تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     24-01-2017

سُرخیاں‘ متن اور کچھ مزید عزت مآب

مسلمان آگے بڑھنے کے لیے 
کمزوریاں دُور کریں۔ سرتاج عزیز
مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ''مسلمان آگے بڑھنے کے لئے کمزوریاں دُور کریں‘‘ اور مقوّیات زیادہ سے زیادہ استعمال کریں جبکہ ہماری قیادت نے خوراکوں ہی کی وجہ سے اپنی تمام تر کمزوریاں دُور کر لی ہیں جن میں سری پائے‘ ہریسہ اور مغز وغیرہ شامل ہیں اور یہ بازار سے بآسانی دستیاب ہیں اور جن کے پاس پیسے نہ ہوں وہ کمزور ہی رہیں تو بہتر ہے کیونکہ یہ سارا پیسے ہی کا تو کھیل ہے جس کے لیے اقتدار میں آنا لازمی ہے۔ انہوںنے کہا کہ ''موجودہ حالات میں اُمتِ مسلمہ کی کمزوریاں تقویّت پکڑ گئی ہیں‘‘ اور اگر کمزوریاں تقویّت پکڑ سکتی ہیں تو خود اُمتِ مسلمہ کیوں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''زیادہ افراتفری مسلم ممالک میں ہے‘‘ اگرچہ افراتفری بھی کوئی بُری چیز نہیں کیونکہ حرکت میں ہی برکت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''منفی پروپیگنڈا ختم کرنا ہو گا‘‘ جیسا کہ حکومت کے خلاف ہے‘ حالانکہ حکومت سرکاری خرچ پر مثبت پروپیگنڈا کر کر کے پھاوی ہو گئی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ مضبوط تعلقات
بنانے کے خواہاں ہیں۔ اسحق ڈار
وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ ''نئی امریکی حکومت کے ساتھ مضبوط تعلقات بنانے کے خواہاں ہیں‘‘ جس طرح بھارت کے ساتھ ہمارے مضبوط تعلقات قائم ہیں اور وزیر اعظم ہر وقت مودی صاحب کو محبت بھری نظروں سے دیکھتے رہتے ہیں؛ اگرچہ مودی صاحب کے اظہارِ محبت کا طریقہ ذرا مختلف ہے لیکن ہم اپنی طرف سے تعلقات مضبوط ہی سمجھتے ہیں‘ آگے مودی جانیں اور ان کا کام کیونکہ یک طرفہ محبت کا ایک اپنا مزہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں‘‘ اور اُمید ہے کہ وہ بھی مودی صاحب کی طرح ہمارے جذبات کی قدر کریں گے اور ہماری امداد وغیرہ بند نہیں کریں گے اور اس سلسلے میں مودی صاحب سے بھی مشورہ لیتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا ''اُمید ہے کہ وہ امریکی سرمایہ کاروں کی یہاں سرمایہ کاری کے لئے حوصلہ افزائی کریں گے‘‘ کیونکہ سرمایہ کاری جیسی بھی ہو اُس میں سے اپنا حصہ نکالنا ہمیں خوب آتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام 
آباد میں امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل سے ملاقات کر رہے تھے۔
فاروق ستار کے پاس بولنے کے لیے کچھ نہیں۔ نثار احمد کھوڑو
سندھ کے صوبائی وزیر اور پیپلز پارٹی کے سینئر سیاست داں نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ ''فاروق ستار کے پاس بولنے کے لیے کچھ نہیں‘‘ جبکہ ہمارے پاس اگر کچھ ہے تو بولنے ہی کے لئے ہے‘ کرنے کے لیے کچھ نہیں اور اندرون سندھ سڑکوں اور طبّی و تعلیمی سہولتوں کی جو صورت حال ہے وہ اس کا منہ بولتا ثبوت ہے، بلکہ اب تو ہمارے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پنجاب میں بھی بولنا شروع کر دیا ہے؛ اگرچہ پہلے وہ رومن الفاظ میں لکھتے ہیں اور پھر بولتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''فاروق ستار کی جماعت ٹوٹ گئی ہے‘‘ اور ہماری نہیں ٹوٹی کیونکہ ہمارا ایجنڈا صرف خدمت ہے اور چونکہ سبھی اسی کام میں لگے رہتے ہیں اس لیے اُن میں بلا کا اتفاق بھی ہے جو انہیں ٹوٹنے نہیں دیتا کیونکہ اگر جماعت ٹوٹ جائے تو سارے کے سارے بُھوکوں مرنے لگیں۔ انہوں نے کہا کہ ''مردم شماری سے پہلے گھر شماری ہو گی‘‘ اور چونکہ جماعت کے جُملہ عمائدین اور افسران نے کئی کئی گھر بنا رکھے ہیں‘ اس لیے یہ بات باعثِ برکت بھی ہو گی۔ آپ اگلے روز حیدر آباد میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔ 
اوراب کچھ مزید عزت مآب:
رنگ پہلے سے نہ تھے اب کے رُخِ یار کے بھی
حوصلے پست رہے چشمِ گُنہگار کے بھی
نہ ہُوا یہ کہ وہ زنداں کی طرف سے گزرے
بھاگ اب تک نہ کُھلے روزنِ دیوار کے بھی
کون دیتا ہے محبّت کا علاقہ اپنا
خطّۂ سبز نہ چھوڑے گا کوئی ہار کے بھی
کچھ تو اس ہجر کی نسبت سے ملے ہیں مجھ کو
اور کچھ غم کہ لگا رکھے ہیں بے کار کے بھی 
یہ جو عُجلت ہے مجھے مار ہی دے گی عزّتؔ
اور یہ عُجلت نہیں جائے گی مجھے مار کے بھی
۔۔۔۔۔۔۔۔
نہ منزلوں کے تعاقب میں جا کسی کے لیے
کسی کے پاس نہیں راستا کسی کے لیے
سُنا نہ اپنے جنوں کی حکایتیں سب کو
کہ تیرا عشق نہیں مسئلہ کسی کے لیے
میں اپنے دل میں اندھیرے سمیٹ کر چُپ ہوں
تمام رات جلا ہے دیا کسی کے لیے
سو اس طرح ہے کہ اپنا بھرم ہی رہ جائے
پُکارنے پہ کوئی کب رُکا کسی کے لیے
میں اُس کے غم میں برابر کی حصہ دار رہی
وہ میرے سامنے روتا رہا کسی کے لیے
یہاں کسی کی ضرورت ہی کم رہی، عزتؔ
یہ دل وہ گھر ہے جو کم ہی کُھلا کسی کے لیے
آج کا مقطع
لمس کی گرمی کہاں سے آئی تھی اس میں ‘ ظفر
یہ اگر وہ خود نہیں تھا‘ یہ اگر آواز تھی

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved