لوڈشیڈنگ ختم نہیں‘ کم کرنے کا
وعدہ کیا تھا:خواجہ آصف
وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''لوڈشیڈنگ ختم نہیں‘ کم کرنے کا وعدہ کیا تھا‘‘ لیکن وہ بھی کم ہونے کی بجائے زیادہ ہو گئی ہے۔ اسی لئے ہم نے اسے ختم کرنے کا وعدہ نہیں کیا تھا اگرچہ اسے ختم کرنے کے وعدوں کے سلسلے میں وزیر اعظم بار بار اعلان کرتے اور تاریخیں بھی دیتے رہے ہیں لیکن وہ سیاسی بیانات تھے جن سے سپریم کورٹ بھی واقف ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''میں نے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ پانی کم ہونے کی وجہ سے بجلی کم پیدا ہو گی‘‘ جو کہ مودی صاحب نے کم‘ بلکہ بند کر رکھا ہے اور وزیر اعظم بہت جلد اس کے خلاف سخت احتجاج کریں گے لیکن انتظار کر رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آئے۔ اور وہ احتجاج کرنے کی بدمزگی پیدا کرنے سے بچ جائیں اور یہ احتجاج کسی اور ہی کو کرنا پڑے اور وہ اسی طرح مودی صاحب کی آنکھ کا تارا بنے رہیں۔ آپ اگلے روز سیالکوٹ میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
کمزور خارجہ پالیسی کی وجہ سے ملک
پراکسی جنگوں کا مرکز بن گیا: فضل الرحمن
جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ'' کمزور خارجہ پالیسی کی وجہ سے ملک پراکسی جنگوں کا مرکز بن گیا‘‘ اور حکومت کے خلاف یہ بیان اس لیے جاری کرنا پڑا ہے کہ وہ انشاء اللہ اپنا وقت پورا کر چکی ہے اور معاملات نئے وزیر اعظم سے استوار ہوں گے اور اُمید ہے کہ وہ بھی قومی مفاد کے پیش نظر خاکسار کا اُسی طرح خیال رکھیں گے جیسے نواز شریف رکھا کرتے تھے‘ البتہ اگر وہ مجھے وزیر خارجہ بنا دیتے تو صورت حال یہ نہ ہوتی کیونکہ میں نے کشمیر کمیٹی کو جس طرح چلایا ہے وہ سب کے سامنے ہے جس میں مجھے تو دوروںکے علاوہ کچھ نہیں بچا۔ انہوں نے کہا کہ ''اسلام کو غلط طریقے سے پیش کیا جا رہا ہے‘‘ اور مدارس کو خواہ مخواہ پریشان کیا جا رہا ہے حالانکہ وہ اپنے طریقے سے اسلام کی خدمت کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز نوشہرہ میں مختلف وفود سے ملاقاتیں کر رہے تھے۔
رہائی پر ضمیر مطمئن ہے‘ کوئی ڈیل
نہیں کی: حامد سعید کاظمی
سابق وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی نے کہا ہے کہ ''رہائی پر ضمیر مطمئن ہے‘ کوئی ڈیل نہیں کی''اگرچہ ضمیر رہائی پر مطمئن ہونے سے حیران زیادہ ہے اور جہاں تک ڈیل کا معاملہ ہے تو میں تو جیل میں تھا‘ وہاں سے ڈیل کیسے کر سکتا تھا جبکہ یہ کرامت دیگر معززین کی ہو سکتی ہے جبکہ اس ڈیل کے نتیجے میں کئی اور زعماء بھی مستفید ہوئے اور دُنیا دیکھتی کی دیکھتی رہ گئی۔ انہوں نے کہا کہہ ''میری رہائی کے عدالتی فیصلے کو کسی دیگر فیصلے سے جوڑنا افسوسناک ہے ‘‘ لیکن اگر ان دیگر فیصلوں سے کئی اور خواتین و حضرات کا بھی بھلا ہو گیا ہو تو اس سے زیادہ خوش آئند بات اور کیا ہو سکتی ہے انہوں نے کہا کہ ''پانامہ لیکس اور این آر او زدہ عناصر ملک و قوم کی بدحالی کے ذمہ دار ہیں‘‘ اگرچہ این آر اوز زدگان میں ہماری پارٹی کے چند شُرفاء بھی شامل تھے‘ تاہم نیکی بہرحال نیکی ہے۔ آپ اگلے روز جام پور میں خواجہ فیض المصطفیٰ شاہ سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت نے پانامہ کیس سے توجہ ہٹانے
کے لیے ویزوں کو ایشو بنایا:گیلانی
سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''حکومت نے پانامہ کیس سے توجہ ہٹانے کے لیے ویزوں کو ایشو بنایا‘‘ اور ‘ خاکسار کے سارے کارنامے فراموش کر دیے جن کی ساری دُنیا میں دھوم مچی ہوئی ہے‘ انہوں نے کہا کہ ''وزیر اعلیٰ بتائیں انہوں نے میٹرو کے سوا ملتان کو کیا دیا‘‘ جبکہ میں نے اپنے گھر کی چار دیواری بم پروف بنوا کر دہشت گردوں کی کمر توڑ کر رکھ دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''عوام کی آئندہ بھی خدمت کریں گے‘‘ اور ‘ ساری دُنیا جانتی ہے کہ خدمت سے ہماری کیا مُراد ہے کیونکہ ویسے بھی سیاست میں خدمت کے معنی ہی تبدیل ہو کر رہ گئے ہیں اور اصولی طور پر بھی انسان کو وہی کام کرنا چاہیے جس کی اس میں کُلّی مہارت ہو‘ حتیٰ کہ کوئی اس پر اُنگلی تک نہ اٹھا سکے تاہم ہم نے انگلی اُٹھانے والوں کی کبھی پروا نہیں کی اور سر نیہوڑائے اپنے کام میں لگے رہے۔ آپ اگلے روز ملتان میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
قوم کا سب سے بڑا مسئلہ
عمران خاں ہیں: مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''قوم کا سب سے بڑا مسئلہ عمران خان ہیں‘‘اور حکومت سارے کام چھوڑ کر اسی مسئلے کو حل کرنے میں لگی ہوئی ہے اور اسی وجہ سے باقی سارے مسائل جوں کے توں پڑے ہیں کیونکہ یہ مسئلہ وزیر اعظم صاحب کی ترجیح اوّل کی حیثیت رکھتا ہے اگرچہ یہ بھی ان کی پانچ سو پچاسی ویں ترجیح اوّل ہے تاہم‘ یہ ایسا سنگ دلانہ مسئلہ تھا کہ وزیر اعظم کے گردے میں پتھری کی شکایت پیدا ہو گئی ہے جس کے چیک اپ کے لیے شاید انہیں بیرون ملک جانا پڑ جائے کیونکہ وہ اپنی صحت اور کھانے پینے کا انتہائی خیال رکھتے ہیں لیکن وہ قوم کے اس سب سے بڑے مسئلے کو بھی نظر انداز نہیں کر سکتے۔ کیونکہ قوم کا سارا بوجھ انہی کے ناتواں کندھوں پر ہے حالانکہ عمران خاں کے خلاف بلا ناغہ تقریروں سے میں ان کا بوجھ کم کرنے کی پوری پوری کوشش کر رہی ہوں ع
مگر وہ بات کہاں مولوی مدن کی سی
آپ اگلے روز اسلام آباد سے معمول کا ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
آج کا مقطع
شاعری اصل کہاں ہے کہ ظفرؔ
دانت ہیں یہ تو دکھانے کے لیے