی ہوئی اور بُری شاعری کی اس بھیڑ میں یہ شاعری واجبی ہونے کے باوجود بہتر لگتی ہے۔ یہ اچھی شاعری ہے لیکن شاعری کا محض اچھا ہونا کافی نہیں ہے۔
آتش زیرپا : یہ کتاب سینئر شاعر محمد اصغر خاں کا مجموعہ نظم و غزل ہے جسے رنگ ادب کراچی نے چھاپ کر اس کی قیمت 600 روپے رکھی ہے۔ کتاب کا انتساب شاعر کی پوری فیملی کے نام ہے جس کی تفصیل گوشوارے بلکہ شجرہ نسب کی صورت میں دی گئی ہے۔ شروع میں 13 حضرات کے دیباچے ہیں جبکہ دو مضامین شاعر نے خود قلم بند کئے ہیں۔ پس سرورق شاعر کے ایک شعر کے ساتھ تصویر ہے۔ اندرون سرورق شاعر کے منتخب اشعار ہیں جن کو پڑھنے کے بعد کتاب پڑھنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی کہ دیگ سے چاول کا ایک دانہ ہی کافی ہوتا ہے۔
زندگی کے چاک پر : یہ سحر تابانی کا شعری مجموعہ ہے جو رنگ ادب پبلی کیشنز کراچی نے چھاپ کر اس کی قیمت 300 روپے رکھی ہے۔ انتساب دوستوں کے نام ہے۔ دیباچہ رفیع اللہ میاں کے قلم سے ہے جبکہ پس سرورق رسا چغتائی اور اندرون سرورق رانا دوشی‘ افضل گوہر اور سدیم عارض کی رائے درج ہے۔ گزارے مواقف شاعری ہے جس کا رواج ہمارے ہاں عام ہو چلا ہے۔ کتاب کا گٹ اپ اور ٹائٹل خوبصورت ہے لیکن اس کتاب میں خال خال عمدہ اشعار بھی دستیاب ہیں جو خوشی کی بات ہے۔
شاعرات ارض پاک : یہ بشیر ناقد کی کتاب کا جامع ایڈیشن ہے جس میں ارض پاکستان کی شاعرات پر تنقیدی مضامین اور ان کا منتخب کلام درج کیا گیا ہے ۔یہ کتاب بھی رنگ ادب نے چھاپی ہے اور اس کی قیمت 1000 روپے رکھی ہے۔ کتاب کا دیباچہ البیان محمود ظہور احمد فاتح کے قلم سے ہے اور پیش لفظ مصنف نے خود لکھا ہے۔ کتاب کے ٹائٹل پر کسی حمیدہ کشش کی نمایاں اور بڑے سائز کی تصویر چھاپی گئی ہے جس کی بظاہر کوئی تُک نظر نہیں آتی۔ کل110 شاعرات کا تذکرہ ہے۔
پارٹ ٹائم شاعری : یہ ارشد خالد کی اردو اور پنجابی نظموں کا مجموعہ ہے جس میں احباب کی آراء کے ذیل میں ایوب خاور‘ حیدر قریشی‘ فرحت نواز اور شہناز خانم عابدی نے اس شاعری کے بارے میں اظہار خیال کیا ہے۔ پیش لفظ شاعر کا اپنا قلمی ہے۔ دیباچہ عبداللہ جاوید کے قلم سے ہے جبکہ آغاز میں میرا جی کی نظم یگانگت کا اختتامی حصہ درج کیا گیا ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ اس مجموعے کی زیادہ تر نظمیں مختصر ہیں۔
مزاح محبت : یہ محمد ادریس قریشی کی اردو طنزیہ اور مزاحیہ شاعری ہے جسے بُک کارنر جہلم نے چھاپ کر اس کی قیمت 300 روپے رکھی ہے۔ کتاب کا انتساب انعام الحق جاوید اور سید حیدر علی پروڈیوسر پاکستان ٹیلی ویژن اسلام آباد کے نام ہے۔ کتاب کے آغاز میں مختلف مزاحیہ اداکاروں اور شاعروں کے ساتھ شاعر کی تصاویر ہیں جبکہ کچھ خواتین و حضرات کی تصاویر الگ الگ بھی چھاپی گئی ہیں۔
لُکار : محمد ظہیر احمد کا سرائیکی مجموعہ کلام ہے جس کا یہ دوسرا ایڈیشن ہے۔ اندرون سرورق شاکر شجاع آبادی اور عطاء اللہ عیسی خیلوی کی رائے درج ہے جبکہ پس سرورق شاعر کی ایک غزل شائع کی گئی ہے۔ اسے تمثیل پبلی کیشنز میانوالی نے چھاپا اور قیمت 300 روپے رکھی ہے۔ کتاب کا انتساب دادا جی‘ دادی جان اور پھوپھی فاطمہ کے نام ہے۔ عمدہ ٹائٹل اور خوبصورت انداز میں چھاپی گئی ہے۔
آج کا مقطع
کیا زبردست آدمی ہو ظفرؔ
عیب کو بھی ہنر بنا دیا ہے