تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     26-11-2016

گھریلو ٹوٹکے

بال دھونا اور ہاتھوں کی حفاظت وغیرہ
٭...بال ہمیشہ ٹھنڈے پانی سے دھوئیں۔ اگر ٹھنڈا پانی دستیاب نہ ہو تو برف کو پیس کر سر پر اُس کا لیپ کریں‘ حتیٰ کہ دماغ بند ہو جائے اور آپ کو سوچنے کی مصیبت سے چھٹکارا حاصل ہو جائے۔ اگر برف بھی موجود نہ ہو تو سر کو فریج کے اندر کر کے دروازہ جس حد تک بھی بند ہو سکے کریں اور ساتھ کے ساتھ فریج میں پڑی نعمتوں کی خوشبو سے لطف اندوز ہوتی رہیں۔
٭...شیمپو استعمال کرنے کے بعد کنڈیشنر ضرور استعمال کریں۔ اگر دونوں چیزیں افورڈ نہ کر سکتی ہوں تو بال اُتار کر دیسی صابن سے مل مل کر دھوئیں زیادہ صفائی کے لیے تھاپا استعمال کریں۔ اُس کے بعد انہی بالوں کی وگ بنوا کر استعمال کی جا سکتی ہے۔ علاوہ ازیں اگر آپ مہندی ملے پانی سے بال دھوئیں تو سارے کے سارے سفید بال مہندی کے رنگ کے ہو جائیں گے اور شوہر نامدار آپ کو دوبارہ جوان سمجھنے لگ جائیں گے یعنی ایک پنتھ دو کاج۔
٭...بال باندھنے کے لیے کبھی ربڑ بینڈ استعمال نہ کریں بلکہ اس کے لیے ایک مضبوط رسّہ فراہم کریں تاکہ مار پٹائی کے لیے خاوند کو سہولت حاصل رہے اور وہ آپ کو زخمی کیے بغیر یعنی قانونی حدود کے اندر رہتے ہوئے اپنی بالادستی کا اظہار کر سکیں۔ اس عمل سے حصول ثواب کی بھی اُمید رکھیں۔ 
٭...بالوں کے برش کو ہمیشہ صاف ستھرا رکھیں اور اُسے ہر بار تیزگرم پانی سے دھوئیں تاکہ جُوئیں وغیرہ آپ ہی تلف ہوتی رہیں۔ یعنی صفائی کی صفائی اور جُوئوں کا بھی صفایا۔
٭...ہاتھوں کو خوبصورت اور دلکش رکھنے کے لیے گھریلو کام کاج کے دوران ربڑ کے دستانے پہنیں، یعنی خاوند محترم کو پہنائیں کیونکہ دفتر سے آ کر سارا کام کاج تو اُنہی نے کرنا ہے۔
٭...ہاتھ دھونے کے بعد ہینڈ لوشن یا کریم ضرور استعمال کریں۔ اگر زیادہ کام پائوں کی مدد سے کرنا ہو تو فٹ لوشن تلاش کر کے استعمال کریں اور بارہ گھنٹے تک کسی کام کو ہاتھ یا پائوں نہ لگائیں۔
٭...اگر سخت مشق والا کام کرنا پڑے تو سونے سے پہلے ہاتھ دھو کر کریم لگا کر دستانے پہن لیں تاکہ صبح تک ہاتھ نرم رہیں۔ کفایت شعاری سے کام لینا ہو تو سل بٹے پر کوٹ کر ہاتھوں کو نرم کر لیں۔ 
٭...گرمیوں کے موسم میں ہاتھوں پر مہندی لگائیں۔ سرسام وغیرہ میں مبتلا ہونا ہو تو سردیوں میں بھی ہاتھوں کو اس عمل سے گزاریں بلکہ پائوں کو بھی۔
٭...ہاتھوں پہ اگر بال ہوں تو انہیں اُکھاڑیے مت بلکہ ہائیڈروجن لگا کر برائون کر لیں‘ اس سے وہ نظر آنا بند ہو جائیں گے۔ اگر ان سے بالکل ہی نجات حاصل کرنا چاہتی ہوں تو ہاتھوں کی کھال تبدیل کروا لیں۔ تھوڑی ہنر مندی حاصل ہو تو یہ کام خود بھی کر سکتی ہیں کیونکہ برائون بال بھی سب کو نظر آ سکتے ہیں بشرطیکہ کوئی اندھا نہ ہو۔
سردرد
٭...پسا ہوا نمک نسوار کی طرح سُونگھنے سے سردرد میں افاقہ ہوتا ہے۔ اگر پسا ہوا نمک دستیاب نہ ہو تو نمک کا بڑا سا ٹکڑا سر پر باندھنے سے بھی درد میں فرق پڑ سکتا ہے‘ بلکہ اگر سیدھے سیدھے نسوار پر ہی لگ جائیں تو بہت بہتر ہے۔
٭...اگر سردرد کرے تو پیاز کو پیس کر دونوں پائوں کے تلوئوں پر اس کا لیپ کریں۔ اصولی طور پر تو یہ لیپ سر پر کرنا چاہیے کیونکہ سر پائوں سے کافی فاصلے پر ہوتا ہے اور لیپ کے بیکار چلے جانے کا خطرہ بھی۔ البتہ اگر سر پر پائوں رکھ کر بھاگ سکتی ہوں تو الگ بات ہے‘ تاہم بھاگنے سے اگر سانس پھول جائے تو ساتھ ساتھ خود بھی پھولنے کی کوشش کریں تاکہ توازن قائم رہے جبکہ خاتون خانہ کے لیے صحت ہونے سے صحت مند نظر آنا زیادہ ضروری ہے۔
٭...اگر سر زیادہ درد کرے تو پہلے سر کو بھاپ دیں‘ پھر اسے سرد پانی سے بھیگے ہوئے تولیے سے صاف کر لیں‘ تولیے کا صاف ہونا زیادہ ضروری نہیں جبکہ صاف تولیہ گھر میں دستیاب بھی کم کم ہی ہوتا ہے اور بھاپ زدہ تولیے کا پھر صاف ہونے کا سوال ہی نہیں ہوتا۔
٭...ایک علاج یہ بھی ہے کہ شہد اور پیاز کا پانی برابر ملا کر سر پر لیپ کریں۔ پیاز چھیلتے وقت آنکھوں سے جو پانی بہنے لگتا ہے اس لیے کچھ لیپ آنکھوں پر بھی کر لیں اور مُنہ کا ذائقہ بدلنے کے لیے اس لیپ کو حسب ضرورت چاٹ بھی سکتی ہیں‘ یعنی ڈبل فائدہ۔
٭...آدھے سردرد کو دور کرنے کے لیے لہسن اور شہد کو ہم وزن نیم گرم کر کے پیشانی اور کنپٹی پر ملیں‘ بلکہ دونوں کنپٹیوں پر برابر مل لیں‘ تاکہ باقی آدھے سر میں درد کا امکان نہ رہے کیونکہ سردردی جس قسم کی بھی ہو‘ پورے سرے میں ہوتی ہے جبکہ آدھے سر کی سر دردی کبھی دیکھنے یا سننے میں نہیں آئی۔ آپ نے کہیں دیکھی یا سنی ہو تو ہمیں بھی بتائیں۔
٭...اگر جسم تھکاوٹ محسوس کر رہا ہو تو قہوہ میں لیموں ڈال کر پیئں‘ تھکاوٹ دور ہو جائے گی‘ اور اگر آپ مزید کام سے بچنے کے لیے تھکاوٹ کا بہانہ کر رہی ہوں تو آرام سے لیٹ جائیں اور بعد میں اسی لیموں کی سکنجبین بنا کر نوش کریں۔
٭...اگر کان میں درد ہو تو سرسوں کے تیل میں لہسن جلا لیں اور اسے ٹھنڈا کر کے نیم گرم کان میں ٹپکائیں۔ اگر کان میں پھنسی ہو گی تو وہ بھی پھٹ جائے گی اور درد ختم ہو جائے گا۔ سخت گرم اس محلول کی گرمی دیکھنے کے لیے اسے خود نہ لگائیں کیونکہ اس میں ہاتھ کے جلنے کا خطرہ بھی ہوتا ہے‘ اس لیے یہ کام اپنے کسی بچے سے کروائیں۔
٭...اگر سردی سے سردرد ہو رہا ہو تو لہسن کھانے سے آرام آ جاتا ہے۔ لہسن کی بُو سے بچنے کے لیے پہلے دونوں نتھنوں کو روئی سے بند کریں بلکہ بہتر ہے کہ یہی عمل کانوں پر بھی کریں اور آنکھیں بھی کسی نہ کسی طرح بند رکھیں تاکہ درد پھیل نہ سکے۔ لیکن پہلے اس بات کی تسلی کر لیں کہ یہ درد واقعی سردی لگنے سے شروع ہوا ہے کیونکہ سردی تو باقی جسم کو بھی لگ سکتی ہے اور سارا جسم ہی سُن ہو سکتا ہے اس لیے لہسن کھانے والا یہ تکلف نہ ہی کریں تو بہتر ہے بلکہ کوئی اچھی سی سردرد کی گولی استعمال کریں ورنہ کمر توڑ مہنگائی کے اس زمانے میں لہسن کا خرچہ بہت بڑھ جائے گا۔
٭...اگر بچوں کو کھانسی آ رہی ہو تو ایک چمچہ شہد میں تھوڑا سا نمک ڈال کر آنچ پر رکھیں‘ جب شہد پھٹ جائے تو کپڑے سے چھان کر شہد کا پانی پلائیں اور یہ سب کچھ کرنے سے پہلے بچوں کو باری باری پھینٹی ضرور لگائیں تاکہ آئندہ وہ ایسی الا بلا کھانے سے پرہیز کریں جو کھانسی کا باعث بنتی ہیں جبکہ شہد میں نمک ملانا ویسے بھی شہد کی توہین ہے۔
٭...آڑو کی گٹھلی کا روغن کان کے درد اور بہرے پن کے لیے بہت مفید ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ آڑوئوں کے موسم کا انتظار کیا جائے اور اس وقت تک درد کو برداشت کیا جائے جبکہ بہروں کو تو کوئی فرق نہیں پڑتا وہ سال چھ مہینے مزید بہرے رہ سکتے ہیں بلکہ ہو سکتا ہے وہ خلاف طبع باتیں سننے سے بچے رہیں اور بہرہ پن دور ہی نہ کروانا چاہتے ہوں۔
آج کا مقطع
شاعری اور طرح کی اسے کہتے ہو‘ ظفر
میں پریشاں ہوں کہ یہ شاعری ہے بھی کہ نہیں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved