نہ جانے ہماری وزارت خارجہ اور داخلہ شیو سینا کے موجودہ چیف اور بال ٹھاکرے کے بیٹے اودھے ٹھاکرے کی اپنی رہائش گاہ '' ماتو شری باندرہ‘‘ پر میڈیا کے چیدہ چیدہ لوگوں سے گیارہ فروری کو ہونے والی خصوصی گفتگو سے ابھی تک نہ جانے کیسے بے خبر ہے جس میں اودے ٹھاکرے نے سامنے بیٹھے ہوئے صحافیوں سے کہا کہ وہ '' پردھان منتری مودی کو جا کر بتا دیں کہ وہ اپنی حدود میں رہا کرے ورنہ یاد رکھے کہ اس کا مکمل ''Horo scope میرے قبضے میں ہے ‘‘اودھے ٹھاکر نے تہلکہ خیز انکشاف کرتے ہوئے سب کو چونکا دیا کہ 2002 میں گودھرا ٹرین بوگی کو آگ لگانے کے رد عمل میں احمد آباد گجرات کے فسادات پر مودی جی کومیرے آنجہانی باپ بال ٹھاکرے جی نے ہی بچا کر اوپر کھڑا کیا تھا ورنہ آج وہ کہیں نظر نہ آتا۔ شیو سینا کے چیف اودھے ٹھاکرے کی میڈیا سے چونکا دینے والی اس خصوصی گفتگو نے آج سے پندرہ برس قبل گجرات کا وہ قتل عام یاد کرا دیا ہے جس میں دو ہزار سے زائد مسلمانوں کا سفاکانہ قتل عام کیا گیا ۔ اودے ٹھاکرے کی اس میڈیا بریفنگ اور مودی کو دی جانے والی وارننگ نے بھارت بھر میں یہ بحث ایک بار پھر شروع کر ادی ہے کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ گجرات میں 2002 کے ہندو مسلم فسادات راشٹریہ سیوک سنگھ، شیو سینا اور بھارتیہ جنتا پارٹی نے ایک سازش کے تحت کرائے ہوں؟۔ سپریم کورٹ سے مودی کا صاف بچ جا نا کسی کی سمجھ میں نہیں آ یا تھا جبکہ امریکہ نے اپنے طور پر حاصل ہونے والی مصدقہ اطلاعات
پر مودی کو ایک دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اس کا امریکہ کی کسی بھی حدود میں داخلہ بند کرتے ہوئے اسے ویزہ جاری کرنے پر پابندی لگا دی تھی؟۔ میڈیا میں اب اس بات پر بحث ہو رہی ہے آخر بال ٹھاکرے فیملی کے پاس نریندر مودی کے کون سے ایسے راز ہیں جنہیں بال ٹھاکرے کی مدد سے چھپایا گیا اور جو اسے گجرات کے قتل عام سے سپریم کورٹ سے بچانے میں کامیاب ہوئے؟۔ ٹھاکرے فیملی کے قریبی لوگوں کا کہنا ہے کہ گودھرا میں سبر متی ایکسپریس کی بوگی ایس چھ جس میں بابری مسجد کی اینٹیں ساتھ لے کر آنے والے 69 ہندو یوگی سوار تھے‘ انہیں کہیں راشٹریہ سیوک سنگھ اور شیو سیناکے لوگوں نے جان بوجھ کر آگ تو نہیں لگوائی ؟۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ ایودھیا سے آنے والی سبر متی ایکسپریس کی اسی خاص بوگی کو اس میں سوار ہندو یوگیوں سمیت جلاکر گجرات بھر میں انتہا پسندی کی آگ بھڑکا کر نریندر مودی کو چند ماہ بعد گجرات کی ریا ستی اسمبلی کا الیکشن جتوانا مقصد تو نہیں تھا؟بھارت کے سب سے معتبر اور نیم سرکاری اخبار ہندوستان ٹائمز نے اپنی حالیہ اشاعت میں سوال اٹھایا ہے کہ وہ کون تھا جس نے سبر متی ایکسپریس کی اس بوگی کو آگ لگائی ؟۔ اگر اس بوگی میں لگائی جانے والی آگ کی کڑیاں ایک ایک کرتے ہوئے ملاتے جائیں تو صاف دکھائی دے گا کہ مسلمانوں اور پاکستان کے دشمنی نام پر نریندر مودی کو گجرات فسادات کے ذریعے پاکستان کے سب سے بڑے دشمن کا روپ دیتے ہوئے ہندوئوں کا مرکزی کردار بنایا گیا ۔ اجودھیا میںبابری مسجد کی تحریک لال کشن ایڈوانی نے شروع کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف ہندوئوں میں انتہا پسندی کو ابھارا لیکن سبر متی ایکسپریس کی آگ کے ذریعے یہ تاج ایک ہی جھٹکے سے
ایڈوانی کے سر سے اچھال کر نریندر مودی کے سر پر سجا دیا گیا۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں تھی کہ ایڈوانی جیسا ہوشیار اور چالاک سیا ستدان جو خود کو بھارت کا اگلا وزیر اعظم سمجھے بیٹھا تھا اس دائو سے چاروں شانے چت جا گراور وہ ایڈوانی جس کا بھارت میں طوطی بولتا تھا آج کہیں نظر ہی نہیں آ رہا؟۔ بھارت کے میڈیا کی اکثریت اور سیا سی جماعتوں نے ہندوئوں میں یہی تاثر پھیلانے کی کوششیں جاری رکھیں کہ سبر متی ایکسپریس کی بوگی نمبر ایس چھ میں سوار 59 بھارتی سادھوئوں کو جان بوجھ کر مسلمانوں نے بابری مسجد کا بدلہ لینے کیلئے زندہ جلایا ہے کیونکہ یہ 59 سادھو جو سبر متی ایکسپریس کی بوگی نمبر S6 میں سوار تھے وہ ایودھیا میں بابری مسجد کو تباہ کرنے کے بعد وہاں مودی کی جانب سے بنائے جانے والے مجوزہ مند ر کی یاترا کر تے ہوئے ہر ریلوے اسٹیشن پر وجے وجے کے نعرے لگاتے ہوئے واپس آ رہے تھے جہاں جگہ جگہ ان کا پر جوش نعروں سے استقبال کیاجاتا رہا۔
بھارت کا سرکاری طور پر سب سے معتبر اخبار ہندوستان ٹائمز اپنی27 فروری کی اشاعت میں سوال کرتا ہے ''گودھرا میں سبر متی ایکسپریس کی بوگی نمبر S-6 میں لگنے والی آگ کو آج15 سال ہونے کو ہیں لیکن ابھی تک بھارت کی تمام تفتیشی ٹیمیں اور خفیہ ایجنسیاں یہ پتہ چلانے میں کامیاب ہوئی ہیں کہ اس بوگی کی نشست نمبر 72 پر بیٹھے ہوئے مسافر نے آگ لگائی ہے ۔۔بوگی کو آگ لگانے والوں کا تو اب تک سراغ نہیں مل سکا لیکن اس بوگی کو لگنی والی آگ نے کس کو فائدہ پہنچایا یہ روز روشن کی طرح سب کے سامنے ہے۔۔۔کسی بھی قتل اور مشکوک حادثے کے فوری بعد پولیس اور تفتیشی ادارے سب سے پہلے یہ دیکھتے ہیں کہ '' اس قتل اور حادثے کا فائدہ کسے مل سکتا ہے‘‘۔ یہ کوئی پیچیدہ اور مشکل سوال نہیں ہے کیونکہ کھلی آنکھ اور ذہن سے سوچیں تو گجرات کے یہ شعلے اپنی سرخ زبانیں نکالتے ہوئے بتاتے ہیں کہ پندرہ برس قبل سبرمتی ایکسپریس کی بوگی نمبر ایس چھ میں لگائی گئی، اس آگ نے اس وقت گجرات میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور راشٹریہ سیوک سنگھ کے وزیرا علیٰ نریندر مودی کو بھارت کا آئندہ وزیر اعظم بنانے میں مرکزی کردار ادا کیا ہے ۔
59 سادھوئوں کے سبر متی ایکسپریس کی بوگی S6 میں جل مرنے کے بعد مسلمانوں کے قتل عام پربھارت سرکار کی جانب سے جاری کر دہ رپورٹ کے مطا بق754 مسلمان اور254 ہندوہلاک ہوئے جبکہ ان فسا دات کے دوران ایک دوسرے کے گھروں اور جھونپڑیوں کو لگائی جانے والی آگ کے نتیجے میں ایک لاکھ مسلمان اور چالیس ہزار ہندو بے گھر ہوئے۔۔۔۔ہندوستان ٹائمز نے گجرات فسادات کی پندرہویں برسی پر اپنی 27 فروری کی اشاعت میں لکھاہے حکومت نے اپنی رپورٹ میں ہلاکتوں کی تعداد کو بہت ہی کم دکھایا ہے اور ہم سب جانتے ہیں کہ فسادات یا حکومتی تشدد کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں سرکار ہمیشہ کم سے کم جانی اور مالی نقصان بتایا کرتی ہے جبکہ آزاد ذرائع سے اب تک ملنے والی اطلاعات کے مطا بق گجرات میں کرائے جانے والے اس قتل عام کے نتیجے میں کم از کم2200 مسلمانوں کو ہلاک کیا گیا جن میں تین سو سے زائد کو زندہ جلایا گیا تھا !