تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     10-04-2017

سُرخیاں‘ متن اور ٹوٹا

توانائی کی قلت کا خاتمہ حکومت کی 
اوّلین ترجیح ہے : نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ '' توانائی کی قلت کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے‘‘ لیکن اُلٹا توانائی کی قلت میں اضافہ ہوتا جاتا ہے بلکہ رمضان میں اور ساری گرمیاں ہی لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنے کا اعلان بھی کیا جا چکا ہے جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہماری تیزرفتار ترقی کی خبریں سُن سُن کر لوڈشیڈنگ بھی اسی رفتار سے ترقی کر رہی ہے جس میں ہمارا کوئی قصور نہیں اور ممکن ہے کہ اس میں کچھ حصہ اولین ترجیح کا بھی ہو‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''صحت کے نظام کو بہتر بنائیں گے‘‘ اگرچہ اس کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہم سب لوگ ماشاء اللہ کافی ہٹے کٹے ہیں جبکہ عوام کو تو اس کی کوئی پروا ہی نہیں ہے اور وہ ایک تو اپنی موجودہ صحت کے عادی ہو گئے ہیں اور دوسرے اپنے ایمان کی پختگی کی وجہ سے وہ اسے رضائے الٰہی بھی سمجھتے ہیں اور غالباً ٹھیک ہی سمجھتے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
ملک میں اب بھی مکمل 
جمہوریت نہیں ہے : زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''ملک میں اب بھی مکمل جمہوریت نہیں ہے‘‘ حالانکہ ہم نے اپنے حالیہ دور میں اسے مکمل طور پر جمہوری کر دیا تھا جو ہمارے وزیراعظم اور میرے سمیت دیگر معززین کی دن رات کی محنت ہی کا نتیجہ تھا اور اب بھی اگر موقع ملا تو اسے لوہے کی لاٹھ بنا کر دکھا دیں گے تاکہ کوئی اسے دوبارہ کمزور نہ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ ''مودی ہمارا پانی بند نہیں کر سکتا‘‘ اگرچہ اس کی وجہ مجھے بھی معلوم نہیں ہے تاہم کہنے میں حرج ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''بھارت بلوچ بھائیوں کو گمراہ کر رہا ہے۔‘‘ جنہیں راہ راست پر لانے کے لیے ڈاکٹر عاصم حسین اور شرجیل میمن جیسے حضرات کی خدمات ہر وقت دستیاب ہیں اور یہ محض خدا کی قدرت ہے کہ ایان علی سمیت ان سب معصوموں کی جان بہت جلد چھوٹ جائے گی۔ آپ اگلے روز جعفر آباد میں جعفر جمالی کی برسی پر خطاب کر رہے تھے۔ 
دو مقاصد حاصل کرنے کے لیے 
وزیراعظم بننا چاہتا ہوں : عمران خان
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ''میں دو مقاصد حاصل کرنے کے لیے وزیراعظم بننا چاہتا ہوں‘‘ ایک تو یہ ہے کہ میں ثابت کرنا چاہتا ہوں کہ میرے ہاتھ میں وزیراعظم بننے کی لکیر موجود ہے‘ اور دوسری بھی یہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''کرپشن کا خاتمہ اقتدار میں آ کر ہی ممکن ہے‘‘ جبکہ پچھلی دفعہ بھی امپائر کی انگلی اُٹھتے اُٹھتے رہ گئی جو کہ بعد میں پتا چلا کہ انہوں نے وہ انگلی ہی کٹوا دی ہے حالانکہ اس کے بہت سے فائدہ بھی تھے مثلاً ٹیڑھی انگلی سے گھی نکالا جا سکتا ہے‘ اسی لیے میں ہر وقت اپنی انگلی ٹیڑھی ہی رکھتا ہوں بلکہ یہ اس قدر عادی ہو گئی ہے کہ سیدھا کرنے کی کوشش کرنے پر بھی سیدھی نہیں ہوتی نہ آس پاس کہیں گھی کا کوئی کنستر ہی نظر آتا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ ملک عزیز میں گائیں بھینسیں ہی بہت کم ہو گئی ہیں جو کہ نہایت تشویش کی بات ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں بزنس سمٹ سے خطاب کر رہے تھے۔
رشوت ستانی سے ناجائز کام فوری ہو جاتے ہیں : چوہدری نثار
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار احمد خاں نے کہا ہے کہ ''رشوت ستانی سے ناجائز کام فوری ہو جاتے ہیں‘‘ اور مجھے یہ معلوم کر کے سخت حیرت ہوئی ہے نیز وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو یہ بات بتائی گئی تو حیرت سے اُن کا مُنہ بھی کھلے کا کھلا رہ گیا چنانچہ اس کی حقیقت جاننے کے لئے ایک کمیشن قائم کیا جا رہا ہے جس کی رپورٹ شاید شائع نہ کی جا سکے کیونکہ ملک عزیز میں اس کا رواج ہی نہیں ہے‘ تاہم وزیراعلیٰ نے اب کرپشن کے خلاف روزانہ دو بیان دینے کا پروگرام بنایا ہے جس سے کرپشن میں کچھ افاقہ ہونے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت کرنا آسان نہیں ہے‘‘ کیونکہ حکومت کرنے کے ساتھ جب اتنے اضافی کام کرنا پڑتے ہوں تو حکومت آسانی سے کیونکر کی جا سکتی ہے جبکہ دیگر مصروفیات میں کمی کا بھی رسک نہیں لیا جا سکتا کہ الیکشن کی آمد آمد ہے اور ظاہر ہے کہ اس پر خرچہ بھی ہوتا ہے‘ آخر اُس کا بھی تو انتظام کرنا ہے۔ آپ اگلے روز چکلالہ ویلفیئر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
انعام؟
یہ خبر تو آپ نے پڑھ ہی لی ہو گی کہ خود کرپشن میں ملوث ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کو بہتر کارکردگی اور ایسے کام کرنے کے عوض 36 ہزار تین سو انتالیس روپے انعام دیا گیا ہے جوانکوائری شروع ہونے کے بعد روپوش ہو گئے ہیں۔حالانکہ اس میں خیر والی کوئی بات ہی نہیں ہے بلکہ یہ تو روٹین کا معاملہ ہے اور جی حضوری اور کرپٹ افسران ہی حکومت کی گڈ بکس میں رہتے ہیں‘ ترقیاں اور انعام و اکرام کے مستحق سمجھے جاتے ہیں‘ خاص طور پر وہ افسر جو ایسے کام بھی کر سکیں (جو کوئی دیانتدار اور باضمیر افسر نہ کر سکتا ہو) اوّل تو موصوف کو انکوائری شروع ہونے پر روپوش ہونے کی ضرورت نہیں تھی بلکہ وہ سینہ پھلائے ہوئے سب سے آگے آگے ہوتے۔ لگتا ہے کہ وہ ابھی حکومت کے مزاج اور طریق کار سے اچھی طرح واقف نہیں ہیں۔ پھر یہ بھی ایک کھلا راز ہے کہ سب سے زیادہ کرپشن بھی محکمہ اینٹی کرپشن ہی میں پائی جاتی ہے۔ ویسے نیب بھی کسی سے پیچھے نہیں ہے یعنی '' جیہڑا بھنو لال اے‘‘!
آج کا مطلع
اگر اتنی بھی رعایت نہیں کی جا سکتی
صاف کہہ دو کہ محبت نہیں کی جا سکتی

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved