جیتنا‘ جھوٹابنانا‘ مارنا۔یہ ''انگریزی اردو لغت‘‘ میں درج وہ تعریف ہے جو حال میں امریکہ کے نو منتخب صدر ‘یعنی ٹرمپ( Trump ) کی ہے۔ ٹرمپ کے معنی یہیں پر ختم نہیں ہوتے۔تاش کے کھیل میں ایک پتے کا نام ٹرمپ‘ یعنی تُرپ ہے‘ جو ہمارے دیہات سے لے کر‘ شہر کے پسماندہ علاقوں میں کھیلا جاتا ہے۔تُرپ‘ تاش کا وہ کھیل ہوتا ہے جس پر تُرپ کے نام کی تہمت لگ جائے ‘ تواس رنگ کے اعلان کردہ سارے پتے ممتاز ہو جاتے ہیں۔تاش میں تو کل باون پتے ہوتے ہیں اور یہ باون کے باون‘ ایک دوسرے سے برتر ہوتے ہیں۔ایک ساز کا نام بھی ترم ہوتا ہے ۔ بوق‘تری اور بگل کی آواز کو بھی ٹرمپ کہتے ہیں۔اگرکسی اور شخص کے نام میں اتنے مفاہیم ہوتے‘ تووہ نام یقیناً‘نریندرمودی کا ہوتا۔ لیکن مودی صاحب مفاہیم کی فہرست میں ‘مسٹرٹرمپ کے قریب نہیں پھٹکتے۔ یوں بھی مسٹر ٹرمپ ‘ ہر بھیس میں ٹرمپ ہی ہوتے ہیں یعنی تُرپ۔تاش کے کھلاڑی اچھی طرح جانتے ہیں کہ جو کھلاڑی ‘تُرپ کا رنگ مانگ لے تو تاش کے اندرا س رنگ کے سارے پتے تُرپ کے ہو جاتے ہیں۔حد یہ ہے کہ تیرہ میں سے ایک پتا‘ خواہ وہ دُکی ہی کیوں نہ ہو‘ ایک موقعے پر آکر ‘بادشاہ کو مات دے دیتی ہے۔یہ اور دیگر تمام خوبیاں‘ امریکہ کے نو منتخب صدر‘ مسٹرٹرمپ میں پائی جاتی ہیں۔امریکی انتخابات میں صرف دو بڑی سیاسی پارٹیاں فائنل کھیلتی ہیں۔ایک ریپبلکن پارٹی ہے‘ جس میں صدارت کا امیدوار بننے کا خواہش مند رکن‘ درجہ بدرجہ الیکشن لڑتا ہے۔پہلے مرحلے میں صدر کے پرائمری الیکشن ہوتے ہیں۔امریکہ کی ہر ریاست میں‘ مختلف علاقوں پر مشتمل پرائمری حلقے ہوتے ہیں۔''کاؤکس‘‘ میں وہ افراد‘ جو کسی جماعت میں پسندیدہ خیال ہوتے ہیں‘ان کی شناخت ''ڈیلیگٹ‘‘ کے طور پر ہوتی ہے۔ تفصیلی غور و خوض اور مباحثوں کے بعد ‘غیر رسمی ووٹ کے ذریعے طے ہوتا ہے کہ نیشنل پارٹی کنونشن میں کون ''ڈیلیگٹ‘‘ کے فرائض انجام دے گا؟۔
امریکی صدارتی انتخابات کا طریقہ کار‘ دو مرحلوں میں بٹا ہوا ہے۔پہلے مرحلے میں ''پرائمری الیکشن‘‘ اور' 'کاؤکسز‘‘ کی جانب سے ‘نامزدگی کے لیے ووٹنگ ہوتی ہے‘ جو مختلف ریاستوں اور مختلف دنوں میںمنعقد ہوتے ہیں۔ اس کے بعد عام انتخابات ہوتے ہیں‘ جن کا ملک بھر میں ایک ہی دن انعقاد ہوتا ہے۔یہ پہلے مرحلے کا ایک جائزہ ہے کہ اس دن کیا کچھ ہوتا ہے؟صدارتی پرائمری الیکشن یا کاؤکسز‘ ہر ایک امریکی ریاست اور علاقے میں ہوتے ہیں‘ جو امریکی صدارتی انتخابات میں‘ نامزدگی کے عمل کا ایک حصہ ہے۔کچھ ریاستوں میں صرف پرائمری انتخابات ہوتے ہیں۔ کچھ میں صرف کاؤکسز ہوتے ہیں جبکہ دیگر میں دونوں ہی ہوتے ہیں۔''پرائمریز‘‘ اور ''کاؤکسز‘‘ جنوری سے جون کے مہینوں کے دوران ہوئے‘جبکہ رواں ماہ نومبر میں عام انتخابات منعقد ہوئے‘ جن میں مسٹر ٹرمپ‘ اپنی حریف ہیلری کلنٹن کو ہرا کر‘صدرمنتخب ہوئے۔
پرائمری الیکشن ‘ریاست یا مقامی حکومتوں کی جانب سے کرائے جاتے ہیں‘ جبکہ کاؤکسز نجی معاملہ ہے‘ جنہیں سیاسی جماعتیں اپنے طور پر براہ راست منعقد کرتی ہیں۔مقامی حکومتوں کے فنڈ کی مدد سے‘ اسی طرح پرائمری انتخابات کرائے جاتے ہیں۔ موسمِ خزاں میں' 'عام انتخابات‘‘ ہوتے ہیں۔ ووٹروں کے لیے پولنگ کا مقام‘ رائے دہی کا استعمال اور تعطیل‘ یکساں طریقے کے ہوتے ہیں۔''کاؤکسز‘‘ میں وہ افراد ‘جو کسی جماعت میں پسندیدہ خیال ہوتے ہیں‘ ان کی ''ڈیلیگٹ‘‘ کے طور پر شناخت ہوتی ہے۔ تفصیلی غور و خوض اور مباحثے کے بعد‘ غیر رسمی ووٹ کے ذریعے طے ہوتا ہے کہ نیشنل پارٹی کنونشن میں‘ کون' 'ڈیلیگٹ‘‘ کے فرائض انجام دے گا۔پرائمری الیکشن کی چار عام قسمیں ہوتی ہیں۔ کھلے عام‘ بند کمرے میں‘ نیم کھلے اور نصف کھلے الیکشن۔ ہر ریاست کو یہ طے کرنا ہوتا ہے کہ وہ کس طریقہ کار کو اپنائے گی؟۔''اوپن پرائمریز اینڈ کاؤکسز‘‘ میں تمام اہل‘ ووٹر بغیر پارٹی تعلق کے‘ کسی بھی جماعت کے مقابلے میں ووٹ دے سکتے ہیں۔کچھ ریاستیں جو اس قسم کو اختیار کرتی ہیں‘ وہ ایک واحد بیلٹ چھاپ سکتی ہیں اور ووٹر خود‘ اس بات کا فیصلہ کرتا ہے کہ وہ‘ کون سی سیاسی پارٹی کے امیدوار کو ووٹ دے گا‘ جس عہدے کے لیے وہ اپنی مرضی کے امیدوار کے حق میں ووٹ د یتا ہے۔
''کلوزڈ پرائمریز اینڈ کاؤکسز‘‘ کے لیے ضروری ہے کہ ووٹر کسی جماعت کے ساتھ اپنا ووٹ رجسٹر کرائے تاکہ وہ اس پارٹی کے امیدواروں کو ووٹ ڈال سکیں۔''سیمی اوپن پرائمریز اینڈ کاؤکسز‘‘ کوئی بھی رجسٹرڈ ووٹر‘ کسی بھی پارٹی مقابلے میں ووٹ کا اہل ہوتا ہے۔ تاہم وہ جب انتخابی عہدے داروں کو اپنی شناخت کرائیں تو ان پر لازم ہے کہ وہ اس پارٹی کا خاص بیلٹ پیپر طلب کریں۔''سیمی کلوزڈ پرائمریز اینڈ کاؤکسز‘‘ اسی طرح کے ضابطوں پر عمل پیرا ہوں گے جو' 'کلوزڈ‘‘ طریقہ کار کا جزو ہیں۔ تاہم ایسے ووٹر جو کسی سیاسی پارٹی کے ساتھ منسلک نہیں‘انہیں اس بات کی بھی اجازت ہوتی ہے کہ وہ کسی کو بھی ووٹ دے سکتے ہیں؟۔ووٹنگ کے انعقاد کا وقت بھی اپنی نوعیت کا‘ منفرد طریقہ ہے۔ایسے میں جب ہر سال پرائمری انتخابات اور کاؤکسز کی تاریخیں مختلف ہوتی ہیں۔ رسمی طور پر سب سے پہلے‘ چار طرح کی ووٹنگ ہوتی ہے۔ آئیووا ریپبلکن اور ڈیموکریٹک کاؤکسز‘ جن کے بعد، نیو ہیمپشائر ڈیموکریٹک اور ریپبلکن پرائمری الیکشن ہوتے ہیں۔اِس سال آئیووا کاؤکسز پیر‘ یکم فروری کو منعقد ہوئے جس کے بعد نو فروری کو نیو ہیمپشائر پرائمری ہوئی۔
اس پیچیدہ اور چالاکیوں سے بھرے ہوئے طریقہ انتخاب کو ہم آسانی سے تُرپ کا کھیل کہہ سکتے ہیں۔ ہر کھلاڑی تُرپ کا پتا نہیں کھیل سکتا۔ اسے ہر چال میں یعنی جب اپنی باری پر پتا پھینکنا ہوتا ہے‘ باون کے باون پتے یاد رکھنا پڑتے ہیں یعنی صرف یہی نہیں کہ میں نے کون سا پتا پھینکا؟ ا ور پھر ہر چال کے بعد یہ اندازہ بھی لگانا پڑتا ہے کہ دوسرے کھلاڑی کا پھینکا ہوا پتا کون سا ہے؟ اور اس کے ہاتھ میں باقی کس رنگ کے پتے رہ گئے ہیں؟۔درجہ بدرجہ‘ جا بجا‘ مختلف حلقوں میں ووٹنگ کے بعد آخرمیں ایک ہی دن ووٹنگ ہوتی ہے۔
اس پورے گورکھ دھندے میں دو پارٹیوں کی طرف سے‘ جو دو امیدوار اپنی اپنی پارٹی کی طرف سے منتخب ہوتے ہیں‘ یہ دونوںسب سے زیادہ ووٹ لینے والے صدارتی امیدوار کے لئے چنے جاتے ہیں۔پھر یہ دونوں امیدوار آخری معرکہ لڑتے ہیں۔ آخری معرکے میں جیتنے والا امیدوار‘ ملک کا صدر بنتا ہے۔ مسٹرٹرمپ ‘جتنے دائو پیج کھیل کر‘ اپنی پارٹی کی طرف سے صدارتی امیدوار نامزد ہوئے۔ ان کی چالیں خود انہوں نے ایجاد کی تھیں۔ مثلاً وہ ذہانت‘ دانش اور حساب کتاب کے میدان میں اترے ہی نہیں۔ انتخابی مہم کے دوران وہ زیادہ تر بونگیاں مار کے‘ مخالف فریق کو جھانسہ دیتے رہے اور انہی بونگیوں سے انہوں نے‘ امریکہ کے عام آدمی کو متاثر کیا۔ مسٹر ٹرمپ‘ امریکہ کے45 ویں منتخب صدر ہیں‘ جنہوں نے دانش کو حماقت سے چت کیا۔دیکھنا یہ ہے کہ عالمی سیاست دانوں کو وہ کیسے چت کرتے ہیں؟یادش بخیر‘ ٹرمپ صاحب‘ امریکی کشتیوں کے پہلوان بھی رہ چکے ہیںاور ایک حریف کو زمین پر لٹا کر اس کی ٹنڈ بھی کر چکے ہیں۔صدارتی مقابلے میں ہیلری خوش نصیب رہیں کہ خاتون ہونے کی وجہ سے اپنے بال بچا گئیں‘ ورنہ ٹرمپ سے کیا بعید تھا؟۔