پاکستان جلد مشرق وسطیٰ افریقہ و یورپ کی منڈیوں
تک تیز رفتار رسائی مہیا کرے گا۔ نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''سی پیک کے ذریعے پاکستان جلد مشرق وسطیٰ افریقہ و یورپ کی منڈیوں تک تیز رفتار رسائی مہیا کرے گا‘‘ کیونکہ تیز رفتار ترقی کی طرح ہمیں ہر چیز تیز رفتاری سے کرنے کی عادت سی پڑ گئی ہے اور ‘ برخوردارانِ نے ایام طفلی ہی میں جس تیز رفتاری سے اربوں روپے کما لیے اُسی سے یہ بات ثابت ہو جاتی ہے نیز جس تیز رفتاری سے اوپر تلے قطری شہزادے کے خط آئے ہیں بلکہ بوقت ضرورت مزید خط بھی آ سکتے ہیں‘ اس سے بھی ہماری تیز رفتاری کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں سی پیک کے مغربی روٹ کو جس تیز رفتاری سے پوشیدہ رکھا جا رہا ہے وہ بھی اپنی مثال آپ ہے جبکہ چھوٹے صوبے بھی اسی تیز رفتاری سے اس پر واویلا کرتے چلے آ رہے ہیں اور ہم جس تیز رفتاری سے انہیں طفل تسلیاں دیتے چلے آ رہے ہیں اس کا تو کوئی حساب ہی نہیں ہے‘ اور بہت جلد اس پلان کو مشتہر بھی کر دیا جائے گا کیونکہ اس سے مطلوبہ نتائج حاصل کیے جا چکے ہیں اس لیے اب کسی کو کیا اعتراض ہو گا‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایکو کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
پاکستان کی عزت پر حرف نہیں آنے دیں گے۔ شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ہم پاکستان کی عزت پر حرف نہیں آنے دیں گے‘‘ جب کہ ہمارے کارہائے نمایاں و خفیہ کی وجہ سے پاکستان کی عزت میں جو بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے اس کے پیش نظر اس پر کوئی حرف آ بھی کیسے سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا ''روزانہ کی بنیاد پر انتظامات کاجائزہ لوں گا‘‘ اور یہ کام میں نے شروع بھی کر دیا ہے اور اسی مصروفیت کی وجہ سے کرپشن کے خلاف بیان دینے کا بھی وقت نہیں ملا اور ناغہ ہو گیا ہے اسی لیے میرا آج کا بیان بھی کچھ اوپرا اوپرا سا لگتا ہے بلکہ میرا یہ بیان لگتا ہی نہیں ہے جس کے لیے میں قوم سے معذرت چاہتا ہوں حالانکہ میں کرپشن کے اتنا ہی خلاف ہوں جتنا کہ پہلے تھا۔آپ اگلے روز لاہور میں کابینہ کمیٹی سے خطاب کر رہے تھے۔
حالات نہیں‘ حکمران خراب ہیں‘ ملک
توڑنے کی سازش ہو رہی ہے۔ جاوید ہاشمی
بزرگ سیاست دان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ''حالات نہیں‘ حکمران خراب ہیں‘ مُلک توڑنے کی سازش ہو رہی ہے‘‘ جبکہ میرے حالات سب سے زیادہ خراب ہیں کیونکہ میں نے میاں صاحب کے پیغام اور دعوت کا اتنا انتظار کیا ہے کہ اب لوگ مجھے بابائے سیاست بھی کہنے لگ گئے ہیں اور یہ بیان بھی اسی مایوسی کا نتیجہ ہے چاہے میاں صاحب کو برا ہی لگے‘ اگرچہ میں تو یہ بات شروع سے ہی جانتا تھا کہ حکمرانوں ہی میں ساری خرابی آ چکی ہے جو صرف اور صرف میری شمولیت ہی سے دور ہو سکتی تھی اور اب یہ کام پاناما کیس کا فیصلہ کر دے گا کیونکہ جھاڑو پھرے بغیر اتنا گند صاف نہیں ہو سکتا۔ جو حکمرانوں نے پھیلا رکھا ہے جبکہ فیصلے کے بعد ان کی ملک توڑنے کی سازش بھی دھری کی دھری رہ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''اداروں کو اہمیت نہیں دی جا رہی ‘‘ اور جو لوگ مجھے کوئی اہمیت نہیں دیتے وہ اداروں کو کیا اہمیت دیں گے‘ انہوں نے کہا کہ ''یہاں سوچنے والے کو گھر بھیج دیا جاتا ہے‘‘ اور مُدّتوں اسے واپس بھی نہیں بلایا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ ''اس وقت عوام اور کارکن پریشانی کا شکار ہیں‘‘ جبکہ سب سے زیادہ پریشانی کا شکار میں ہوں جس کا حکمرانوں کو کوئی احساس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''کسی کو سزا ہوتی ہے تو ہو جائے‘‘ اور جتنی جلدی ہو جائے اتنا ہی اچھا ہے کیونکہ نیک کام میںدیر نہیں کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''یہاں فرد کی نہیں‘ انصاف کی حکومت ہونی چاہیے‘‘ اور یہ بات بھی میری اس مایوسی ہی کی وجہ سے مجھ پر منکشف ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''سیاست میں دھڑے بندی نہیں ہونی چاہیے‘‘ اور اگر میرے ساتھ مناسب سلوک کیا جائے تو میں اپنا دھڑا چھوڑنے کے لیے تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم نے مُسلم لیگ بنانے والوں ہی کو فارغ کر دیا‘‘ اور اس کی آخری نشانی کے طور پر میں ہی باقی ہوں‘ خدا میری عمر دراز کرے۔ آپ اگلے روز ملتان میں ایک سیمینار سے خطاب اور مسلم فنکشنل کے چیف آرگنائزر کنور قطب الدین خاں سے ملاقات کر رہے تھے۔
امن کی خاطر ہم بھی فوجی عدالتوں کو
قبول کریں گے۔ مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''امن کی خاطر ہم بھی فوجی عدالتوں کو قبول کریں گے‘‘ اگرچہ پہلے تو میرا موقف سراسر مختلف تھا لیکن وزیر اعظم سے ملاقات ہوتے ہی یہ تبدیلی آئی ہے جس پر میں خود بھی حیران و پریشان ہوں کہ آخر وزیر اعظم میں قائل کرنے کی اتنی زبردست اہلیت کہاں سے آ گئی ہے اور وہ پیشکش ہی ایسی کرتے ہیں کہ قائل ہوئے بغیر کوئی چارہ کار ہی باقی نہیں رہتا بلکہ میں تو انہیں آزمانے کے لیے بھی بعض معاملات پر حکومت مخالف موقف اختیار کر لیتا ہوں کہ دیکھیں اب وزیر اعظم کون سی دلیل دیتے ہیں اور ہمیشہ منہ کی کھاتا ہوں جبکہ مُنہ کی کھانے اور مُنہ سے کھانے میں ویسے بھی کوئی خاص فرق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے ریفرنڈم کرایا جائے‘‘ اور اگر وزیر اعظم صاحب نے اس کے متعلق بھی اپنے زوردار اور مخصوص دلائل دیے تو ماشاء اللہ اس میں بھی تبدیلی آ سکتی ہے کیونکہ آدمی کا رویہ اصولی طور پر لچک دار ہونا چاہیے۔ آپ اگلے روز ٹانک میں صد سالہ تقریبات کے موقع پر کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
کرپشن کر کے وزراء ارب پتی بن گئے۔ عابد شیر علی
وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ ''کرپشن کر کے وزراء ارب پتی بن گئے‘‘ بلکہ وزراء کا کیا کہنا ہے ان کے فرنٹ مین ریٹائرڈ پولیس کانسٹیبل بھی ارب پتی بن گئے ہیں اور واضح رہے کہ وزراء سے میرا مطلب سابق حکومت کے وزراء سے ہے ورنہ ہم لوگ تو وزیر اعظم سمیت کرپشن کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھتے اور کافی تنگی ترشی میں وقت گزر رہا ہے بلکہ وزیر اعظم کے ہاں تو تقریباً فاقہ کشی کا عالم ہے جبکہ زیادہ تر راشن تو صاحب موصوف ہی کے حصے میں آتا ہے تاکہ ملک کی پیٹ بھر کر خدمت کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ''موجودہ حکومت افتتاح ہی نہیں کرتی کام بھی کرتی ہے‘‘ اور اتفاق سے اسے ایک ہی کام آتا ہے جو وہ روز اوّل سے کرتی چلی آ رہی ہے اور جس کے شواہد ملک میں کم اور بیرون ملک زیادہ نظر آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''نواز شریف فیتے کاٹتے ہیں تو مخالفین رونے لگ جاتے ہیں‘‘ حالانکہ انہیں ایک ہی فیتہ بار بار کاٹنا پڑتا ہے ۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
مار دیں گے اگر اُس بزم میں بولا تو‘ ظفر
یہ بھی طے ہے کہ نہ بولوں گا تو مر جائوں گا