تحریر : نذیر ناجی تاریخ اشاعت     24-01-2017

سیاست کا لٹو

پاکستانی سیاست کا لٹو‘ کئی مہینوں سے ایک ہی جگہ کھڑا گھوم رہا ہے۔تیز رفتاری سے چلے یا آہستگی سے‘کوئی فرق نہیں پڑتا۔جب اسے کوئی سفر ہی طے نہیں کرنا اور محض گھومنا ہے تو تبدیلی کیسے آئے گی؟ کہاں سے آئے گی؟ اور کیوں آئے گی؟ برصغیر کی فلمی صنعت ‘ قریباً ایک صدی پرانی ہو چکی ہے لیکن کوئی فلم شاذ و نادر ہی نئی کہانی پر بنتی ہے۔ وہی گانے گاتے ہیرو اور ہیروئنیں‘ ایک ہی جیسے الفاظ میں اظہار محبت اور جدائی کے غم‘ ہجر و فراق کے مناظر‘ رومانوی سین اور دیگر مراحل طے کرتے ہوئے آخر میں دونوں کا ڈرامائی ملاپ یا دکھ بھرے گانوں میںجدائی کے صدمے۔ پاکستانی سیاست میں مبتلا تجزیہ نگار ‘ کارکن اور صحافی‘ سب ایک ہی طرح کی خبریں اور داستانیں لکھتے چلے آرہے ہیں۔ وہی لٹو والی بات ‘ جو مسلسل گھومتا ہے اور وہیں رہتا ہے۔ میں نے سوچا کہ اپنی سیاست کے گھومتے لٹو کی بے سفری کو رُوپ دینے کے لئے کیوں نہ دوسرے شعبوں میں گھومتے لٹوئوں پر نظر ڈالوں۔ پچھلے دنوں بھارتی فلم انڈسٹری کے مایہ ناز اداکار‘ اوم پوری‘ المناک موت کا شکار ہوئے۔ یہ ایک پڑھے لکھے شخص تھے۔ اداکاری غضب کی کرتے تھے اور شاید برصغیر میں ان منفرد اداکاروں میں سے تھے‘ جو شکل و صورت میں کسی اعتبار سے خوب صورت نہیں تھے ۔ پاکستان میں اسی طرح کی شکل و صورت والے ایک صاحب‘ سلطان راہی ہوا کرتے تھے۔ ایسے عام سے خد و خال رکھنے والا شخص‘ کبھی سینکڑوں فلموں میں بطور ہیرو مقبول نہیں ہوا۔ اوم پوری ہمارے سلطان راہی سے بہت پیچھے نظر آتے ہیں۔ ہماری سیاست‘ ہمارا سلطان راہی اور ہماری معاشرتی رسومات‘ سب ایک جیسے ہیں۔کیلنڈر بدل جاتا ہے‘ وقت نہیں بدلتا۔ میں نے سوچا کیوں نہ آج کسی مختلف موضوع پر لکھا جائے؟ یوں بھی اوم پوری اور سلطان راہی کی زندگی اور موت میں زیادہ فرق نہیں۔ اوم پوری نے واجبی شکل و صورت کے ساتھ ‘ بہت سی فلموں میں کام کیا اور سلطان راہی نے بھی۔ دونوں نے عوام میں مقبولیت حاصل کی، لیکن سلطان راہی زیادہ مقبول تھے۔ بعض قارئین کی حب الوطنی‘ شاید اس موازنے کو زیادہ پسند نہ کرے۔ ان کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے، میں نے سلطان راہی کو اوم پوری سے بڑا اداکار قرار دیا ہے۔ سلطان راہی کی فلمیں زیادہ اور عوام میں ان کی مقبولیت بھی زیادہ ہے۔ اوم پوری کو وہاں کی ایک متعصب سیاسی جماعت نے منصوبہ بندی کے تحت قتل کرایا۔ ایسا ہی سانحہ ہمارے سلطان راہی کے ساتھ ہوا۔ خوب صورت اور دلکش دکھائی دینے والے اداکاروں کی اپنی زندگی بھی ڈرامائی ہوتی ہے۔ بھارتی فلمی اداکاروں کی زندگی اور موت کی چند جھلکیاں پیش کر رہا ہوں۔ ہم ایسی زندگی کی کہانیاں بار بار دیکھ کر نہیں اکتاتے‘ تو کیوں نہ آج نئی طرح کی بوریت سے لطف اندوز ہونے کی کوشش کریں اور وہ ہے‘ سیاست کے گھومتے لٹو کا نظارہ۔
''ہندوستانی فلم انڈسٹری کے معروف اداکار‘ اوم پوری کی موت جس حالت میں ہوئی، اس نے ایک بار پھر انسانیت کے وقار کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے اور فلمی دنیا کی چمک دمک کے پیچھے چھائے اندھیرے اور کراہتی آوازوں کو بے لباس کر دیا ہے۔ اوم پوری اپنی موت سے ایک دن پہلے‘ اپنے دوست اور پروڈیوسر ‘خالد قدوائی کے ساتھ اپنے بیٹے ایشان سے ملنے کے لئے‘ علیحدہ رہتی ہوئی اپنی بیوی‘ نندتاکے فلیٹ پر پہنچے۔ وہاں پہنچ کر علم ہوا کہ نندتا اور ان کا بیٹا‘ ایک تقریب میں گئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے ٹیلی فون پر نندتا سے کہا کہ وہ جلدی واپس آجائیں کیونکہ وہ اپنے بیٹے سے ملنا چاہتے ہیں۔ نندتا نے ان کی بات نہ مانی اور کہا کہ ہمیں آنے میں دیر لگ سکتی ہے‘ اس لئے وہ اپنے بیٹے سے کل ملاقات کر لیں۔ اس پر اوم پوری مضطرب ہوئے اور ان کی نندتا کے ساتھ تیکھی نوک جھونک ہوگئی۔ آخر مایوس ہو کر کار میں بیٹھ گئے اور مے کشی سے اپنا غم غلط کرنے لگے۔ کافی پینے کے بعد‘ انہوں نے بھرائے ہوئے لہجے میں‘ اپنے دوست سے کہا کہ چلو گھر واپس چلتے ہیں۔ دوست نے ان کو فلیٹ پر چھوڑا اوراپنے گھر روانہ ہو گیا۔ بیٹے سے ملنے کی خواہش پوری نہ ہونے پر اوم پوری ٹوٹے ہوئے دل کے ساتھ لڑکھڑاتے قدموں سے‘ اپنے فلیٹ میں پہنچے اور پھر دوسرے دن پتا چلا کہ وہ اب اس دنیا میں نہیں رہے۔
اوم پوری کے ڈرائیور نے بتایا کہ وہ جب صبح ان کو جگانے آیا‘ تو ان کی برہنہ لاش کچن میں پڑی تھی۔ یہ انجام ہوا اس اداکار کا‘ جو شہرت کی بلندی پر تھا‘ جس نے آکروش‘ اردھہ ستیہ اور دیگر معروف فلموں میں کام کر کے اپنی اداکاری کی انمٹ چھاپ ‘ ناظرین پر چھوڑی۔ نندتا کا کہنا ہے کہ اوم پوری ان کے گھر آئے تھے۔ ان کو میری بوڑھی والدہ ملیں تو انہوں نے کہا کہ بڑھیا تو کیوں یہاں پڑی سسک رہی ہے‘ چل میرے ساتھ سورگ چل اور پھر غصے میں چلانے لگے۔ کچھ سال پہلے نندتا نے اوم پوری پر گھریلو تشدد کا الزام لگاتے ہوئے‘ پولیس میں رپورٹ بھی درج کروائی تھی ۔ 26 سال شادی شدہ زندگی گزارنے کے بعد 2016ء میں انہوں نے طلاق لئے بغیر علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ نندتا سے اوم پوری کا ایک بیٹا‘جو اس وقت14سال کا ہے، اوم اس سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے۔ ان کا بیٹا ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہے‘ جس سے اس کی نشو ونما عام بچوں کی طرح نہیں ہو رہی اور اوم پوری بیٹے کا علاج کرانے کے لئے امریکہ جانے کی جستجو میں تھے۔ اوم پوری نے انو کپور کی بہن‘ سیما کپور سے بھی شادی کی تھی‘ جو زیادہ دنوں نہیں چل سکی۔ انو کپور کا اوم پوری کی موت پر یہ تاثر تھا کہ انہوں نے میری بہن کی زندگی برباد کر ڈالی۔ اب اوم اس دنیا میں نہیں رہے۔ میں اب کچھ نہیں کہنا چاہتا، لیکن مجھے سب سے زیادہ فکر اپنی بہن کی ہے۔ یہ ہے چمکتی دمکتی فلمی دنیا کا حال‘ جس کو نوجوان لڑکے لڑکیاں بڑی حسرت سے دیکھتے ہیں اور دل میں ہزاروں خواہشیں رکھتے ہیں کہ کاش ان کو فلم میں کوئی موقع مل جائے یا فلمی ستاروں سے ان کی ملاقات ہو جائے، اور کچھ پرستار تو اتنے جنونی ہوتے ہی کہ وہ باقاعدہ ان فلمی ستاروں سے عشق کرنے لگتے ہیں اور شادی کے خواب دیکھنے لگتے ہیں۔ لیکن حقیقت کیا ہے؟ یہ وقتاً فوقتاً فلمی دنیا سے آنے والی ایسی خبروں سے چلتی رہتی ہے۔ جن کو نوجوان نسل اپنا آئیڈیل مانتی ہے‘ ان کی زندگی کس دوہرے طرز پر گزرتی ہے‘ اس کو فلمی اداکار یا اس کی بیوی ہی اچھی طرح سمجھتے ہیں۔
ایک وقت کے خوابوں کے شہزادے ‘رجیش کھنہ بھی اپنی بیوی‘ ڈمپل سے زیادہ دنوں تک شادی بر قرار نہ رکھ سکے اور ڈمپل نے ان سے طلاق لے لی۔ اسی طرح رندھیر کپور نے اداکارہ بیتا سے علیحدگی اختیار کر لی۔ ان کی بیٹی کرشمہ کپور نے اپنے بزنس مین شوہر‘ سنجے کپور سے علیحدگی اختیار کر لی۔ ریتک روشن نے فیروز خان کی بیٹی‘ سوزین خان سے‘ بہت ارمانوں کے ساتھ شادی کی تھی لیکن یہ شادی بھی طلاق کی دہلیز پر پہنچ کر ختم ہو گئی۔ پنکج کپور کی اپنی بیوی اور شاہد کپور کی ماں‘ نیلما سے طلاق ہو گئی۔ شرمیلا ٹیگور اور نواب منصور علی خان پٹودی کے بیٹے‘ سیف علی خان کی اپنی پہلی بیوی اداکارہ‘ امرتا سنگھ سے طلاق ہو گئی۔ مہیش بھٹ کی بیٹی‘ پوجا بھٹ کی اپنے شوہر منیش سے علیحدگی ہو گئی۔ جاوید اختر کے بیٹے‘ پروڈیوسر اور ہدایت کار‘ فرحان اختر کی اپنی بیوی‘ ادھونا بانی سے علیحدگی ہو گئی۔ ان کے دوبچے اکیرہ اور شاکیہ ہیں۔ معروف اداکارہ‘ مینا کماری کی‘ کمال امروہوی سے شادی ہو گئی تھی لیکن دونوں میں اتنے تنازعات پیدا ہوئے کہ مینا کماری نے علیحدگی اختیار کر لی۔ سلمان خان کے بھائی‘ ارباز خان اور ان کی اداکارہ بیوی‘ ملائیکہ اروڑہ نے بھی علیحدگی اختیار کی۔ مغربی بنگال کی اداکارہ‘ اپرنا سین کی اپنے شوہر سے علیحدگی ہو گئی تھی اور اتفاق دیکھیے کہ ان کی بیٹی کنگنا سین کی بھی اپنے اداکار شوہر‘ رنویر شوریہ سے علیحدگی ہو گئی۔ ان کا ایک بیٹا بھی ہے۔ اداکارہ مہیما چودھری کی اپنے شوہر ‘بابی مکھر جی سے علیحدگی ہو گئی۔ اداکار رگھورام کی اداکارہ‘ سوگندھا گرگ جبکہ اداکارہ ریشمی دیسائی کی نندیش سندھو سے علیحدگی ہو گئی۔ سلمان خان نے بڑے ارمانوں سے اپنی منہ بولی بہن‘ شویتارو ہرہ کی شادی کی تھی لیکن شوہر‘ پلکت سمراٹ نے ایک سال بھی نہ گزارا اور ان سے علیحدگی اختیار کر لی۔ معروف نغمہ نگار اور ہدایت کار‘ گلزار کی اداکارہ راکھی سے شادی ہوئی تھی لیکن یہ بھی زیادہ دنوں نہیں چل سکی۔راکھی نے علیحدگی اختیار کرلی ہے‘ ان دونوں کی ایک بیٹی بھی ہے۔ یہ ہے ان چمکتے دمکتے چہروں کی حقیقت‘ جن کو ہمارے نوجوان ‘فلمی ستارے کہتے ہیں۔ ان کی حقیقت کچھ ہوتی ہے اور دکھاوا کچھ اور۔ اسی لئے بزرگوں نے کہا ہے کہ'' ہر چمکتی دمکتی چیز سونا نہیں ہوتی‘‘۔ نوجوان نسل کو اپنے والدین کی پسند نا پسند کا خیال رکھنا چاہئے کیونکہ وہ زمانے کے سردو گرم کو دیکھ چکے ہوتے ہیں‘‘۔

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved