تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     21-03-2017

سرخیاں ان کی متن ہمارے

پاکستان اور قطر مضبوط برادرانہ تعلقات
سے مستفید ہو رہے ہیں: نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''پاکستان اور قطر مضبوط برادرانہ تعلقات سے مستفید ہو رہے ہیں‘‘ جس کی سب سے بڑی مثال قطری شہزادے کے خطوط ہیں جن سے یہ تعلق مضبوط اور عمران خاں کا کیس کمزور ہوا ہے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان ہمسایہ ممالک سے تمام مسائل کا حل بات چیت کے ذریعے چاہتا ہے‘‘ اور اگر مودی صاحب ایسا نہیں چاہتے تو کوئی بات نہیں‘ ہمارا چاہنا ہی کافی ہے اور ہم مسائل کی وجہ سے اپنے ذاتی تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتے کیونکہ تعلقات آسانی سے نہیں بنتے‘ مسائل تو روٹین کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''قطر کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط کریں گے‘‘ کیونکہ ان کی مہربانیوں کے بعد کون بیوقوف ان سے تعلقات مزید مضبوط نہیں کرنا چاہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''دو طرفہ تجارت جلد شروع ہو گی‘‘ البتہ بھارت کے ساتھ یک طرفہ تجارت ہی چل رہی ہے اور وہاں سے آلو‘ ٹماٹر اور پیاز وغیرہ منگوا کر اپنے کسانوں کو خوشحال کیا جا رہا ہے۔ آپ اگلے روز قطر کے شیخ حمد بن خلیفہ الثانی سے ملاقات کر رہے تھے۔
آئندہ انتخابات میں اپنے مخالفین کو 
بڑا سرپرائز دیں گے: آصف علی زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور روح و رواں آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''آئندہ انتخابات میں اپنے مخالفین کو بڑا سرپرائز دیں گے‘‘ اور ووٹنگ باکس خالی دیکھ کر مخالفین حیران ہو کر رہ جائیں گے جبکہ یوسف رضا گیلانی‘ رحمن ملک اور راجہ پرویز اشرف کو کوئی حیرانی نہیںہو گی کیونکہ یہ سب کچھ ان کی توقعات کے عین مطابق ہوا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ''نواز شریف قوم کی اخلاقی حمایت کھو چکے ہیں‘‘ کیونکہ وہ ساری کی ساری ہمارے اردگرد جمع ہو گئی ہے انہوں نے کہا کہ ''ثابت کریں گے کہ پیپلز پارٹی عوام کے دلوں میں ہے‘‘ اگرچہ ووٹ ڈالنے کا تعلق دل سے کم اور دماغ سے زیادہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ثابت کریں گے کہ پنجاب ہمارا ہے‘‘ اگرچہ پچھلے الیکشن میں یہ ثابت ہوتے ہوتے ہی رہ گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''پچھلے الیکشن میں ہمارے خلاف سازش ہوئی‘‘ کیونکہ جو ووٹ ہمیں ملے تھے کسی سازش ہی کا نتیجہ معلوم ہوتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کر رہے تھے۔
فوجی عدالتوں کو ناپسندیدہ سمجھتے ہوئے 
بھی قبول کریں گے: فضل الرحمن
جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''فوجی عدالتوں کو ناپسندیدہ سمجھتے ہوئے قبول کریں گے‘‘ کیونکہ ہم جو بھی کوئی مخالفانہ مؤقف اختیار کرتے ہیں وزیر اعظم ایک ہی ملاقات میں ہمیں لاجواب کر کے رکھ دیتے ہیں۔ یقیناً ان کے پاس کوئی خاص گیدڑ سنگھی موجود ہے۔ کیونکہ ہم وزیر اعظم ہائوس میں لال بھبو کا داخل ہوتے ہیں اور ٹھنڈے ٹھار ہو کر نکلتے ہیں‘ لگتا ہے کہ ان کے پاس کوئی جادو کی چھڑی بھی ہے۔ جبکہ ہم تو ایسے جادو وغیرہ پر ماشاء اللہ یقین ہی نہیں رکھتے ہیں کیونکہ ہم تو ایک ہی چیز پر یقین رکھتے ہیں اور جس کی اللہ میاں اور حکمرانوں نے کبھی کمی نہیں آنے دی جبکہ اللہ میاں نے سب کا رزق لکھ رکھا ہے اور الحمد للہ ہمارا رزق تو اس نے سنہری حروف میں لکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پاناما کیس کا فیصلہ سب کو ماننا چاہیے‘‘ اور ایسا لگتا ہے کہ وزیر اعظم نے ہمیشہ کی طرح کوئی بندوبست کر لیا ہے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد‘ ملتان اور اسلام آباد میں گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خاں ہر روز ایک نیا جھوٹ
بولتے ہیں: مریم اورنگزیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''عمران خاں ہر روز ایک نیا جھوٹ بولتے ہیں‘ جبکہ ہم تیز رفتار ترقی والا ایک ہی جھوٹ مسلسل بو ل رہے ہیں اور رفتہ رفتہ لوگ بھی اس پر یقین کرنے لگے ہیں اس لیے ہاتھی کے پائوں میں سب کا پائوں کے مصداق ہمیں فی الحال کوئی اور جھوٹ بولنے کی ضرورت ہی نہیں اور میں پرویز رشید صاحب کی کمی پورے زور و شور سے پوری کر رہی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران نے 3سال میں 26بلین جھوٹ بولے‘‘ جبکہ بلین سے کم کا ہمیں کوئی حساب آتا ہی نہیں ہے کہ ہماری تو ماشاء اللہ گنتی ہی بلین سے شروع ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خاں روئیں مت‘ کرپشن کا حساب دیں‘‘ جیسا کہ ہم نے سپریم کورٹ میں دیا ہے اگرچہ اس کا اعتبار اور یقین ذرا کم ہی کیا جا رہا ہے‘ انہوں نے کہا کہ ''دوسروں پر جھوٹا الزام لگاتے ہوئے انہیں شرم آنی چاہیے‘‘ جبکہ ہمیں تو بہت آتی ہے لیکن اس کے بغیر ہمارا کام ہی نہیں چلتا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا پر ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
میرے گھر سے اربوں روپے برآمد ہونے 
کا جھوٹا الزام لگایا گیا: شرجیل میمن
سندھ کے سابق وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا ہے کہ ''میرے گھر سے اربوں روپے برآمد ہونے کا جھوٹا الزام لگایاگیا‘‘ جس پر میں نے پیمرا کو خط بھی لکھا تھا لیکن اس نے جواب ہی نہیں دیا اور میں اس پر مقدمہ قائم کرنا چاہتا تھا کہ مجھے ایک ضروری کام یاد آ گیا اور مجھے بیرون ملک جانا پڑ گیا‘ ویسے کسی کے خون پسینے کی کمائی پر یوں ہاتھ ڈالنا کوئی اچھی بات نہیں ہے اور ان چھاپے وغیرہ مارنے والوں کو اپنی تنخواہ پر ہی گزراوقات کرنے کی عادت ڈالنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''تمام کیسز کا سامنا کرنا چاہتا ہوں‘‘ جس کا خیال مجھے پونے دو سال بعد ہی آیا ہے لیکن جب تک یہاں سے گرین سگنل نہ ملتا میں واپس کیسے آ سکتا تھا‘ خدا بھلا کرے فوجی عدالتوں کے مسئلے کا جس کے دوران میرا مسئلہ حل ہونے کی بھی کوئی صورت نکلی ہے کیونکہ میرا بھی پختہ یقین تھا کِہ اللہ کارساز ہے‘ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
الزام ایک یہ بھی اٹھا لینا چاہیے
اس شہرِ بے اماں کو بچا لینا چاہیے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved