مسائل کے سیاسی حل کے لیے تیار ہیں۔نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''مسائل کے سیاسی حل کے لیے تیار ہیں‘‘ اور اگر عمران خان جو کچھ اب کر رہے ہیں‘ پہلے کر دیتے تو ہم سیاسی حل کے لیے پہلے بھی تیار ہو جاتے حالانکہ عمران خاں کے دبائو کے نتیجے میں ہی مجھے ان ارکان اسمبلی کی خوشامدیں کرنے اور اُن کے آگے پیچھے ہونا پڑ رہا ہے جو چھ چھ ماہ تک میری ملاقات کے لیے ترسا کرتے تھے اور اب خوش کرنے کے لیے انہیں اربوں روپے کی امداد بھی منصوبوں کی شکل میں دینی پڑ رہی ہے حالانکہ حکومت کے پاس پیسہ نام کی کوئی شے نہیں ہے اور ہر اثاثہ گروی رکھنا پڑ رہا ہے بلکہ اب تو گروی رکھنے کے لیے اثاثے بھی ختم ہوتے جا رہے ہیں اور اسحق ڈار صاحب کو یہ کہنا پڑا ہے کہ ضرورت پڑی تو ہم سارا سی پیک بھی گروی رکھ دیں گے جبکہ ملک 19ہزار ارب روپے کا پہلے ہی مقروض ہو چکا ہے جس کو ادا کرنے کے لیے شاید ملک ہی گروی رکھنا پڑے‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز اسلام آباد میں غیر رسمی اجلاس میں گفتگو کر رہے تھے۔
کوشش ہے خیبر پختونخوا میں
گورنر راج نہ لگانا پڑے۔ اسحق ڈار
وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ ''کوشش ہے کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج نہ لگانا پڑے‘‘ لیکن اس کوشش کے کامیاب ہونے کی بھی اُمید بہت کم ہے کیونکہ حکومت اب تک جتنی کوششیں کر چکی ہے‘ کسی میں بھی اُسے کامیابی کا منہ دیکھنا نصیب نہیں ہوا‘ جن میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ‘ مہنگائی اور بے روزگاری میں کمی اور امن و امان وغیرہ شامل ہیں‘ اس لیے ہم نے کسی بھی معاملے میں کوئی کوشش کرنا بالکل ہی ترک کر دیا ہے اور سارے معاملات اللہ میاں کے سپرد کر دیے ہیں کیونکہ اُسی نے یہ ملک دیا تھا‘ اس لیے اس کے مسائل بھی وہی حل کرے جبکہ ہمارے لیے اپنے مسائل ہی کیا کم ہیں کہ ہم دوسرے مسائل میں ٹانگ اڑاتے پھریں جبکہ ہم نے اپنی ٹانگوں کو ویسے بھی بہت سنبھال کررکھا ہوا ہے کہ ہمیں کسی وقت بھی سر پر پائوں رکھ کر بھاگنا پڑ سکتا ہے اور چونکہ وہ وقت بہت قریب ہے اس لیے ہم نے ساتھ ساتھ ڈنڈ بیٹھکیں بھی لگانا شروع کر دی ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
سی پیک کو دھچکا لگا تو ذمہ دار دھرنا گروپ ہو گا۔شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''سی پیک کو دھچکا لگا تو ذمہ دار دھرنا گروپ ہو گا‘‘ اگرچہ پختونخوا اور بلوچستان میں پہلے ہی اس کے خلاف ہاہا کار مچی ہوئی ہے جبکہ اسفند یار ولی نے کہا ہے کہ اگر ان کے تحفظات دُور نہ کیے گئے تو اسے بھی کالا باغ ڈیم جیسے انجام سے دوچار کر دیں گے اور پرویز خٹک اس سلسلے میں اے پی سی منعقد کرنے کا ارادہ ظاہر کر چکے ہیں کیونکہ مغربی روٹ پر ان سب کو اعتراض ہے اور وہ اس کی مخالفت میں ہر حد تک جانے کو تیار ہیں حالانکہ حدود پابندی کے لیے ہوتی ہیں‘ پھلانگنے کے لیے نہیں‘ تاہم چونکہ ملک کی ہر خرابی کے ذمہ دار دھرنا گروپ ہیں‘ اس لیے انہیں بھی اس کی ذمہ داری سے سبکدوش قرار نہیں دیا جا سکتا۔ نیز اوّل تو خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے نافذ ہونے سے پرویز خٹک خود ہی اپنی اوقات میں آجائیں گے جبکہ اسفند یارولی کی خدمت کرنے کے لیے تو ہم ہر وقت تیار رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
طنزیہ ریمارک
ایک اخباری اطلاع کے مطابق جناب جسٹس شوکت صدیقی نے یہ طنزیہ ریمارکس پاس کیے ہیں کہ سردی آ رہی ہے‘ بلیک لیبل شہد کی ایک بوتل کا بندوبست کریں‘ جبکہ ملزم علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ وہ شراب کی نہیں بلکہ شہد کی بوتل تھی اور ڈی پی او اور میرا ڈوپ ٹیسٹ کرا لیں‘ اگر میرے خون میںالکوحل کے شائبہ کا بھی نتیجہ نکل آئے تو بیشک مجھے پھانسی پر لٹکا دیں۔ جسٹس صاحب اس سے متعلقہ کیس کی سماعت بھی کر رہے ہیں جس دوران ملزم کے وکلاء نے صاحبِ موصوف کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا لیکن ایک تو اس کے باوجود انہوں نے کیس کی سماعت جاری رکھی اور فیصلہ بھی سنا دیا جس کے خلاف وکلائے دفاع سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر رہے ہیں اور دوسری طرف سے عدالت کی طرف سے یہ طنزیہ ریمارک سامنے آیا ہے جس کی ہرگز کوئی ضرورت نہ تھی کیونکہ عدالت کو بہر صورت غیر جانبدار رہنا چاہتے اور ایسا تاثر ہرگز نہیں دینا چاہیے جس سے اس کی غیر جانبداری پر حرف آتا ہو۔
افسوسناک۔1
ممتاز شاعر‘ فکشن رائٹر اور نقاّد علی اکبر ناطق اگلے روزملنے کے لیے تشریف لائے تھے جو اسلام آباد ہواکرتے تھے لیکن اب ان کی تعیناتی یونیورسٹی آف لاہور میں ہو گئی ہے۔ آج انہوں نے فون پر بتایا ہے کہ ان کی ہمشیرہ کے لالچی شوہر نے اپنے ایک دوست کے ساتھ مل کر انہیں گلا گھونٹ کر ہلاک کردیا ہے۔ اُس نے پہلے اپنی اہلیہ کے نام کی بھاری رقم کی انشورنس کرائی اور اس کے بعد وہ رقم حاصل کرنے کے لیے نہایت بیدردی کے ساتھ اسے قتل کر دیا۔ پرچہ درج ہو گیا ہے اور ملزم گرفتار بھی ہو گیا ہے جبکہ اس کا ساتھی تاحال مفرور ہے‘ پولیس جس کی تلاش اور تفتیش میں مصروف ہے۔ ہمیں اپنے دوست کے ساتھ دلی ہمدردی ہے اور دُعا کرتے ہیں کہ ملزمان جلد از جلد کیفر کردار کو پہنچیں۔
افسوسناک۔2
علی اکبر ناطق ہی نے یہ تشویش انگیز اطلاع بھی دی ہے کہ کچھ لوگوںنے اوکاڑہ کی مشہور گول چوک مسجد کو گرانے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں تاکہ وہاں پر نئی مسجد تعمیر کی جا سکے۔ یہ تو ایسے ہی ہے جیسے لاہور کی بادشاہی مسجد کو گرا کر اس کی جگہ نئی مسجد تعمیر کر دی جائے۔ گول چوک مسجد ہمارا ورثہ ہے جسے برقرار رہنا چاہیے۔ حکومت پنجاب نے اورنج لائن ٹرین منصوبے کے تحت کوئی درجن بھر تاریخی مقامات کو انہدام کے خطرے سے دوچار کر رکھا ہے اور جس کا مقدمہ ہائی کورٹ میں چل بھی رہا ہے‘ شاید یہ اُسی کا شاخسانہ ہو کہ ایک تاریخی اور یادگار مسجد پرہاتھ صاف کیا جا رہا ہے۔ مقامی بلدیہ اور شہر کے معتبرین کو اس کوشش کو ناکام بنانے کے لیے ضروری اقدامات کرنا چاہئیں۔
آج کا مقطع
اصرار تھا اُنہیں کہ بُھلا دیجیے ظفرؔ
ہم نے بُھلا دیا تووہ اِس پر بھی خوش نہیں