کرپش نے ملکی ترقی کا
راستہ روک دیا : صدر ممنون
صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ '' کرپشن نے ملکی ترقی کا راستہ روک دیا ہے‘‘ اور سخت حیرت ہوتی ہے کہ خادم اعلیٰ ملک کو کرپشن فری قرار دے رہے ہیں اور وزیراعظم ہر روز تیز رفتار ترقی کا نعرہ مار دیتے ہیں اور یہ ایک عام آدمی کو پاگل کر دینے کے لیے کافی ہے کہ ایک طرف تو ترقی کا راستہ رکا ہوا ہے تو یہ تیز رفتار ترقی آخر کس راستے سے سرپٹ دوڑتی ہوئی آ رہی ہے اور کرپشن نہ ہوتے ہوئے بھی ترقی کا راستہ رکا ہوا ہے جو کہ یقیناً کوئی سائنسی فارمولہ ہے جس کو سمجھنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے انہوں نے کہا کہ'' بدعنوانی ختم کرنے کے لیے نوجوان نسل کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا‘‘ اور ایسا لگتا ہے کہ بدعنوانی کرپشن سے کوئی بہت ہی مختلف چیز ہے جس کا کرپشن کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے جبکہ حکمران تو سارے کے سارے بڑھاپے میں داخل ہو چکے ہیں اس لیے یہ ان کے بس کا روگ ہی نہیں ہے اس لیے نوجوان نسل ہی کچھ کرے تو کرے۔ انہوں نے کہا کہ '' کرپٹ لوگوں سے گھن آتی ہے کوئی کرپٹ شخص قریب آئے تو اسے دور کر دیں‘‘ اور اس کا مطالبہ پورے ہوتے ہی اسے کہیں کہ جہاں سے تشریف لایا ہے فوراً واپس چلا جائے۔ آپ اگلے روز گورنمنٹ اسلامیہ کالج لاہور سے خطاب کر رہے تھے۔
نوازشریف کا طرز حکومت
آمرانہ ہے : آصف علی زرداری
سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''نوازشریف کا طرز حکومت آمرانہ ہے‘‘ جبکہ ہم ہر طرح سے سب کے تابعدار تھے اور اسی تابعداری میں خدمت کے انبار لگا دیئے تھے اور جس کا مطلب ہے کہ دونوں ہاتھوں سے خدمت تو آمرانہ طرز اختیار کئے بغیر بھی ہو سکتی ہے۔ اس لیے اس کی ہرگز ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''شفافیت اور جمہوری اقدار میں کمی آئی‘‘ جبکہ ہمارے دور میں ہر شخص کو کھلی چھٹی تھی کہ جو جی چاہے کرے لیکن ہمارے کام میں دخل اندازی نہ کرے اس لیے سب کی گاڑی پوری رفتار سے چل رہی تھی انہوں نے کہا کہ'' ملکی سالمیت کی خاطر فوجی عدالتوں کا فیصلہ قبول کیا ہے‘‘ جبکہ اس کے ساتھ ہی کئی دیگر مسائل بھی حل ہونے کی صورت نکل آئی ہے مثلاً شرجیل میمن پاکستان تشریف لے آئے ہیں اور اسی طرح ڈاکٹر عاصم حسین اور ایان علی والا معاملہ بھی حل ہونے کی صورت نکل آئی ہے کیونکہ لینا دینا ہی اصل سیاست ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ '' دہشت گردی نظریاتی جنگ ہے‘‘ کیونکہ دہشت گرد اپنے نظریے پر لڑ رہے ہیں اور ایک دوسرے کے نظریات کا احترام کرنا چاہیے ،یہ باتیں انہوں نے مشہور امریکی جریدے فوربز میں اپنے مضمون میں کہی ہیں۔
میں ایم کیو ایم نہیں‘ مہاجروں
کا ہمدرد ہوں : پرویز مشرف
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ''میں ایم کیو ایم نہیں مہاجروں کا ہمدرد ہوں‘‘۔ اگرچہ میں جس سے بھی ہمدرد ہونے کا اظہار کروں اسے فکر مند ہونے کی ضرورت ہے جبکہ مجھے تو خود ہمدردی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' اپنی پارٹی میں جان ڈالنے کے لیے وطن آنا پڑے گا‘‘ اگرچہ میری اپنی جان بھی خاصی زیرعتاب ہے اور کسی دوسرے میں اسے ڈالنا خام خیالی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے اس لیے زیادہ امکان اسی بات کا ہے کہ پارٹی کو جان کا بندوبست کہیں ادھر ادھر سے ہی کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''کارکنوں کے بنائے ہوئے ماحول کے مطابق فیصلہ کروں گا‘‘ اس لیے کارکنوں کی تلاش کے سلسلے میں اخبارات میں اشتہار بھی جاری کروایا جا رہا ہے کہ وہ اگر کہیں ہیں تو واپس آ جائیں اور مجھے کچھ نہ کہیں۔ انہوں نے کہا کہ '' میرے آنے کے بعد مختلف علاقوں میں آل پاکستان مسلم لیگ کے دفاتر کھولے جائیں گے‘‘ جہاں مقدمات سے گلوخلاصی کے لیے میرے لیے دعائیں مانگی جائیں گی آپ اگلے روز کراچی کے ورکرز سے آڈیو خطاب کر رہے تھے۔
ماہ نو (انتخاب ایڈیشن)
ماہنامہ ماہ نو کا انتخاب ایڈیشن بڑی دھوم دھام سے شائع ہو گیا ہے جس کے اندر ماضی میں شائع ہونے والی منتخب تحریریں شامل کی گئی ہیں۔ آرٹ پیپر پر شائع ہونے والے 538 صفحات پر مشتمل اس اہم دستاویز کی قیمت 400 روپے رکھی گئی ہے سرورق اور پس سرورق چیدہ مصنفین کی تصاویر شائع کی گئی ہیں جن کی منتخب نگارشات سے اس کو سجایا گیا ہے یہ 2016ء کی اشاعت ہے اس کے نگران اعلی محمد سلیم ہیں جبکہ مجلس ادارت میں شبیہہ عباس‘ صائمہ بٹ‘ سائرہ رضا اور مریم شاہین ہیں اور اس کو ڈیزائن شہزاد انور نے کیا ہے اس کی ادبی زندگی کا آغاز سن 1987ء میں ہوا جو بغیر کسی تعطل کے اب تک جاری ہے کچھ عرصے سے اس کے عام شماروں کا معیار بھی ملک کے نمائندہ اور اہم جریدوں کے ہم پلہ ہے جبکہ عام شمارے کی قیمت سو روپے ہے اس سے پہلے یہ جریدہ جوش ملیح آبادی نمبر احمد ندیم قاسمی نمبر اور حبیب جالب نمبر شائع کر چکا ہے اصناف کے مطابق اسے مختلف حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور جس میں زندہ اور مرحوم تمام کے تمام اعلی درجے کے ادیبوں کی تحریریں شامل کر کے اسے یادگار بنا دیا گیا ہے۔
آج کامقطع
اور کیا چاہیے کہ اب بھی‘ ظفر
بھوک لگتی ہے‘ نیند آتی ہے