تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     10-11-2016

کچھ مزید کتابیں

بس اتنا ہی تھا میرا کارِ جہاں
یہ ہمارے مرحوم دوست مشتاق شیدا کی تصنیف ہے جس کا ذکر ہم پہلے بھی کر چکے ہیں۔ اسے جھوک پبلشرز ملتان نے چھاپا اور قیمت400روپے رکھی ہے۔ اسے مصنف کی زندگی کا کلی اثاثہ سمجھیے۔ ٹائٹل پر الگ الگ مصنف کی مشاہیر کے ساتھ تصاویر ہیں جن میں قرۃ العین حیدر‘ موسیقار شمشاد‘ موسیقارانل بسواس اور اداکار دیو آنند شامل ہیں۔ ایک تصویر جو مرزا غالب کے سامنے بیٹھ کر کھنچوائی گئی جبکہ ایک لندن کے بگ بین کے سامنے‘ ایک اوم پرکاش اداکار کے ساتھ اور ایک تاج محل کے سامنے۔ اس کا دیباچہ رضی الدین رضی اور ''ظہور دہریجہ کے قلم سے ہے۔ انتساب ان سب ہستیوں کے نام ہے جن کا تذکرہ اس کتاب میں ہے اور جو مصنف کے دل میں بستے ہیں کتاب میں سفر نامے‘ نظمیں‘ گوشہ قرۃ العین حیدر‘ اور خطوط ہیں جو مصنف نے اپنے ہمعصر ادیبوں کو لکھے اور انہوں نے مصنف کو لکھے کتاب دلچسپ اور پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے۔
عالمی ادب کے نمایاں اُردو تراجم
تحقیق و انتخاب صباحت مشتاق کا ہے جو مشتاق شیدا کی صاحبزادی ہیں۔ اسے پورب اکادمی اسلام آباد نے چھاپا اور قیمت 750روپے رکھی ہے۔ انتساب اپنے ابو اور امی کے نام ہے۔ یہ تراجم مختلف افراد نے کیے جن میں محمد سلیم الرحمن‘ سعادت حسن منٹو‘ انتظار حسین‘ اسد محمد خاں‘ عاصم بٹ‘ میرا جی‘ شان الحق حقی‘ عزیز احمد‘ احمد عقیل روبی‘ فراق گورکھپوری‘ انور سجاد‘ اسد محمد خاں‘ نیئر مسعود اور دیگران شامل ہیں۔ اس میں حصۂ نثر بھی ہے اور حصۂ شاعری بھی گویا اس کے ذریعے آپ دُنیا بھر کے بہترین ادب کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔ مقدمہ مصنفہ کا بقلم خود ہے جبکہ اس کا پسِ سرورق ہمارے دوست احمد سلیم نے لکھا ہے۔
کُلیّاتِ شوکت
یہ شوکت علی شوکت کا مجموعۂ کلام ہے جسے بُک ہوم نے چھاپ کر اس کی قیمت1000روپے رکھی ہے ۔ شروع میں مختلف ہمعصر ادیبوں کے ساتھ مصنف کی تصاویر ہیں۔ اس کے بعد مصنف نے اس کتاب میں سے منتخب اشعار درج کیے ہیں جو روایتی اورعامیانہ سے ہیں۔ کتاب میں غزلوں کے علاوہ قومی اورسماجی نظمیں ہیں۔
ماخذ
دلاور علی آذر کا مجموعہ غزل ہے جو رومیل ہائوس آف پبلی کیشنز راولپنڈی نے بڑی تقطیع میں چھاپا اور اس کی قیمت600روپے رکھی ہے۔ انتساب ثریا عرفان کے نام ہے، دیباچہ طارق ہاشمی نے لکھا ہے‘ پس سرورق کی تحریر خاکسار کے قلم سے ہے جبکہ اندرون سرورق محمد اظہار الحق کے قلم سے ہے۔ میں نے اس شاعری کے بارے میں اپنی تحریر میں جو رائے دے رکھی ہے اس پر بعینہ قائم ہوں۔ آخر میں صفحات پر مختلف ہم عصر شعرا اورادباء کی توصیفی آراء درج ہیں جن میں پروفیسر گوپی چند نارنگ ‘ فیصل عجمی‘ ڈاکٹر وحید احمد‘ منصور آفاق‘ قمر رضا شہزاد پروفیسرحامدی کاشمیری‘ افضال نوید جلیل عالی اور دیگران شامل ہیں۔
چھپنا دیوانِ غالب نسخۂ امروہہ کا
یہ کتاب سید انیس شاہ جیلانی کی مرتب کردہ ہے جو فکشن ہائوس نے چھاپ کر اس کی قیمت 240روپے رکھی ہے۔ انتساب میاں مسعود احمد خان جھنڈیر کے نام ہے۔ نسخہ‘ امروہہ جو خاصی حد تک ایک متنازع کتاب ہے جس میں ملک کی کئی نامور ہستیاں شامل ہیں جو ایک دوسری سے باقاعدہ دست و گریباں نظر آتی ہیں۔ سید انیس شاہ جیلانی نے یہ تحریریں اکھٹی کر کے ایک دلچسپ اور تاریخی کارنامہ سرانجام دیا ہے جو بجا طور پر قابل داد ہے۔
سید انیس شاہ جیلانی کے خطوط
یہ کتاب ادارہ فروغ معارف نظامیہ ضلع میانوالی سے شائع ہوئی اور اس کی قیمت200روپے ہے ترتیب وحواشی عبدالعزیزساحر کے ہیں۔ انتساب اس طرح سے ہے‘ رشید احمد واسطی اور محمد چشتی کی یاد میں جن کی قبریں میں اپنے دل میں اٹھائے پھرتا ہوں۔ حواشی کے ساتھ یہ مختلف ہمعصر ادیبوں کے نام خطوط ہیں، پس سرورق خاکسار اور عبدالعزیز ساحر کے علاوہ خود مصنف نے بھی تحریر کیا ہے۔ آخر میں اماکن کے نام سے ایک طویل فہرست ہے جس میں مکتوب علیہان کی تفصیل درج ہے۔
بخدمت جناب حضرت رئیس امروہوی
اس کے مُرتّب بھی سید انیس شاہ جیلانی ہیں جسے فکشن ہائوس نے چھاپ کر قیمت 800روپے رکھی ہے۔ یہ ان خطوط کا مجموعہ ہے جو ئیس امروہوی کے نام مختلف مشاہیر نے لکھے جن میں امیر حمزہ شنواری‘ ابن انشاء ‘ احمد ندیم قاسمی‘ پطرس‘ جون ایلیا‘ جوش ملیح آبادی‘ حفیظ جالندھری‘ احمد سلیم‘ حکیم محمد سعید‘ رشید احمد صدیقی‘ زیڈ اے بخاری‘ سید احتشام حسین‘ عبدالحمید عدم‘ سید ضمیر جعفری‘ شورش کاشمیری‘ عبادت بریلوی ‘ غلام رسول مہر‘ نیاز فتحپوری‘ نیر واسطی ‘ وزیر آغا اور دیگران شامل ہیں۔
پاکستان کی سیر گاہیں
یہ شیخ نوید اسلم کی تصنیف ہے جسے بک ہوم نے چھاپا اورقیمت1000روپے رکھی ہے۔ انتساب اہلیہ کے نام ہے جبکہ پیش لفظ اور دیباچہ علی حسن حبیب اور مصنف کا قلمی ہے۔ پیغامات بھیجنے والوں میں قائد اعظم بھی شامل ہیں۔ اس میں ہر صوبے کی سیر گاہوں کا تفصیلی تعارف موجود ہے جس نے اس کتاب کو دلچسپ بنا دیا ہے۔
اردو نعت کی شعری روایت
یہ صبیح رحمانی کی تصنیف ہے جسے اکادمی بازیافت کراچی نے چھاپا اور اس کی قیمت 1000روپے رکھی ہے۔ انتساب محمد حسن عسکری کے نام ہے جنہوں نے پہلی بار اردو نعت کی ادبی جمالیاتی اور فکری اقدار کا تعین کیا۔ کتاب کا دیباچہ شمس الرحمن فاروقی کا تحریر کردہ ہے۔ جبکہ اندرونی سرورق فتح محمد ملک‘ احمد جاوید اور ڈاکٹر ابو الکلام قاسمی کی آرا درج ہیں۔ کتاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے یعنی تعریف ‘ تاریخ‘ رجحانات‘ تقاضے مضامین لکھنے والوں میں محمد حسن عسکری‘ مجید امجد‘ ممتاز حسن‘ ڈاکٹر ناصر عباس نیر‘ مبین مرزا‘ ڈاکٹر فرمان فتح پوری‘ سحر انصاری‘ احسان دانش‘ احمد ندیم قاسمی‘ ڈاکٹر وزیر آغا‘ ڈاکٹر وحید قریشی‘ اسلوب احمد انصاری‘ اور دیگران شامل ہیں۔
تضحیک اللغات
زاہد مسعود کی یہ کتاب بک ہوم نے چھاپی ہے جس کا ٹائٹل کارٹونسٹ جاوید اقبال نے بنایا ہے۔ پسِ سرورق عطا الحق قاسمی کی توصیفی رائے درج ہے جبکہ اندرون سرورق ڈاکٹر امرینہ خان کے قلم سے ہے۔ قیمت400روپے ہے جبکہ انتساب ڈاکٹر شاہین مفتی ‘ڈاکٹر امرینہ خان اور ان کے کچھ''مریضوں‘‘ کے نام ہے‘ یہ ایک طنز ملیح ہے جس میں حروف تہجی سے شروع ہونے والے ایسے الفاظ اور اشیاء اور شخصیات کا ذکر کیا گیا ہے جو ایک پرلطف مطالعہ مہیا کرتی ہے۔ گٹ اپ نہایت عمدہ ہے۔
آج کا مطلع
شور تھا جس کا بہت وہ انقلاب آیا نہیں
پختگی دیکھو‘ انہیں پھر بھی حجاب آیا نہیں 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved