تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     26-10-2016

کاک ٹیل

مسئلہ کشمیر حل کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر حل کرنے کا وقت آ گیا ہے‘ اور چونکہ یہ وقت69سال میں پہلی بار آیا ہے اس لیے اس سے پہلے اس کے حل پر زورنہیں دیا جاسکا کیونکہ ہر چیز اپنے وقت پر ہی اچھی لگتی ہے۔ اگرچہ مودی صاحب کے نزدیک ابھی اس کا وقت نہیں آیا‘ اس لیے مزیدانتظار کیا جا سکتا ہے‘ بیشک وہ سو سال تک ہی کیوں نہ کرنا پڑے کیونکہ سو سال قوموں کی زندگی میں کوئی لمبا عرصہ نہیں ہے، چٹکی بجانے میں گزر جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عالمی برادری اور بھارت وعدے پورے کریں‘‘ جس طرح میں نے عوام سے کیے گئے سارے وعدے پورے کر دیے ہیں‘ لوڈشیڈنگ ختم کر دی ہے‘ تیز رفتار ترقی کا دور دورہ ہے اور عوام کے پاس دولت کے ڈھیر لگ چکے ہیں اور ہم اپنا پیٹ کاٹ کر وقت پورا کر رہے ہیں اس لیے ہماری قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی اور دنیا ان سے عبرت پکڑے گی جبکہ ہم قربانی کے سرکاری بکروں کا بھی انتظام کر رہے ہیں‘ جن میں سے ایک نے کہہ دیا ہے کہ اگر مجھے چھری پھیرنے کی کوشش کی گئی تو میں سلطانی گواہ بن جائوں گا جو کہ بہت زیادتی ہو گی‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز برطانیہ کے مشیر سکیورٹی سے ملاقات کر رہے تھے۔
عمران ملک دشمن ایجنڈے کی تکمیل 
کے لیے کام کر رہے ہیں۔ پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''عمران ملک دشمن ایجنڈے کی تکمیل کے لیے کام کر رہے ہیں‘‘حالانکہ اس کام کے لیے ہم خود ہی کافی ہیں اس لیے عمران خان کو ہماری تقلید کرنے کی بجائے کوئی اپنا ایجنڈا سامنے لانا چاہیے جبکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس ملک کی جڑیں بہت مضبوط ہیں اور جنہیں کھودنے کے لیے ابھی بہت تگ و دو کی ضرورت ہے اور ملک ماشاء اللہ 19ہزار ارب روپے کا مقروض ہو چکا ہے جسے آئندہ جفا کش نسلیں پورے عقیدت و احترام سے ادا کرتی رہیں گی، جبکہ ہم اس ملک کی خدمت مکمل کر کے یا تو بیرون ملک اپنی تھکن اتار رہے ہوں گے یا اگر اس کم بخت احتساب کی زد میں آ گئے تو سرکاری مہمان ہوں گے کیونکہ اس دفعہ سعودی شہزادوں کی میزبانی ممکن نہیں ہو گی یا زیادہ سے زیادہ ترکی کوئی دستگیری کر دے کیونکہ میاں شہباز شریف نے احتیاطاً اس ملک کے ساتھ پہلے ہی گہرے تعلقات قائم کر لیے ہیں کیونکہ وہ حفظِ ماتقدم کے ایکسپرٹ تصور کئے جاتے ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی کے میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
بغاوت کی اجازت طالبان کو دی 
نہ عمران خان کو دیں گے۔ مسلم لیگ نواز
مسلم لیگ نواز نے کہا ہے کہ ''بغاوت کی اجازت طالبان کو دی نہ عمران خان کو دیں گے‘‘ اگرچہ طالبان نے تو کبھی بغاوت کا سوچا بھی نہیں تھا بلکہ ہمارے ساتھ ہر طرح کا تعاون کر رہے تھے‘ جبکہ ان بے چاروں کو پریشان کرنے کے لیے ضرب عضب کا فیصلہ بھی یک طرفہ طور پر کر لیا گیا اور ہمیں بعد میں مجبوراً یعنی دل پر پتھر رکھ کر اس کی تصدیق کرنی پڑی جبکہ ہم احسان فراموش نہیں ہیں اور درپردہ ان کے ساتھ دلی تعاون کر رہے ہیں اور ان کے سہولت کاروں کو ہمارا ہر طرح کا تحفظ حاصل ہے اور ایجنسیاں جب بھی ان پر یلغار کرتی ہیں ہماری پولیس انہیں پہلے ہی خبردار کر کے ادھر اُدھر کر دیتی ہے اب تو بس ایک ریٹائرمنٹ کا انتظار ہے جس کے بعد یہ برادران اسلام ہرطرح سے آزاد ہوں گے۔ اگلے روز حضرات طلال چوہدری اور محمد زبیر میڈیا سے خطاب کر رہے تھے۔
قبضہ؟
ایک اخباری اطلاع کے مطابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے فیصل آباد میں سرکاری زمین پر قبضہ کر کے وہاں اپنا ڈیرہ قائم کر رکھا ہے جہاں سے وہ اپنے معمولات سرانجام دیتے ہیں۔ اگرچہ رانا صاحب کا موقف یہ ہے کہ یہ اراضی انہوں نے خریدی تھی اور اس کی رجسٹری ان کے پاس ہے لیکن وہ رجسٹری دکھانے سے انکاری ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اگرچہ زمین سرکاری ہے تو کیا رانا ثناء اللہ غیر سرکاری ہیں؟ جبکہ کسی سرکاری چیز پر کسی سرکاری آدمی کو ہر طرح کا تصّرف حاصل ہونا چاہیے اور جہاں تک رانا صاحب کے اس کا ثبوت یعنی رجسٹری دکھانے سے انکار کا تعلق ہے تو یہ نواز لیگ کی درخشندہ روایات ہی کا حصہ ہے کہ جس طرح ان کے لیڈر کسی کو اپنی بے گناہی کا ثبوت دکھانے سے انکاری ہیں تو رانا صاحب بھی اُنہی کی پیروی کر رہے ہیں‘ اس لیے عوام اور میڈیا کو ان چھوٹی چھوٹی باتوں کو ہوا دینے اور رائی کا پہاڑ بنانے سے گریز کرنا چاہیے اور تیز رفتار ترقی میں رخنہ اندازی سے پرہیز کرنا چاہیے۔
مینڈیٹ کا احترام
ہمارے دیرینہ کرم فرما ایک اینکر، ایڈیٹر اور کالم نگار نے ایک ٹی وی ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کو عوامی مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہیے۔ صاحبِ موصوف کو کُھل کر اور تفصیل سے اس مینڈیٹ کے کمالات سے بھی آگاہ کرنا چاہیے تھا کہ یہ کن جتنوں سے حاصل کیا گیا تھا کہ سب سے پہلے تو نادیدہ قوتوں نے پیپلز پارٹی کو چاروں شانے چت کرنے کے لیے پورے زورو شور سے اس مینڈیٹ میں اپنا حصہ ڈالا اور اس پارٹی کو کنویسنگ کرنے کا بھی موقع نہ دیا گیا۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن کا والہانہ تعاون اور بیورو کریسی کی زرّیں خدمات جبکہ پینتیس پنکچر اس کے علاوہ ہیں‘ حتیٰ کہ کامیابی کے اعلان سے بہت پہلے ہی وزیر اعظم کی فتح کی خوشخبری دی گئی علاوہ ازیں مختلف حلقوں کے ہزاروں ووٹ بغیر کسی اطلاع کے دوسرے حلقوں میں ٹرانسفر کر دیے گئے ‘ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ عمران خان نے جن چار حلقوں کے انتخاب کو چیلنج کیا تھا ان کی اصل صورت حال بھی رفتہ رفتہ سامنے آ رہی ہے۔
اور‘ اب اوکاڑہ سے پروفیسر احمد ساقیؔ کے یہ خوبصورت اشعار:
میں نے جب اس سے کہا دیکھ ذرا پانی میں
اک گلِ تازہ کنول کھلنے لگا پانی میں
کاغذی کشتی پہ اک خواب رکھا، ایک دیا
اور‘ اک اسم پڑھا‘ چھوڑ دیا پانی میں
ایک درویش سر آبِ رواں گزرا تھا
ڈھونڈتا پھرتا ہوں نقشِ کفِ پا پانی میں
سر پٹختے ہوئے دریاکو جو دیکھا تو لگا
کوئی آسیب ہے یا کوئی بلا پانی میں
ایک سیلاب اُتر آیا تری یادوں کا
اور‘ میں دیر تلک بہتا رہا پانی میں
ایسے روشن ہے مری آنکھ میں اک خوابِ حسیں
جھلملاتا ہو کوئی جیسے دیا پانی میں
میں تضادات کے گارے سے بنا ہوں احمدؔ
خاک میں رکھا گیا ‘ آگ ہُوا پانی میں
آج کا مطلع
یوں تو جینے کا جھمیلا نہیں جاتا مجھ سے
کھیل اب اور یہ کھیلا نہیں جاتا مجھ سے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved