سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے فوج سے اپنی مدت ملازمت پوری ہونے سے کوئی دو ہفتے قبل کے پی کے کی ایک تقریب میں سابق کرکٹر شاہد آفریدی کو اپنا پستول بطور تحفہ پیش کیا تو ایک اور مشہور پستول کی یاد آ گئی جو جنرل مشرف نے جشن شندور کے موقع پر 3734 میٹر بلند دنیا کے مشہور پولو گرائونڈ میں کھیلے جانے والے ٹورنامنٹ کی اختتامی تقریب کے موقع پر اپنے منہ بولے بھائی وزیر مملکت پانی وبجلی امیر مقام کو دیا تھا۔ جنرل مشرف چترالی ٹوپی پہنے جب شندور میں کھیلے گئے پولو کے اس دلچسپ ٹورنامنٹ کا فائنل میچ جیتنے والے کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کرنے کے بعد فوجی اور سول افسران کے جھرمٹ میں چائے کی میز پر پہنچے تو موضوع گفتگو تو پولو کا کھیل تھا، لیکن کن اکھیوں سے ہر کوئی جنرل مشرف کی کمر کے ساتھ بندھے ہوئے اس خصوصی ہتھیار کو دیکھے جا رہا تھا، جسے جنرل مشرف بھی محسوس کیے بغیر نہ رہ سکے۔ جنرل مشرف اپنے ساتھ کھڑے امیر مقام سے اچانک مخاطب ہوئے کہا: ''مقام میں نے تمہیں آتے ہوئے ایک تحفہ دیا تھا، وہ کدھر ہے؟ امیر مقام اجازت لے کر وہاں سے نکلے اور دو منٹ بعد پارکنگ لاٹ میں کھڑی اپنی گاڑی سے اسی قسم کا ایک پستول لا کر میز پر رکھ دیا جیسا جنرل مشرف کی کمر سے بندھا ہوا تھا۔
جنرل مشرف یاروں کے یار مانے جاتے ہیں اور امیر مقام کو انہوں نے اپنے چھوٹے بھائی کا درجہ بھی دے رکھا تھا، لیکن امیر مقام خود کو جنرل مشرف کا باڈی گارڈ پکارا جانا زیادہ پسند کرتے تھے۔ جنرل مشرف اپنے ساتھ کھڑے افسران کو بتانے لگے،گزشتہ ایک ماہ میں یکے بعد دیگرے مجھ پر دو خود کش حملوں کے بعد امریکی صدر جارج بش نے 25 دسمبر2003ء کو مجھے دو پستول بطور تحفہ خصوصی طور پر بھجوائے تھے جس کی خبر آپ نے ڈیلی ٹیلیگراف میں بھی دیکھی ہو گی، یہ دونوں پستول آسٹریا کے بنے ہوئے 9x19mmگلاک17 ہیں، جن میں بیک وقت سترہ رائونڈ فائر ہو سکتے ہیں۔ ان کی ساخت عام پستولوں سے اس لیے منفرد اورعجیب دکھائی دے رہی ہے کہ یہ وزن میں ہلکی لیزرگائیڈڈ گن بھی ہے جو اپنا ہدف خود تلاش کرتی ہے۔ جنرل مشرف نے فخر سے امیر مقام کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا: ''لال مسجد کے معاملے پر امیر مقام ڈٹ کر میرے ساتھ کھڑا ہوا ہے اور کیونکہ یہ میرا چھوٹا بھائی ہے اس لئے ایک پستول اپنے پاس رکھنے کے بعد دوسرا میں نے اپنے بھائی کو دے دیا ہے‘‘۔ چائے کی میزکے گرد کھڑے ہوئے سیا سی لیڈروں سمیت تمام اعلیٰ سول اور فوجی افسران امیر مقام کی قسمت پر رشک کر نے لگے کہ امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کا جنرل مشرف کو دیا جانے والا نایاب تحفہ اب امیر مقام کی کمر کی زینت بنا ہوا ہے۔ وہاں موجود فوجی اور سول افسران امیر مقام سے جنرل مشرف کی دوستی کو رشک اور حسد سے دیکھنا شروع ہو گئے، لیکن یہ تمام افسر اور جنرل مشرف شاید نہیں جانتے تھے کہ امیر مقام کی دوستی وقت کے ساتھ ساتھ بدلتی رہتی ہے اور خدا کی قدرت دیکھیے کہ سابق امریکی صدر بش کا دیا گیا نایاب گلاک17 پستول تو امیر مقام کے پاس ہے، لیکن اب وہ اس نایاب پستول میں میاں نواز شریف کی طرف سے دی ہوئی نئی میگزین سے جنرل مشرف کونشانہ بنائے ہوئے ہیں اور ان کے داغے جانے والے فائر جنرل مشرف اپنے سینے پر سہے جا رہے ہیں۔
قسمت کے کھیل دیکھیے کہ نومبر میں کرکٹر شاہد آفریدی کو جنرل راحیل شریف کی جانب سے جو پستول دیا گیا اس کے میگزین بھی اب میاں نواز شریف کی گولیوں کی محتاج ہو گئی ہے اور یہ تو کسی سے بھی پوشیدہ نہیں رہا کہ جنرل مشرف کے بعد جنرل راحیل شریف بھی مسلم لیگ نواز کے نشانے پر ہیں۔ شاہد آفریدی کو دیئے گئے جنرل راحیل کے نایاب پستول کی سیدھ عمران خان کی جانب کر دی گئی ہے اور لگتا ہے کہ جلد ہی اس کا رخ جنرل راحیل کی جانب موڑ دیا جائے گا کیونکہ خیر سے شاہد آفریدی مسلم لیگ نواز کے ہو چکے ہیں اور میاں نواز شریف کا جنرل راحیل شریف سے رویہ کسی سے بھی پوشیدہ نہیں، جس کی چھوٹی سی مثال یہ ہے کہ 29 نومبر تک آئے روز ایک دوسرے سے بالمشافہ بات چیت میں مصروف رہنے والے سابق آرمی چیف اور وزیر اعظم ڈیووس میں ایک ہی ہوٹل کی ایک ہی منزل پر قیام پذیر رہے، لیکن ان دونوں پاکستانی لیڈروں نے ایک دوسرے سے ملاقات تو بہت دور کی بات ہے آپس میں رسمی سلام دعا کرنا بھی مناسب نہیں سمجھا۔
پنجاب میں برس ہا برس سے ایک رسم بہت مشہور ہے کہ دو افراد جب ایک دوسرے سے اپنی اپنی پگڑیاں بدل لیتے تھے تو دونوں میں بھائیوں سے بھی بڑھ کر ایک ایسا رشتہ قائم ہو جاتا جو ان کے مرنے کے بعد ان کی اولاد تک چلتا رہتا تھا۔ اسے لوگ پگڑی بدل بھائی کے نام سے پکارتے تھے اور اس کی لاج نبھانے کے لئے دونوں کا ایک دوسرے پر تن من دھن نچھاور کرنا معمولی بات سمجھا جاتا تھا۔ لیکن پشتون روایات کے تحت ایک دوسرے کو کسی بھی قسم کا بطور تحفہ ہتھیار دینا بھی انمٹ دوستی اور بھائی چارے میں بدل جاتا ہے اور یہ ایک قسم کا خاندانی رشتہ بن جاتا ہے جو نسلوں تک چلتا رہتا ہے۔ لیکن جنرل مشرف کے ساتھ ایسا نہ ہو سکا اور پختون روایات کو ایک طرف ڈالتے ہوئے ان کا بنایا ہوا چھوٹا بھائی امیر مقام ان کا بن کر نہ رہ سکا اور ان کے سب سے بڑے سیاسی اور ذاتی مخالف میاں نواز شریف کی صفوں میں شامل ہو گیا۔
وزیر اعظم سمیت مسلم لیگ نواز کے لیڈر بجلی کی کمی اور لوڈ شیڈنگ کی ذمہ داری جب پچھلی حکومتوں پر ڈال رہے ہوتے ہیں تو اس وقت انہیں اپنے ساتھ بیٹھے یا کھڑے ہوئے جنرل مشرف کے بھاری بھر کم منہ بولے بھائی امیر مقام نہ جانے کیوں نظر نہیں آتے؟کابینہ کی ایک خصوصی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے میاںنواز شریف کہہ رہے تھے، کہاں ہیں جنرل مشرف کے وہ ساتھی جنہوں نے اس ملک کا بیڑہ غرق کر کے رکھ دیا ہے، لوگ انہیں پکڑتے کیوں نہیں، ان سے پوچھتے کیوں نہیں کہ اس ملک کا کیا حال کر کے رکھ دیا ہے تم لوگوں نے؟ اس وقت ایک جانب زاہد حامد، دانیال عزیز، ریاض پیرزادہ اور سکندر بوسن سمیت تمام لوگ سر جھکائے ایک دوسرے کی جانب کن اکھیوں سے دیکھنا شروع ہو گئے تو دوسری جانب شانگلہ میں ٹی وی کے سامنے بیٹھے ہوئے امیر مقام کبھی وزیر اعظم کی تصویر تو کبھی اپنی کمر کے ساتھ بندھے ہوئے گلوک17 پستول کی جانب دیکھ رہے تھے۔