تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     20-04-2017

مان گئے استاد

خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے فیصل آباد موٹر وے کے افتتاح کے موقع پر پاکستانی عوام کو بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم ہونے کی خوش خبری دیتے ہوئے جس طرح دلوں کو باغ باغ کیا ہے اس نے گرمی اور حبس کے سب دکھ مٹا کر رکھ دیئے ہیں اور کم ا زکم مجھے تو یقین ہو گیا ہے کہ اگر2050 تک ہماری قوم شیرپر مہریں لگاتی رہی تو یہ ملک لندن اور پیرس سے بھی آگے نکل جائے گا جہاں نہ تو بجلی جائے گی اور نہ ہی کاٹنے کو آئے گی۔ خادم اعلیٰ پنجاب نے فیصل آباد میں ویسے تو بہت کچھ کہا ہے لیکن ان کے کہے گئے تین فقروں نے قوم کو سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ ہو نہ ہو میاں برادران کے پاس کوئی ایسا جادو ضرور ہے جس سے وہ ناممکن کو ممکن بنا دیتے ہیں لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے قوم کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے نجات دلانے کیلئے ان کے فیصل آباد میں ادا کئے جانے والے وہ تین فقرے کیا ہیں۔ آپ سنیں گے تو حبس اور گرمی کو بھول کر تروتازہ ہو کر گوبھی کے پھول کی طرح کھل اٹھیں گے۔۔۔۔۔میاں شہباز شریف نے ارشادفرمایا ہے کہ'' ہم نے آپ سے 2013 کے انتخابات کے دوران وعدہ کیا تھا کہ اتنی بجلی پیدا کر دیں گے کہ ملک سے لوڈ شیڈنگ ختم ہو جائے گی ان چار برسوں میں ہم نے اپنا وعدہ نبھاتے ہوئے بے تحاشا بجلی پیدا کر دی ہے ہمارے پاس اس کا اتنا وافر سٹاک ہو گیا ہے کہ ہم نے نریندر مودی کو بھی پیشکش کر دی ہے کہ جتنی بجلی چاہتے ہو ہم سے لے لو۔۔۔اب رہ گئی آپ کی باری تو آپ سب سے میری ایک بار پھر گزارش ہے کہ آنے والے انتخابات میں ہمیں ایک بار پھر ووٹ دے کر کامیاب کرائیں تاکہ پھر اقتدار میں آ کر آپ کو ٹیوٹا کے ذریعے سکھا سکیں کہ بجلی استعمال کس طرح کرنی ہے‘‘۔جب سے ہمارے استاد گوگا دانشور نے یہ فیصل آبادی خطاب سنا ہے اس کے تو پائوں زمین پرہی نہیں لگ رہے کہ وہ دوبارہ طالب علم بننے جا رہا ہے جہاں اسے بجلی استعمال کرنے کے طریقے بتاتے ہوئے ڈپلومہ بھی عطا کیا جائے گا۔
میاں شہباز شریف اور خواجہ آصف کی لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کی باتوں کو سن سن کر جب ہم سب دوست خوشی سے بے حال ہو گئے تو ہمارے ایک دشمن نما دوست نے یہ کہتے ہوئے ہماری ساری امیدوں اور خوشیوں پر پانی پھیردیا کہ یہ سب کہانیاں اور نئے ڈرامے ہیں مجھے تو ان کا کہا گیا ایک ایک فقرہ عجیب لگنے لگا ہے کہ ادھر فیصل آباد موٹروے کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے بعد اس کے استعمال کا طریقہ بتانے کا ارادہ کیا گیااور ادھر ہمارے دوست نے سارا مزہ ہی کرکرا کر کے رکھ دیا۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرات قدر دان ڈھول والے کے سامنے ناچنے سے پہلے میری بات سنتے جائیں تاکہ میں آپ کو مسلم لیگ نواز کی حکومت کے بجلی کے سنہری کارنامے دکھا دوں تاکہ آپ کو اندازہ ہو جائے کہ بجلی کب آئے گی اور کب جائے گی!!
سب سے پہلے دوست نے مسلم لیگ نواز کی چار سالہ کار کردگی کا بھانڈا بیچ چوراہے پھوڑنے کی ناکام کوشش کرتے ہو ئے جو لکھاہے اسے سچ ماننے سے پہلے ہم سب جائزہ لیں کہ جو کچھ وہ کہہ رہے ہیں کیا واقعی سچ ہے؟ ان کی باتوں میں کس قدر سچ ہے ؟ انہوں نے جو چارٹ تیار کیا ہے اس نے تو ہماری خوشیوں پر پانی پھیرکر رکھ دیا ہے کیونکہ ان کی رپورٹ کے مطا بق2013 کے انتخابات سے پہلے پی پی پی کی حکومت میں بجلی کا کل شارٹ فال5000 میگا واٹ تھا لیکن سولہ اپریل کی سرکاری رپورٹ کے مطا بق اب2017 میں یہ شارٹ فال7000 تک پہنچ گیا ہے۔۔۔زرداری اور میاں برادران کی موجودہ حکومت میں فرق یہ ہے کہ2013 میں بجلی کا بحران دور کرنے کیلئے پانچ سوارب روپے کی خطیر لاگت سے نندی پور، قائداعظم سولر پارک بہاولپور اور نیلم جہلم جیسے منصوبوں پر کام جاری تھا اور قوم کو کم از کم کچھ امید بندھ گئی تھی کہ بجلی کا مسئلہ حل ہو جا ئے گا۔۔۔لیکن سچائی سب کے سامنے ہے۔
ووٹ ڈالنے اور نعرے لگانے والی عوام میں سے شائد کسی ایک کویاد رہ گیا ہو کہ ہم پر 2013 میں واجب الادا گردشی قرضے480 ارب روپے تھے جنہیں نواز لیگ نے اقتدار سنبھلانے کے چند ماہ بعد ہی یک مشت حساب کتاب کئے بغیر آنکھیں بند کرتے ہوئے مکمل طور پر اپنے قرض خواہوں کو ادا کر تے ہوئے سب حساب کتاب بے باک کر دیا تھا لیکن اب جبکہ2017 آ چکا ہے تو ایک بار پھر خاکم بدہن ہم پر460 ارب روپے کے گردشی قرضے واجب الادا ہو چکے ہیں جنہیں ادا نہ کرنے کی صورت میں سودد ر سود کے حساب سے نہ جانے کتنے کروڑ اور ادا کرنے پر جائیں۔یقین نہیں آ رہا کہ جب سے انٹرنیشنل پاور پراجیکٹس پاکستان میں کام کرنے لگے ہیں تو ان کا 2013 تک کاکل گردشی قرضہ480 ارب روپے لیکن میاں نواز شریف کی عوامی اور فلاحی حکومت کے صرف چار سالوں میں گردشی قرضہ 460 ارب روپے ہو گیا ہے۔
آج جب یہ لکھ رہا تھا تو میرے جنم دیس سے میرے بچپن کے بہت ہی جگری دوست چاچا حسن کا فون آیا کہ''' ظالما سانوں بجلی دکھا دے ‘‘ پوچھنے پر کہنے لگے، صبح دس بجے دکان پر آیا تو بجلی بند تھی دوپہر دو بجے بجلی آئی لیکن صرف بیس منٹ بعد پھر غائب ہو گئی اب چار بجے شام کو پھر بجلی آئی ہی تھی آدھ گھنٹے بعد پھر چلی گئی ہے۔۔۔کیا کریں کدھر جائیں دل کرتا ہے کہ چند دن تمہارے پاس آ کر رہ جاتا ہوں اور جب میں نے اسے بتایا کہ میں تو خود لوڈ شیڈنگ سے تنگ آ کر تمہارے پاس آنے کاسوچ رہا تھا تو اس نے موٹے سے الفاظ ادا کرتے کہا '' ہور چوپو‘‘...!

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved