لوگ کسے پسند کرتے ہیں؟ کیا اُنہیں جو ایک ہی ڈگر پر چلتے رہتے ہیں اور کسی کے لیے کوئی پریشانی پیدا نہیں کرتے؟ یا پھر اُنہیں جو دوسروں کے لیے کوئی نہ کوئی خاص الجھن پیدا کرنے کو اپنا منصبی فریضہ گردانتے ہیں؟ ہم نے تو یہ دیکھا ہے کہ جو لوگ عام ڈگر سے ہٹ کر چلتے ہیں اُنہیں زیادہ پسند کیا جاتا ہے، خواہ ان کی طرف سے کچھ نہ کچھ پریشانی ہی سامنے آتی رہے۔ میرا کا بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہے۔
ہم نے بارہا یہ محسوس کیا ہے کہ ٹھہرے ہوئے پانیوں میں پتھر مارنے کا ہنر میرا کو خوب آتا ہے۔ جب کبھی معاملات بالکل ٹھہرے ہوئے لگتے ہیں تب میرا کی طرف سے کوئی نہ کوئی ایسی بات ضرور کہی جاتی ہے جو ٹھہرے ہوئے پانیوں میں پتھر کے مانند ہوتی ہے یعنی تھوڑا بہت ارتعاش ضرور پیدا کرتی ہے۔ گویا ؎
جب بھی یہ دل اداس ہوتا ہے
جانے کون آس پاس ہوتا ہے!
ویسے تو خیر سے اب اس کی کچھ خاص ضرورت نہیں رہی کہ کوئی کچھ کہے اور حالات میں تھوڑی سی تبدیلی رونما ہو۔ اب کچھ نہ کچھ ہوتا ہی رہتا ہے مگر میرا میں خاص بات یہ ہے کہ وہ اچانک کوئی ایسا فیصلہ یا اعلان کرتی ہیں کہ سننے والوں کے دل و دماغ سُنّ رہ جاتے ہیں اور کچھ دیر بعد جب حواس بحال ہوتے ہیں تو وہ (اپنے) سَر تھام لیتے ہیں!
کچھ دن ہوئے ہم نے یہ خبر پڑھی تھی کہ میرا بہت جلد امریکا میں چہرے کی پلاسٹک سرجری کرائیں گی۔ پلاسٹک سرجری کرانے کے وہ کچھ دن امریکا میں قیام بھی کریں گی۔
میرا کی طرف سے چہرے کی پلاسٹک سرجری کرانے کی خبر پڑھ کر ہم ماضی کے دھندلکوں میں کھوگئے۔ 1970 کے عشرے کے اوائل میں پی ٹی وی پر ایک سیریل ''یا نصیب کلینک‘‘ غیر معمولی مقبولیت سے ہم کنار ہوا تھا۔ یہ سیریل ایک ایسے کلینک کے بارے میں تھا جس میں کچھ بھی درست نہ تھا، اپنی جگہ پر نہ تھا۔ لوگ آتے تھے کسی اور چیز کا علاج کرانے اور علاج کسی اور چیز کا ہو جاتا تھا۔ میرا کا اعلان بھی یا نصیب کلینک ٹائپ کا ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ وہاں کلینک کا عملہ گڑبڑ کیا کرتا تھا اور یہاں خود مریض ہی نے گڑبڑ کی ابتداء کی ہے۔
چہرے کی پلاسٹک سرجری؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ چہرے کو اپ گریڈ کیا جارہا ہے؟ ذہن میں ایک سوال یہ ابھرتا ہے کہ کیا چہرے میں کوئی نقص پایا جاتا ہے جو اُس کی ڈاؤن گریڈنگ سے گھبراکر اُسے اپ گریڈ کیا جارہا ہے؟ ہم نے یہ خبر جب مرزا تنقید بیگ کو سنائی تو وہ بولے ''اللہ نے جو بھرپور شکل عطا فرمائی ہے اُس سے میرا نے کون سا تیر مار لیا ہے جو اپ چہرے کو اپ گریڈ کرنے کی سرجری کرانے کے فراق میں ہے؟ اور اِس سے بڑھ کر ایک سوال یہ ہے کہ کوئی قیمت یا فیس ادا کیے بغیر اللہ کی طرف سے عطا ہونے والی صورت میں ایسی کون سی کمی ہے جسے دور کرکے میرا کوئی قیامت ڈھانے کی تیاری کر رہی ہے!‘‘
میرا ہمارے ان روایتی کرداروں میں سے ہیں جو وقفے وقفے سے منظر عام پر آکر ٹھہرے ہوئے پانیوں میں ارتعاش پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ سیاست دانوں میں یہ کام منظور وسان، رانا ثناء اللہ خان، ڈاکٹر ذوالفقار مرزا وغیرہ کرتے آئے ہیں۔ شیخ رشید کو ہم اس درجہ بندی میں نہیں رکھتے کہ اب وہ مستقل منظر عام پر رہنے والے کرداروں میں سے ہیں!
میرا نے انٹ شنٹ انگریزی بول کر وہ نام کمایا کہ یاروں نے بالکل شین قاف والی، نستعلیق انگریزی بول کر بھی نہ کمایا ہوگا۔ جب وہ چینلز پر انگریزی میں کچھ کہتی ہیں تو ایک الگ طرح کا دریائے معانی بہنے لگتا ہے۔ ان کی زبان سے انگریزی کے بہت سے جملے ایک رنگ میں سو رنگ دکھاتے ہیں۔ انگریزی پر ایسا ''عبور‘‘ کسی کسی کو حاصل ہوگا، گویا وہ دریائے انگریزی عبور کرگئی ہیں! بہت سوں کا خیال ہے کہ میرا جب انگریزی بولتی ہیں تب تو ہنسی آتی ہی ہے مگر زیادہ ہنسی اس وقت آتی ہے جب وہ ہنسنے سے گریز کر رہی ہوتی ہیں! ہم کوئی رائے نہیں دیں گے۔ کہیں میرا نے ناراض ہوکر انگریزی بولنے سے توبہ کرلی تو ذمہ دار کون ہوگا؟
مرزا کہتے ہیں ''میرا کو چہرہ اپ گریڈ کا خیال آیا ہے جبکہ دراصل ذہن کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے! اگر دماغ کی پلاسٹک سرجری ممکن ہو اِس منزل سے گزرنے میں کوئی ہرج نہیں۔ ہماری ذاتی رائے یا اندازہ یہ ہے کہ پاکستانیوں کی اکثریت کو میرا کی اپ گریڈیشن سے کوئی غرض نہیں۔ وہ تو اُس کی طرف سے 'اپ ڈیٹس‘ کے منتظر رہتے ہیں!‘‘
ہماری رائے یہ ہے کہ میرا نیکیوں پر نیکیاں کماتی جارہی ہیں۔ پاکستان کے عوام حالات کے ستائے ہوئے ہیں۔ انہیں اپنی پریشانیوں کو کچھ دیر بھلانے کے لیے ایسی باتوں کی ضرورت ہوتی ہے جو انہیں ہنسائے۔ یہ کمی میرا بخوبی پوری کرتی ہیں۔ اور جو ہنسائے اُس کے کھاتے میں نیکیاں ہی لکھی جاتی ہیں۔
ہنسانے کے معاملے میں میرا بہت فراخ دل واقع ہوئی ہیں۔ شادی خالص ذاتی معاملہ ہوا کرتا ہے مگر میرا نے اِسے بھی ''پبلک ڈومین‘‘ میں لاکر ہنسنے ہنسانے کے سامان میں تبدیل کردیا ہے!
میرا نے اداکاری بھی کی ہے اور ماڈلنگ بھی۔ سچ یہ ہے کہ میرا نے ٹی وی پر یا فلم میں کم کم ہی اداکاری کی ہے۔ ان کا ذاتی المیہ یہ ہے کہ اداکاری سے متعلق ان کی تمام صلاحیتیں سماجی حلقوں میں اور میڈیا کے سامنے صرف یا ضائع ہوگئی ہیں!
شوبز اور میڈیا سے متعلق بیشتر معاملات میں وہ خاصی تجربہ کار ہیں۔ وہ ایسے کہ انہوں نے تجربے کرنے سے کبھی گریز نہیں کیا۔ ان کی بھرپور کوشش رہی ہے کہ جس طور پر بھی ممکن ہو، اپنے آپ کو زیادہ سے زیادہ بروئے کار لائیں۔
''کون بنے گا میرا کا پتی‘‘ کے ذریعے بھی انہوں نے قوم کو ہنسایا اور بہت سے مارننگ شوز میں اپنی باتوں سے بھی انہوں نے عوام کی بھرپور دل بستگی کا سامان کیا ہے۔ شادی کے حوالے سے آخر آخر میں انہوں نے عمران خان کو بھی شادی کی پیشکش کی۔ یہ پیشکش بھی کامیڈی سے کم نہ تھی اور اگر کہیں قبول کرلی جاتی تو لوگوں کو معلوم ہو جاتا کہ لازوال اور ٹائم لیس کامیڈی کیا ہوتی ہے!
خیر گزری عمران خان کی مصروفیات کم نہ ہوئیں اور وہ میرا کے معاملے میں سنجیدہ نہ ہوئے۔ اگر یہ دونوں قاضی سے دو بول پڑھواکر ایک دوسرے کے کمپلیمینٹری زاویے بن گئے ہوتے تو ہماری راحت و شادمانی کی مثلّث ایک اہم اور بنیادی زاویے سے محروم ہوکر بے موت مرگئی ہوتی!
میڈیا کے سامنے سیاست دان بھی بہت چہکتے ہیں مگر اُن کی باتوں میں دل کو بہلانے سے زیادہ دکھانے کی ''صلاحیت‘‘ پائی جاتی ہے! وہ جب بھی زبان کھولتے ہیں، کچھ نہ کچھ ایسا بولتے ہیں جو ہنسانے کے ساتھ ساتھ تھوڑا بہت دکھی بھی کر جاتا ہے۔ گویا ع
تم بات کرو ہو کہ ''عذابات‘‘ کرو ہو!
کا ماحول پیدا ہوئے بغیر نہیں رہتا۔ میرا کا معاملہ بہت مختلف ہے۔ وہ صرف ہنسانے کا ''مشن‘‘ لے کر اِس دنیا میں آئی ہیں۔ اور اِس بات کے آثار بھی نہیں کہ کسی اور کوچے میں قدم رکھیں گی۔
ہم مرزا کی اِس بات سے اتفاق نہیں کرسکتے کہ میرا کو دماغ کی پلاسٹک سرجری کرانی چاہیے۔ بات یہ ہے کہ ہم میں اتنی ہمت نہیں کہ میرا کے معاملے میں اتنے پرسنل ہوسکیں۔ ہم تو بس یہ چاہتے ہیں کہ ان کا وجود اپنی تمام ''تابانیوں‘‘ کے ساتھ کے سلامت رہے اور وہ یونہی ''بھرپور‘‘ انگریزی کے ساتھ ہمارے درمیان چہکتی رہیں۔ امریکا سے چہرے کی پلاسٹک سرجری کرانے کے بعد اُن کے ظاہری حُسن میں اضافہ ہو بھی سکتا ہے مگر ہمیں اِس سے کچھ خاص غرض نہیں۔ ہم اُن کے چہرے کے حُسن سے کہیں بڑھ کر اُن کی ''زبان‘‘ کے حُسن کے دیوانے ہیں! اور ایک ہم کیا، اِس قوم میں لاکھوں ایسے ہیں کہ میرا کو ٹی وی پر خیالات کا اظہار کرتی ہوئی پاکر چُپ سادھ لیتے ہیں کہ کوئی ''نکتۂ جاں فزا‘‘ مِس نہ ہوجائے! سوال صرف انگریزی کا نہیں۔ میرا اردو میں بھی بول رہی ہوں تو غضب ہی ڈھاتی ہیں! ع
تم بات کرو ہو کہ کرامات کرو ہو!