تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     02-11-2016

انڈین آرمی اورمینٹل ہسپتال

بھارتی فوج کے سابق آرمی چیف کی ‘جو اس وقت نریندر مودی حکومت کے وزیر ہیں‘ موجودہ آرمی چیف سے جنگ تھمنے میں ہی نہیں آ رہی ۔یہ سلسلہ سینئر ترین جرنیلوں تک محدود نہیں بلکہ یہ اب نچلی سطح تک پہنچ چکا ہے بھارتی فوج میں بڑھتی ہوئی بے چینی اور آپسی لڑائی جھگڑوں اور بڑھتی ہوئی خود کشیوں پر حکومت نے ڈیفنس انسٹیٹیوٹ آف سائیکالوجیکل ریسرچ سے رابطہ کیا تو اس کے سربراہ ابھیشک مینا نے طویل تحقیق کے بعد وزارت دفاع کو بھیجی جانے والی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ افسران اپنے جونیئرز کو اس قدر ذہنی ٹارچر دیتے ہیں کہ ماتحت اس زندگی پر موت کو ترجیح دینے لگے ہیں۔ بھارتی فوج میں آئے روز خود کشیوں کی سب سے بڑی وجہ افسران کا اپنے ماتحتوں سے تضحیک آمیز رویہ ہے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان سے جنگ کے امکانات کو دیکھتے ہوئے صرف تین دنوں میں 40 ہزار سے زائد جوانوں نے چھٹی کی درخواستیں بھجوا دیں۔ ان جوانوں کا تعلق آسام، بہار اور شمال مشرقی ریا ستوں سمیت مدراس اور چنائی سے ہے۔ شائد وہ سمجھ چکے ہیں کہ یہ ان کی جنگ نہیںہے؟۔مقبوضہ جموں کشمیر کے سامبا سیکٹر میں تعینات بھارتی فوج کی9 ویں کور کے ایک لانس نائیک ارون کمار نے اپنے میجر کے توہین آمیز رویئے سے دل برداشتہ ہو کر اپنی ہی رائفل سے خود کشی کر لی۔ جس پر ساتھی جوانوں نے غصے اور انتقام میں اپنے ہی افسروں کے خلاف ہتھیار اٹھا لئے ۔اس سے چند روز پہلے بھی بھارت کی ایک آرٹلری رجمنٹ کے افسروں اور جوانوں کے درمیان شدید فائرنگ ہو چکی تھی۔ جس میں اس یونٹ کے کمانڈنگ آفیسر سمیت دو میجر اور دوجوان شدید زخمی ہوئے۔
16کیولری رجمنٹ میں افسران کے اپنے جوانوں سے انتہائی توہین آمیز اور نا مناسب رویئے کی وجہ سے حالات سخت کشیدہ ہو گئے‘ جوانوں میں بہت غم و غصہ تھا لیکن وہ ڈسپلن کے پابند ہونے کی وجہ سے اندرہی اندر کھول رہے تھے ۔جونہی انہیں اپنے ساتھی جوان ارون کمارکی‘ جسے ایک میجر نے تھپڑ مار دیا تھا‘ خود کشی کی اطلاع ملی تو ضبط اور احتیاط کے سب بندھن ٹوٹ گئے اور وہ ایک لاوا کی صورت میں کوارٹر گارڈ سے اسلحہ چھین کر فوجی افسروں کے دفاتر میں گھس کر انہیں مارنا شروع ہو گئے ۔ 16 کیولری کے ان جوانوں نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ رہائشی کالونی میں جا کر ان افسروں کے گھروں کا بھی محاصرہ کر لیا۔ 9 ویں کور کے کمانڈر نے کور ہیڈ کوارٹر سے فوری طور پر ایک انفنٹری بریگیڈ اور ایک آرمرڈ رجمنٹ سامبا کی طرف روانہ کرایا جس نے وہاں پہنچ کر رہائشی کالونیوں میں موجود افسروں اور ان کے گھر والوں کو مختلف آرمی میسوں میں منتقل کیا۔فوج کے افسروں اور جوانوں کی آپس میں فائرنگ کی یہ اطلاع آرمی ہیڈ کوارٹر نئی دہلی پہنچی تو آرمی چیف نے اس پر کورٹ آف انکوائری کا حکم جاری کر دیا ۔لیکن بات چلتے چلتے پارلیمنٹ تک جا پہنچی تو ایک سوال کے جواب میں وزارت دفاع نے یہ بتا کر پورے ایوان کو ہلا کر رکھ دیا کہ2009 ء سے 2014ء تک بھارتی فوج میں1,018 اور2015ء سے اس وقت تک 69 ماتحت اہل کار اپنے افسران کے توہین آمیز رویئے کی وجہ سے خود کشی کر چکے ہیں ۔ وزارت دفاع نے ایوان کویہ بھی بتایا کہ ڈیفنس انسٹیٹیوٹ آف سائیکلوجیکل ریسرچ نے اپنی رپورٹ میں ان خود کشیوں کی بڑی وجہ ڈیپریشن بتایا ہے۔
57سال قبل پنڈت نہرو اور وزیر دفاع کرشنا مینن نے بھارتی فوج کی تذلیل کا آغاز اس وقت کیا جب 1959ء میں بھارتی جنرل تھمایا نے ممکنہ بھارت چین چپقلش کے تناظر میں بھارتی فوج کی تیاریوں کا ایک پلان منظوری کیلئے نہرواور کرشنا مینن کو بھیجا جسے انہوں نے حقارت سے ٹھکرا دیا۔ جس سے بھارتی فوج کے جرنیلوںکا مورال اس قدر گرا کہ نتیجے میں 1962ء کی چین سے جنگ میں بھارت کو بدترین شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ جنرل دیپک کپور سے لے کر جنرل وی کے سنگھ اور اب بکرم سنگھ تک بھارتی فوج کے تمام آرمی چیفس کی باہمی چپقلش سب کے سامنے ہے جس کا اثر نیچے رینک تک پڑنا لازمی ہو تا ہے۔ سابق آرمی چیف جنرل وی کے سنگھ نے'' اپنی جبری ریٹائر منٹ‘‘ سے پہلے لکھے گئے 
دو خط خاموشی سے میڈیا کو ریلیز کئے تھے جن میں وزیر دفاع پر الزام تھاکہ سپلائی کے ایک ٹھیکے میں ان کے آدمیوں کی طرف سے مجھے 28لاکھ ڈالر رشوت کی پیش کش کی گئی جو میں نے ٹھکرا دی اور یہی وجہ ہے میری تاریخ پیدائش درست نہیں کی گئی دوسرا خط جو من موہن سنگھ کو براہ راست بھیجنے کے علا وہ اس کی کاپیاں تمام فارمیشنز کو بھی جاری کی گئیں لکھا تھا کہ'' بھارت کا دفاع اس وقت سخت خطرے میں ہے کیونکہ بھارتی فوج کے ٹینکوں کو ایمونیشن کی شدید کمی کا سامنا ہے اور فوج کی ائر ڈیفنس فورس کے آلات 97 فیصد تک ناکارہ ہو چکے ہیں۔ حاضر سروس آرمی چیف کے بھارتی وزیر اعظم کو لکھے گئے یہ دو انتہائی خفیہ خطوط جونہی قومی اور بین الاقوامی میڈیا میں شائع ہوئے، تینوں افواج میں مایوسی اور خوف کی لہر دوڑ گئی اور یہ خبر ہر بھارتی پر ایک بم کی طرح پھٹی کہ ان کے ٹینک گولہ بارود سے خالی اور آج کی جنگ میں اہم ترین ائر ڈیفنس کے دفاعی آلات نا کارہ اور کمزور ہیں یہی وجہ ہے کہ چار ہفتے قبل بھارتی آرمی چیف نے مودی کو پاکستان پرفوری حملہ کرنے کی صورت میں پیش آنے والے ممکنہ خطرات سے آ گاہ کر دیا ہے۔ بھارتی فوج کے افسران کی من مانیاں اور ڈسپلن کی ابتر صورت حال جاننے کیلئے وہ اہم ترین واقعہ دیکھئے جسے بھارت نے خفیہ رکھنے کی از حد کوشش کی۔16-17 جنوری کی درمیانی رات حصار( ہریانہ) میں تعینات بھارت کی میکنائزڈ فورس کی ایک یونٹ جو33 آرمرڈ ڈویژن‘ 
فرسٹ کور کی سٹرائیک فورس‘ جس کی کمان لیفٹیننٹ جنرل اے کے سنگھ کے پاس تھی '' سایوں ‘‘ کی طرح نئی دہلی کی جانب بڑھنا شروع ہو گئی اور بہادر گڑھ کے علاقے نجف گڑھ کے ایک صنعتی یونٹ میں ڈیپلائے ہو گئی ۔یہ وہ دن تھا جب سابق آرمی چیف اور مودی کے موجو دہ مشیر وی کے سنگھ نے اپنی تاریخ پیدائش کی درستگی کیلئے ہندوستان کی سپریم کورٹ میں رٹ دائر کی تھی اور اس رات گہری دھند میں بھوتوں کی طرح نظر آنے والے روسی ساخت کے آرمرڈ فائٹنگ وہیکلز جن پر48 ٹینک لدے ہوئے تھے دارلحکومت دہلی کی جانب رواں دواں تھے۔ جونہی یہ اطلاع بھارت کی خفیہ ایجنسیوں تک پہنچی ہر طرف سراسیمگی پھیل گئی ۔بھی اس اطلاع سے ہوش و حواس سنبھلے بھی نہیں پائے تھے کہ ایک اور فوجی موومنٹ کی خبر بم بن کر پھٹی جس کے مطابق آگرہ سے 50 پیرا بریگیڈ کے لاتعدادچھاتہ بردار دہلی کے پالم ہوائی اڈے کے اطراف میں اترنے شروع ہو گئے ہیں۔یہ اطلاع ملتے ہی حکومت نے پہلا کام یہ کیا کہ دہلی کی طرف آنے والی تمام سڑکوں پر پولیس کے ناکے ان ہدایات کے ساتھ لگا دیئے کہ ہر گاڑی کو روک کر اچھی طرح چیک کیا جائے۔ مقصد یہ تھا کہ ان سڑکوں پر ٹریفک کی روانی میں کمی ہو جائے اگلے دن بھارتی فوج کے ترجمان کی طرف سے بیان جاری کیا گیا کہ یہ محض ایک تربیتی مشق تھی اور چھاتہ بردار سی ۔130 میں ہنگامی طور پر جہاز میں بیٹھنے اور اترنے کی مشقیں کر رہے تھے۔۔۔ بھارتی وزارت دفاع کی جاری کردہ یہ مضحکہ خیز توجیح حقائق پر پردہ ڈالنے کی ایک بھونڈی کوشش کے سوا اور کچھ نہیں تھی۔ ان سے پوچھا جائے کہ کیا ان پیرا ٹروپس کی مشقوں کی بھارتی ائر فورس کو اطلاع تھی؟دہلی کی طرف بڑھنے والی یونٹس کی وزارت داخلہ یا ملٹری انٹیلی جنس کو اطلاع تھی؟۔ ڈی جی ملٹری آپریشن آفس اس سے با خبر تھا؟

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved