تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     28-11-2016

کیا یہ نقطۂ جنگ نہیں؟

ایک بار پھر میرے وطن کے تین جانباز اور 9 معصوم شہری اور اس سے اگلے دن چار ننھے فرشتے بھارتی شیطنت کا شکار ہوئے۔ یہ سلسلہ تین ماہ سے جاری ہے۔ ان تین جانبازوں اور چار ننھے فرشتوں سمیت اب تک 42 پاکستانی جاں بحق اور 121 زخمی ہو چکے ہیں اور نہ جانے کتنوں کے گھر بار تباہ ہوئے۔ ایسا لگتا ہے کہ بھارتی فوج پاکستانی حدود میں چلنے پھرنے والوںکو اپنی افواج اور ان کے اسلحے کی کار کردگی جانچنے کے لئے استعمال کر رہی ہے۔ 
آثار بتا رہے ہیں کہ بھارت کے ارادے درست نہیں کیونکہ اگر بھارت کی جنگی تیاریوں کی جانب دیکھا جائے تو ایک جانب راجستھان کے وسیع صحرا میں بھارت کی بری فوج کی سٹرائیک فورس کی فارمیشنز انڈین ایئر فورس کے ساتھ مل کر Heliborne مشقوں میں مصروف نظر آتی ہے تو دوسری جانب پاکستانی پنجاب سے ملحق سرحدی علا قوں سے شہری آبادی کی جبری نقل مکانی اور فصلوں کو آگ لگائی جا رہی ہے اور ساتھ ہی نئی دہلی کے مانک شاہ ہال میں بھارتی ہائی کمیشن اور سفارت خانوں کے ڈیفنس اتاشیوں کی کانفرنس بلا کر ان کو پاکستان کے ساتھ سرحدی جھڑپوں اور کشمیر میں بڑھتی ہوئی آزادی کی تحریک کے تنا ظر میں دفاعی، انٹیلی جنس اور سٹریٹجک ماہرین کی جانب سے خصوصی بریفنگ کا اہتمام کیا گیا ہے۔پاکستانی دفتر خارجہ کے افسر بار بار اقوام متحدہ کے مبصرین اور اسلام آباد میں موجود بھارت کے ہائی کمیشن اور ڈپٹی ہائی کمیشن کو کافی کے کپ پلاتے ہوئے ایک دلکش مسکراہٹ کے ساتھ احتجاجی مراسلہ تھما دیتے ہیں، جسے شاید انہوں نے پڑھنا بھی گوارہ نہیں کیا 
ہوگا کیونکہ اس قسم کے سینکڑوں مراسلے ان کے ارد گرد بکھرے رہتے ہیں۔ بھارت کی جانب سے پیغام تو اسی وقت واضح ہو جانا چاہیے تھا جب اس کی فوج نے 13سال بعد پہلی مرتبہ لائن آف کنٹرول پر عام ہتھیاروں کی بجائے آرٹیلری کا استعمال شروع کر دیا۔ نریندر مودی کے ارادوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے فوجی نقطہ نظر سے Heliborne مشقوں کا آغاز کیا گیا۔ ان کا مقصد جنگ کے دوران یا کسی بھی وقت دشمن کے علا قے میںاتر کر اسے اچانک آ لینا ہوتا ہے۔ نومبر کے پہلے ہفتے میں راجستھان میں کی جانے والی ان مشقوں میں فوج کے عام دستے نہیں بلکہ سخت جان اور انتہائی تربیت یافتہ کمانڈوز حصہ لے رہے تھے اور ان میں ڈرون طیاروں کا بھی استعمال کیا گیا جن کے ذریعے مد مقابل کی طاقت اور لوکیشنز کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔مانک شا سنٹر میں ہونے والی سہ روزہ کانفرنس میں بھارت کے آرمی چیف دلبیر سنگھ سہاگ اور سینئر فوجی افسران بھی شریک ہوئے۔ بھارت کے وائس آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل بیپن راوت نے موجودہ گلوبل اور ریجنل سکیورٹی صورت حال اور وزیر اعظم مودی کی پالیسیوں کے تناظر میں بھارت کو پیش آنے والے متوقع خطرات اور تشویش پر بریفنگ دی اور دوسرے ملکوں کی فوجی قیادت اور ان کے عوام کو اعتماد میں لینے پر زور دیا۔
اطلاعات کے مطا بق بھارت کے بیرون ملک تعینات دفاعی اتاشیوں کی اس کانفرنس کے انعقاد سے قبل انڈین آرمی چیف دلبیر سنگھ سہاگ، سائوتھ ویسٹ کمانڈ اور ناردرن کمانڈزپہنچے، جہاں انہیں سینئر افسران نے آپریشنل تیاریوں پر بریفنگ دی۔ دفاعی اتاشیوں کی کانفرنس سے بھارت کی آئی بی اور را کے سربراہان نے بھی خطاب کیا۔ اس دوران سوال و جواب کا ایک طویل سلسلہ جاری رہا۔ ایک طرف مذکورہ مشقیں جاری تھیں اور دوسری جانب گوا میں ہونے والی کانفرنس کے موقع پر نریندر مودی، روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے خصوصی درخواست کر رہا تھا کہ وہ بھارت کو زمین سے فضا تک مار کرنے والا میزائل سسٹم اورStealth Frigates دے دیں۔ چین سے پاکستان کو ملنے والے جدید VT-5 ٹینک کی خبر سنتے ہی اپنی متوقع جنگی تیاریوں کے لئے نریندر مودی نے یہ درخواست کی جس پر پیوٹن نے روس کے جدید ترین فائر پاور والےT-90 ٹینک فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔ بھارت نے روس سے یہ ٹینک جلد فراہم کرنے کی درخواست کی جس سے اس کے ارادوں کا پتا چلتاہے۔ بھارتی فوج کی نریندر مودی کو دی جانے والی بریفنگ کے مطابق بھارتی فوج اپنے زیر استعمال T-72 ٹینکوںکو T-90 سے تبدیل کرنا چاہتی ہے اس لئے کہ یہ کم وزن لیکن زیادہ صلاحیتوں کا حامل ہونے کی وجہ سے ٹرانسپورٹیشن کے لئے انتہائی مفید ہیں۔ 
بھارت کے تیار کردہ ارجن ٹینک ابتدائی طور پر راجستھان کے صحرائوں کے لئے فائدہ مند تھے لیکن پنجاب اور راجستھان میں نئی نہروں اور چند دوسری وجوہات کی بنا پر اب اس ٹینک کی افادیت کم ہوچکی ہے۔T-90 ٹینک آ جانے سے یہ پنجاب کی کیچڑ نما دلدل اور راجستھان کی نرم ریت میں زیا دہ کار آمد ثابت ہوں گے۔ اس طرح یہ ٹینک ملنے سے بھارتی فوج کی فائر پاور بڑھ جائے گی۔ نریندر مودی نے بھارتی فوج کی اس درخواست پر دوارب ڈالر کی لاگت سے 464 روسی T-90 ٹینک خریدنے کی منظوری دے دی ہے۔ انڈین ڈیفنس ایکوزیشن کونسل نے جس کے سربراہ وزیر دفاع منوہر پاریکر ہیں، فورتھ جنریشن انڈین لائٹ Multi purpose 83 فائٹر جہاز Tejas Mark-1A خریدنے کی منظوری بھی دے دی ہے۔ بھارتی فوج اس سے پہلے اسالٹINSAS رائفل استعمال کر رہی تھی لیکن اب چانک فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس رائفل کی بجائے فوج کو Excalibur 5.56 x 45 mm رائفلیں فراہم کی جائیں، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ 400 میٹر تک بہترین نشانہ لے سکتی ہیں۔ 
ڈیفنس اتاشیوں کی اس کانفرنس میں شرکت سے قبل جنرل دلبیر سنگھ سہاگ سائوتھ ویسٹ کمانڈ معائنے کے لئے جے پور پہنچے جہاں ''سپت شکتی کمانڈ‘‘ کی آپریشنل تیاریوں پر لیفٹیننٹ جنرل سارتھ چاند نے پاکستان کے خلاف''سرجیکل سٹرائیک‘‘ کے بعد اختیارکیے گئے دفاعی اقدامات اور مغربی سرحدوں کی صورت حال پر بریفنگ دی۔ ان آپریشنل تیاریوں کی اہم بات بھارت کی سٹرائیک 1کور کے افسران سے تفصیلی بریفنگ ہے اور یہ کور جو اس سے پہلے ہمیشہ سینٹرل کمانڈ اور10 کور سے منسلک تھی، اسے اب اچانک سائوتھ ویسٹ کمانڈ سے منسلک کر دیا گیا ہے۔ فوجی نقطہ نظر سے یہ انتہائی اہم ہے جس سے بھارت کے پاکستان کے بارے میں مستقبل کے ارداوں کو بھانپنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آنی چاہیے۔ بھارتی فوج کی اس سٹرائیک ون کور کو جنگ کی صورت میں پاکستان کو دو حصوں میں کاٹنے کے لئے رکھا ہوا ہے۔ 
سائوتھ ویسٹ کمانڈ کی آپریشنل تیاریاں دیکھنے کے بعد جنرل دلبیر سنگھ سہاگ اودھم پور پہنچے جہاں انہیں ناردرن کمانڈ سے بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی پاکستان کے ساتھ ملنے والی سرحدوں اور آپریشنل تیاریوں سے آگاہ کیا گیا۔ ناردرن کمانڈ کے سینئر فوجی کمانڈرز کی خصوصی بریفنگ کے بعد انڈین آرمی چیف سری نگر پہنچے جہاں انہوں نے پندرہویں کور کی آپریشنل تیاریوں کا جائزہ لیا جہاں لیفٹیننٹ جنرل ڈی ایس ڈھلوں اور چنار کور کے لیفٹیننٹ جنرل ستیش دووا نے کپواڑہ سیکٹر اور پھر اوانتی پور میںVictor Force کمانڈ بیس کی تیاریوں کا جائزہ لیا۔
انڈین آرمی چیف کی ان آپریشنل تیاریوں کے معائنے اور بریفنگ کے بعد دنیا بھر میں تعینات اپنے دفاعی اتاشیوں کی کانفرنس میں آئی بی ، را اور بھارت کی ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہوں کی شرکت بہت سے سوالات اٹھا رہی ہے۔ سٹاک ہام انٹرنیشنل ریسرچ سنٹر کی تیار کی گئی رپورٹ نے دنیا بھرکو چونکا دیا ہے کہ بھارت کا دفاعی بجٹ 51 بلین ڈالر ہے جبکہ پاکستان کا صرف9.5 بلین ڈالر!

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved